• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ تمنا عمادی مجیبی پھلواروی

شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
182
ری ایکشن اسکور
522
پوائنٹ
90
علامہ تمنا عمادی مجیبی پھلواروی

1888ء تا 1972ء
علامہ تمنا عمادی 1888/1305 میں پھلواری شریف پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ انہوں نے اپنے خانوادے کے علماء سے کسب علم کیا ۔ ان کا آبائی تعلق جس خاندان سے تھا وہ تصوف سے وابستہ تھا تاہم علامہ تمنا عمادی نے کسب علم کے بعد جوانی ہی میں تصوف اور اس کے تمام مراسم کو ترک کردیا ۔ ان کے خیال میں موجودہ تصوف کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ سراسر ضلالت و گمراہی ہے ۔
علامہ تمنا کی بلند ادیب و شاعر بھی تھے ۔ انہیں اردو ، عربی اور فارسی پر یکساں عبور حاصل تھا ۔ وہ ان تینوں زبانوں میں شاعری کرتے تھے اور تینوں زبانوں کے صاحب دیوان شاعر تھے ۔
ان کی علمی زندگی بڑی متنازعہ تھی ۔ ان کی زندگی میں بڑے فکری انقلابات آئے ۔ عام طور پر انہیں لوگ منکر حجیت حدیث سمجھتے ہیں تاہم یہ خیال درست نہیں ۔ انما الاعتبار بالخواتیم کا اصول پیش نظر رہے ۔ انہوں نے آخری عمر میں حدیث کی حجیت کو تسلیم کر لیا تھا ۔
علامہ تمنا عمادی نے متعدد کتابیں لکھیں ۔ ان کی مشہور کتابوں میں
’’ الطلاق المرتٰن ‘‘
’’ امام زہری ‘‘
’’ امام طبری ‘‘
’’ انتظار مہدی و مسیح ‘‘
’’ کلالہ ‘‘
’’ القصیدۃ الزہرا ‘‘
وغیرہا شامل ہیں ۔
کتابی سلسلے ’’ الانتقاد ‘‘ کا دوسرا شمارہ خاص علامہ تمنا عمادی مجیبی پھلواروی پر نکالا جارہا ہے ۔ اس میں ان کے فکری انقلابات کے تاریخی تسلسل کو بیان کیا گیا ہے ۔
علامہ تمنا عمادی مجیبی پھلواروی اپنے ایک مضمون میں فرماتے ہیں :
’’ اللہ کی کتاب اور محمد رسول اللہ و الذین معہ یہی تین ذریعے ہیں ہدایت کے ۔ یہ تینوں ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوسکتے اور نہ کوئی ان تینوں میں سے کسی ایک کو بھی چھوڑ کر راہ ہدایت پاسکتا ہے ۔ ‘‘​
بحوالہ علامہ تمنا کا مضمون ’’ کتاب اللہ ، محمد رسول اللہ و الذین معہ ‘‘ مشمولہ ’’ نقوش ‘‘ رسول نمبر جلد اول صفحہ 358 دسمبر 1982ء
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
تمنا عمادی کے متعلق یہ مضمون ان کےحالات پر ہے
کیاوہ منکرین حدیث تھے ؟
کیا وہ خطرناک نظریات کے حامل شخص تھے ان پہلووں کی وضاحت ضروری ہے ؟
 
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
182
ری ایکشن اسکور
522
پوائنٹ
90
تمنا عمادی بلاشبہ منکر حدیث رہے ہیں ان کے نظریات انتہائی حد تک گمراہ کن بھی رہے ہیں لیکن آخری عہد میں انہوں نے اپنے بہت سے خیالات سے رجوع فرمالیا تھا ۔ اگر ایک زمانے میں انہوں مثلہ و معہ والی حدیث کو موضوع و مکذوب قرار دیا تو +خری عہد میں اس کی تلافی ’’ وحی متلو و غیر متلو قرآنی تقسیم ہے ‘‘ لکھ کر کی ۔ ’’ الانتقاد ‘‘ کا اگلا شمارہ تیار ہوچکا ہے اس میں ان کا یہ مضمون شامل ہے ۔
 

ابو تراب

مبتدی
شمولیت
مارچ 29، 2011
پیغامات
102
ری ایکشن اسکور
537
پوائنٹ
0
علامہ اگر پرویزی(منکر حدیث) نہ تھے تو منکرین حدیث نے اپنی [LINK=http://www.aboutquran.com/ba/ba.htm]سائٹ[/LINK] پر ان کی کتب اپلوڈ کی ہوئی ہیں، رہنمائی فرمائیں کہ ان کی کتب پڑھ سکتے ہیں؟؟
 

ابو مریم

مبتدی
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 22، 2011
پیغامات
74
ری ایکشن اسکور
495
پوائنٹ
22
تمنا عمادی کی کتاب امام زہری کا تفصیلی رد مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے اور مولانا عبداللہ فیصل آبادی نے کیا ہے . دیکھیں مقالات حدیث از مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ(ص: 297)
اسی طرح تمنا عمادی کے حدیث افک پر اعتراضات کا بھی جواب مقالات حدیث میں شامل ہے.
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اگر تو علامہ تمنا عمادی نے امام زہری اور امام ابن جریر طبری رحمہما اللہ کے خلاف جو ہرزہ سرائی اپنی کتابوں میں کی ہے، اپنی ان تحریروں سے رجوع کر لیا تھا تو ان کا رجوع ثابت ہوتا ہے ورنہ حدیث و سنت کو حجت کہنے والے تو فراہی، اصلاحی، غامدی، وحید الدین خان، الطاف احمد اعظمی اور اس طرح کی ایک لمبی چوڑی مفکرین و متجددین کی فہرست ہے جو حدیث و سنت کو حجت مانتے ہیں اور ان کا یہ حجت ماننا ایک خاص معنی میں ہوتا ہے۔
 
Top