• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ الولاء والبراء ہی دو قومی نظریہ ہے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(2) مسلمانوں کی شریعت میں بعض رشتوں کے درمیان نکاح حرام ہے،جن میں والدہ،دادی،نانی،بیٹی،پوتی،نواسی،بہن،پھوپھی،خالہ،بھتیجی،بھانجی،ساس،بہو اور رضاعی ماں بہن میں شامل ہیں جبکہ مغرب میں حرام رشتوں کا کوئی تصور نہیں۔نئی نسل میں اکثریت ایسے بچوں کی ہے جنہیں اپنے باپ کا علم نہیں ہوتا۔ہندو مذہب کی رشتوں کا حرمت کا اندازہ درج ذیل دو خبروں سے لگایا جا سکتا ہے۔
ایک 25 سالہ ہندو نے اپنی 80 سالہ دادی کے ساتھ شادی کر لی ہے۔25 سالہ شوہر کا کہنا ہے اب میں اپنی بیوی کی اچھی طرح دیکھ بھال کر سکوں گا اور 80 سالہ بیوی کا کہنا ہے کہ میں بہت خوش ہوں میں نے خود اسے پال پوس کر بڑا کیا ہے۔خبر کے مطابق میاں بیوی کے خاندان نے اس شادی کو تسلیم کر لیا ہے۔(1)
ہندوستانی نوجوان بیک وقت دو حقیقی بہنوں سے شادی کرے گا۔(2)
غور فرمائیے ! کیا مسلمانوں کا اور کفار کا طرز معاشرت اور تہذیب و تمدن ایک ہی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1) اردو نیوز،جدہ،20 مارچ 2004ء
(2) اردو نیوز،جدہ،31 اکتوبر2003ء
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(3)مسلمانوں کی شریعت میں مرد بیک وقت چار شادیاں کر سکتا ہے لیکن عورت بیک وقت ایک ہی شادی کر سکتی ہے جبکہ کفار کی تہذیب میں مرد کئی گرل فرینڈز بنا سکتا ہے اور عورت بھی کئی بوائے فرینڈز بنا سکتی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(5)مسلمانوں کی شریعت میں بے حجابی ،برہنگی،نمائش جسم اور مرد و عورت کا آزادانہ میل جول حرام ہے جبکہ کفار کی تہذیب میں آزادی نسواں کے تحت یہ سب کچھ جائز ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(6)مسلمانوں کی شریعت میں ہم جنس پرستی حرام ہے جبکہ کفار کی تہذیب میں یہ قانونا جائز ہے۔مسلمانوں کی شریعت میں اسقاط اور منصوبہ بندی حرام ہے جبکہ کفار کی تہذیب میں یہ آزادی نسواں کے لیے ضروری ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(7)مسلمانوں کی شریعت میں حدود و قوانین غیر متبدل ہیں اور ان کی تنفیذ اسلامی ریاست پر اس طرح فرض ہے جس طرح نظام صلوۃ اور نظام زکوۃ نافذ کرنا فرض ہے جبکہ کفار کی نزدیک یہ غیر مہذب سزائیں ہیں ۔کیا دونوں قوموں کا تعلیمی نصاب ایک ہو سکتا ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(8)مسلمانوں کے لیے خنزیر کا گوشت،خون اورشراب حرام ہیں جبکہ کفار کے لیے یہ چیزیں مرغوب ہی نہیں بلکہ زندگی کا جزا لاینفک ہیں۔کیا دونوں قوموں کا نظریہ ایک سا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(9)مسلمانوں کے لیے جمعۃ المبارک تمام دنوں سے افضل ہے،عیدالفطر اور عید الاضحی بھی خوشی کے ایام ہیں۔لیلۃ القدر،عشرہ ذوالحجہ(یکم تا 10 ذوالحجہ)یوم عرفہ اور یوم عاشورہ گناہوں کی مغفرت کے لیے افضل دنوں میں شمار ہوتے ہیں جبکہ کفار کے لیے ویلنٹائن ڈے (14 فروری) کرسمس ڈے (25 دسمبر) اپریل فول (یکم اپریل) یوم مئی (یکم مئی) نیو ائیر نائٹ (31 دسمبر) بسنت (فروری کے پہلے تین ہفتے ) اور ہولی (مارچ کا پہلا ہفتہ) خوشی کے دن ہیں۔کیا دونوں قوموں کی تہذیب اور کلچر ایک ہی ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
(10)مسلمان "اللہ" اور "محمد" کے ناموں کے ساتھ اپنے نام رکھتے ہیں یا صحابہ کرام اور صحابیات کے نام پر اپنے نام رکھنا پسند کرتے ہیں جبکہ کفار اپنے معبودوں یا اپنے آباؤ اجداد کے نام پر نام رکھنا پسند رتے ہیں۔مثلا رچرڈ،ڈینی،دلیپ،ششی،منوہر اور سنگھ وغیرہ۔کیا یہ سب ایک ہی عقیدہ ،ایک ہی تہذیب اور ایک ہی طرز معاشرت ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جیسا کہ اس سے پہلے ہم عرض کر چکے ہیں کہ مسلمانوں اور کافروں کے درمیان عقائد ،نظریات،طرز معاشرت اور تہذیب و تمدن کا یہ فرق کسی انسان کا بنایا ہوا نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا بنایا ہوا ہے،لہذا ہم یہاں قرآن مجید سے چند آیات مثال کے طور پر پیش کر رہے ہیں:
مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْاَعْمٰى وَالْاَصَمِّ وَالْبَصِيْرِ وَالسَّمِيْعِ ۭ هَلْ يَسْتَوِيٰنِ مَثَلًا ۭ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ 24؀ۧ
ترجمہ: ان دونوں فرقوں کی مثال اندھے، بہرے اور دیکھنے، سننے والے جیسی ہے کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں؟ کیا پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔(سورۃ ہود،آیت 24)
لَا يَسْتَوِيْٓ اَصْحٰبُ النَّارِ وَاَصْحٰبُ الْجَنَّةِ ۭ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ هُمُ الْفَاۗىِٕزُوْنَ 20؀
ترجمہ: اہل نار اور اہل جنت (باہم) برابر نہیں جو اہل جنت میں ہیں وہی کامیاب ہیں (جو اہل نار ہیں وہ ناکام ہیں) (سورۃ حشر،آیت20)
اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِيْنَ كَالْمُجْرِمِيْنَ 35 ؀ۭمَا لَكُمْ ۪ كَيْفَ تَحْكُمُوْنَ 36؀ۚ
ترجمہ: کیا ہم مسلمانوں کو مثل گناہ گاروں کے کر دیں گے تمہیں کیا ہوگیا، کیسے فیصلے کر رہے ہو؟(سورۃ القلم،آیت35-36)
ھٰذٰنِ خَصْمٰنِ اخْتَصَمُوْا فِيْ رَبِّهِمْ ۡ فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّنْ نَّارٍ ۭ يُصَبُّ مِنْ فَوْقِ رُءُوْسِهِمُ الْحَمِيْمُ 19؀ۚ
ترجمہ: یہ دونوں اپنے رب کے بارے میں اختلاف کرنے والے ہیں، پس کافروں کے لئے تو آگ کے کپڑے ناپ کر کاٹے جائیں گے، اور ان کے سروں کے اوپر سے سخت کھولتا ہوا پانی بہایا جائے گا۔(سورۃ الحج،آیت 19)
اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّلُؤْلُؤًا ۭ وَلِبَاسُهُمْ فِيْهَا حَرِيْرٌ 23؀
ترجمہ: ایمان والوں اور نیک کام والوں کو اللہ تعالٰی ان جنتوں میں لے جائے گا جن کے درختوں تلے سے نہریں لہریں بہہ رہی ہیں، جہاں وہ سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سچے موتی بھی۔ وہاں ان کا لباس خالص ریشم کا ہوگا (سورۃ الحج،آیت23)
اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۚ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ الطَّاغُوْتِ فَقَاتِلُوْٓا اَوْلِيَاۗءَ الشَّيْطٰنِ ۚ اِنَّ كَيْدَ الشَّيْطٰنِ كَانَ ضَعِيْفًا 76؀ۧ
ترجمہ: جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ تعالٰی کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر کیا، وہ اللہ تعالٰی کے سوا اوروں کی راہ میں لڑتے ہیں پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو یقین مانو کہ شیطانی حیلہ ( بالکل بودا اور) سخت کمزور ہے(سورۃ النساء،آیت76)
مذکورہ بالا آیات سے دو گروہوں کا الگ الگ عقیدہ،الگ الگ طرز زندگی اور الگ الگ انجام صاف نظر آ رہا ہے،لہذا ہمیں یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں کہ دو قومی نظریہ کا انکار دراصل اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار ہے۔پس جو لوگ قرآن مجید کی واضح آیات آ جانے کے باوجود دو قومی نظریے کا انکار کرتے ہیں ان کا معاملہ یقینا ان لوگوں جیسا ہے جن کے بارہ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَلٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِيْ فِي الصُّدُوْرِ 46؀
ترجمہ: پس بات یہ ہے کہ صرف آنکھیں ہی اندھی نہیں ہوتیں بلکہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں (سورۃ الحج،آیت46)
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمانوں کو دل کے اس اندھے پن سے محفوظ رکھے آمین!
دوستی اور دشمنی از محمد اقبال کیلانی
 
Top