• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ظہر کے بعد چار رکعات

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنِ النُّعْمَانِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرُمَ عَلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ الْعَلاَءُ بْنُ الْحَارِثِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ مَكْحُولٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ

اس حدیث میں ھے کہ جو ظہر کے بعد چار رکعات پر محافظت برتے اس پر جہنم کی آگ حرام ھے.
سوال یہ ھیکہ کیا یہ چار رکعات سنت مؤکدہ میں ھیں؟ اور ظہر کے بعد چار رکعات پڑھیں گے یا دو. میرا مطلب یہ ھیکہ اگر چار پڑھیں گے تو سنت مؤکدہ کی دو رکعات چھوٹ جائیں گی اور اگر دو پڑھیں گے تو چار رکعات چھوٹ جاۓ گی.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنِ النُّعْمَانِ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ "‏ مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا حَرُمَ عَلَى النَّارِ ‏"‏ ‏.‏ قَالَ أَبُو دَاوُدَ رَوَاهُ الْعَلاَءُ بْنُ الْحَارِثِ وَسُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى عَنْ مَكْحُولٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ

اس حدیث میں ھے کہ جو ظہر کے بعد چار رکعات پر محافظت برتے اس پر جہنم کی آگ حرام ھے.
سوال یہ ھیکہ کیا یہ چار رکعات سنت مؤکدہ میں ھیں؟ اور ظہر کے بعد چار رکعات پڑھیں گے یا دو. میرا مطلب یہ ھیکہ اگر چار پڑھیں گے تو سنت مؤکدہ کی دو رکعات چھوٹ جائیں گی اور اگر دو پڑھیں گے تو چار رکعات چھوٹ جاۓ گی.
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
حدثنا مؤمل بن الفضل حدثنا محمد بن شعيب عن النعمان عن مكحول عن عنبسة بن ابي سفيان قال:‏‏‏‏ قالت ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " من حافظ على اربع ركعات قبل الظهر واربع بعدها حرم على النار ". قال ابو داود:‏‏‏‏ رواه العلاء بن الحارث وسليمان بن موسى عن مكحول بإسناده مثله.
(سنن ابي داود ،حديث نمبر: 1269 )


ام المؤمنين سیدہ ام حبيبہ رضي اللہ عنہا فرماتی ہيں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
”جو شخص ظہر سے پہلے کي چار رکعتوں اور بعد کي چار رکعتوں کي پابندي کرے گا، اس پر جہنم کي آگ حرام ہو جائے گي“? ابوداؤد کہتے ہيں: اسے علاء بن حارث اور سليمان بن موسي? نے مکحول سے اسي سند سے اسي کے مثل روايت کيا ہے?
اور عون المعبود شرح سنن ابي داود ميں ہے :( (وَأَرْبَعٍ بَعْدَهَا) رَكْعَتَانِ مِنْهَا مُؤَكَّدَةٌ وَرَكْعَتَانِ مُسْتَحَبَّةٌ)يعني فرض کے بعد والي چار رکعات ميں دو تو مؤکدہ سنت ہيں اور باقي دو مستحب ہيں ‘‘
تخريج دارالدعوہ: سنن النسائي/قيام الليل ، وقد أخرجہ: سنن الترمذي/الصلاة ، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ، مسند احمد
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور امام ترمذی فرماتے ہیں :
حدثنا علي بن حجر اخبرنا يزيد بن هارون عن محمد بن عبد الله الشعيثي عن ابيه عن عنبسة بن ابي سفيان عن ام حبيبة قالت:‏‏‏‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ " من صلى قبل الظهر اربعا وبعدها اربعا حرمه الله على النار ".
قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث حسن غريب وقد روي من غير هذا الوجه ‘‘

(سنن الترمذي ، حديث نمبر: 427 )
ام حبيبہ رضي الله عنہا کہتي ہيں کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: ”جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتيں اور ظہر کے بعد چار رکعتيں پڑھيں اللہ اسے جہنم کي آگ پر حرام کر دے گا“
امام ترمذي کہتے ہيں: - يہ حديث حسن غريب ہے، - اور يہ اس سند کے علاوہ دوسري سندوں سے بھي مروي ہے۔
اور قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1160)
سنن ابي داود/ الصلاة ، سنن النسائي/قيام الليل ، سنن ابن ماجہ/الا?قامة ، ، مسند احمد ،
اور ملا علي قاري حنفي ’’ المرقاۃ ‘‘ میں کہتے ہيں :
(قال القارىء في المرقاة :: ركعتان منها مؤكدة وركعتان مستحبة فالأولى بتسليمتين )چار رکعات ميں دو تو مؤکدہ سنت ہيں اور باقي دو مستحب ہيں ،اس لئے بہتر يہي ہے کہ ان کو دو دو رکعت کرکے پڑھے ‘‘
(تحفۃ الاحوذی )
وضاحت: : اس قسم کي احاديث کا مطلب يہ ہے کہ ايسے شخص کي موت اسلام پرآئے گي اور وہ کافروں کي طرح جہنم ميں ہميشہ نہيں رہے گا، يعني اللہ تعالي اس پر جہنم ميں ہميشہ رہنے کو حرام فرما دے گا، اسي طرح بعض روايات ميں آتا ہے کہ اسے جہنم کي آ گ نہيں چھوئے گي، اس کا مطلب يہي ہوتا ہے کہ ہميشگي کي آگ نہيں چھوئے گي، مسلمان اگر گناہ گار اور سزا کا مستحق ہو تو بقدر جرم جہنم ميں اس کا جانا ان احاديث کے منافي نہيں ہے۔
 
Last edited:
Top