حرب بن شداد
سینئر رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2012
- پیغامات
- 2,149
- ری ایکشن اسکور
- 6,345
- پوائنٹ
- 437
مشہور انگریز مورخ آرنلڈ نائن نے ایک بار کہا کے فلسطین پر یہودیوں کا بطور تاریخی وطن اپنا حق جتانا ایسے ہی ہے جیسے ریڈ انڈین قبائل کناڈا کی واپسی کا مطالبہ کریں۔۔۔
یہودیوں نے نازیوں کے ظلم پر بہت سی کتابیں لکھی ہیں مگر وہ خود فلسطینی عربوں کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک کررہے ہیں وہ بالکل اسی قسم کا ہے جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔۔۔
نائن بی نے یہ بیان کینڈا میں دیا تھا اس وقت وہاں حکومت اسرائیل کے سفیر مسٹر ہرزگ بھی موجود تھے مسٹرہرزگ نے برطانوی مؤرخ کو دعوت دی کے وہ اس موضوع پر ان سے مباحثہ کریں آرنلڈ بی نے اس دعوت کو قبلو کر لیا اس کے بعد مانٹریل کے میک گل یونیورسٹی میں ایک تقریب ہوئی جس میں دونوں جمع ہوئے۔۔۔
مسٹر ہرزگ نے کہا۔۔۔ جرمن نازیوں نے ساٹھ لاکھ یہودیوں کو مار ڈالا تھا اس کے مقابلے میں اس وقت جو عرب بے گھر ہوئے ہیں ان کی تعداد بہت معمولی ہے ان دونوں کو ایک جیسا کیسے کہا جاسکتا ہے؟؟؟۔۔۔
آرنلڈ نے جواب دیا۔۔۔ میں نے جب نازیوں اور اسرائیلوں کے مظالم کو ایک جیسا کہا تھا تو اس سے مراد تعداد نہیں بلکہ جرم کی نوعیت تھی کسی شخص کے کاموں میں سوفیصد برابری ممکن نہیں، قاتل کہلانے کے لئے ایک شخص کو قتل کردینا کافی ہے اس نے حیرت سے کہا میں حیران ہوں آپ لوگ میرے الفاظ پر اس قدر کیوں بوکھلا اُٹھے میں نے تو ایک ایسی بات کہی تھی جو تم میں سے ہر ایک کا ضمیر کہہ رہا ہے۔۔۔
دوستو!۔۔۔ آدمی کی سب سے بڑی محرومی یہ ہے کے وہ ضمیر کا ساتھ نہ دے سکے ضد، تعصب اور مصلحت سے مغلوب ہوکر وہ ایسے رخ پر چلنے لگے جس کے متعلق اس کا اندرونی ضمیر آواز دے رہا ہو کے وہ صحیح رخ پر نہیں ہے۔۔۔
مآخذ ۔۔ اردو نیور۔ جدہ ۔ سعودی عرب
یہودیوں نے نازیوں کے ظلم پر بہت سی کتابیں لکھی ہیں مگر وہ خود فلسطینی عربوں کے ساتھ جو وحشیانہ سلوک کررہے ہیں وہ بالکل اسی قسم کا ہے جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔۔۔
نائن بی نے یہ بیان کینڈا میں دیا تھا اس وقت وہاں حکومت اسرائیل کے سفیر مسٹر ہرزگ بھی موجود تھے مسٹرہرزگ نے برطانوی مؤرخ کو دعوت دی کے وہ اس موضوع پر ان سے مباحثہ کریں آرنلڈ بی نے اس دعوت کو قبلو کر لیا اس کے بعد مانٹریل کے میک گل یونیورسٹی میں ایک تقریب ہوئی جس میں دونوں جمع ہوئے۔۔۔
مسٹر ہرزگ نے کہا۔۔۔ جرمن نازیوں نے ساٹھ لاکھ یہودیوں کو مار ڈالا تھا اس کے مقابلے میں اس وقت جو عرب بے گھر ہوئے ہیں ان کی تعداد بہت معمولی ہے ان دونوں کو ایک جیسا کیسے کہا جاسکتا ہے؟؟؟۔۔۔
آرنلڈ نے جواب دیا۔۔۔ میں نے جب نازیوں اور اسرائیلوں کے مظالم کو ایک جیسا کہا تھا تو اس سے مراد تعداد نہیں بلکہ جرم کی نوعیت تھی کسی شخص کے کاموں میں سوفیصد برابری ممکن نہیں، قاتل کہلانے کے لئے ایک شخص کو قتل کردینا کافی ہے اس نے حیرت سے کہا میں حیران ہوں آپ لوگ میرے الفاظ پر اس قدر کیوں بوکھلا اُٹھے میں نے تو ایک ایسی بات کہی تھی جو تم میں سے ہر ایک کا ضمیر کہہ رہا ہے۔۔۔
دوستو!۔۔۔ آدمی کی سب سے بڑی محرومی یہ ہے کے وہ ضمیر کا ساتھ نہ دے سکے ضد، تعصب اور مصلحت سے مغلوب ہوکر وہ ایسے رخ پر چلنے لگے جس کے متعلق اس کا اندرونی ضمیر آواز دے رہا ہو کے وہ صحیح رخ پر نہیں ہے۔۔۔
مآخذ ۔۔ اردو نیور۔ جدہ ۔ سعودی عرب