• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عذاب قبر کی حقیقت جابر عبدللہ دامانوی صاحب کے نزدیک

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436


کتاب کا نام ہونا چاہیے تھا "دو عذابوں کی حقیقت" لگتا ہے دامانوی صاحب خود ہی کتاب لکھ کر اسے خود ہی سمجھتےاور پڑھتے ہیں ......


یعنی ١ عذاب دیا جا رہا ہے روح کو "جہنّم میں " اور ٢ عذاب دیا جا رہا ہے جسم کو "قبر میں " .... روح کو جہنّم میں بھی عذاب دیا جا رہا ہے اور پھر اسکی روح کو قبر میں جسم کی طرف بھی لوٹایا جا رہا ہے .... قرآن تو کہتا ہے کے

حَتَّىٰ إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَ‌بِّ ارْ‌جِعُونِ ﴿٩٩﴾ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَ‌كْتُ ۚ كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَ‌ائِهِم بَرْ‌زَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ
﴿١٠٠﴾

یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آکھڑی ہوتی ہے تو (تب) کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار! مجھے اسی دنیا میں واپس بھیج دے جسے میں چھوڑ آیا ہوں۔ (99) تاکہ میں نیک عمل کر سکوں (ارشاد ہوگا) ہرگز نہیں! یہ محض ایک (فضول) بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے اور ان کے (مرنے کے) بعد برزخ کا زمانہ ہے ان کے (دوبارہ) اٹھائے جانے تک۔ (100)

روح الله کے پاس پوھنچنے کے بعد واپسی کا مطالبہ کرتی ہے تو جواب ملتا ہے کے نہیں، اب ان سب مرنے والوں کے پیچھے ایک برزخ (آڑ) حایل ہے

روح الله کے پاس پوھنچنے کے بعد واپسی کا مطالبہ کرتی ہے تو جواب ملتا ہے کے نہیں، اب ان سب مرنے والوں کے پیچھے ایک برزخ (آڑ) حایل ہے

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے مرنے کے بعد عذاب روح کو دیا جا رہا ہےیا جسم کو؟ ......... اوپرآپ نے لکھا کے "عذاب جہنّم کا تعلق روح کے ساتھ اور عذاب قبر کا تعلق میّت کے ساتھ ہوتا ہے .... اسکے بعد نیچے لکھا کے "موت کے بعد سے قیامت کے دن تک جو عذاب الله کے نافرمان بندوں کو دیا جائے گا اسی کا نام عذاب قبر ہے" ....... یہاں تو آپ نےسرے سے عذاب جہنّم کا ذکر ہی نہیں کیا؟ اوپر بیان کردہ سوره انعام کی آیت کو اٹھا کر عذاب قبر پر چسپاں کر دیا اور اسے نام دیا "عذاب قبر کا تذکرہ قرآن مجید میں" ..... یہ تو حالت سکرات کی آیت ہے اسے کیسے آپنے اٹھا کر عذاب قبر پر چسپاں کر دیا مرنے والے کو ابھی قبر بھی نہیں ملی تو بغیر قبر کے عذاب قبر کیسے شروع ہو گیا؟ اور آپنے خود ہے لکھا ہے کے "عذاب قبر کا تعلق میّت کے ساتھ ہوتا ہے" .......

azab qabr.jpg


 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

damanwi.jpg



دامانوی صاحب فرما رہے ہیں کے قبر میں میّت کو بٹھایا جاتا ہے اور اس سے سوالات پوچھے جاتے ہیں. اب جس کو یہ دنیاوی قبر ملی ہی نہ ہو ؟ اسے کس قبر میں بٹھایا جائے گا ؟ اسکا جسم ہی بلکل فنا ہو گیا ہو تو اسکو عذاب کس جسم پر دیا جائے گا ؟ فرعون کی لاش تو عبرت کے لئے دنیا میں ہی ہے اسے تو دفنایا بھی نہیں گیا تو اسے کونسی قبر میں بٹھایا گیا ہو گا ؟ ور اس کی روح کونسے جسم میں واپس لوٹی ؟ جب کے قرآن تو کہتا ہے کے

آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام ﻻئے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی (فرمان ہوگا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو
(سوره غافر : 46)

یعنی انھیں مسلسل صبح شام آگ پر پیش کیا جاتا ہے! جبکے فرعون کی لاش تو عبرت کے لئے ہمارے سامنے (اسی دنیا میں) موجود ہے، تو جواب دیجئے کے یہ کیسی برزخ ہے ؟ یہ کیسی قبر ہے ؟ یہ کیسی آخرت ہے ؟ آپ مزید لکھتے ہیں کے "قبر کے مسلے کا تعلّق آخرت کے ساتھ ہے" آپکے عقیدے کے مطابق یہ زمینی قبر ہی برزخ اور آخرت ہے، آخرت کا تعلّق اس دنیا کے ساتھ کیسے ہو سکتا ہے؟ دنیا والوں کے بناے ہوے قبرستان آخرت میں ہیں یا عالم دنیا میں ؟ آپ مزید لکھتے ہیں کے "سوال و جواب کے وقت روح کو بھی قبر کی طرف لوٹایا جاتا ہے " آئیے! اس سلسلے میں قرآن سے رجوع کریں.

یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آنے لگتی ہے تو کہتا ہے اے میرے پروردگار! مجھے واپس لوٹا دے (سورة المؤمنون:99) کہ اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جا کر نیک اعمال کر لوں، ہرگز ایسا نہیں ہوگا، یہ تو صرف ایک قول ہے جس کا یہ قائل ہے، اب ان سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ ہے، ان کے دوباره جی اٹھنے کے دن تک
(سورة المؤمنون:100)

فرشتے روح کو قبض کر کے الله کے پاس لے جاتے ہیں تو روح الله سے مطالبہ کرتی ہے کے "اے میرے پروردگار! مجھے واپس لوٹا دے کہ اپنی چھوڑی ہوئی دنیا میں جا کر نیک اعمال کر لوں" تو مالک جواب دیتا ہے کے نہیں، ہر گز ایسا نہیں ہو گا، اور مالک تو فرماتا ہے کے روحیں قیامت والے دن ہی جسموں سے ملیں گی

اور جب روحیں (جسموں سے) ملا دی جائیں گی
(سورة التكوير:7)

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1276

علی بن عبداللہ، سفیان، عمرو، جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی کی قبر کے پاس پہنچے وہ قبر میں دفن کیا جا چکا تھا، آپ نے اس کو نکالنے کا حکم دیا چنانچہ وہ نکالا گیا۔ آپ نے اس کو اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھا اور اپنا لعاب دہن اس کے منہ میں ڈال دیا اور اپنی قمیص اس کو پہنادی۔ اللہ زیادہ جانتا ہے اور اس نے ابن عباس کو قمیص پہنائی تھی، سفیان کا بیان ہے ابوہریرہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو قمیصیں تھیں تو آپ سے عبداللہ کے بیٹے نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کو اپنی قمیص عنایت کر دیجئے جو آپ کے جسم کے ساتھ متصل ہے، سفیان نے کہا کہ لوگوں کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ کو اپنی قمیص اس صلہ میں پہنائی جو اس نے (عباس رضی اللہ عنہ) کے ساتھ کیا تھا۔


عبداللہ بن ابی کو دفنایا جا چکا تھا،اگر یہی قبر برزخ ہے تو عبداللہ بن ابی کو دفنانے کے بعد کیوں نکالا گیا ؟ کیا معاذالله! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برزخ میں مداخلت کی ؟ ہرگز نہیں، بلکے انھیں اس بات کا بھرپور علم تھا کے یہ زمینی قبریں کچھ نہیں، سواے مردہ دفن کرنے کے، اوریہ زمینی قبر بھی کسی کسی کو ہی ملتی ہے.

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1278

علی بن عبداللہ، سعید بن عامر، شعبہ، ابن ابی نجیح، عطاء، حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میرے والد ایک دوسرے آدمی کے ساتھ دفن کئے گئے، تو میری طبیعت کو اچھا نہ لگا تو میں نے انہیں وہاں سے نکال کر ایک دوسری قبر میں دفن کردیا۔


جابر رضی اللہ عنہ نے تو ٦ مہینے کے بعد اپنے والد کو کسی دوسری قبر میں منتقل کیا، بتاے یہ کیسی برزخ ہی ؟ یہ کیسی آخرت ہی ؟ آپکے عقیدے کے مطابق تو یہی زمینی قبریں ہی برزخ ہیں تو کیا معاذالله! جابر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد کی برزخ تبدیل کر دی ؟ اگر یہی زمینی قبریں ہی برزخ ہوتی تو کیا کوئی صحابی اس برزخ میں عمل دخل کر سکتا تھا ؟ ہرگز نہیں، کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ دین کے سمجھنے والے ہیں ؟ کیا آپ صحابہ سے زیادہ دین کے سمجھنے والے ہیں ؟یہاں بخاری کی اس روایت کا ذکر بھی قبل غور ہے کے،


صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1305

قتیبہ، لیث، سعید بن ابی سعد، ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب جنازہ تیار ہوجاتا ہے اور لوگ اس کو اپنے کاندھوں پر اٹھا لیتے ہیں۔ اگر وہ نیک کار ہوتا ہے تو کہتا ہے۔ مجھے جلدی لے چلو، مجھے جلدی لے چلو، اگر وہ نیک کار نہیں ہوتا تو کہتا ہے کہ افسوس تم مجھے کہاں لے جا رہے ہو انسان کے سوا تمام چیزیں اس کی آواز کو سنتی ہیں۔ اگر اس کو آدمی سن لے تو بیہوش ہوجائے۔


اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے روح قبر میں لوٹای جاتی ہے یا جب اسکے جنازے کو کاندھوں پر اٹھا کر لے جا رہے ہوتے ہیں ؟ کیونکے اپکا عقیدہ ہے کے سوال و جواب کے وقت روح کو قبر کی طرف جسم میں لوٹایا جاتا ہے، مگر اوپر بیان کردہ حدیث سے تو یہ ثابت ہو رہا ہے کے روح تو پہلے ہی لوٹ چکی ہے، جب اسے کاندھوں پر اٹھا کر لے جا رہے ہوتے ہیں، اب روح کو قبر میں لوٹایا جانا کیا معنی رکھتا ہے؟

اب آپ پر اپکا اپنا قول صادق آتا ہے کے "اس لئے اسے دنیا کی زندگی پر قیاس کرنا گمراہی ور جہالت ہے کیونکے میّت کی دنیاوی زندگی ختم ہو چکی ہے ور اب وہ آخرت کے مراحل سے گزر رہی ہے"
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ایرو (Arrow) کو فولو (Follow) کیجئے - اور دامانوی صاحب کا اس ١ صفحے پر تضاد دیکھئے - اس پر مجھے مزید کہنے کی ضرورت نہیں - دامانوی صاحب کا تضاد آپکے سامنے ہے



tazad.jpg
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میرے عزیز آپ ایک ہی مسئلے پر مختلف تھریڈ بنا کر بات کو الجھا رہے ہیں لیکن اس سے ایک بات بہ ہر حال ثابت ہو گئی کہ آپ بدعتی ہیں کیوں کہ آپ اپنے موقف کے حق میں ایک بھی اہل حدیث عالم کا حوالہ تا حال پیش نہیں کر سکے اور بار بار انھی باتوں کو دہرائے چلے جا رہے ہیں جن کا تسلی بخش جواب دیا جا چکا ہے؛للہ فتنہ بازی بند کیجیے اور صحیح احادیث کے مطابق عذاب قبر پر ایمان لائیے جیسا کہ اہل حدیث علما نے وضاحت کی ہے۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میرے عزیز آپ ایک ہی مسئلے پر مختلف تھریڈ بنا کر بات کو الجھا رہے ہیں لیکن اس سے ایک بات بہ ہر حال ثابت ہو گئی کہ آپ بدعتی ہیں کیوں کہ آپ اپنے موقف کے حق میں ایک بھی اہل حدیث عالم کا حوالہ تا حال پیش نہیں کر سکے اور بار بار انھی باتوں کو دہرائے چلے جا رہے ہیں جن کا تسلی بخش جواب دیا جا چکا ہے؛للہ فتنہ بازی بند کیجیے اور صحیح احادیث کے مطابق عذاب قبر پر ایمان لائیے جیسا کہ اہل حدیث علما نے وضاحت کی ہے۔
آپ اپنا”موقف“ بیان کرسکتے ہیں لیکن اتنے” سنگین الفاظ“استعمال کرنے کا کسی کو بھی ”حق“ نہیں ہے۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
آپ اپنا”موقف“ بیان کرسکتے ہیں لیکن اتنے” سنگین الفاظ“استعمال کرنے کا کسی کو بھی ”حق“ نہیں ہے۔
یہ الفاظ یقیناً سنگین ہیں لیکن میری دانست میں ان کا شرعی اسٹیٹس یہی بنتا ہے؛اس کا اظہار اس لیے کرنا پرا کہ موصوف اپنے بارے میں اہل حدیث ہونے کا تاثر دیتے ہیں؛گالی گلوچ یا نازیبا الفاظ سے اجتناب کرتے ہوئے کسی کا شرعی اسٹیٹس بیان کرنا ہر گز غلط نہیں بل کہ بعض اوقات ناگزیر ہو جاتا ہے اور یہاں ایسا ہی ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
جو شخص بھی دنیاوی قبر میں عذاب کا منکر ہے، وہ اہل بدعت میں سے ہے۔ اس بارے اہل الحدیث کا اتفاق ہے۔ ایسے شخص پر عثمانی ہونے کا اطلاق کرنا درست ہے۔ اب اگر کوئی عثمانی اپنے آپ کو اہل حدیث کہے تو اس کے اس قول کا اعتبار نہیں ہو گا۔ اس پر بھی اہل حدیث کا اتفاق ہے۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436

عذابِ قبر --- محمد ارشد کمال --- قیامت کے دن روح جسم میں داخل ہو گی


١ - جسم اور روح کی اسی جدائی کا نام موت ہے -

٢ - قیامت کے دن الله جب انسان کو دوبارہ زندہ کرے گا ، روح جسم میں داخل ہو جائے گی -

٣ - جب کہ قیامت سے پہلے صرف ارواح کو جنت یا جہنم میں داخل کیا گیا تھا ، اجسام قبروں میں راحت یا عذاب میں مبتلا تھے -

جسم اور روح کی جدائی کو آپ موت بھی مانتے ہیں ، اور یہ بھی مانتے ہیں کہ روح قیامت کے دن جسم میں داخل ہو گی پھر اس بات کا کیا مطلب ہوا کہ "جب کہ قیامت سے پہلے صرف ارواح کو جنت یا جہنم میں داخل کیا گیا تھا ، اجسام قبروں میں راحت یا عذاب میں مبتلا تھے" - جب انسان کے جسم میں روح موجود ہی نہیں ہے تو پھر اس کا عذاب یا راحت کو محسوس کرنا کیا معنی رکھتا ہے؟ کیا بنا روح کے بھی جسم عذاب یا راحت کو محسوس کر سکتا ہے؟

کچھ مسلک پرست اس سے بچنے کے لئے الله کی قدرت کا سہارا لیتے ہیں کہتے ہیں کہ " ان الله على كل شيئ قدير" - جب کہ یہ تو الله کا قانون ہے کہ وہ ایسے جسم کو عذاب یا راحت نہیں دیتا جو مردہ ہو جس میں جان کی رمق تک باقی نہ ہو ، اس کے دلیل میں قرآن کی یہ آیت کافی ہے -

جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کر دیا ہے انہیں بالیقین ہم آگ میں جھونکیں گے اور جب ان کے بدن کی کھال گل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری کھال پیدا کر دیں گے تاکہ وہ خوب عذاب کا مزہ چکھیں
- (سورة النساء:٥٦)

تو کیا الله ان کو پرانی کھال پر عذاب نہیں دے سکتا؟ الله بیشک دے سکتا ہے لیکن یہ الله کا قانون نہیں بلکہ الله تو فرماتا ہے کہ جب ان کی کھال گل جائے گی تو ہم اس کی جگہ نئی کھال پیدا کر دیں گے ، تو ٹھیک اسی طرح یہ الله کا قانون نہیں کہ وہ بنا روح کے ہی جسم کو عذاب دے کیونکہ بنا روح کے جسم نہ عذاب کو محسوس کر سکتا ہے نہ راحت کو اسی لئے اسے "مردہ" کہتے ہیں -



azab qabr-000.jpg
 
شمولیت
فروری 29، 2012
پیغامات
231
ری ایکشن اسکور
596
پوائنٹ
86
لولی بھائی ایک سوال کا جواب مطلوب ہے آپکے موقف کو مزید سمجھنے کے لئے۔ اللہ قرآن میں فرماتا ہے:

قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَن بَعَثَنَا مِن مَّرْقَدِنَا هَذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ (سورۃ یس، 52)
"کہیں گے ہائے ہائے! ہمیں ہماری قبروں سے کس نے اٹھا دیا۔ یہی ہے جس کا وعده رحمٰن نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا"

یہ آیت کفار کے بارہ میں اتری ہے اور اس میں یہ قائدہ بیان کیا گیا ہے کہ قیامت والے دن ہر کافر قبر سے اٹھے گا اور ہائے ہائے کرے گا، اب جس کو یہ دنیاوی قبر ملی ہی نہ ہو ؟ اسے کس قبر سے کھڑا کیا جائے گا ؟ اسکا جسم ہی بلکل فنا ہو گیا ہو تو اسکی قبر کہاں سے آ گئی ؟ فرعون کی لاش تو عبرت کے لئے دنیا میں ہی ہے اسے تو دفنایا بھی نہیں گیا تو وہ کونسی قبر سے اٹھے گا ؟

آپ نے دامانوی صاحب کی کتاب کو جو عینک لگا کے پڑھا ہے صاف ظاہر ہو رہا ہے، آپ نے جو فرمایا کہ:

"

جب انسان کے جسم میں روح موجود ہی نہیں ہے تو پھر اس کا عذاب یا راحت کو محسوس کرنا کیا معنی رکھتا ہے"

اور اللہ فرماتا ہے کہ :
"اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَى إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ (سورۃ زمر- 42)
"اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے، پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے "

بھائی روح تو نیند میں بھی جسم میں نہیں ہوتی، کیا کہیں گے؟ سوتے ہوئے کبھی کچھ محسوس ہوتا ہے کے نہیں؟
ان سوالوں کا جواب ؟ امید ہے جلد۔ جزاک اللہ۔
 
Last edited:
Top