- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
صدر قونوی کے قول کی حقیقت
صاحب ''فصوص'' کا دوست صدر قونوی جو کہ فلسفہ سے زیادہ قریب تھا، مطلق و معین میں فرق کرتا ہے۔ اس نے اس بات کا اقرار نہیں کیا کہ معدوم کوئی چیز ہے لیکن حق کو وجود مطلق قرار دیا اور ایک کتاب لکھی جس کا نام ''مفتاحِ غیب الجمع و الوجود'' ہے۔
یہ قول خالق کو اور بھی زیادہ معطل اور معدوم قرار دیتا ہے کیونکہ مطلق بشرط اطلاق، کلی عقلی ہے، اس لیے محض ذہنی ہے اعیان میں اس کا وجود ہی نہیں اور مطلق لابشرط شی کلی طبیعی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ خارج میں موجود ہے تو خارج میں صرف بصورت معین ہوسکتا ہے چنانچہ جو شخص اس کا قائل ہے کہ وہ خارج میں ثابت ہے۔ اس کے مذہب میں وہ معین کا جزو ٹھہرا۔ پس اس سے لازم آتا ہے کہ یا تو پروردگار کا وجود خارج میں محال ہے یا مخلوقات کے وجود کا جزو ہے، یا مخلوقات کے وجود کا عین ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا جزو، کل کو پیدا کر سکتا ہے؟ یا کوئی چیز اپنے آپ کو پیدا کر سکتی ہے؟ یا عدم وجود کا خالق ہو سکتا ہے؟ یا کسی چیزکا ایک حصہ اس کے تمام جسم کا خالق ہوسکتا ہے؟۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ