• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عقیدہ اہلسنت والجماعت

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
اہل تحریف و تعطیل اور نصوص میں غلو کرنے والوں سے براءت

ہم محرفین (صحیح مفہوم کو بدلنے والوں) کے مسلک سے براءت کا اظہار کرتے ہیں ،جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مقصد و مراد کے خلاف اختیار کیا۔اسی طرح ہم معطلین کے اس نقطہ کو بھی نظر انداز کرتے ہیں ،جسے انہوں نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مقصد و مراد کے خلاف اختیار کیا ہے۔اور نیز ہم غلو کرنے والوں کی رائے اور طریق سے بھی اظہار براءت کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت بیان کرتے ہیں یا ان کو کسی چیز سے مشابہ قرار دیتے ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کتاب و سنت حق ہے

ہمیں کامل یقین ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے نبیﷺ کی سنت میں وارد ہوا ہےوہ برحق ہے اور ان میں سے کسی قسم کا کوئی تعارض یا تناقض نہیں۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی ہے:
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ ۭوَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِيْهِ اخْتِلَافًا كَثِيْرًا ؀
ترجمہ: کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالٰی کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بھی کچھ اختلاف پاتے(سورۃ النساء،آیت 82)
نیز خبروں میں باہمی ٹکراؤ سے ایک حصے کی دوسرے حصے سے تکذیب ہونا لازمی امر ہے لہذا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ سے منقول خبروں میں ایسا ہونا محال و ناممکن ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
تناقض اسلام کا مدعی گمراہ ہے

جو شخص کتاب اللہ میں ،سنت رسول اللہ ﷺ میں،یا ان دونوں کے درمیان تعارض اور تناقض (ٹکراؤ) کا دعوی کرے تو اس کی حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اس کا یہ دعوی اس کی بدنیتی اور دل کی کجی پر مبنی ہے ۔چنانچہ اسے اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار اور اپنے اس گمراہ نظریے سے رجوع کرنا چاہیے۔
جس کو کتاب اللہ،سنت رسول اللہ ﷺ میں،یا ان دونوں کے درمیان تعارض یا ٹکراؤ کا وہم و شبہ ہو تو اس کی وجہ محض اس کی کم فہمی،کم علمی یا پھر عقل و تدبیر کی کوتاہی ہے۔چنانچہ اسے علم کی تلاش اور تدبر کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ اس پر حق واضح ہو جائے ۔اگر اس کے باوجود حق واضح نہ ہو تو معاملہ کسی صاحب علم پر چھوڑ دے ،اور اپنے توہمات سے باز آ جائے اور پختہ اہل علم کی طرح یوں کہے :
اٰمَنَّا بِهٖ ۙ كُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا
ترجمہ: ہم تو ان پر ایمان لا چکے ہیں، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں (سورۃ آل عمران،آیت 7)
اور اس بات پر پختہ یقین رکھے کہ کتاب و سنت میں یا ان کے درمیان کوئی باہمی تعارض یا ٹکراؤ ہے نہ ان میں کوئی اختلاف۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
فصل سوم
فرشتوں پر ایمان

ہم اللہ تعالیٰ کے فرشتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور اس بات پر بھی کہ وہ :
بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ 26؀ۙلَا يَسْبِقُوْنَهٗ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِاَمْرِهٖ يَعْمَلُوْنَ 27؀
ترجمہ: بلکہ وہ سب اس کے باعزت بندے ہیں۔کسی بات میں اللہ پر پیش دستی نہیں کرتے اور وہ اس کے فرمان پر کار بند ہیں (سورۃ الانبیاء،آیت 26تا27)
اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا فرمایا ہے اور وہ اس کی عبادت و اطاعت میں پوری طرح مصروف ہیں چنانچہ ارشاد ہے:
لَا يَسْـتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِهٖ وَ لَا يَسْتَحْسِرُوْنَ 19؀ۚيُسَبِّحُوْنَ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَايَفْتُرُوْنَ 20؀
ترجمہ: وہ اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ وہ دن رات تسبیح بیان کرتے ہیں اور ذرا سی بھی سستی نہیں کرتے۔(سورۃ الانبیاء،آیت 19-20)
اللہ تعالیٰ نے ان کو ہماری نظروں سے اوجھل کر رکھا ہے اسی لیے ہم انہیں دیکھ نہیں سکتے ۔تاہم بعض مرتبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بعض بندوں کو ان کا مشاہدہ کرا بھی دیا ہے۔جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو ان کی اصلی شکل و صورت میں دیکھا ہے،ان کے چھ سو پر تھے اور انہوں نے پورے اُفق کو ڈھانپ رکھا تھا ۔اسی طرح جبرائیل علیہ السلام حضرت مریم علیہ السلام کے سامنے ایک عام انسانی شکل میں نمودار ہوئے تھے اور دونوں نے ایک دوسے سے بات چیت بھی کی تھی۔
اسی طرح ایک دفعہ صحابہ (رضی اللہ عنھم ) موجود تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام آنحضرت ﷺ کی خدمت میں ایک غیر معروف شخص کی شکل میں حاضر ہوئے ،ان پر سفر کے آثار دکھائی نہیں دے رہے تھے ،کپڑے انتہائی سفید اور بال نہایت سیاہ تھے۔اپنے گھٹنوں کو نبی ﷺ کے گھٹنوں کے ساتھ ملا کر بیٹھ گئے اور اپئے ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ کر آپ (ﷺ) سے ہم کلام ہوئے ۔(ان کے جانے کے بعد) آپ نے اپنے صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) سے فرمایا کہ یہ جبرائیل تھے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بعض اعمال کے مکلف فرشتے

ہمارا ایمان ہے کہ فرشتوں کو کچھ مخصوص کاموں کا مکلف بنایا گیا ہے ۔چنانچہ ان میں سے ایک حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں جن کو وحی کا کام سونپا گیا تھا جسے وہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء و رسل میں سے جس پر الہ تعالیٰ چاہتا نازل ہوتے رہے ہیں۔اور ان میں سے ایک حضرت میکائیل ہیں جو بارش برسانے اور کھیتی اُگانے پر مامور ہیں ۔اور ایک حضرت اسرافیل ہیں جو قیامت آنے پر پہلے لوگوں کو بے ہوش اور پھر دوبارہ زندہ کرتے وقت صور پھونکنے پر مامورہیں۔
ان میں سے ایک ملک الموت ہیں جو موت آنے پر روح قبض کرنے پر مامور ہیں ۔ایک ملک الجبال ہیں جن کو پہاڑوں کے امور سونپے گئے ہیں اور ایک فرشتہ مالک ہے جو جہنم کا داروغہ ہے۔
اسی طرح کچھ فرشتے ماں کے پیٹ میں بچوں کی حفاظت اور دیکھ بھال کے لیے مقرر ہیں اور کچھ انسانوں کی حفاظت اور ان کے اعمال کی کِتابت اور لکھائی پر مقرر ہیں ،نیز ہر شخص پر دو دو فرشتے مقرر ہیں۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
عَنِ الْيَمِيْنِ وَعَنِ الشِّمَالِ قَعِيْدٌ 17؀مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ اِلَّا لَـدَيْهِ رَقِيْبٌ عَتِيْدٌ 18؀
ترجمہ: ایک دائیں طرف اور ایک بائیں طرف بیٹھا ہوا ہے۔(انسان) منہ سے کوئی لفظ نکال نہیں پاتا مگر اس کے پاس نگہبان تیار ہے(سورۃ ق،آیت 17-18)
اور کچھ فرشتے (جن کو ہم منکر و نکیرکہتے ہیں) میت سے سوال کرنے پر مقرر ہیں،جب میت کو مرنے کے بعد اس کی آخری آرام گاہ (یعنی قبر میں) پہنچا دیا جاتا ہے تو دو سوال کرنے والے فرشتے آتے ہیں جو اس سے اس کے رب،اس کے دین اور اس کےنبی کی بابت سوال کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ڐ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۗءُ 27؀ۧ
ترجمہ: ایمان والوں کو اللہ تعالٰی پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی ہاں نا انصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔(سورۃ ابراھیم،آیت 27)
اور کچھ فرشتے اہل جنت (کی خدمت) پر مقرر ہیں،جیسا کہ ارشاد ہے:
وَالْمَلٰۗىِٕكَةُ يَدْخُلُوْنَ عَلَيْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍ 23؀ۚسَلٰمٌ عَلَيْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ 24؀ۭ
ترجمہ: اور ان کے پاس فرشتے ہر دروازے سے آئیں گے۔کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو، صبر کے بدلے، کیا ہی اچھا (بدلہ) ہے اس دار آخرت کا۔(سورۃ الرعد،آیت 23-24)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
البیت المعمور

نبی کریم ﷺنے فرمایا:
البيت المعمور، يصلي فيه كل يوم سبعون ألف ملك، إذا خرجوا لم يعودوا إليه آخر ما عليهم
بیت المعمور ہے۔ اس میں ستر ہزار فرشتے روزانہ نماز پڑھتے ہیں۔ اور ایک مرتبہ پڑھ کر جو اس سے نکل جاتا ہے تو پھر کبھی داخل نہیں ہوتا۔ (صحیح بخاری)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
فصل چہارم
کتابوں پر ایمان

ہم ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں پر کچھ کتابیں نازل فرمائیں تاکہ جہانوں کے لیے حجت اور عمل کرنے والوں کے لیے دستور حیات ثابت ہوں اور پیغمبر ان کتابوں کے ذریعے لوگوں کو (دین و ) حکمت کی تعلیم دیتے اور ان کے دلوں کا تزکیہ کرتے رہے ہیں ۔ہمارا اس پر بھی اعتقاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر رسول پر کتاب نازل فرمائی۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ
ترجمہ: یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں (سورۃ الحدید،آیت 25)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
چند کتب سماوی

ہمیں ان کتابوں میں سے حسب ذیل کتابوں کا علم ہے:
تورات
جس کو اللہ تعالیٰ نے موسی علیہ السلام پر نازل فرمایا اور وہ بنی اسرائیل کی عظیم ترین کتاب ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّوْنَ الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ هَادُوْا وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللّٰهِ وَكَانُوْا عَلَيْهِ شُهَدَاۗءَ
ترجمہ: جس میں ہدایت و نور ہے یہودیوں میں اسی تورات کے ساتھ اللہ تعالٰی کے ماننے والے (انبیاء علیہ السلام) اور اہل اللہ اور علماء فیصلے کرتے تھے کیونکہ انہیں اللہ کی اس کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا اور وہ اس پر اقراری گواہ تھے (سورۃ المائدہ،آیت 44)
انجیل
جس کو اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسی علیہ السلام پر نازل فرمایا ہے۔وہ توراۃ کی تصدیق اور اس کی تکمیل تھی۔ارشاد ہے:
وَاٰتَيْنٰهُ الْاِنْجِيْلَ فِيْهِ هُدًى وَّنُوْرٌ ۙ وَّمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَهُدًى وَّمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِيْنَ 46؀ۭ
ترجمہ: اور ہم نے انہیں انجیل عطاء فرمائی جس میں نور اور ہدایت ہے اور اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرتی تھی دوسرا اس میں ہدایت و نصیحت تھی پارسا لوگوں کے لئے (سورۃ المائدہ،آیت 46)
نیز فرمایا:
وَلِاُحِلَّ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِيْ حُرِّمَ عَلَيْكُمْ وَجِئْتُكُمْ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ ۣ فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوْنِ
ترجمہ: تم پر بعض وہ چیزیں حلال کروں جو تم پر حرام کر دی گئیں اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں اس لئے تم اللہ سے ڈرو اور میری فرمانبرداری کرو۔(سورۃ آل عمران،آیت 50)
زبور
جو اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل فرمائی۔
صحیفے
یہ حضرت ابراہیم اور حضرت موسی علیھم السلام پر نازل ہوئے۔
قرآن کریم
جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر نازل فرمایا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ھُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ
ترجمہ: جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں(سورۃ البقرۃ،آیت 185)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
قرآن تمام انسانی کتب کا محافظ ہے اور اس کا محافظ اللہ ہے

قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ:
مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتٰبِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ
ترجمہ: اگلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے (سورۃ المائدہ،آیت 48)
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کے ذریعے سابقہ تمام کتابوں کو منسوخ فرما دیا اور بے ہودہ اور تحریف کرنے والوں کے مکروفریب اور ہر قسم کی کجی سے اس کی حفاظت خود اپنے ذمہ لی ہے۔ارشاد ہے:
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ
ترجمہ: ہم نے ہی اس قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں (سورۃ الحجر،آیت 9)
کیونکہ وہ تاقیامت ساری مخلوق کے لیے دلیل اور حجت بن کر باقی و محفوظ رہے گا۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
سابقہ آسمانی کتابوں میں تحریف ،کمی اور زیادتی کی چند مثالیں

جہاں تک سابقہ آسمانی کتابوں کا تعلق ہے تو وہ عارضی اور محدود مدت کے لیے نازل ہوئی تھیں جو بعد میں آنے والی آسمانی کتابوں کے نازل ہونے سے منسوخ ہو جاتی تھیں اور متاخرالنزول کتابیں سابقہ کتب میں واقع ہونے والی تحریف و تغیر کی نشاندہی بھی کر دیا کرتی تھیں۔کیونکہ وہ کتابیں تحریف و تبدل سے محفوظ نہیں رہیں،بلکہ ان میں کمی و بیشی جیسے تمام نقائص واقع ہوئے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مِنَ الَّذِيْنَ ھَادُوْا يُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِهٖ
ترجمہ: بعض یہود کلمات کو ان کی ٹھیک جگہ سے ہیر پھیر کر دیتے ہیں (سورۃ النساء،آیت 46)
فرمایا
فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ يَكْتُبُوْنَ الْكِتٰبَ بِاَيْدِيْهِمْ ۤ ثُمَّ يَقُوْلُوْنَ ھٰذَا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ لِيَشْتَرُوْا بِهٖ ثَــمَنًا قَلِيْلًا ۭ فَوَيْلٌ لَّھُمْ مِّمَّا كَتَبَتْ اَيْدِيْهِمْ وَوَيْلٌ لَّھُمْ مِّمَّا يَكْسِبُوْنَ 79؀
ترجمہ: ان لوگوں کے لئے ـ "ویل" ہے جو اپنے ہاتھوں کی لکھی ہوئی کتاب کو اللہ تعالٰی کی طرف کی کہتے ہیں اور اس طرح دنیا کماتے ہیں، ان کے ہاتھوں کی لکھائی کو اور ان کی کمائی کو ہلاکت اور افسوس ہے(سورۃ البقرۃ،آیت 79)
اور فرمایا:
قُلْ مَنْ اَنْزَلَ الْكِتٰبَ الَّذِيْ جَاۗءَ بِهٖ مُوْسٰي نُوْرًا وَّهُدًى لِّلنَّاسِ تَجْعَلُوْنَهٗ قَرَاطِيْسَ تُبْدُوْنَهَا وَتُخْفُوْنَ كَثِيْرًا
ترجمہ: آپ یہ کہئے وہ کتاب کس نے نازل کی ہے جس کو موسیٰ لائے تھے جس کی کیفیت یہ ہے کہ وہ نور ہے اور لوگوں کے لئے وہ ہدایت ہے جس کو تم نے ان متفرق اوراق میں رکھ چھوڑا (٢) ہے جن کو ظاہر کرتے ہو اور بہت سی باتوں کو چھپاتے ہو(سورۃ الانعام،آیت 91)
مزید ارشاد ہے:
وَاِنَّ مِنْھُمْ لَفَرِيْقًا يَّلْوٗنَ اَلْسِنَتَھُمْ بِالْكِتٰبِ لِتَحْسَبُوْهُ مِنَ الْكِتٰبِ وَمَا ھُوَ مِنَ الْكِتٰبِ ۚ وَيَقُوْلُوْنَ ھُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ وَمَا ھُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ ۚ وَيَـقُوْلُوْنَ عَلَي اللّٰهِ الْكَذِبَ وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ 78 ؀ مَا كَانَ لِبَشَرٍ اَنْ يُّؤْتِيَهُ اللّٰهُ الْكِتٰبَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُوْلَ لِلنَّاسِ كُوْنُوْا عِبَادًا لِّيْ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ
ترجمہ: یقیناً ان میں ایسا گروہ بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتا ہے تاکہ تم اسے کتاب ہی کی عبارت خیال کرو حالانکہ دراصل وہ کتاب میں سے نہیں، اور یہ کہتے بھی ہیں کہ وہ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے حالانکہ دراصل وہ اللہ کی طرف سے نہیں، وہ تو دانستہ اللہ تعالٰی پر جھوٹ بولتے ہیں کسی ایسے انسان کو جسے اللہ تعالٰی کتاب و حکمت اور نبوت دے، یہ لائق نہیں کہ پھر بھی وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ تعالٰی کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ(سورۃ آل عمران،آیت78-79)
مزید فرمایا:
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۗءَكُمْ رَسُوْلُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ كَثِيْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ ڛ قَدْ جَاۗءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّكِتٰبٌ مُّبِيْنٌ 15؀ۙ يَّهْدِيْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَيُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِهٖ وَيَهْدِيْهِمْ اِلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ 16؀ لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۭ قُلْ فَمَنْ يَّمْلِكُ مِنَ اللّٰهِ شَـيْـــًٔـا اِنْ اَرَادَ اَنْ يُّهْلِكَ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ

ترجمہ: اے اہل کتاب! یقینًا تمہارے پاس ہمارا رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) آچکا جو تمہارے سامنے کتاب اللہ کی بکثرت ایسی باتیں ظاہر کر رہا ہے جنہیں تم چھپا رہے تھے (١) اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے، تمہارے پاس اللہ تعالٰی کی طرف سے نور اور واضح کتاب آچکی ہے۔ جس کے ذریعے سے اللہ تعالٰی انہیں جو رضائے رب کے درپے ہوں سلامتی کی راہ بتلاتا ہے اور اپنی توفیق سے اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے اور راہ راست کی طرف راہبری کرتا ہے۔ یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا اللہ ہی مسیح ابن مریم ہے، آپ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ تعالٰی ہلاک کر دینا چاہیےمسیح ابن مریم کو (سورۃ المائدہ،آیت15تا17)
 
Top