• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ضعیف اور موضوع احادیث کی نشاندہی مطلوب ہے

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
مسلم، ترمذی، ابوداوؤد، نسائی، ابن ماجہ، مسند احمد، سنن دارمی، موطا، طبرانی، بیہقی اور شرح السنہ کی حسب ذیل احادیث میں سے ضعیفاورموضوع احادیث کی نشاندہی مطلوب ہے۔ مجھے بخوبی اندازہ ہے کہ یہ ایک خاصا محنت طلب کام ہے۔ تاہم اگر ایسا ہوجائے تو احقر کی تالیف “پیغام حدیث” میں موجود ایسی احادیث کو حذف کرنے میں آسانی ہوگی۔

ضمیمہ۔۱....کتب:۱۔ الایمان، ۲۔ الرقاق، ۳۔الاخلاق:
۱۔عبادت اور بندگی کرتے رہو صرف اﷲ کی اور کسی چیز کو اُس کے ساتھ کسی طرح بھی شریک نہ کرو ( مسلم)
۲۔ نماز قائم کرتے رہو، زکوٰاة ادا کرتے رہواور صلہ¿ رحمی کرو ( مسلم)۔۳۔ دوسروں کے لےے بھی وہی پسند کرو، جو اپنے لئے پسند کرتے ہو(مسند احمد)۔۴۔ دوسروں کے لےے بھی اُنہی چیزوں کو ناپسند کرو جو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو(مسند احمد)۔۵۔مسلم وہ ہے جس کی زبان درازیوں اور دست درازیوں سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں(ترمذی ، نسائی)۔۶۔ مومن وہ ہے جس کی طرف سے لوگوں کے جان و مال کو کوئی خوف و خطرہ نہ ہو(ترمذی ، نسائی)۔۷۔ خلاف شرع باتوں کو ہاتھ سے اوراگر طاقت نہ ہو تو زبان سے بدلنے کی کوشش کرو (مسلم)۔۸۔مسلمان بزدل اوربخیل ہوسکتا ہے لیکن مسلمان کذاب یعنی بہت جھوٹا نہیں ہوسکتا۔(رواہ مالک و بیہقی )۔۹۔ جس نے نہ تو کبھی جہاد کیا اور نہ ہی جہاد کی تمنا کی تو وہ نفاق کی ایک صفت میں مرا۔ ( مسلم)۔۰۱۔ دل کے برے خیالات اور وسوسوں پر کوئی مواخذہ نہ ہوگا جب تک اُن پر عمل نہ کیا جائے۔ ( مسلم)۔۱۱۔ تقدیر پر ایمان لانا بہت ضروری ہے۔ تقدیر پر ایمان لائے بغیر مرنے والا یقینا دوزخی ہے۔(ترمذی)۔۲۱۔ قضا و قدر کے مسئلہ میں ہرگز حجت اور بحث نہ کرنا۔ (ترمذی)۔ ۳۱۔ قبر کے سوالات: تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے ؟یعنی حضرت محمد کون ہیں؟ (مسند احمد، ابوداو¿د)
۴۱۔ نیک مردہ کی قبر میںجنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے جہاں سے جنت کی خوشبو دار ہوائیںآتی ہیں۔ اوراس کے لئے منتہائے نظرتک کشادگی کردی جاتی ہے۔(مسند احمد، ابوداو¿د)۔ ۵۱۔کافر مردہ کے لئے دوزخ کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے دوزخ کی گرمی اور جلانے جھلسانے والی ہوائیں اس کے پاس آتی رہیں گی اور اس کی قبر اس پر نہایت تنگ کردی جائے گی(مسند احمد، ابوداو¿د)۔
۶۱۔ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔یہاں سے نجات پاگیا تو آگے کی منزلیں نسبتاَ آسان ہیں(ترمذی)۔
۷۱۔ قبر و دوزخ کے عذاب ،ظاہری و باطنی فتنوں اوردجال کے فتنے سے اﷲ کی پناہ مانگو۔ (مسلم)۔ ۸۱۔حَسبُنَا اﷲُ وَنِعمَ الوَکِیلُ" اور اَللّٰھُمَّ حَا سِبنِی حِسَاباً یَّسِیرًاکہتے رہا کرو۔ (ترمذی)۔ ۹۱۔ اے اﷲ! میرا حساب آسان فرما کیونکہ جس کے حساب میں جرح ہوئی وہ ہلاک ہوگیا (مسند احمد)۔

۰۲۔ اﷲاُس بندہ کو شاداب رکھے جومیری حدیث کویاد کرے اور دوسروں تک پہنچائے(ترمذی، ابو داو¿د)
۱۲۔ لذتوں کو توڑدینے والی موت کو زیادہ یاد کرو تو وہ تمہیں غفلت میں مبتلا نہ ہونے دے۔(ترمذی)۔ ۲۲۔ جو روزے رکھتے ، نمازیں پڑھتے اور صدقہ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ڈرتے ہیں کہ کہیں اُن کی
یہ عبادتیں قبول نہ کی جائیں۔ یہی لوگ بھلائیوں کی طرف تیزی سے دوڑتے ہیں۔ (ترمذی وابن ماجہ)۔
۳۲۔ اگر کوئی شخص اپنی پیدائش کے دن سے موت کے دن تک برابر اﷲ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے سجدہ میں پڑا رہے تب بھی قیامت کے دن اپنے اس عمل کو وہ حقیر ہی سمجھے گا۔ (مسند احمد)۔ ۴۲۔اُن گناہوں سے بچنے کی خاص طور سے کوشش کرو جن کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔ (ابن ماجہ، بیہقی)۔۵۲۔ دنیا مومنوں کے لئے قید خانہ اور کافروں کے لئے جنت ہے۔ (مسلم)۔۶۲۔ فنا ہوجانے والی دنیا کے مقابلہ میں باقی رہنے والی آخرت اختیار کرو۔ (مسند احمد،بیہقی)۔۷۲۔ دنیا دار گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ (بیہقی)۔
۸۲۔جب اﷲ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو دنیا سے پرہیز کراتا ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)۔ ۹۲۔ میری اُمت کی خاص آزمائش مال ہے۔ (ترمذی)۔۰۳۔انسان کا مال صرف وہی ہے جو اُس نے کھا کے ختم کردیا۔ دوسرے وہ جو پہن کر پُرانا کر ڈالا اور تیسرے وہ جو اُس نے راہِ خدا میں دے کر اپنی آخرت کے واسطے ذخیرہ کرلیا۔ (مسلم)۔۱۳۔ جب مجھے بھوک لگے تواللہ کویاد کر کے عاجزی اور گریہ¿ و زاری کروںاور جب آپ کی طرف سے مجھے کھانا ملے اور میرا پیٹ بھرے تو میں آپ کی حمد اور آپ کا شکر کروں۔ (مسند احمد، ترمذی)۔۲۳۔انسان موت کو پسند نہیں کرتا حالانکہ موت اس کے لئے فتنہ سے بہتر ہے۔(مسند احمد)۔۳۳۔ انسان مال کی کمی کو پسند نہیں کرتاحالانکہ مال کی کمی آخرت کے حساب کو ہلکا کرتی ہے ۔ (مسند احمد)۔۴۳۔ اﷲ وہ مومن بہت محبوب ہے جو غریب اور عیال دار ہو نے کے باوجود باعفّت ہو ۔ ( ابن ماجہ)۔۵۳۔جو اپنی حاجت لوگوں سے چھپائے تو اﷲ اس کو حلال طریقے سے ایک سال کا رزق عطا فرماتاہے۔ (بیہقی)۔۶۳۔دنیا کی طرف سے بے رُخی اختیار کرلو تو اﷲ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا۔ (ترمذی وابن ماجہ)۔۷۳۔ لوگوں کے مال سے بے رُخی ختیار کرلو تو لوگ تم سے محبت کرنے لگیں گے۔ (ترمذی وابن ماجہ)۔۸۳۔حلال کو اپنے اوپر حرام کرنے اور اپنے مال کو برباد کرنے کا نام زُہد نہیں ہے۔(ترمذی وابن ماجہ)۔۹۳۔اصل زُہد یہ ہے کہ جو کچھ تمہارے تمہارے پاس ہے ،اِس سے زیادہ اُس پر بھروسہ جو اﷲ کے پا س ہے(ترمذی ) ۔۰۴۔ جب کوئی تکلیف پیش آئے تو اس تکلیف کے اُخروی ثواب کی رغبت تمہارے دل میں زیادہ ہو بہ نسبت اس خواہش کے کہ وہ تکلیف دہ بات تم کو پیش ہی نہ آتی۔ (ترمذی وابن ماجہ) ۔۱۴۔ جو شخص اﷲ تعالیٰ سے ڈرے اُس کے لئے مالداری میں کوئی مضائقہ نہیں۔(مسند احمد)۔۲۴۔صاحب تقویٰ کے لئے صحت مندی ،دولت مندی سے بھی بہتر ہے۔ (مسند احمد)۔۳۴۔ اﷲ تعالیٰ اُس متقی دولت مند بندہ سے محبت کرتا ہے جو غیرمعروف اور چھپا ہوا ہو (مسلم)۔ ۴۴۔جو سوال سے بچنے،اہل و عیال کے لئے رزق و آسائش کا سامان فراہم کرنے اور پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی غرض سے حلال دولت حاصل کرنا چاہے تو روزِقیامت اُس کا چہرہ منور ہوگا(بیہقی)۔

۵۴۔ جو حلال دولت اس مقصد سے حاصل کرنا چاہے کہ وہ بہت بڑا مالدار ہوجائے اوردوسروں کے مقابلے میں اپنی شان اونچی دکھاسکے تو قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس پر سخت غضبناک ہوگا۔ (بیہقی)۔ ۶۴۔کسی بندہ کا مال صدقہ کی وجہ سے کم نہیں ہوتا۔(ترمذی)۔ ۷۴۔اگر مظلوم بندہ صبر کرے تو اﷲ تعالیٰ اس ظلم کے بدلہ اُس کی عزت بڑھادےتا ہے ۔(ترمذی)۔۸۴۔ اگر کوئی بندہ سوال کا دروازہ کھولتا ہے تو اﷲ اُس پر فقر کا دروازہ کھول دےتا ہے۔(ترمذی)۔۹۴۔جن کو اﷲ نے مال اور زندگی کا علم دیا ہے۔ وہ اس مال کے استعمال میں اﷲ سے ڈرتے ہیںاور اس کے ذریعہ صلہ¿ رحمی کرتے ہیں۔ایسے بندے سب سے اعلیٰ و افضل مرتبہ پر فائز ہیں۔ (ترمذی)۔۰۵۔ جن کو اﷲ نے مال کے بغیرصحیح علم دیا ہے اور وہ اپنے دل و زبان سے کہتے ہیںکہ ہمیں مال مل جائے ۔تو ہم بھی فلاں نیک بندے کی طرح اس کو کام میں لائیں۔ پس ان دونوں کا اجر برابر ہے ۔(ترمذی)۔۱۵۔ جو اﷲ کے عطا کردہ مال کو نادانی کے ساتھ اور خدا سے بے خوف ہوکر اندھا دُھندغلط راہوں میں۔ خرچ کرتے ہیں ، یہ لوگ سب سے بُرے مقام پر ہیں۔(ترمذی)۔ ۲۵۔ کسی نعمت یا خوش حالی کی وجہ سے کسی بدکار پر کبھی رشک نہ کرنا۔ (شرح السنة)۔۳۵۔ دین کے معاملے میں اُن بندوں پر نظر رکھو جو دین میں تم سے فائق اور بالاتر ہوں۔(ترمذی)۔۴۵۔ دنیا کے معاملے میںاپنے سے کم تراور خستہ حال بندوں پر نظر رکھواور اﷲ کا شکر ادا کرو۔ (ترمذی)۔۵۵۔ہر برائی کے بعد نیکی کرو تو وہ اس کو مٹادے گی اورلوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آو¿ (ترمذی )۔ ۶۵۔ایسی کوئی بات زبان سے نہ نکالو جس کی کل تم کو معذرت اور جواب دہی کرنی پڑے۔ (مسند احمد)۔ ۷۵۔خلوت و جلوت میں خوفِ خدا، خوشی و غصہ میںحق بات کہو، خوشحالی و تنگدستی میں میانہ روی اختیار کرو(بیہقی)۔

۸۵۔ خواہش نفس کی پیروی، بخل کی اطاعت اور خود پسندی کی عادت ہلاک کرنے والی چیزیں ہیں (بیہقی)۔
۹۵۔دنیا کے ہاتھ نہ آنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی گھاٹا نہیں۔ اگر امانت کی حفاظت، باتوں میں سچائی،
حسن اخلاق اور کھانے میں احتیاط اور پرہیز گاری ہو۔ (مسند احمد' بیہقی)۔۰۶۔جوانی کو بڑھاپا آنے سے پہلے، تندرستی کو بیمار ہونے سے پہلے ،خوشحالی کو تنگدستی سے پہلے، فراغت کو ۱۶۔مشغولیت سے پہلے اور زندگی کو موت آنے سے پہلے غنیمت جانو۔ (جامع ترمذی)۔۲۶۔روز قیامت کے پانچ سوال : زندگی کن کاموں میںگذاری، جوانی کی توانائی کن مشاغل میں خرچ کی، مال کن طریقوں سے حاصل کیا اور کن کاموں میں صرف کیا اور جو کچھ معلوم تھا اُس پرکتنا عمل کیا؟ (جامع ترمذی)۔ ۳۶۔اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے بچو۔ اگر تم نے ایسا کیا تو تم بہت بڑے عبادت گذار ہوگے۔( ترمذی)۔۴۶۔جو تمہاری قسمت میں لکھا ہے اُس پر راضی اور مطمئن ہوجاو¿ تو تم بڑے دولت مند ہوجاو¿ گے۔( ترمذی)۔۵۶۔اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر ایسا کرو گے تو تم کامل مومن ہوجاو¿ گے۔( ترمذی)۔۶۶۔جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی دوسرے لوگوں کے لےے پسند کرو توپورے مسلمان ہوجاو¿ گے۔( ترمذی)۔ ۷۶۔زیادہ مت ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کردیتا ہے ۔ ( ترمذی)۔۸۶۔مساکین اور غرباءسے محبت رکھنے اور اُن سے قریب رہنے کا حکم ہے۔(مسند احمد)۔۹۶۔ دنیا میںاپنے سے نچلے درجہ کے لوگوں پر نظررکھو، اُن پر نظر نہ کرو جو اوپر کے درجہ میں ہیں(مسند احمد)۔۰۷۔ اہل قرابت کے ساتھ صلہ رحمی کرو، قرابتی رشتوں کو جوڑو خواہ وہ تمہارے ساتھ ایسا نہ کریں۔(مسند احمد)۔۱۷۔کسی آدمی سے کوئی چیز نہ مانگو۔(مسند احمد)۔ ۲۷۔ہر موقع پر حق بات کہوخواہ وہ لوگوںکے لےے کڑوی ہی کیوں نہ ہو ۔(مسند احمد)۔۳۷۔ اﷲ کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرو۔(مسند احمد)۔۴۷۔ کلمہ¿لَا حَو±لَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ کثرت سے پڑھا کرو۔(مسند احمد)۔۵۷۔روزِ حشر میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی چیزمومن کے اچھے اخلاق ہوں گے (ابو داو¿د، ترمذی)۔۶۷۔صاحبِ ایمان بندہ اپنے اچھے اخلاق سے رات بھر نفلی نمازیں پڑھنے والے اور دن کو ہمیشہ روزہ رکھنے والے لوگوں کا سا درجہ حاصل کرلیتا ہے ۔ (ابوداو¿د)۔۷۷۔تم زمین پر رہنے والی مخلوق پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ (سنن ابی داو¿د،ترمذی)۔۸۷۔اللہ کے سوا کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی جاندار کو آگ کا عذاب دے۔ (سنن ابو داو¿د)۔۹۷۔کنجوس شخص اﷲ،انسان اور جنت سے دورجبکہ دوزخ سے قریب ہے۔ (جامع ترمذی)۔۰۸۔بلاشبہ ایک سخی آدمی اﷲ تعالیٰ کو عبادت گذار کنجوس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے۔ (جامع ترمذی)۔ ۱۸۔اپنے خادم کا قصور دن میں ستر دفعہ بھی معاف کرنا پڑے تو معاف کرو ۔ ( ترمذی)۔۲۸۔ حسن سلوک کی کسی قسم کو بھی حقیر نہ جانو ۔اِس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے شگفتہ روئی کے ساتھ ملو اور یہ بھی کہ تم اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈال دو۔ (جامع ترمذی)۔۳۸۔دوسروں کے متعلق بدگمانی سے بچو، کسی کی کمزوریوں کی ٹوہ میں نہ رہا کرو ۔( مسلم)۔۴۸۔اور جاسوسوں کی طرح کسی کے عیب معلوم کرنے کی کوشش بھی نہ کیا کرو۔( مسلم)۔ ۵۸۔نہ بغض و کینہ رکھو اور نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو۔ ( مسلم)۔

۶۸۔ مسلمان کو ستانے اور اُنہیں شرمندہ کرنے سے بازرہو۔(جامع ترمذی)۔۷۸۔ کینہ و دشمنی ختم کرکے دلوں کے صاف ہونے تک مومن کی معافی کا فیصلہ روک لیا جاتا ہے ( مسلم)۔۸۸۔ اپنے کسی بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار مت کرو ۔اگر تم ایسا کرو گے تو ہوسکتا ہے کہ اﷲ اُس کو اِس مصیبت سے نجات دیدے اور تمہیں اس میں مبتلا کردے۔ ( ترمذی)۔۹۸۔جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہئے کہ بیٹھ جائے ، پس اگر بیٹھنے سے غصہ فرو ہوجائے تو فبہا اور اگر پھر بھی غصہ باقی رہے تو چاہئے کہ لیٹ جائے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)۔۰۹۔ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وہ وضو کرلے۔ ( ابو داو¿د)۔۱۹۔ طاقت رکھنے کے باجود اپنے غصہ کو پی جانے والے کو اﷲروزِ قیامت سب کے سامنے اسے یہ اختیار دیں گے۔ کہ حور انِ جنت میں سے جسے چاہے اپنے لئے منتخب کرلے ۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داو¿د)۔۲۹۔جلد بازی کرنا شیطان کے اثر سے ہوتا ہے۔( ترمذی)۔ ۳۹۔جو چُپ رہا وہ نجات پاگیا۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، مسند دار می،بیہقی)۔ نجات حاصل کرنے کا گُر :زبان پر قابو رکھنا اور اپنے گناہوں پر اﷲ کے حضور میں رونا۔ (جامع ترمذی)۔۴۹۔ غیبت زنا سے بھی زیادہ سخت اور سنگین ہے۔ (بیہقی)۔۵۹۔چھ باتوں پر جنت کی گارنٹی: ہمیشہ سچ بولنا، وعدہ پورا کرنا، امانت کی ٹھیک ٹھیک ادائیگی، حرام کاری سے شرمگاہوں کی حفاظت، منع کردہ چیزوں کی طرف نظر نہ کرنا۔ ہاتھ روک لیناجہاں حکم ہو۔(مسند احمد ،بیہقی )۔۶۹۔اس کے لےے دوزخ واجب کردی گئی جس نے قسم کھاکر کسی مسلمان کا حق ناجائز طور پر مار لیا۔ (مسلم)۔۷۹۔ بوڑھا زانی ، جھوٹا فرما نروا اور نادار متکبر کے لئے آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ (صحیح مسلم)۔۸۹حیا ایمان کی ایک شاخ ہے اورا یمان کا مقام جنت ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)۔۹۹۔بے حیائی و بے شرمی بدکاری میں سے ہے جو دوزخ میں لے جانے والی ہے۔ (مسند احمد، ترمذی)۔۰۰۱۔ خوشی ملنے پر رب کا شکر ادا کرو اور رنج پہنچنے پر صبر کرو تو یہ سراسر خیر اور موجبِ برکت ہے۔ (مسلم)۔۱۰۱۔اللہ کی رضا اور ثواب کی نیت سے آغازِ صدمہ میں ہی صبرا کرنے کا اجر جنت ہے۔(ابن ماجہ)۔۲۰۱۔اللہ پر توکل کرواور شگونِ بدومنتر وںسے گریز کرو۔ ( صحیح مسلم)۔۳۰۱۔ کوئی متنفس اس وقت تک نہیں مرتا جب تک کہ اپنا رزق پورا نہ کرلے۔ بیہقی)۔۴۰۱۔ تلاشِ رزق کے سلسلہ میں نیکی اور پرہیزگاری کا رویہّ اختیار کرو۔ (شرح السنة، بیہقی)۔۵۰۱۔اﷲ تعالیٰ تمہارے مال کو نہیں بلکہ اعمال کو دیکھتا ہے ۔ (صحیح مسلم)۔۶۰۱۔ دکھاوے کی نماز، دکھاوے کا روزہ رکھااور دکھاوے کا صدقہ بھی شرک ہے۔ (مسند احمد)۔۷۰۱۔ شرکِ خفی دجّال سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔جیسے لوگوں کو دکھانے کے لئے نماز کولمباکرنا۔( ابن ماجہ)۔۸۰۱۔ بہادری کے چرچے کی خاطر مرنے والا جھوٹا شہید ہے۔اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(مسلم)۔۹۰۱۔نام و شہرت کے لئے علم دین حاصل کرنے والا عالم، قاری اور عابد بھی جہنمی ہے۔ (مسلم)۔ ۰۱۱۔ سخی مشہور ہو نے کے لئے فیاضی کرنے والا جھوٹا سخی دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح مسلم)۔
(نوٹ: ان پیج سے یونی کوڈ میں تبدیلی کی وجہ سے نمبر شمار دائیں بائیں الٹ پلٹ ہوگیا ہے۔ تاہم اس سے متن حدیث پر کوئی فرق نہین پڑا ہے)
 
Top