- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
عقیدہ طائفہ منصورہ
گفتارِ مترجم
عقیدہ کا علم انتہائی اشرف و اعلیٰ مرتبے کا حامل ہے، کیونکہ کسی علم کی قدر و منزلت کا تعین اس کے موضوع سے ہوتا ہے اور عقیدہ کا موضوع اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی ذات و صفات ہے، بقیہ مسائل ان کے تابع ہیں۔ دیگر اسلامی علوم کی طرح علمائے اسلام نے فن عقیدہ پر بھی بہت سی کتابیں لکھی ہیں، جن میں سے بعض مختصر ہیں اور بعض مطّول، اور دونوں ہی نوعیت کی کتابیں اپنی خصوصیات کی بنا پر مفید ہیں۔ مفصل کتاب سے اگر ہر مسئلہ پوری شرح و بسط سے فکر و نظر کے سامنے آجاتا ہے، تو مختصر کتاب کا فائدہ یہ ہے کہ اسے ذہن نشین کرنے میں سہولت رہتی ہے اور بالاجمال تمام ضروری مسائل و نکات ،فہم و فکر کی گرفت میں آجاتے ہیں۔
علمائے سلف کی تحریر کردہ مختصر کتب ِ عقیدہ میں سے امام ابوجعفر طحاوی رحمہ اللہ (م321ھ) کے ’عقیدئہ طحاویہ‘ کو جو شہرت اور قبولِ عام نصیب ہوا، وہ کسی دوسری کتاب کے حصہ میں نہیں آیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی بہت سی شرحیں اور حواشی لکھے گئے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ اس کے اختصار و جامعیت اور اصابت منہج کے پیش نظر، عرب و عجم کے سلفی مدارس میں یہ آج بھی شامل نصاب ہے۔ ’عقیدہ طحاویہ‘ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ علمائے سلف اپنے عہد کے افکار و نظریات پر گہری نگاہ رکھتے تھے اور ان سے متعلق قرآن و حدیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آثار کی روشنی میں اپنا موقف واضح کرتے تھے۔ ہر دور میں کچھ ایسے مسائل ہوتے ہیں، جن پر خصوصیت سے عنان توجہ مبذول کرنا پڑتی ہے۔ چنانچہ ’عقیدہ طحاویہ‘ میں جرابوں پر مسح کو بھی عقائد میں شامل کیا گیا ہے، حالانکہ اصولاً یہ ایک فقہی مسئلہ ہے۔ لیکن جب ایک گروہ نے اس مسنون عمل کا سختی سے انکار کیا تو اس کی اہمیت کے پیش نظر اسے عقائد میں داخل کرنا ناگزیر ٹھہرا، ظاہر ہے اس سے پہلے کے ادوار میں اس کی ضرورت نہ تھی۔ اسی طرح امام طحاویؒ سے پہلے مامون کے زمانے میں جب ایک عقلیت پسند گروہ (معتزلہ) نے اللہ عزوجل کی صفت ِ کلام کا انکار کرتے ہوئے قرآن شریف کو کلامِ الٰہی ماننے کی بجائے اسے مخلوق قرار دیا، تو امامِ اہلِ سنت احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس مسئلہ پر کتاب و سنت کا زاویۂ نظر واضح کیا اور اس کی پاداش میں بہت سی مصائب و مشکلات کا پامردی سے سامنا کیا۔
سلف صالحین کے اس طرزِ عمل سے بہ آسانی یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ معاشرے میں رائج نظریات و تصورات پر اسلامی نقطۂ نگاہ سے تبصرہ اور ان سے متعلق قرآن و حدیث کے موقف کی وضاحت عقیدہ کا لازمی جزو ہے، فلہٰذا اسلامی عقائد و افکار کے بیان اور توضیح و تفہیم میں اس نکتے کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ انہیں نظر انداز کرکے چند ما بعد الطبیعاتی اور فلسفیانہ افکار تو پیش کیے جاسکتے ہیں، لیکن انہیں ایمان و عقیدہ کا نام نہیں دیا جاسکتا۔
شیخ عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابوبصیر طرطوسی اور شیخ ابو محمد عاصم المقدسی حفظہما اللہ نے اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے اہل سنت والجماعت کے منہج پر مختصر کتابچات تحریر کئے ہیں شیخ ابوبصیر طرطوسی نےاسے ’ھذہ عقیدتنا وھذا الذی ندعوا إلیہ‘ کا عنوان دیا ہے۔ شیخ موصوف متبحر عالم اور چالیس کے قریب بلند پایہ علمی و تحقیقی کتابوں کے مصنف ہیں، جن کے عناوین سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا اصل موضوع عقیدہ ہی ہے۔ شیخ طرطوسی نے علامہ ابن ابی العزالحنفی رحمہ اللہ کی ’شرح طحاویہ‘ کی تلخیص وتہذیب بھی کی ہے۔ شیخ کا زیر نظر رسالہ اس اعتبار سے انفرادیت کا حامل ہے کہ انہوں نے اس میں منہج سلف کے مطابق اسلامی عقائد کے بیان میں عصر حاضر کے معروف اور مروجہ تصورات مثلاً جمہوریت اور سیکولرازم کو بھی موضوع بحث بنایاہے اور وحی الٰہی کی روشنی میں ان کی حیثیت متعین کی ہے۔ ان کے علاوہ بھی بعض اہم مسائل کو اجاگر کیا ہے۔
اس کا انگریزی ترجمہ بھی ہوچکا ہے اور شیخ موصوف کی ویب سائٹ www.abubaseer.bizland.com پر دستیاب ہے۔
میں نے شیخ عبد المنعم مصطفی حلیمہ ابوبصیر طرطوسی اور شیخ ابو محمد المقدسی حفظہما اللہ کے کتابچات سے استفادہ کرتے ہوئے ’’ عقیدہ طائفہ منصورہ‘‘ کے نام سے اردو میں اہلِ سنت والجماعت کے عقائد جمع کئے ہیں۔ میں رب کریم کی بارگاہ میں ملتجی ہوں کہ اس کاوش کو شرف قبولیت سے نواز کر جویانِ حق کے لیے مشعل راہ اور مترجم، اس کے والدین اور اہل خانہ کے لیے بخشش و مغفرت کا وسیلہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین۔۔۔۔حافظ طاہر اسلام عسکری