• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عالمی بیروزگاری

شمولیت
اپریل 13، 2011
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
142
پوائنٹ
0
کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی نوجوان نسل کی بھرپور شرکت کے بغیرممکن نہیں اورنوجوان ہنرمند افراد ہی قوموں کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تاہم اگر ہنر مند افراد کو روزگار کے بہتر مواقع نہ ملیں تو معاشرے میں بے چینی جنم لیتی ہے اور جرائم کی شرع میں بھی اضافہ ہونے لگتا ہے۔ بیروزگاری آج کے دور میں اہم ترین عالمی مسئلہ بن چکی ہے اورایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر بیروزگاری کی شرح تیس فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے۔ دنیا بھرمیں تیل کی قیمتوں اور افراط زر میں اضافے کے باعث لاکھوں افراد بے روزگار ہو رہے ہیں حتیٰ کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھی ملازمین کی تعداد کم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ترقی پزیر ہی نہیں ترقی یافتہ اور صنعتی ممالک میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے امریکی معیشت کو بھی شدید متاثرکیاہے اور صرف ایک ماہ کے دوران پچاس ہزارسے زائد افراد بیروز گار ہوئے ہیں۔۔یہی نہیں امریکہ کی پندرہ کروڑ اکتیس لاکھ لیبر فورس میں سے پچاسی لاکھ افراد کسی بھی قسم کے روزگار سے محروم ہیں۔ دوسری جانب دنیا میں سب سے بڑی لیبر فورس چین کے پاس ہے جہاں اسی کروڑ تینتیس لاکھ افراد پیداواری صلاحیت رکھتے ہیں تاہم پھر بھی چین میں بے روزگاری کی شرح چھ اعشاریہ دو فیصد ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ روزگار کی سہولتوں سے محروم ملک نئیورو ہے جہاں نوے فیصد لوگوں کی ا?مدن کا کوئی ذریعہ نہیں۔ دوسرے نمبر پر لائبیریا ہے
جہاں بے روزگاری کی شرح پچاسی فیصد جبکہ زمبابوے میں ساٹھ فیصد ہے۔ بھارت اکاون کروڑ چونسٹھ لاکھ ورک فورس کے حوالے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے اور یہاںسات اعشاریہ دو فیصد لوگ ا?مدن کے ذرائع سے محروم ہیں۔ دوسری جانب دنیا میں انڈورا اور مناکو جیسے ممالک ہیں جہاں بے روزگاری کا مسئلہ سرے سے موجود ہی نہیں اور ہر کوئی کچھ نہ کچھ ضرور کما رہا ہے۔ جبکہ ا?ئی لینڈ ، ا?ذربائیجان ، قطراور ازبکستان میں بیروزگار افراد کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ اگر ہم پاکستان کی بات کریں توہمارے ملک میں پانچ کروڑ کے قریب ورک فورس موجود ہے۔ جبکہ بے روزگار افراد کی شرح نو فیصد کے قریب ہے۔ ملک میں جاری بجلی کے بحران کی وجہ سے بیروزگاری میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ٹیکسٹائل صنعت کے لاکھوں کارکنوں کا روزگار تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی بڑی وجہ بھی بےروزگاری ہے جبکہ بھوک اور معاشی مسائل سے تنگ کئی افراد خودکشیاں کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ چولہا گرم رکھنے کے لئے گردے بیچنے پرمجبور ہیں تو کچھ نے بچوں کے سروں پر برائے فروخت کا بورڈ لگا دیا ہے
 
Top