بعض اعمال کے مکلف فرشتے
ہمارا ایمان ہے کہ فرشتوں کو کچھ مخصوص کاموں کا مکلف بنایا گیا ہے ۔چنانچہ ان میں سے ایک حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں جن کو وحی کا کام سونپا گیا تھا جسے وہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء و رسل میں سے جس پر الہ تعالیٰ چاہتا نازل ہوتے رہے ہیں۔اور ان میں سے ایک حضرت میکائیل ہیں جو بارش برسانے اور کھیتی اُگانے پر مامور ہیں ۔اور ایک حضرت اسرافیل ہیں جو قیامت آنے پر پہلے لوگوں کو بے ہوش اور پھر دوبارہ زندہ کرتے وقت صور پھونکنے پر مامورہیں۔
ان میں سے ایک ملک الموت ہیں جو موت آنے پر روح قبض کرنے پر مامور ہیں ۔ایک ملک الجبال ہیں جن کو پہاڑوں کے امور سونپے گئے ہیں اور ایک فرشتہ مالک ہے جو جہنم کا داروغہ ہے۔
اسی طرح کچھ فرشتے ماں کے پیٹ میں بچوں کی حفاظت اور دیکھ بھال کے لیے مقرر ہیں اور کچھ انسانوں کی حفاظت اور ان کے اعمال کی کِتابت اور لکھائی پر مقرر ہیں ،نیز ہر شخص پر دو دو فرشتے مقرر ہیں۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيْدٌ 17مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَـدَيْهِ رَقِيْبٌ عَتِيْدٌ 18
ترجمہ: ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف بیٹھا ہوا ہے۔(انسان) منہ سے کوئی لفظ نکال نہیں پاتا مگر اس کے پاس نگہبان تیار ہے(سورۃ ق،آیت 17-18)
اور کچھ فرشتے (جن کو ہم منکر و نکیرکہتے ہیں) میت سے سوال کرنے پر مقرر ہیں،جب میت کو مرنے کے بعد اس کی آخری آرام گاہ (یعنی قبر میں) پہنچا دیا جاتا ہے تو دو سوال کرنے والے فرشتے آتے ہیں جو اس سے اس کے رب،اس کے دین اور اس کےنبی کی بابت سوال کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ڐ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۗءُ 27ۧ
ترجمہ: ایمان والوں کو اللہ تعالٰی پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی ہاں نا انصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔(سورۃ ابراھیم،آیت 27)
اور کچھ فرشتے اہل جنت (کی خدمت) پر مقرر ہیں،جیسا کہ ارشاد ہے:
وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ 23ۚسَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ 24ۭ
ترجمہ: اور ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (بدلہ) ہے اس دار آخرت کا۔(سورۃ الرعد،آیت 23-24)