محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
چوتھی مثال:
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ‘رسول ﷺسے سنا :
الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلاَ يُحَدِّثْ بِهِ إِلاَّ مَنْ يُحِبُّ، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَلْيَتْفِلْ ثَلاَثًا وَلاَ يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ
جب تم میں سے کوئی شخص خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور اس پر اسے اللہ کی تعریف کرنی چاہئیے اور اسے بیان بھی کرنا چاہئیے اور جب کوئی خواب ایسا دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے اور اسے چاہئیے کہ اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور اس کا ذکر کسی سے نہ کرے ‘ کیونکہ وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔
(صیح بخاری: 7045)
اس دنیا میں ایسے بہت سارے جاہل لوگ ہیں سمجھتے ہیں کہ انکا فہم اور منطق علماء سے برتر ہے، وہ علماء جنہوں نے اپنی پوری زندگی دین کے مطالعے میں صرف کردی اور پھر بھی بستر مرگ پر انکے منہ سے یہ الفاظ نکلتے رہے " کاش کہ میں اس سے زیادہ جانتا اور اس سے زیادہ مطالعہ کرتا کیوں کہ میں کچھ نہیں جانتا "- اگرمندرجہ بالا حدیث کو ایک عام آدمی کے فہم کے مطابق سمجھا جائے تو اسکا مطلب ہوگا کہ کہ اگر کوئی شخص خواب میں عورت اور دولت دیکھے جو اسے بہت پسند ہو تو وہ سمجھے گا کہ بھائی یہ خواب تو اللہ کی طرف سے ہے چلو سب کو بتاؤ ، اور اسی طرح اگر ایک شخص خواب میں دیکھے کہ وہ غریب ہے اور دنیا کے عیش و آرام سے دور ہے ، تو وہ کہے گا کہ بھائی مجھے تو یہ خواب بالکل پسند نہیں اور یہ شیطان کی طرف سے ہے-۔ اعوذ بِااللہ! لیکن ہاں اگر لوگ اس طرح اپنا دماغ اور اپنا فہم حدیث کو سمجھنے میں استعمال کرتے رہے تو پھر اس طرح کے ہی تشریحات سامنے آ ینگے - ۔ اور اسلئے ہم کہتے ہیں کہ علماء سے رجوع کرو کیوں کہ ایک درست ؤ مناسب اور صحیح علم ہی ہمیں بتاتا ہے کہ نا جائز رشتے اور حرام دولت کہ خواب اچھے نہیں ہیں ۔
ایک اور مثال آج کے زمانے کی یہ ہے کہ آج جتنے بھی فرقے ہیں ہر ایک کا دعوی ہے کہ وہ قرآن و سنت پر قائم ہیں لیکن ان میں سے بہت قرانی آیات اور احادیث کی تشریح اپنے ہی فہم اور خواہشات کے مطابق کرتے ہیں جو ایک بہت بڑے فتنے کا با عث بنی ہے-
اس کے ساتھ ساتھ ہم پانچویں مثال پرآ تے ہیں :
قادیانی( ایک حالیہ فرقہ یا اسلام کی ایک شاخ) کہتے ہیں نبوت کا سلسلہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ، انکا دعوی ہے کہ محمدﷺ کے بعد بھی نبی آئینگے، اور ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ان نبیوں میں سے ایک ہندوستان کے ایک شہر قادیان میں آیا، اور جو کوئی بھی انکے نبی میں ایمان نہ لائے وہ کافر ہے۔ وہ یہ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں جب کے واضح آیت ہے ،
"بلکہ (محمد)الله کے رسول اور آخری نبی ہیں۔۔۔۔
(سورة الأحزاب : 33:40)
وہ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں جب کہ متواتر احادیث میں آیا ہے کہ ،
"میرے بعد کوئی نبی نہیں" (بخاری اور مسلم)
پس ان لوگوں نے قرآن کی غلط اور من پسند تشریح کی اور اسکی وضاحت سے قاصر رہے جسطرح وضاحت سلف صالحین نے کی ، وہ وضاحت جس پر مسلمان نسل د ر نسل عمل پیرا تھے، حتی کہ اس کذاب دجال غلاماحمد پرویز قادیانی نے نبوت کا دعوی کر دیا،- اسکی ایک لمبی کہانی ہے جسکی وضاحت یہاں ضروری نہیں ۔ بہت سے لوگ( جنہیں اس اصول کا پتہ نہیں تھا کہ قرآن و سنت کو سلف صالحین کے فہم پر سمجھنا فرض ہے، اور جو ایک مسلمان کے لئے فتنوں اور گمراہی سے بچنے کا واحد راستہ ہے ) اس دجال کے دعوی کو سچ مان بھیٹے اور یہ بیوقوف اس دجال کے نبوت کے فریبی دعوے میں سلف صالحین کا راستہ چھوڑ گئے-
تو پھر کیا کیا غلام پرویز قادیانی نے اس آیت کے ساتھ کہ "بلکہ (محمد ﷺ )اللہ کے پیغمبر ہیں اور نبیوں کے مہر ہیں"؟ اسنے کہا کہ مہر کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ انکے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا بلکہ مہر کا مطلب ہے کہ محمد ﷺ انبیاءکی زینت ہیں ۔ تو پس انہوں نے اس آیت سے انکار نہیں کیا اور نا یہ کہا کہ الله نی یہ آیت رسول پر نازل نہیں کی بلکہ انھیں اسکے اصل اور صحیح معنی اور تشریح سے انکار کیا- تو بتایئے کیا فائدہ ایسے الفاظ میں یقین رکھنے کا جسکا حقیقی معنی سے کوئی تعلق نہ ہو-
(شیخ شدی نعمان کی موسوعات علامہ ،مجدد العصر محمد ناصر الدین البانی، ، جلد1، صفحہ 212-230 سے لیا گیا اقتباس)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ‘رسول ﷺسے سنا :
الرُّؤْيَا الْحَسَنَةُ مِنَ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مَا يُحِبُّ فَلاَ يُحَدِّثْ بِهِ إِلاَّ مَنْ يُحِبُّ، وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا، وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَلْيَتْفِلْ ثَلاَثًا وَلاَ يُحَدِّثْ بِهَا أَحَدًا فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ
جب تم میں سے کوئی شخص خواب دیکھے جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور اس پر اسے اللہ کی تعریف کرنی چاہئیے اور اسے بیان بھی کرنا چاہئیے اور جب کوئی خواب ایسا دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے اور اسے چاہئیے کہ اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور اس کا ذکر کسی سے نہ کرے ‘ کیونکہ وہ اسے ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکے گا ۔
(صیح بخاری: 7045)
اس دنیا میں ایسے بہت سارے جاہل لوگ ہیں سمجھتے ہیں کہ انکا فہم اور منطق علماء سے برتر ہے، وہ علماء جنہوں نے اپنی پوری زندگی دین کے مطالعے میں صرف کردی اور پھر بھی بستر مرگ پر انکے منہ سے یہ الفاظ نکلتے رہے " کاش کہ میں اس سے زیادہ جانتا اور اس سے زیادہ مطالعہ کرتا کیوں کہ میں کچھ نہیں جانتا "- اگرمندرجہ بالا حدیث کو ایک عام آدمی کے فہم کے مطابق سمجھا جائے تو اسکا مطلب ہوگا کہ کہ اگر کوئی شخص خواب میں عورت اور دولت دیکھے جو اسے بہت پسند ہو تو وہ سمجھے گا کہ بھائی یہ خواب تو اللہ کی طرف سے ہے چلو سب کو بتاؤ ، اور اسی طرح اگر ایک شخص خواب میں دیکھے کہ وہ غریب ہے اور دنیا کے عیش و آرام سے دور ہے ، تو وہ کہے گا کہ بھائی مجھے تو یہ خواب بالکل پسند نہیں اور یہ شیطان کی طرف سے ہے-۔ اعوذ بِااللہ! لیکن ہاں اگر لوگ اس طرح اپنا دماغ اور اپنا فہم حدیث کو سمجھنے میں استعمال کرتے رہے تو پھر اس طرح کے ہی تشریحات سامنے آ ینگے - ۔ اور اسلئے ہم کہتے ہیں کہ علماء سے رجوع کرو کیوں کہ ایک درست ؤ مناسب اور صحیح علم ہی ہمیں بتاتا ہے کہ نا جائز رشتے اور حرام دولت کہ خواب اچھے نہیں ہیں ۔
ایک اور مثال آج کے زمانے کی یہ ہے کہ آج جتنے بھی فرقے ہیں ہر ایک کا دعوی ہے کہ وہ قرآن و سنت پر قائم ہیں لیکن ان میں سے بہت قرانی آیات اور احادیث کی تشریح اپنے ہی فہم اور خواہشات کے مطابق کرتے ہیں جو ایک بہت بڑے فتنے کا با عث بنی ہے-
اس کے ساتھ ساتھ ہم پانچویں مثال پرآ تے ہیں :
قادیانی( ایک حالیہ فرقہ یا اسلام کی ایک شاخ) کہتے ہیں نبوت کا سلسلہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ، انکا دعوی ہے کہ محمدﷺ کے بعد بھی نبی آئینگے، اور ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ان نبیوں میں سے ایک ہندوستان کے ایک شہر قادیان میں آیا، اور جو کوئی بھی انکے نبی میں ایمان نہ لائے وہ کافر ہے۔ وہ یہ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں جب کے واضح آیت ہے ،
"بلکہ (محمد)الله کے رسول اور آخری نبی ہیں۔۔۔۔
(سورة الأحزاب : 33:40)
وہ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں جب کہ متواتر احادیث میں آیا ہے کہ ،
"میرے بعد کوئی نبی نہیں" (بخاری اور مسلم)
پس ان لوگوں نے قرآن کی غلط اور من پسند تشریح کی اور اسکی وضاحت سے قاصر رہے جسطرح وضاحت سلف صالحین نے کی ، وہ وضاحت جس پر مسلمان نسل د ر نسل عمل پیرا تھے، حتی کہ اس کذاب دجال غلاماحمد پرویز قادیانی نے نبوت کا دعوی کر دیا،- اسکی ایک لمبی کہانی ہے جسکی وضاحت یہاں ضروری نہیں ۔ بہت سے لوگ( جنہیں اس اصول کا پتہ نہیں تھا کہ قرآن و سنت کو سلف صالحین کے فہم پر سمجھنا فرض ہے، اور جو ایک مسلمان کے لئے فتنوں اور گمراہی سے بچنے کا واحد راستہ ہے ) اس دجال کے دعوی کو سچ مان بھیٹے اور یہ بیوقوف اس دجال کے نبوت کے فریبی دعوے میں سلف صالحین کا راستہ چھوڑ گئے-
تو پھر کیا کیا غلام پرویز قادیانی نے اس آیت کے ساتھ کہ "بلکہ (محمد ﷺ )اللہ کے پیغمبر ہیں اور نبیوں کے مہر ہیں"؟ اسنے کہا کہ مہر کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ انکے بعد کوئی نبی نہیں آئیگا بلکہ مہر کا مطلب ہے کہ محمد ﷺ انبیاءکی زینت ہیں ۔ تو پس انہوں نے اس آیت سے انکار نہیں کیا اور نا یہ کہا کہ الله نی یہ آیت رسول پر نازل نہیں کی بلکہ انھیں اسکے اصل اور صحیح معنی اور تشریح سے انکار کیا- تو بتایئے کیا فائدہ ایسے الفاظ میں یقین رکھنے کا جسکا حقیقی معنی سے کوئی تعلق نہ ہو-
(شیخ شدی نعمان کی موسوعات علامہ ،مجدد العصر محمد ناصر الدین البانی، ، جلد1، صفحہ 212-230 سے لیا گیا اقتباس)