• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عدم توجہی کی عملی سزا ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:۵

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اٰمِنُوْا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّطْمِسَ وُجُوْہًا فَنَرُدَّھَا عَلٰٓي اَدْبَارِھَآ اَوْ نَلْعَنَھُمْ كَمَا لَعَنَّآ اَصْحٰبَ السَّبْتِ۝۰ۭ وَكَانَ اَمْرُ اللہِ مَفْعُوْلًا۝۴۷
اے کتاب والو! جو ہم نے نازل کیا ہے ، اس پر ایمان لاؤ کہ وہ سچ بتاتا ہے تمہارے پاس والے کو پیشتر اس کے کہ ہم بہت سے مونہوں کو مٹادیں پھر ان کو ان کی پشت کی طرف پھیردیں یا ہم ان پر لعنت کریں جیسے ہم نے ہفتے والوں پر لعنت کی تھی کہ وہ بندر بن گئے اور اللہ کا کام کیا ہوا ہے ۔۱؎ (۴۷)
۱؎ اس آیت میں یہود کو دعوت ایمان دی ہے اورکہا ہے قرآن حکیم سابقہ حقائق ومعارف کا مصدق ہے ۔ یہ انھیں معارف وحکم کو پیش کرتا ہے جن سے تمہارے کان آشنا ہیں۔اس لیے تم پرلازم ہے کہ اس کو مانو اور یاد رکھو، نہ مانوگے تو ایک وقت ایسا آئے گا جب تمہارے چہرے مسخ کردیے جائیں گے۔

طمس کے معنی مٹانے کے ہیں۔ مفازۃ طامسۃ اس جنگل کو کہتے ہیں جس میں کوئی اثر ونشان نہ رہ گیا ہو۔ طمس اللہ علیٰ بصرہ سے مراد ہے خدانے اس کی بصارت کو ضائع کردیا۔
عدم توجہی کی عملی سزا

وجوہ۔ وجہ کی جمع ہے جس کے معنی چہرے کے ہیں۔ کبھی کبھی وجوہ کا اطلاق اعیان وزعماء قوم پر بھی ہوتا ہے ۔اس لیے بعض لوگوں نے اس کے یہ معنی بھی لیے ہیں کہ وقت سے پہلے پہلے ایمان لے آؤجب تمہارے اعیان ووجوہ کو ذلت وحقارت سے نکال دیاجائے اوران کی عزت خاک میں مل جائے ۔ چنانچہ عبدالرحمن بن زید کہتے ہیں کہ یہ پیش گوئی پوری ہوچکی۔ یہود قریظہ ونضیر کو ان کی بستیوں سے نکال کر اور عات وایماء میں جلاوطن کردیا گیا۔یہ معنی درست ہے مگرتھوڑے سے تکلف کے ساتھ۔ قرآن حکیم کی زبان کی شگفتگی اور سادگی ان معنوں کی زیادہ مؤید نہیں۔ اگرمقصد یہی ہوتا تو فنردھا کی بجائے فنردھم علٰی ادبارھم ہونا چاہیے تھا۔بات یہ ہے کہ قیامت کے دن جو سزائیں مقرر ہیں وہ اعمال سیئہ کے بالکل متناسب ہیں۔ دنیا میں ان لوگوں نے چوں کہ قرآن حکیم کی جانب کوئی توجہ نہیں کی، اس لیے آخرت میں ان کے چہروں کو مسخ کردیا جائے گا اورکہا جائے گا کہ یہی تمہاری عدم توجہی کی عملی سزا ہے ۔
 
Top