• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عذاب قبر کی حقیقت ۔ از قلم شیخ ابوجابر عبداللہ دامانوی حفظہ اللہ

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
قبر کا حقیقی مفہوم سیدنا محمد رسول اللہ ﷺسے​

قرآن کریم کی طرح احادیث میں بھی قبر کا لفظ اسی ارضی قبر کے لئے استعمال کیا گیا ہے اگر ہم صرف صحاح ستہ ہی کی احادیث نقل کریں تو مضمون کافی طویل ہو جائے گا لہٰذا ہم عثمانی صاحب کی کتاب ’’یہ قبریں یہ آستانے‘‘ ہی سے چند احادیث نقل کرنے پر اکتفا کرتے ہیں

عن جندب رضی اللہ عنہ قال سمعت النبی ﷺیقول الا وان من کان قبلکم کانوا یتخذون قبور انبیائھم و صالحیھم مساجد الا فلا تتخذوا القبور مساجد انی انھاکم عن ذالک (مشکوۃ ص:۶۹ (رواہ مسلم)
جندب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگو! کان کھول کر سن لو کہ تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں، انہوں نے اپنے انبیاء اور اپنے اولیاء کی قبروں کو عبادت گاہ اور سجدہ گاہ بنایا تھا۔ سنو! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا میں اس فعل سے تم کو منع کرتا ہوں۔

عن جابر رضی اللہ عنہ قال نھی رسول اللّٰہ ﷺان یجصص القبر و ان یبنی علیہ وان یقعد علیہ (رواہ مسلم۔ مشکوۃ ص:۱۴۸)
جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے قبر کو پختہ کرنے سے منع فرمایا اور اس سے بھی کہ قبر کے اوپر کوئی عمارت بنائی جائے یا قبر پر بیٹھا جائے۔ (مسلم)۔

عن ثمامۃ بن شفی قال کنا مع فضالۃ بن عبید رضی اللہ عنہ بارض روم برودس فتوفی صاحب لنا فامر فضالۃ بقبرہ فسوی ثم قال سمعت رسول اللّٰہ ﷺیامر بتسویتھا (مسلم)
ثمامہ بن شفی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں کہ ہم لوگ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ ارضِ روم کے جزیرہ رودس ( رضی اللہ عنہا hodes) میں تھے کہ ہمارے ایک ساتھی کا انتقال ہو گیا۔ فضالہ رضی اللہ عنہ نے ہم کو حکم دیا کہ ہم ان کی قبر کو برابر کر دیں پھر فرمایا کہ میں نے نبی کو ایسا ہی حکم دیتے ہوئے سنا ہے۔ (مسلم جلد ص۳۵ مصری)۔

عن ابی الھیاج الاسدی قال قال لی علی الا ابعثک علی ما بعثنی علیہ رسول اللّٰہ ﷺان لا تدع تمثالا الا طمستہ ولا قبرا مشرفا الا سویتہ (رواہ مسلم)
ابو الہیاج اسدی F روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ اے ابو الہیاج کیا میں تم کو اس کام کے لئے نہ بھیجوں جس کام کے لئے مجھے رسول اللہ ﷺ نے بھیجا تھا اور وہ کام یہ ہے کہ جاؤ اور جو تصویر تم کو نظر آئے اس کو مٹا دو اور جو قبر اونچی ملے اسے برابر کر دو۔ (مشکوۃ ص ۱۴۸، مسلم)۔
(بحوالہ یہ قبریں آستانے ص۲، ۵،۶)

ان احادیث کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ قبروں سے مراد یہی ارضی قبریں ہیں اور کتاب کا نام ’’یہ قبریں یہ آستانے‘‘ بھی اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ’’یہ قبریں‘‘ میں یہ اسم اشارہ قریب کے لئے ہے جو انہیں ارضی قبروں کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ موصوف نے یہ کتابچہ بھی قبر پرستی کے خلاف ہی لکھا ہے۔ عوام انہی قبروں کی پوجا پاٹ کرتے ہیں اور وہاں جا جا کر نذر ونیاز اور چڑھاوتے چڑھاتے ہیں، کوئی شخص بھی کسی برزخی قبر پر یہ سب کچھ کرنے کے لئے نہیں جاتا۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
عذاب القبر کا ذکر احادیث نبویہ ﷺ میں​

عذاب قبر کے سلسلہ میں بے شمار احادیث موجود ہیں جن میں سے ہم صرف چند ہی احادیث کا یہاں ذکر کرتے ہیں اور مزید تفصیل ہماری مفصل کتاب ’’الدین الخالص پہلی قسط اور دوسری قسط میں ملاحظہ فرمائیں۔

1 پہلی حدیث: سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے آیت:

یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِ
ترجمہ: ’’اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھتا ہے قول ثابت کے ذریعے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی‘‘۔ (ابراہیم:۲۷)۔

کے متعلق فرمایا کہ یہ آیت عذاب القبر کے بارے میں نازل ہوئی۔ (قبر میں میت سے) کہا جاتا ہے کہ تیرا رب کون ہے؟ پس وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور میرے نبی سیدنا محمد ﷺ ہیں۔ پس یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کا کہ ’’اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ثابت قدم رکھتا ہے قول ثابت کے ذریعے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی‘‘۔ (صحیح مسلم کتاب الجنۃ و صفۃ نعیمھا و اھلھا باب عرض المقعد علی المیت و عذاب القبر نیز ملاحظہ فرمائیں صحیح بخاری کتاب الجنائز باب ما جاء فی عذاب القبر مشکوٰۃ المصابیح کتاب الایمان باب اثبات عذاب القبر)۔

صحیح بخاری میں جناب براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’جب مومن کو اس کی قبر میں اٹھا کر بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں پھر وہ لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللہ کی گواہی دیتا ہے پس یہی مطلب ہے آیت: یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِکا۔ (بخاری کتاب الجنائز باب ما جاء فی عذاب القبر)۔

اور ایک روایت میں ہے کہ مسلم سے جب قبر میں سوال پوچھا جاتا ہے تو وہ لا الٰہ الا اللہ اور محمد رسول اللہ ﷺ کی شہادت دیتا ہے اور یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے اس قول کا کہ ’’اللہ تعالیٰ ثابت قدم رکھتا ہے اہل ایمان کو قول ثابت کے ذریعے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی۔ (بخاری کتاب التفسیر باب: یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ ۴۶۹۹)

اس حدیث سے واضح ہوا کہ عذاب القبر کا ذکر قرآن کریم میں بھی موجود ہے اور سورۃ ابراہیم کی آیت نمبر ۲۷ عذاب القبر ہی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور قبر میں میت کو اٹھا کر بٹھایا جاتا ہے (جیسا کہ صحیح بخاری کی اسی حدیث میں یہ بات موجود ہے) اور اس سے سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ قبر کاسوال و جواب حق ہے اور اہل اسلام میں سے کسی نے بھی اس کا انکار نہیں کیا۔ بلکہ تمام اہل ایمان قبر کے سوال و جواب پر ایمان رکھتے ہیں۔ سوال و جواب کے وقت روح کو بھی قبر کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔ اور قبر کے مسئلے کا تعلق آخرت کے ساتھ ہے اس لئے اسے دنیا کی زندگی پر قیاس کرنا گمراہی اور جہالت ہے کیونکہ میت کی دنیاوی زندگی ختم ہو چکی ہے اوراب وہ آخرت کے مراحل سے گذر رہی ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا

اللہ سبحان و تعالیٰ ھم سب کو عذاب قبر سے بچائے -
آمین یا رب العالمین
 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
اللہ ہم کو عذاب قبر سے بچائے اور منکرین عذاب قبر کا بھی تعاقب کیا جائے۔
جوعذاب قبر کےمنکر ہیں ان کے فرعون والا واقعہ ہی عبر ت ہے اس مرنےکےبعد عذاب کی واضح دلیل ہے
عبدالقیوم صحافی
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,752
پوائنٹ
1,207
منکرین عذاب القبر احادیث کے انکار میں اس قدر آگے نکل چکے ہیں کہ وہ حدیث پر تنقید کرتے ہوئے نبی ﷺ کی توہین کا بھی ارتکاب کر جاتے ہیں اور یہ تک نہیں سمجھتے کہ ان کے قلم نے کیا لکھ مارا ہے۔ چنانچہ ڈاکٹر عثمانی صاحب کا ایک انتہائی اندھا مقلد اس حدیث پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتاہے:

’’اسی طرح یہ فرقہ پرست اور قبر پرست قرآن کی مندرجہ ذیل آیت سے ارضی قبر کی زندگی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں … اللہ تعالیٰ ایمان داروں کو دنیا میں بھی ثابت قدم رکھے گا اور آخرت میں بھی۔ یعنی اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں ایمانداروں کی مدد کرے گا۔ چونکہ اس آیت کا ذکر بخاری کی حدیث میں عذاب القبر کے ساتھ کیا گیا ہے اس لئے بعض جاہل اور گمراہ بڑے خوش ہوتے ہیں کہ ہمارے عقیدے (مردہ قبر میں زندہ ہو جاتا ہے) (حالانکہ کسی کا بھی یہ عقیدہ نہیں ۔ ابوجابر) کا ثبوت قرآن کی یہ آیت ہے‘‘۔ (دعوت قرآن اور یہ فرقہ پرستی ص۶۷)

یہ ہے ابوانور گدون کی ’’دعوت قرآن‘‘ اور ان کا ’’ایمان خالص‘‘۔ اس آیت کے متعلق خود نبی ﷺ نے بیان فرمایا ہے کہ اس کا تعلق عذاب القبر کے ساتھ ہے لیکن موصوف نے فتویٰ لگایا ہے ’’فرقہ پرست‘‘ ’’قبر پرست‘‘ ’’جاہل‘‘ ’’گمراہ‘‘ ظاہر ہے کہ نبی ﷺ کی اس قدر توہین کرنے والا کبھی مومن نہیں ہو سکتا اور ایسے شخص کی موت کفر کے علاوہ کسی اور چیز پر نہیں ہو سکتی۔ اور شیطان رُشدی جیسے لوگوں کا انجام اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ و ذالک جزاء الظالمین۔ تفصیل کے لئے ہماری کتاب ’’دعوت قرآن کے نام سے قرآن و حدیث سے انحراف‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔
 
Top