- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
ظالم غنی سے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( وَالثَّـلَاثَۃُ الَّذِیْنَ یُبْغِضُھُمُ اللّٰہُ: اَلشَّیْخُ الزَّانِيْ، وَالْفَقِیْرُ الْمُخْتَالُ، وَالْغَنِيُّ الظَّلُوْمُ۔ ))1
’’ وہ تین آدمی کہ جنہیں اللہ تعالیٰ دشمن رکھتا ہے (وہ یہ ہیں:) بوڑھا زانی، متکبر فقیر اور ظالم غنی ہے۔ ‘‘
شرح…: ظالم غنی سے وہ انسان مراد ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مال و دولت کی نعمت سے نوازا لیکن وہ ظلم کرنے پر اتر آیا۔ ایسا انسان اپنے اوپر فرض ہونے والی زکوٰۃ، فقراء سے روک لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے اور یہ کام بخیلی، کمینگی اور طمع و حرص کی بناء پر کرتا ہے چنانچہ ایسے لوگوں کے متعلق رب کائنات کا ارشاد ہے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّ کَثِیْرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّھْبَانِ لَیَأْکُلُوْنَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَیَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلَا یُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْھُمْ بِعَذَابٍ أَلِیْمٍ o یَّوْمَ یُحْمٰی عَلَیْھَا فِیْ نَارِ جَھَنَّمَ فَتُکْوٰی بِھَا جِبَاھُھُمْ وَجُنُوْبُھُمْ وَظُھُوْرُھُمْ ھٰذَا مَا کَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِکُمْ فَذُوْقُوْا مَا کُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ o}[التوبہ: ۳۴۔ ۳۵]
’’اے ایمان والو! بے شک بہت سے علماء، درویش البتہ کھاجاتے ہیں لوگوں کا مال ناحق اور وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذابوں کی خبر پہنچا دیجیے۔ جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں، پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (ان سے کہا جائے گا) یہ ہے جسے تم نے اپنے لیے خزانہ بنا کر رکھا تھا پس اپنے خزانوں کا مزا چکھو۔ ‘‘
یہ اس فرد کی سزا ہے جو مال و دولت پر سانپ بن کر بیٹھ جاتا ہے اور زکوٰۃ ادا نہیں کرتا۔ یہ غایت درجے کا انصاف ہے کیونکہ جو انسان اپنی من پسند چیز کو رب العالمین کی اطاعت و فرمانبرداری سے مقدم رکھتا ہے تو اسی چیز کے ساتھ عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- مسند أحمد، رقم: ۲۱۴۲۲، وقال حمزۃ أحمد الزین: إسنادہ صحیح۔