امام ابن تیمیہ نے عقیدہ سے متعلق مختلف موضوعات پر متعدد رسائل وکتب تصنیف فرمائی ہیں، ان میں ایک مختصر رسالہ ’’العقیدۃ الواسطیۃ‘‘ کے نام سے ہے جسے امام موصوف نے ’’واسط‘‘ کے ایک قاضی کے غیر معمولی اصرار پر محض عصر کے بعد کی ایک بیٹھک میں تحریر فرمایا تھا، اختصار کے باوجود نصوص کتاب وسنت سے مزین یہ ایک انتہائی جامع رسالہ ہے، چنانچہ اختصار کے ساتھ اسی جامعیت کی بنا پر اسے بہت سے مدارس و معاہد کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے جب کہ متعدد عرب علمائ نے اس کی شرحیں بھی لکھی ہیں، زیر نظر کتاب انہیں میں سے ایک شرح کا اردو قالب ہے جو ایک نوجوان فاضل برادرم مولوی جاوید عمری کی قلمی کاوش کا نتیجہ ہے، اصل شرح عربی میں ’’فضیلۃ الشیخ خلیل ہراس‘‘ کی تالیف ہے اور عقیدہ سے متعلق تقریبا تمام ہی پہلووں کو محیط متوسط حجم کی ایک جامع شرح ہے، یوں اس ترجمہ کو اردو داں طبقہ کے لئے عقیدہ کے باب میں ایک قیمتی سوغات اور اہم علمی ودینی تحفہ قرار دیا جاسکتا ہے۔
میری اپنی معلومات کی روشنی میں شیخ خلیل ہراس کی شرح کایہ اردو ترجمہ ہندوستان میں پہلی مرتبہ شائع ہوا ہے۔
اس کے بعد ایک سنابلی طالب علم کا ترجمہ بھی نظر سے گذرا لیکن اس ترجمہ میں انشائ کے سقم اور زبان وبیان کی غلطیوں کے ساتھ ساتھ علمی وفنی غلطیاں بھی ہیں۔
مترجم کتاب جاوید احمد عمری، اور ساجد اسید ندوی کے ساتھ ساتھ کتا ب کے ناشر مکتبہ الفہیم ، مئو بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔
میری اپنی معلومات کی روشنی میں شیخ خلیل ہراس کی شرح کایہ اردو ترجمہ ہندوستان میں پہلی مرتبہ شائع ہوا ہے۔
اس کے بعد ایک سنابلی طالب علم کا ترجمہ بھی نظر سے گذرا لیکن اس ترجمہ میں انشائ کے سقم اور زبان وبیان کی غلطیوں کے ساتھ ساتھ علمی وفنی غلطیاں بھی ہیں۔
مترجم کتاب جاوید احمد عمری، اور ساجد اسید ندوی کے ساتھ ساتھ کتا ب کے ناشر مکتبہ الفہیم ، مئو بھی مبارکباد کے مستحق ہیں۔