• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

صحیح مسلم (مختصر)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ إِفْرَادِ الْحَجِّ
حج مفرد کے بیان میں​
(665) عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْحَجِّ مُفْرَدًا وَ فِي رِوَايَةِ ابْنِ عَوْنٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَهَلَّ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج مفرد کی لبیک پکاری۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج مفرد کی لبیک پکاری۔
(666) عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَفْرَدَ الْحَجَّ
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا (یعنی صرف حج کیا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْقِرَانُ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حج اور عمرہ کو ملانے (حج قران) کا بیان​
(667) عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم يُلَبِّي بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ جَمِيعًا قَالَ بَكْرٌ فَحَدَّثْتُ بِذَلِكَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ لَبَّى بِالْحَجِّ وَحْدَهُ فَلَقِيتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَحَدَّثْتُهُ بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ فَقَالَ أَنَسٌ مَا تَعُدُّونَنَا إِلاَّ صِبْيَانًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ لَبَّيْكَ عُمْرَةً وَ حَجًّا
سیدنا بکر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج اور عمرہ دونوں کی لبیک پکارتے ہوئے سنا۔ بکر نے کہا کہ میں نے یہی حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کی لبیک پکاری۔ پس میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما تو یوں کہتے ہیں تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ ہمیں بچہ سمجھتے ہو، میں نے بخوبی سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے، لبیک ہے عمرہ کی اور حج کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ مُتْعَةِ الْحَجِّ
حج تمتع کا بیان​
(668) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَمَتَّعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ لَمْ يَنْزِلْ فِيهِ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاء
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا اور اس کے بارے میں قرآن نہیں اترا (یعنی اس سے نہی میں) جس شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا۔
وضاحت: مراد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہیں کہ وہ حج تمتع سے منع کرتے تھے۔مقام غور ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ جیسے صحابی کی بات جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف تھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بات کا انکار کر دیا اور آج ہم اور ہمارے علماء منہ سے بھلے اقرار نہ کریں لیکن عملاً اماموں کی بات کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات (احادیث) چھوڑ دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم کو سیدھا رستہ دکھائے۔ آمین!
(669) عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَمَتَّعَ نَبِيُّ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ تَمَتَّعْنَا مَعَهُ
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تمتع کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج تمتع کیا۔
(670) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ نَحْنُ نَقُولُ لَبَّيْكَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ نَجْعَلَهَا عُمْرَةً
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے اور ہم حج کی لبیک پکارتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اس احرام حج کو احرام عمرہ میں تبدیل کر لیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَنْ أَحْرَمَ بِالْحَجِّ وَ مَعَهُ الْهَدْيُ
جس نے حج کا احرام باندھا اور اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو​
(671) عَنْ مُوسَى بْنِ نَافِعٍ قَالَ قَدِمْتُ مَكَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ فَقَالَ النَّاسُ تَصِيرُ حَجَّتُكَ الآنَ مَكِّيَّةً فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فَقَالَ عَطَائٌ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَامَ سَاقَ الْهَدْيَ مَعَهُ وَ قَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَ بَيْنَ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ وَ قَصِّرُوا وَ أَقِيمُوا حَلاَلاً حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً قَالُوا كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَ قَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ قَالَ افْعَلُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ فَإِنِّي لَوْلاَ أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ بِهِ وَ لَكِنْ لاَ يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ { حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ } فَفَعَلُوا
موسیٰ بن نافع کہتے ہیں کہ میں حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھانے (یعنی حج تمتع) کی غرض سے یوم ترویہ سے چار روز قبل مکہ آیا تو لوگوں نے مجھے کہا کہ تیرا حج تو اہل ‍ مکہ کا حج ہے۔ تب میں عطاء بن ابی رباح کے پاس آیا اور ان سے مسئلہ دریافت کیا تو عطاء نے کہا کہ مجھ سے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا جس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہدی تھی (یعنی حجۃ الوداع میں اس لیے کہ ہجرت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی حج کیا ہے) اور بعض لوگوں نے صرف حج مفرد کا احرام باندھا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' تم احرام کھول ڈالو اور بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا و مروہ کی سعی کرو اور بال کم کرا لو اور حلال رہو، یہاں تک کہ جب ترویہ کا دن ہو (یعنی آٹھ ذوالحجہ) تو حج کی لبیک پکارو اور تم جو احرام لے کر آئے ہو اس کو حج تمتع کر ڈالو (یعنی اگرچہ وہ احرام حج کاہے مگر عمرہ کر کے کھول لو اور پھر حج کر لینا تو یہ حج تمتع ہو جائے گا)۔'' لوگوں نے عرض کی کہ ہم اسے تمتع کیسے بنائیں، حالانکہ ہم نے حج کا نام لیا ہے؟ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' وہی کرو جس کا میں تمہیں حکم دیتا ہوں۔ اس لیے کہ میں اگر قربانی کو ساتھ نہ لاتا تو میں بھی ویسا ہی کرتا جیسا تم کو حکم دیتا ہوں مگر یہ کہ میرا احرام کھل نہیں سکتا ''جب تک کہ قربانی اپنے محل (یعنی ذبح خانہ)تک نہ پہنچ جائے۔'' پھر لوگوںنے اسی طرح کیا (جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا تھا)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :نَسْخُ التَّحَلُّلِ مِنَ الإِحْرَامِ والأَمْرُ بِالتَّمَامِ
(عمرہ کا) احرام کھول دینے کا حکم منسوخ ہے اور حج عمرہ کو پورا کرنے کا حکم​
(672) عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَائِ فَقَالَ بِمَ أَهْلَلْتَ ؟ قَالَ قُلْتُ أَهْلَلْتُ بِإِهْلاَلِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ قُلْتُ لاَ قَالَ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي وَ غَسَلَتْ رَأْسِي فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَ إِمَارَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَائَنِي رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّكَ لاَ تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ فَقُلْتُ أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْئٍ فَلْيَتَّئِدْ فَهَذَا أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ { وَ أَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ } وَ إِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا عَلَيْهِ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَم فَإِنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی کنکریلی زمین میں اونٹ بٹھائے ہوئے تھے (یعنی وہاں منزل کی ہوئی تھی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا :''تم نے کس نیت سے احرام باندھاہے؟'' میں نے عرض کی کہ جس نیت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :' تم قربانی ساتھ لائے ہو؟'' میں نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کر کے احرام کھول ڈالو۔'' پس میں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کی، پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا (یہ ان کی محرم تھی) تو اس نے میرے سر میں کنگھی کی اور میرا سر دھو دیا۔ پھر میں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنھما کی خلافت میں لوگوں کو یہی فتویٰ دینے لگا۔ (یعنی جو بغیر قربانی کے حج پر آئے تو وہ عمرہ کرنے کے بعد احرام کھول دے، پھر یوم الترویہ ۔ ذوالحج کو دوبارہ حج کا احرام باندھے لیکن) ایک مرتبہ میں حج کے مقام پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا ، اس نے کہا کہ (تو تو احرام کھولنے کا فتویٰ دیتا ہے) آپ جانتے ہیں کہ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قربانی کے متعلق نیا کام شروع کر دیا۔ (یعنی عمر رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ عمرہ کر کے احرام کو کھولنا نہیں چاہیے) تو میں نے کہا اے لوگو ! ہم نے جس کو اس مسئلے کا فتویٰ دیا ہے اس کو رک جانا چاہیے۔ کیونکہ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آنے والے ہیں لہٰذا ان کی پیروی کرو۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آئے تو میں نے کہا، امیر المومنین آپ نے قربانی کے متعلق یہ کیا نیا مسئلہ بتایا ہے؟ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:'' اگر آپ اللہ کی کتاب قرآن پر عمل کریں تو قرآن کہتا ہے :''یعنی حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے پورا کرو (یعنی احرام نہ کھولو)۔'' اور اگر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر عمل کریں تو ان کا اپنا طریقہ یہ تھا کہ انہوں نے احرام اس وقت تک نہ کھولا جب تک قربانی نہ کر لی۔
(673) عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَتِ الْمُتْعَةُ فِي الْحَجِّ لِأَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم خَاصَّةً
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حج تمتع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنھم کے لیے خاص تھا۔ (یہ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْهَدْيُ فِي الْقِرَانِ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حج قران میں قربانی کرنا​
(674) عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا خَرَجَ فِي الْفِتْنَةِ مُعْتَمِرًا وَ قَالَ إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَخَرَجَ فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَ سَارَ حَتَّى إِذَا ظَهَرَ عَلَى الْبَيْدَائِ الْتَفَتَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلاَّ وَاحِدٌ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا جَائَ الْبَيْتَ طَافَ بِهِ سَبْعًا وَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا لَمْ يَزِدْ عَلَيْهِ وَ رَأَى أَنَّهُ مُجْزِئٌ عَنْهُ وَ أَهْدَى
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما ایام فتنہ میں عمرے کو نکلے اور کہا کہ اگر میں بیت اللہ سے روکا گیا، تو ویسا ہی کریں گے جیسا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا۔ پھر عمرہ کا احرام کر کے نکل کر چلے یہاں تک کہ (مقام) بیداء پر پہنچے (جہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لبیک اکثر صحابہ رضی اللہ عنھم نے حجۃ الوداع میں سنی تھی) تو اپنے ساتھیوں سے کہا کہ حج اور عمرہ کاحکم ایک ہی ہے کہ دونوں سے اہلال کر سکتے ہیں تو میں تم کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساتھ حج بھی واجب کر لیا ہے اور چلے یہاں تک کہ بیت اللہ پہنچ کر طواف کے ساتھ سات چکر لگائے اور سات بار صفا اور مروہ کے بیچ میں سعی کی، اس سے زیادہ کچھ نہیں کیا اور اسی کو کافی سمجھا اور قربانی کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلْهَدْيُ فِي الْمُتْعَةِ
حج تمتع میں قربانی کا بیان​
(675) عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ وَ أَهْدَى وَ سَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَ بَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَ تَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَكَانَ مِنَ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى فَسَاقَ الْهَدْيَ وَ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَكَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ وَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَ بِالصَّفَا وَ الْمَرْوَةِ وَ لْيُقَصِّرْ وَ لْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَ سَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ وَ طَافَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْئٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ مِنَ السَّبْعِ وَ مَشَى أَرْبَعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ رَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَ نَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَ أَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْئٍ حَرُمَ مِنْهُ وَ فَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَهْدَى وَ سَاقَ الْهَدْيَ مِنَ النَّاسِ
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں حج کے ساتھ عمرہ ملا کر حج تمتع کیا اور قربانی کی اور قربانی کے جانور ذی الحلیفہ سے اپنے ساتھ لے گئے تھے اور شروع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کی لبیک پکاری پھر حج کی لبیک پکاری اور اسی طرح لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھایا اور لوگوں میں سے کسی کے پاس قربانی تھی کہ وہ قربانی کے جانور اپنے ساتھ لائے تھے اور کسی کے پاس قربانی نہیں تھی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں پہنچے تو لوگوں سے فرمایا:'' جو قربانی لایا ہو وہ جن چیزوں سے احرام کی وجہ سے دور ہے، حج سے فارغ ہونے تک کسی چیز سے بھی حلال نہ ہو اور جو قربانی نہ لایا ہو تو وہ بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر کے اپنے بال کٹوا ڈالے اور احرام کھول ڈالے۔ پھر (آٹھ ذوالحجہ کو) حج کی لبیک پکارے اور چاہیے کہ (حج کے بعد) قربانی کرے اور جس کو قربانی میسر نہ ہو تو وہ تین روزے حج میں رکھے اور سات روزے جب اپنے گھر پہنچے تب رکھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں آئے تو پہلے پہل حجر اسود کو بوسہ دیا پھر سات میں سے تین چکر دوڑ کر لگائے اور (جسے رمل کہتے ہیں) اور چار بار چل کر طواف کیا (جیسے عادت کے موافق چلتے ہیں) پھر جب طواف سے فارغ ہو چکے تو مقام ابراہیم کے پاس دو رکعتیں ادا کیں۔ پھر سلام پھیرا اور صفا پر تشریف فرما ہوئے اور صفا اور مروہ کے بیچ میں سات بار سعی کی اور پھر کسی چیز کو اپنے اوپر حلال نہیں کیا ان چیزوں میں سے جن کو بہ سبب احرام کے اپنے اوپر حرام کیا تھا یہاں تک کہ حج سے بالکل فارغ ہو گئے اور اپنی قربانی یوم النحر یعنی ذوالحجہ کی دس تاریخ کو ذبح کی اور مکہ آ کر بیت اللہ کا طواف افاضہ کیا، پھر ہر چیز کو اپنے اوپر حلال کر لیا جن کو احرام میں حرام کیا تھا اور جو لوگ قربانی اپنے ساتھ لائے تھے، انہوں نے بھی ویسا ہی کیا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :فِيْ إِرْدَافِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ
(کسی عذر کی بنا پر) عمرہ چھوڑ کر حج کو اختیار کر لینا​
(676) عَنْ عَائِشَةَ رَضِىَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فى عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَ مِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ حَتَّى قَدِمْنَا مَكَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَ لَمْ يُهْدِ فَلْيَحْلِلْ وَ مَنْ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ وَ أَهْدَى فَلاَ يَحِلُّ حَتَّى يَنْحَرَ هَدْيَهُ وَ مَنْ أَهَلَّ بِحَجٍّ فَلْيُتِمَّ حَجَّهُ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَحِضْتُ فَلَمْ أَزَلْ حَائِضًا حَتَّى كَانَ يَوْمُ عَرَفَةَ وَ لَمْ أُهْلِلْ إِلاَّ بِعُمْرَةٍ فَأَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم أَنْ أَنْقُضَ رَأْسِي وَ أَمْتَشِطَ وَ أُهِلَّ بِحَجٍّ وَ أَتْرُكَ الْعُمْرَةَ قَالَتْ فَفَعَلْتُ ذَلِكَ حَتَّى إِذَا قَضَيْتُ حَجَّتِي بَعَثَ مَعِي رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ وَ أَمَرَنِي أَنْ أَعْتَمِرَ مِنَ التَّنْعِيمِ مَكَانَ عُمْرَتِي الَّتِي أَدْرَكَنِي الْحَجُّ وَ لَمْ أَحْلِلْ مِنْهَا
ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے اور کسی نے عمرہ کا اور کسی نے حج کا احرام باندھا۔ جب مکہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہے اور قربانی نہیں لایا، وہ احرام کھول ڈالے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا اور قربانی لایا ہے، وہ نہ کھولے جب تک قربانی ذبح نہ کر لے اور جس نے حج کا احرام باندھا ہے وہ حج پورا کرے۔'' ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی اور عرفہ کے دن تک حائضہ رہی اور میں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا، تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عمرہ چھوڑ کر حج کا احرام باندھنے کا حکم دیا۔ کہتی ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب حج کر چکے تو میرے ساتھ عبدالرحمن (بن ابی بکر رضی اللہ عنھما ) کو بھیجا کہ میں تنعیم سے (احرام باندھ کر)عمرہ کر آؤں، وہ عمرہ جس کو میں نے پورا نہیں کیا تھا اور اس کا احرام کھولنے سے قبل حج کا احرام باندھ لیا تھا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :اَلإِشْتِرَاطُ فِيْ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ
حج اور عمرہ میں شرط کرنا​
(677) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ ضُبَاعَةَ بِنْتَ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَتْ إِنِّي امْرَأَةٌ ثَقِيلَةٌ وَ إِنِّي أُرِيدُ الْحَجَّ فَمَا تَأْمُرُنِي ؟ قَالَ أَهِلِّي بِالْحَجِّ وَاشْتَرِطِي أَنَّ مَحِلِّي حَيْثُ تَحْبِسُنِي قَالَ فَأَدْرَكَتْ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبد المطلب رضی اللہ عنھما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ میں بھاری، بوجھل عورت ہوں اور میں نے حج کا ارادہ کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:'' حج کا احرام باندھ لو اور یہ شرط کرو کہ اے اللہ! میرا احرام کھولنا وہیں ہے جہاں تو مجھے روک دے۔'' (راوئ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنھما نے) کہا کہ انہوں نے حج پا لیا (احرام کھولنے کی ضرورت نہیں پڑی)۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بَابٌ :مَنْ أَحْرَمَ وَ عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَ أَثَرُ الْخَلُوْقِ
جو اس حالت میں احرام باندھے کہ اس پر جبہ اور خوشبو کا اثر باقی ہو، اس کو کیا کرنا چاہیے؟​
(678) عَنْ يَعْلَى بْنِ مُنْيَةَ عَنْ اَبِيْهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ هُوَ بِالْجِعِرَّانَةِ عَلَيْهِ جُبَّةٌ وَ عَلَيْهَا خَلُوقٌ أَوْ قَالَ أَثَرُ صُفْرَةٍ فَقَالَ كَيْفَ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصْنَعَ فِي عُمْرَتِي ؟ قَالَ وَ أُنْزِلَ عَلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم الْوَحْيُ فَسُتِرَ بِثَوْبٍ وَ كَانَ يَعْلَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ وَدِدْتُ أَنِّي أَرَى النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَدْ نَزَلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ قَالَ فَقَالَ أَيَسُرُّكَ أَنْ تَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ ؟ قَالَ فَرَفَعَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ طَرَفَ الثَّوْبِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ لَهُ غَطِيطٌ قَالَ وَ أَحْسِبُهُ قَالَ كَغَطِيطِ الْبَكْرِ قَالَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ ؟ اغْسِلْ عَنْكَ أَثَرَ الصُّفْرَةِ أَوْ قَالَ أَثَرَ الْخَلُوقِ وَاخْلَعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا أَنْتَ صَانِعٌ فِي حَجِّكَ
یعلیٰ بن منیہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ میں تھے اور وہ شخص ایک جبہ پہنے ہوئے تھا جس پر کچھ خوشبو لگی ہوئی تھی یا یہ کہا کہ زردی کا کچھ اثر تھا۔ اس نے عرض کی کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عمرے کے (طریقے کے) متعلق کیاحکم فرماتے ہیں؟ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترنے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑا اوڑھا دیا گیا۔ یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے آرزو تھی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی ہو۔ پھر کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تم چاہتے ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھو جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اترتی ہو؟ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کپڑے کا کونا اٹھا دیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح ہانپتے اور خرانٹے لیتے تھے راوی نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں کہ انہوں نے کہا جیسے جوان اونٹ ہانپتا ہو۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وحی تمام ہو چکی تو فرمایا:'' عمرہ کے بارے میں پوچھنے والا سائل کہاں ہے؟ (اور فرمایا:'') اپنے کپڑے وغیرہ سے زردی کا یا فرمایا:'' خوشبو وغیرہ کا اثر دھو ڈالو اور اپنا کرتا اتار ڈالو اور عمرہ میں وہی کرو جو حج میں کرتے ہو۔ ''
 
Top