• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ البانی رحمہ کی دو کتابوں کا اردو ترجمہ یا ان کتابوں کے جوابات کا اردو ترجمہ

عامر

رکن
شمولیت
مئی 31، 2011
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
826
پوائنٹ
86
السلام علیکم،

علامہ البانی رحمہ اللہ کی ان دو کتابوں کا اردو ترجمہ اور ان کتابوں کا مدلل جواب اگر اردو میں ہو تو مہربانی فرماکر اپلوڈ کردیں ۔

الرد المفحم، على من خالف العلماء و تشدد و تعصب، و ألزم المرأة بستر وجهها و كفيها وأوجب، و لم يقتنع بقولهم: إنه سنة و مستحب

جلباب المرأة المسلمة


جزاک اللہ خیرا
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
احکام ستروحجاب از عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ کا مطالعہ فرمائیں۔
السلام علیکم !
شیخ محترم !
میرے اس کتاب کے بارے میں کچھ مقامات پر تحفظات ہیں،برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔
مولانا عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ اپنی اس کتاب میں لکھتے ہیں :
رہی دوسری غیر مسلم،مشتبہ اور ان جانی عورتیں تو ایسی عورتوں سے بھی ایسے ہی حجاب کا حکم ہے جیسے غیر مردوں سے۔وجہ یہ ہے کہ عورتیں ہی ہوتی ہیں جو قحبہ گری کی دلالی بھی کرتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔صفحہ نمبر ٥٠
یہاں مشتبہ عورتوں سے پردہ کرنے کی سمجھ تو آتی ہے،کیا باقی دو اقسام سے بھی پردہ کی یہی معیار ہے ؟
پھر فرماتے ہیں :
مندرجہ بالا تینوں اقسام کے رشتہ داروں کے بعد بھی دور و نزدیک کے کافی رشتہ دار باقی رہ جاتے ہیں جن کا گھروں میں اکثر آنا جانا ہوتا ہے۔ایسے رشتہ داروں سے پردہ کے متعلق مختلف اور متضاد قسم کی احادیث ملتی ہیں۔جن سے کسی حتمی نتیجہ پر نہیں پہنچا جا سکتا گویا اس میدان میں شریعت نے ہر مسلمان کو اس کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے۔اس معاملہ میں بھی پردہ کے تعین کے لیے دو باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے ایک عمروں کے تفاوت دوسرے جنسی میلان کا غلبہ۔صفحہ نمبر ٨٦
اسی صفحہ پر کچھ آگے چل کر گھر کے اندر پردہ کی صورت حال کے بارے میں لکھتے ہیں:
اندریں صورت حال شریعت کا مقتضا ہی یہ ہے کہ معاشرہ کو اس میدان میں اوامر و احکام کی جکڑ بندیوں میں کسنے کی بجائے اسے کھلا چھوڑ دیا جائے۔اس نے فحاشی کے انسداد اور سدباب کے لئے رہنما اصول بیان کر دیے ہیں۔اب یہ ہر مسلمان کا اپنا کام ہے کہ وہ شریعت کے مزاج کو ملحوظ رکھتے ہوئے جس سے مناسب سمجھتا ہے اپنی بیٹی سے پردہ کرالے۔اور جہاں اس کی ضرورت نہیں سمجھتا اس سے درگزر کر جائے۔وحسابہ علی اللہ۔ صفحہ نمبر ٨٦-٨٧
کیا یہ شریعت میں ناجائز رعائتیں ڈھونڈنے والوں کے لئے چور رستہ تو نہیں فراہم کر دیا گیاِ؟
کچھ ایسی ہی رعائتیں سید ابو الاعلیٰ مودودی نے بھی دینے کی کوشش کی ہے:
ان دونوں آیتوں پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مردوں کی تین قسمیں ہیں اور ہر قسم کے الگ احکام ہیں۔ایک وہ محرم رشتہ دار وغیرہ جن کا ذکر سورہ نور والی آیت میں آیا ہے۔دوسرے باکل اجنبی لوگ جن کا حکم سورہ احزاب والی آیت میں بیان ہوا ہے۔تیسرے ان دونوں کے درمیان ایسے لوگ جو محرم بھی نہیں ہیں اور اجنبی بھی نہیں۔پہلی قسم کے مردوں کے سامنے عورت اپنے بناو سنگھار کے ساتھ آ سکتی ہے۔دوسری قسم کے مردوں کو چہرہ نہیں دکھا سکتی۔رہے تیسری قسم کے لوگ تو ان سے پردےکی نوعیت مذکورہ بالا دونوں حدوں کے درمیان رہے گی۔یعنی نہ تو ان سے بالکل اجنبیوں کا سا پردہ ہوگا اور نہ ان کے سامنے زینت کا اظہار ہی کیا جائے گا۔رسائل و مسائل جلد اول،صفحہ نمبر ٨٩-٩٠
برائے مہربانی اپنی قیمتی رائے سے نوازیں اور صحیح منھج کی جانب رہنمائی فرمائیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
Top