• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائے دیوبند کی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے بارے میں زبان درازیاں

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
اور پھر قابل توجہ بات کہ شاہد بھائی نے یہ روایت پیش کرکے امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کےلیے یہ نہیں کہا کہ وہ (نعوذباللہ) کافر ہیں۔کافر تو آپ نے ان الفاظ میں خود کہا ہے کہ
مسٹر گڈ مسلم آپ اتنے بھولے ہیں کہ ایک کافر گر انسان کی باتوں کی تشریح کرنے چلے آئے ہیں؟ مسٹر گڈ مسلم پہلے یہ دیکھ لیں کہ مسٹر شاہد نزیر نے امام اعظم رحمہ اللہ کے بارے میں کیا الفاظ کہے تھے
 امام اعظم ابوحنیفہ نے سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو صرف اس وجہ سے شیطان قرار دے دیا کہ عمر فاروق کا فتویٰ ان کی رائے کے خلاف تھا
اندازہ کیجئے جس بدعتی فرقے کا امام ہی صحابہ کا اتنا بڑا گستاخ ہو اس کے مقلدین سے صحابہ کی عزت و ناموس کی توقع کیسے رکھی جاسکتی ہے؟
صحابی رسول پر زبان درازی ہے یا ابوحنیفہ کا سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو شیطان کہنا شدید ترین، بدترین گستاخی اور بدزبانی ہے؟
ابوحنیفہ کے اس کلام نے ان کی امامت کو حد درجہ مشکوک کردیا ہے اب ان کے مقلدین اللہ کو کیا جواب دینگے جب ان سے سوال ہوا کہ صحابہ پر بدزبانی کرنے والے گستاخ شخص کے علاوہ تمہیں کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو صحابہ سے محبت رکھتا ہو اورجس کو تم امام بناتے؟؟؟
پیش کی گئی روایت جس سے ابوحنیفہ کا گستاخ صحابہ اور گستاخ رسول ہونا ثابت ہوتا ہے
معلوم ہوا کہ سہج صاحب نے صحابی رسول عمر رضی اللہ عنہ کی گستاخی پر اپنے امام، ابوحنیفہ کو کافر تسلیم کرلیا ہے!
کیونکہ آپ کے نزدیک تو ابوحنیفہ صاحب کافر ہیں۔ ایک کافر کی کون مذمت کرتا ہے اور کون تعریف کرتا ہے یہ بے کار کی باتیں ہیں۔
ان سب الفاظ کے علاوہ اگر مسٹر کافر گر شاہد نزیر نے کہیں یہ کہا ہے کہ "وہ یعنی شاہد نزیر یہ نہیں کہتا کہ امام صاحب رحمہ اللہ کافر نہیں ہیں " ۔ بلکہ مسٹر کافر گر نے میرے نکالے گئے مطلب کی توثیق کی ہے جو میں نے مزکورہ روایت اور شاہد نزیر کے الفاظ کے جواب میں بیان کیا ۔
میری نظر میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جو کہ مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور داماد علی رضی اللہ عنہ ہیں ،کو معاذ اللہ شیطان کہنے والا خود کافر ہے
اور میں ابھی تک قائم ہوں اپنی اس بات پر کہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی گستاخی کرنے والا کافر ہے اور ایسے کافر کی ہمایت کرنے والا ، اسے دین کا خادم ، قرآن اور سنت پر عامل، رضی اللہ عنہ ، اور "امام " کہنے والا بھی ویسا ہی کافر ہے ، جیسے آج کوئی قادیانی کو معاذ اللہ رضی اللہ عنہ کہے ۔
اب ثابت کرنی ہے روایت آپ لوگوں کو مسٹر گڈ مسلم فرام فرقہ اہل حدیث ، کہ اس روایت کو تمہارے تمام اکابرین نے صحیح مانا اور یہی نہیں اکابرین امت رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کا نوٹس لیتے ہوئے امام اعظم رحمہ اللہ پر شاہد نزیر کی طرح "گستاخ" قرار دیا ۔
میں یہاں تک کہتا ہوں کہ اگر تم غیر مقلد لوگ اس روایت کو پیش کرتے ہو تو اپنے اصولوں کی خلاف ورضی کرتے ہو اور مشرک قرار پاتے ہو ، اگر اس روایت کو صحیح کہتے ہو تو تمام فرقہ اہل حدیث "گستاخ " قرار پاتا ہے کیونکہ جس نے صحابی رضی اللہ عنہ کو شیطان کہا اسی کی تعریفیں کرتے رہے ، اگر جھوٹی تعریفیں کیں تو منافق ہوکر مرے اور اگر سچی تعریفیں کیں تو بھی کافر تو ہوہی گئے کہ ایک گستاخ رسول و صحابہ بندے کو "دین کا خادم" اور "قرآن و سنت" پر عامل قرار دیا ۔ جبکہ میرے جیسا جاہل انسان بھی یہ کہتا ہے کہ جو انسان خلیفہ راشد کو شیطان کہے وہ کافر ہے اور جو اسے کافر نہ سمجھے وہ بھی اپنے ایمان کا دشمن ہے ۔ تو پھر تمہارے موحدین فرقہ اہل حدیث کیوں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی "گستاخی" کو چھپائے رہے ؟ یا رافضیوں کی طرح تقیہ فرمایا ہوا تھا ؟
اور مسٹر گڈ مسلم اگر آپ نے زحمت کرہی لی ہے پوسٹ کرنے کی تو ان سوالوں کے جواب بھی دے دیتے
مسٹر شاہد نذیر اگر گستاخ صحابہ اور گستاخ رسول کافر ہے اور یقیناً ہے ، تو پھر فرقہ اہل حدیث کے ان اکابرین کو کون کافر کہے گا کہ وہ ایک گستاخ رسول اور گستاخ صحابہ کے بارے میں اچھے خیالات اور اس گستاخ کو دعا دیتے ہیں ؟
شیخ الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی
ان کے فرمان کے مطابق امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ ،“ کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم اور اس کی طرف سے دفاع کرنے والے عالم ہیں “

اور محمد صادق سیالکوٹی صاحب جنہوں نے سبیل الرسول میں نقل کیا “ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہ، "جب امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے پاس کوئی مسئلہ آتا ، اور اس کے بارے میں صحیح حدیث ہوتی تو آپ حدیث کی پیروی کرتے۔۔ورنہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اور تابعین رحمہ اللہ کی ۔"
اور فرماتے ہیں،
“معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمۃ اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مزہب حدیث ہے“
1
مسٹر شاہد نذیر یہ دونوں اکابرین فرقہ اہل حدیث ہیں اور ثقہ ہیں یا نہیں یہ آپ بتائیں گے،
2
دوسرے ان کی گواہی جھوٹی ہے تو ان پر جھوٹ بولتے بولتے مرجانے کی وجہ سے یعنی “کذب بیانی“ کی وجہ سے مردود ہونے کا فتوٰی لگتا ہے کہ نہیں ؟ یہ بھی آپ بتائیں گے،
3
تیسرا یہ کہ آپ ہی بتائیں کہ ایسے جھوٹے افراد کو آپ نے اپنے اکابرین فرقہ اہل حدیث میں شمار کررکھا ہے کہ جو (معاذللہ) امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں جانتے تھے کہ یہ وہ شخص ہے جس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی “ بات“ کو شیطان کی بات کہا اور پھر بھی جھوٹ اور کذب بکا کہ ابوحنیفہ اہل حدیث تھے ؟اور “کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم “ کہتے دنیا سے چلے گئے اور وہ ایک کافر شخص کو دین کا خادم کہنے پر بنے فرقہ اہل حدیث کے “اکابر“ ۔ کیا فرقہ اہل حدیث میں جھوٹے اور کذاب افراد ہی “ثقہ“ ہوتے ہیں ؟؟ اگر یہ افراد ثقہ ہیں تو بھی آپ نے ہی بتانا ہے اور اگر کذاب ہیں تو انہیں بھی کافر قرار دیں کیونکہ کافر کو دین کا خادم کہنا اور اسے اہل حدیث کہنا بھی کفر ہی ہے ، جیسے سابقہ فرقہ اہل حدیث کا چشم و چراغ مسٹر غلام احمد قادیانی ملعون جس کا نکاح بھی آپ کے اکابرین میں سے ہی نزیر حسین صاحب نے پڑھوایا تھا ، کو کوئی بھی اچھا مسلمان نہ سہی صرف مسلمان ہی کہہ دے تو اس کا ایمان بھی خطرے میں پڑ جائے ، جبکہ یہاں تو بقول مسٹر شاہد نزیر کے ایک گستاخ رسول و صحابہ شخص کو “دین کا خادم“ اور صحیح حدیث پر مزہب قائم کرنے والا “اہل حدیث “ قرار دیا گیا ہے ۔ اب یہ آپ فرامائیں گے مسٹر شاہد نزیر کہ صادق سیالکوٹی اور نزیر حسین دہلوی دونوں کافر تھے یا نہیں ؟ دیکھتے ہیں کہ آپ کتنے بڑے موحد ہو ۔
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ
ابن حجر رحمۃ اللہ
ابن تیمیہ رحمۃ اللہ
ابن قیم رحمۃ اللہ
حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ

ان مندرجہ بالا افراد کو آپ کیا کہنا پسند فرمائیں گے مسٹر شاہد نزیر ؟؟؟ “ثقہ یا کافر ؟؟؟
امید ہے اگر آپ جواب دیں تو سب سے پہلے یہی بتائیں کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی تعریف کرنے والوں کا فرقہ اہل حدیث میں کیا حکم ہے ؟ ثقہ یا کافر ؟
مسٹر شاہد نزیر جس روایت پر آپ مطلع ہوئے ہو کیا اس پر امت کے اکابرین نہیں ہوئے ؟ اگر ہوئے تو پھر آپ ثابت کیجئے کہ انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟
اور آپ کے فرقے کے جلیل القدر اصحاب نے جو گواہی دی امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کہ وہ “دین کے خادم“ اور “صحیح حدیث “ پر مزہب رکھتے تھے ، ان کے بارے میں بھی بتائیے کہ وہ ایسی “مستند“ روایت جس سے امام صاحب پر کفر ثابت ہوتا ہو کو جانتے تھے ، اور اگر جانتے تھے تو پھر انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟ اور اگر جاہل تھے تو پھر ایسے جاہلوں کو اپنے فرقے کے اکابرین میں شمار کرتے ہوئے ڈوب کر مرجانا چاھئیے اونٹ کے پیشاب میں ۔کیونکہ تمہارے اکابرین کو یہی معلوم نہیں کہ کافر کو دین کا خادم کہنا اور اہل حدیث کہنا کیا معنی رکھتا ہے؟
مسٹر گڈ مسلم اگر تو آپ نے میرے اٹھائے گئے سوالات پر غور کیا ہوتا تو پھر یہ سوال مجھ سے کبھی نہیں کرتے
1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
2۔اگر آپ یہ جسارت نہ کرتےہوئے روایت کو جب درست تسلیم کرلیں تو پھر آپ کے ہی الفاظ کی زد میں کون آرہا ہے یہ آپ بخوبی جان لیں گے۔
کیونکہ اگر آپ مزکورہ روایت کو سہی ثابت کردیں اور یہ بتادیں کی وہ کون سی " بات " تھی جسے "شیطان کی بات" کہا گیا اور تمہارے فرقے کے علامہ حضرات نے اس روایت کے بارے میں کیا طرز عمل اختیار کیا اور امت مسلمہ کے اکابرین نے اس روایت کو کس خانے میں فٹ کیا ، (تو آپ کو یہ سوال جو مجھ سے کئے ہیں نہ ہی کرنے کی ضرورت پڑے اور ناں ہی مجھے "پوائنٹ سے ہٹ کر لفظ " پکڑنے کی ۔ ) مگر برخلاف اسکے اکابرین امت کی رائے امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں پیش کردی جسے صحیح ثابت کرنے کے لئے راویوں کی ضرورت ہے ناہی تحقیقیں کرنے کی ، دیکھئے
ابن کثیر رحمہ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
هُوَ الْإِمَامُ أَبُو حَنِيفَةَ وَاسْمُهُ النُّعْمَانُ بْنُ ثَابِتٍ التَّيْمِيُّ مَوْلَاهُمُ الْكُوفِيُّ، فَقِيهُ الْعِرَاقِ، وَأَحَدُ أَئِمَّةِ الْإِسْلَامِ، وَالسَّادَةِ الْأَعْلَامِ، وَأَحَدُ أَرْكَانِ الْعُلَمَاءِ، وأحد الأئمة الأربعة
(البدایہ والنہایۃ10-107)
ابن حجر رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
ومناقب الإمام أبي حنيفة كثيرة جدا فرضي الله تعلى عنه واسكنه الفردوس آمين
(تہذیب التہذیب10:452)

ابن تیمیہ رحمۃ اللہ کا فرمان عالی شان دیکھئیے
أبو حنيفة رضي الله عنه، فإن الاعتقاد الثابت عنه في التوحيد والقدر ونحو ذلك موافق لاعتقاد هؤلاء، واعتقادُ هؤلاء هو ما كان عليه الصحابة والتابعون لهم بإحسان، وهو ما نطق به الكتاب والسنة.
(جامع المسائل لابن تیمیہ 3:195)
ترجمہ کرواکر سمجھ لیجئیے گا جناب شاہد نزیر صاحب کہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ نے امام اعظم رحمۃ اللہ کے " عقیدے" کے بارے میں کیا فرمایا ہے۔

ابن قیم رحمۃ اللہ فرماتے ہیں
اماطریقۃ الصحابۃ والتابعین وائمۃ الحدیث کالشافعی والامام احمد ومالک وابی حنیفۃ وابی یوسف والبخاری واسحاق
(المصدارالسابق 1:359)

اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے تو حد ہی کردی ہے جناب شاہد نزیر ۔ دیکھئیے کیا فرماتے ہیں گستاخ بندے کے بارے میں !
أبو حنيفة الإمام الأعظم فقيه العراق النعمان بن ثابت
(تذکرۃ الحفاظ1:226)
اور تمہارے ہی فرقے کے جید مولوی بھی کہتے ہیں
امام موصوف کے بارے میں عادلانہ رائے یہ ہے کہ وہ اہل سنت وجماعت کے اماموں میں سے ایک بہت بڑے امام ، کتا ب وسنت کے پابند اور دین اسلام کے ایک بہت بڑے خادم اور اس کی طرف سے دفاع کرنے والے عالم ہیں ، نہ غلطیوں سے مبرا ہیں اور نہ ہی فسق وفجور اور کفر وبدعت کے داعی ہیں
"حضرت امام صاحب رحمہ اللہ کا آب زر سے لکھنے کے لائق یہ فرمان یاد رکھنا چاھئیے (اذا صح الحدیث فھو مزھبی)عقدالجید)"صحیح حدیث ہی میرا مزہب ہے" معلوم ہوا کہ امام صاحب رحمۃ اللہ اہلحدیث ہیں کیونکہ فرماتے ہیں کہ میرا مزہب حدیث ہے۔
اب یہ تم غیر مقلدوں یعنی فرقہ اہل حدیثوں کو کام ہے مسٹر گڈ مسلم کہ ثابت کرو کہ مزکورہ روایت درست ہے تاکہ تم اپنے نفس غلیظہ سے نکلی ہوئی بکواس کو سچ ثابت کرسکو ۔ لیکن یہ یاد رکھو اگر سچ مانتے یا ثابت کرتے ہو تو پھر اپنے سارے کے سارے اکابرین فرقہ اہل حدیث کو بھی گستاخ مانو اور اعلانیہ یہاں لکھو کہ گستاخ کی تعریف کرنے والا اور گستاخ کو قرآن و سنت پر عامل کہنے والا بھی گستاخ ثابت ہوا اور اب تم لوگوں کا ان سارے پرانے اور موجودہ اکابرین فرقہ اہل حدیث سے کوئی تعلق نہیں، بلکل ویسے جیسے وحید الزمان اور ثنائی کے بارے میں بولتے ہو۔
دوسرے یہ کہ اگر ثابت کرتے ہو روایت کو سہی ، تو پھر اپنے فرقے سے آگے بڑھو اور تمام اکابرین امت کی بھی چھٹی کرو کہ وہ کہتے ہیں
"ان ابا حنیفۃ کان اماما"۔
أبو حنيفة رضي الله عنه، فإن الاعتقاد الثابت عنه في التوحيد والقدر ونحو ذلك موافق لاعتقاد هؤلاء، واعتقادُ هؤلاء هو ما كان عليه الصحابة والتابعون لهم بإحسان، وهو ما نطق به الكتاب والسنة.
اور اگر سچی روایت ثابت نہیں کرسکتے اور یہ بھی نہیں بتاسکتے کہ کس "بات" کو شیطان کی بات کہا ؟ تو پھر مان لو کہ تم لوگوں نے ایسی روایت کو اپنا ایمان بنانے کی کوشش کی جو تمہارے اصولوں کے مطابق ، نا تو قرآن ہے اور ناں ہی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، تو ایسا کرنے کی کوشش میں بھی تم لوگ مشرک قرار پائے ۔کہ اللہ اور رسول کے ماسوا کسی اور در پر دستک دی ۔

اب اقرار اور انکار تم غیر مقلدوں کے ہاتھ میں ہے
روایت سے انکار کرو کیونکہ وہ نہ قرآن ہے اور ناں ہی حدیث ۔ تو جھوٹے بنتے ہو ۔
روایت کو ثابت کرتے ہو اور اس پر امت کا عمل بھی دکھاتے ہو تو پھر اکابرین امت اور اکابرین فرقہ اہل حدیث کو بھی گستاخ بناؤ گے ۔
یعنی چٹ بھی تمہاری اور پٹ بھی تمہاری
ہینک لگے نہ پھٹکری،رنگ بھی چوکھا

نوٹ:- اب جو بھی غیر مقلد اپنا فلسفہ بیان کرنے آئے اس سے درخواست کرتا ہوں کہ صرف مزکورہ روایت کو ہی ثابت کرے اپنے اصولوں کے مطابق ، مزکورہ روایت کے راویوں کی بات کرو گے تو میں نے ان سے زیادہ "ثقہ" گواہیاں پیش کردی ہیں امام اعظم رحمہ اللہ علیہ کے حق میں ، جنکا انکار تم بھی نہیں کرسکو گے ۔ ان شاء اللہ ، اور اپنے اصول یاد رکھنا کہ وہ ہیں اتیع اللہ و اتیع الرسول بس۔ )
شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بہت خوب محترم سہج بھائی کیا بات ہے آپ نے پوسٹ کا جواب دینے کےبجائے پھر وہی باتیں پیش کردیں؟ شروع تھریڈ سے لے کر اب تک اپنے موقف کی مضبوطی میں آپ نے کیا دلائل پیش کیے ہیں؟ یا ہماری کون سی باتوں کا درست بادلائل جواب دیا ہے ؟ لمبی لمبی پوسٹوں میں اپنی چیخوں کو پرونا حق ودرستگی کی علامت نہیں ہوتی محترم۔اور پھر جو باتیں پہلے بیان کرچکے ہیں انہیں باتوں کو الفاظ کی تبدیلیوں کے ساتھ لکھتے بھی کوئی عقل مندی نہیں ہوتی عزیز۔
کیا ان باتوں سے آپ ثابت کرپائیں گے جو آپ سے پوچھا جارہا ہوں۔ سوال گندم جواب چنا خان مت بنیں اور بات کاجواب دیا کریں۔اور پھر ایک اور تھریڈ بھی آپ کے جواب کا منتظر ہے۔ امید ہے ضرور تشریف لائیں گے وہاں پر بھی۔
اب آتے ہیں آپ کی پیش کردہ قیمتی گزارشات پر
مسٹر گڈ مسلم آپ اتنے بھولے ہیں کہ ایک کافر گر انسان کی باتوں کی تشریح کرنے چلے آئے ہیں؟
مسٹر سہج مقلد میں نے ایک بات پیش کی ہے۔ کیونکہ میں نے دیکھا آپ کی یہ خوبصورت عادت مبارکہ ہے کہ موضوع پر تو ٹھہرتے ہی نہیں اور پھر اگر کوئی ایک بات ہاتھ لگ جائے تو ایسا گھسیٹتے ہیں کہ اللہ کی امان۔محترم میں نے تشریح نہیں کی بلکہ جس حقیقت سے آپ آنکھیں چرا رہے تھے اسی کو بیان کیا ہے۔یہ سوچ کر کہ کہیں آپ اس پر کچھ لکھیں گے؟ مجھے کیا معلوم تھا کہ آپ کے کشکول میں وہی پرانی باتیں نئے انداز میں بھرتی رہتی ہیں۔
مسٹر گڈ مسلم پہلے یہ دیکھ لیں کہ مسٹر شاہد نزیر نے امام اعظم رحمہ اللہ کے بارے میں کیا الفاظ کہے تھے
جی محترم دیکھ لیا ہے۔ان سب باتوں کی وجہ بھی تم لوگ ہو۔اب یہ مت پوچھنا کہ وہ کیوں ؟
اور میں ابھی تک قائم ہوں اپنی اس بات پر کہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی گستاخی کرنے والا کافر ہے اور ایسے کافر کی ہمایت کرنے والا ، اسے دین کا خادم ، قرآن اور سنت پر عامل، رضی اللہ عنہ ، اور "امام " کہنے والا بھی ویسا ہی کافر ہے ، جیسے آج کوئی قادیانی کو معاذ اللہ رضی اللہ عنہ کہے ۔
گڈ اینڈ ویری گڈ۔ یعنی جس آدمی کی چاہے وہ آج کا ہو یا گزشتہ لوگوں میں سے چاہے وہ عام آدمی ہو یا کوئی معتبر شخصیت جو بھی اس فعل کا ارتکاب کرے گا وہ آپ کے نزدیک کافر قرار پائے گا۔گڈ۔چلیں پھر اس کافر لسٹ میں کون کون آتے ہیں ۔ آپ کے اس فسلفہ کی روشنی میں معلوم ہوجائے گا۔
اب ثابت کرنی ہے روایت آپ لوگوں کو مسٹر گڈ مسلم فرام فرقہ اہل حدیث ، کہ اس روایت کو تمہارے تمام اکابرین نے صحیح مانا اور یہی نہیں اکابرین امت رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کا نوٹس لیتے ہوئے امام اعظم رحمہ اللہ پر شاہد نزیر کی طرح "گستاخ" قرار دیا ۔
ارے بابا جی روایت تو ثابت کردی ہے۔ اگر ثبوت روایت پر کوئی شک وشبہ ہے تو بات کرو اس کی سند پر۔بات یہ ہے جس کو سند صحیح ثابت کیا گیا ہے کہ یہ بات امام صاحب نے کہی کہ نہیں ؟ ثبوت کے آجانے پر آپ کی اس پر قیل وقال کے علاوہ کسی بھی طرح کی لب کشائی نہ کرنا اس بات کو ثابت کررہا ہے کہ آپ بھی تسلیم کرچکے ہیں۔کہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ سے یہ فعل سرزد ہوا ہے۔ اور محترم چالاکی مت کھیلیں یہ ضروری نہیں ہوتا کہ ہر فعل پر کوئی نہ کوئی حکم ٹھونسنے کی صورت میں نوٹس بھی ضروری لیا جائے۔
میں یہاں تک کہتا ہوں کہ اگر تم غیر مقلد لوگ اس روایت کو پیش کرتے ہو تو اپنے اصولوں کی خلاف ورضی کرتے ہو اور مشرک قرار پاتے ہو،
اچھا ہم اگر اس روایت کو پیش کرتے ہیں تو ہمارے اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور ہم اس وجہ سے مشرک قرار پاجاتے ہیں۔لیکن جب تم مقلدین توثیق ابی حنیفہ پیش کرتے ہو تو بغیر اصولوں پر قائم موحد ین ومتقیین کی لسٹ میں شامل نظر آتے ہو ؟ بہت خوب انصاف ہے۔
اگر ہم نے اپنے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روایت پیش کی ہے تو تم نے اپنے کس اصول کی روشنی میں توثیق ابی حنیفہ پر اقوال پیش کیے ہیں؟ ذرا بتانا پسند فرمائیں گے جناب عالیٰ۔!!!
اگر اس روایت کو صحیح کہتے ہو تو تمام فرقہ اہل حدیث "گستاخ " قرار پاتا ہے کیونکہ جس نے صحابی رضی اللہ عنہ کو شیطان کہا اسی کی تعریفیں کرتے رہے، اگر جھوٹی تعریفیں کیں تو منافق ہوکر مرے اور اگر سچی تعریفیں کیں تو بھی کافر تو ہوہی گئے کہ ایک گستاخ رسول و صحابہ بندے کو "دین کا خادم" اور "قرآن و سنت" پر عامل قرار دیا ۔
کیا تمہارے نزدیک یہ روایت درست نہیں ہے ؟ اگر نہیں تو وجہ بیان کرنا پسند فرمائیں گے یا پھر قلم سہج سے لکھی ہوئی یہ بات ہی کافی ہے۔
یہ روایت درست ہے اور اس روایت کے درست ثابت ہونے کی وجہ سے صرف فرقہ اہل حدیث گستاخ وکافر ثابت نہیں ہوتا بلکہ حضور اس صف میں آپ سمیت تمام مقلدین بھی حاضر ہیں۔بلکہ تم لوگ تو تمہارے اس فلسفے کی روشنی میں سب سے بڑے گستاخ وکافر قرار پاتے ہو۔پتہ چلا محترم سہج صاحب وہ کیوں ؟ چلو میں نہیں بتاتا اگر نہ پتہ چلا ہو تو پوچھ لینا
اس لیے اپنا یہ فلسفہ اپنی جیب میں ہی رکھو تو اسی میں ہی بہتری ہے۔اور میرا مشورہ بھی یہی ہے۔امید ہے مانو گے۔
مسٹر گڈ مسلم اگر تو آپ نے میرے اٹھائے گئے سوالات پر غور کیا ہوتا تو پھر یہ سوال مجھ سے کبھی نہیں کرتے
محترم اگر یہ سوال آپ سے نہ کرتا تو دیوار سے کرتا ؟
جب آپ اس روایت کو تسلیم نہیں کررہے تو سوال بھی آپ سے کرنے تھے۔دوبارہ سوال کردیتا ہوں
1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
2۔اگر آپ یہ جسارت نہ کرتےہوئے روایت کو جب درست تسلیم کرلیں تو پھر آپ کے ہی الفاظ کی زد میں کون آرہا ہے یہ آپ بخوبی جان لیں گے۔
امید ہے ضرور ہمت کرو گے۔
کیونکہ اگر آپ مزکورہ روایت کو سہی ثابت کردیں اور یہ بتادیں کی وہ کون سی " بات " تھی جسے "شیطان کی بات" کہا گیا اور تمہارے فرقے کے علامہ حضرات نے اس روایت کے بارے میں کیا طرز عمل اختیار کیا اور امت مسلمہ کے اکابرین نے اس روایت کو کس خانے میں فٹ کیا ، (تو آپ کو یہ سوال جو مجھ سے کئے ہیں نہ ہی کرنے کی ضرورت پڑے اور ناں ہی مجھے "پوائنٹ سے ہٹ کر لفظ " پکڑنے کی ۔ )
روایت کو درست تو ثابت کیا چکا ہے محترم اگر روایت درست نہیں تو پھر لب کشائی کریں اور ثابت کریں کہ مذکورہ روایت ان ان وجوہات کی بنا پر درست نہیں ہے۔رہی آپ کی یہ بات کہ
اور یہ بتادیں کی وہ کون سی " بات " تھی جسے "شیطان کی بات" کہا گیا
ہم نے تو بیان کردی ہے باقی اگر آپ کے ہاں کوئی اور بات تھی جس پر امام صاحب نے یہ فرمایا تو ثابت کریں۔تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوجائے۔
لیکن یہ یاد رکھو اگر سچ مانتے یا ثابت کرتے ہو تو پھر اپنے سارے کے سارے اکابرین فرقہ اہل حدیث کو بھی گستاخ مانو اور اعلانیہ یہاں لکھو کہ گستاخ کی تعریف کرنے والا اور گستاخ کو قرآن و سنت پر عامل کہنے والا بھی گستاخ ثابت ہوا اور اب تم لوگوں کا ان سارے پرانے اور موجودہ اکابرین فرقہ اہل حدیث سے کوئی تعلق نہیں، بلکل ویسے جیسے وحید الزمان اور ثنائی کے بارے میں بولتے ہو۔
محترم یہ تو ہم آپ کے الفاظ ہی نقل کریں گے کیونکہ تم ہی کہہ رہے ہو۔ پہلے اب اس بات کو کلیئر ہونے دو کہ روایت درست ہے کہ نہیں اور پھر اس روایت کاصحیح معنی ومفہوم کیا ہے۔اس کے بعد باتیں ہونگی یہ کہ جن لوگوں نے ایسے آدمی کی تعریفات وتحمیدات کی ہیں ان کے بارے میں کیاکہاجائے ؟
رفع الیدین کی بحث پر بھی تم نے یہ طریقہ اپنایاتھا کہ ثبوت کے انکاری ہونے کے باوجود یہ کہہ رہے تھے کہ فجر کی سنتوں کی طرح ہے یا عصر کی سنتوں کی طرح۔اس پرباقی باتیں قائم کردہ تھریڈ میں۔تو گزارش ہے کہ اس روایت کے ثبوت اور پھر اس روایت کے معنی ومفہوم ومطلب پر پہلے بات کرلی جائے جب یہ معاملہ صاف ہوجائے گا اس کے بعد باتیں آئیں گے جن کے پیچھے تم ایک سو اسی کی سپیڈ سے بھاگے جارہے ہو۔
نوٹ:
محترم اب ہم اس ترتیب سےبات کریں گے کہ پہلے روایت کاثبوت پھر روایت کا حقیقی معنی ومفہوم ومطلوب وغیرہ اور پھر ایسا کرنے والے کا حکم اور پھر جو لوگ ایسے شخص کی تعریفات کرتے ہیں ان کے بارے میں کیا رویہ رکھاجائے۔گزارش ہے کہ اسی پر ہی کاربند رہیں گے
٭روایت پیش کردی گئی ہے
٭ روایت کی سند بھی بیان کرکے سند میں مذکور رایوں کی توثیق
٭ روایت کامعنی بھی
اب آپ ان تین چیزوں کے بارے میں اپنےخیالات کا اظہار کریں گے۔کہ
٭ روایت جو پیش کی وہ روایت ایسے ہی ہے جیسے پیش کی گئی ہے یا کمی وزیادتی کا شکار ہوئی ہے
٭ روایت کی سند درست ہے یا بیمار
٭ روایت کاجو معنی کیا گیا ہے وہ ٹھیک ہے یاغلط
پہلے ان تین باتوں کو کلیئر کرلیں اس کے بعد باقی باتوں پر بھی بات ہوجائے گی۔ان شاءاللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
روایت کو درست تو ثابت کیا چکا ہے محترم اگر روایت درست نہیں تو پھر لب کشائی کریں اور ثابت کریں کہ مذکورہ روایت ان ان وجوہات کی بنا پر درست نہیں ہے۔رہی آپ کی یہ بات کہ
اصل پیغام ارسال کردہ از: sahj
اور یہ بتادیں کی وہ کون سی " بات " تھی جسے "شیطان کی بات" کہا گیا
ہم نے تو بیان کردی ہے باقی اگر آپ کے ہاں کوئی اور بات تھی جس پر امام صاحب نے یہ فرمایا تو ثابت کریں۔تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوجائے۔
مسٹر گڈ مسلم "بات" کو ثابت کرنا میرے ذمہ ؟ کیا بات ہے جناب آپ کی اور آپ کے پیچھے چھپے کافر ساز کی ، ڈھکوسلے بازی سے منع کیا تھا میں نے لیکن تم غیر مقلد ہو کیسے سکتے ہو کہ جب تک ڈھکوسلہ نہ چلاؤ۔ مسٹر گڈ صاحب وہ کون سی بات تھی جو کسی راوی نے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منسوب کی ؟ اور وہ "بات" صحیح تھی بھی ؟ اگر صحیح تھی تو بتائیں آپ اور آپ کے کافر ساز کارخانے کہ "یہ تھی وہ "بات "جسے ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے شیاطان کی بات کہا " شرم سے ڈوب مروگے تب بھی نہیں بتاؤ گے کہ وہ کون سی بات تھی ۔ کیونکہ بتاؤ گے تو پھر اس "بات" پر اپنا عمل بھی ثابت کرنا ہوگا اور جیسا کہ آپ نے کہا کہ "روایت کو درست ثابت کیا جاچکا" تو مسٹر گڈ مسلم آپ اپنے اکابرین کو بھی کافر ثابت کرچکے ۔ مبارک ہو !
کیونکہ میں پہلے ہی بتاچکا ہوں اگر روایت کو درست ثابت کرتے ہو تب بھی تمہارے اکابرین فرقہ اہل حدیث کافر قرار پائیں گے اور اگر ثابت نہیں کرسکتے تو کم ازکم تمہارا گروہ ہی اس کے لپیٹ میں آئے گا ، اور سوائے توبہ اور اعلانیہ معافی کے تمہارے پاس اور کوئ راستہ نہیں بچے گا ۔
لیکن تم اقرار کرچکے کہ تم اس روایت کو ثابت کرچکے تو تم جانو اور تمہارا فرقہ غیر مقلد جانے ، مجھے تو صرف وہ " بات " بتاؤ جس پر تمہارا آج تک عمل ہے اور جس " بات " کو ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے شیطان کی بات کہا ؟
اک بات اور بھی ہے اسے یاد رکھنا مسٹر گڈ مسلم ، امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کا مقام اور مرتبہ تمہارے یا کسی کافر ساز کی ٹوں ٹوں یا پوں پوں سے نیچے نہیں آسکتا ، ہاں تمہارے اندر کا غلاظت پھرا تعفن ضرور واضع ہورہا ہے ، کیونکہ اکابرین امت رحمہ اللہ کے فرمودات موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تو اپنی رائے کے مقابلہ میں سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سنت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ہی ترجیع دیا کرتے تھے ۔
امام ابن حجر ہیثمی مکی امام ابوحنیفہ رحمة الله عليه کا ایک قول یوں نقل کرتے ہیں:
”لیس لاحدٍ ان یقول برائہ مع کتاب اللّٰہ تعالٰی ولا مع سنة رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولا ما اجمع علیہ اصحابہ“
(خیرات الحسان، ص:۲۷)
کسی شخص کو کتاب الٰہی، وسنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کے اجماع کے مقابلے میں رائے زنی کاکوئی حق نہیں ہے۔

علامہ ابن القیم اپنی مشہور وگرانقدر کتاب اعلام الموقعین میں لکھتے ہیں:
واصحاب ابی حنیفة رحمہ اللّٰہ مجمعون علی ان مذہب ابی حنیفة ان ضعیف الحدیث عندہ اولٰی من القیاس والرایٴ وعلی ذلک بنی مذہبہ“
(ج:۱،ص:۷۷)
امام ابوحنیفہ کے رحمہ اللہ تلامذہ ومتبعین کا اس بات پر اتفاق واجماع ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمة الله عليه کا مذہب یہ ہے کہ ضعیف حدیث بھی ان کے نزدیک قیاس ورائے سے اولیٰ وبہتر ہے اسی نظریہ پر انھوں نے اپنے مذہب کی بنیاد رکھی ہے۔

تو مسٹر گڈ مسلم یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ "بات" جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ "بات " صحابی رسول رضی اللہ عنہ کی ہو ، اگر وہ " بات " صحابی رسول کی تھی اور اس "بات" پر تمہارے فرقے کی عمارت کھڑی ہوئی ہے تو پھر " وہ" بات " بتادو ؟

اور میں کہتا ہوں کہ وہ بات جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ بات صحابی رسول رضی اللہ عنہ کی نہیں تھی یا منسوخ شدہ تھی

کیونکہ صحابی رسول کی بات ہو اور امام اعظم رحمہ اللہ اسے شیطان کی بات کہیں ؟؟؟ ناممکن ہے ، اسلئے کہ امام اعظم رحمہ اللہ کے حق میں ثقہ گواہیاں موجود ہیں کہ وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو اپنی رائے پر ترجیع دیتے تھے ۔ اور تمہارے ہی کافر ساز کارخانے مسٹر شاہد نے ایک قرآنی آیت پیش کی تھی یہاں وہی پیش کرتا ہوں دیکھو۔اور بتاؤ اوپر جو گواہیں پیش کی ہیں وہ ثقہ ہیں یا نہیں؟
مِمَّن تَرْ‌ضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ (البقرۃ: 282 ) وہ گواہ جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو

اسلئے جناب محترم فرقہ اہل حدیث کے غیر مقلد مسٹر گڈ مسلم نام کے بندے ڈھکوسلہ بازی اب بند کیجئے اور جلدی سے صر ف وہ والی بات بتائیے جسے شیطان کی بات کہا گیا ۔ اور یہ تو میں پچھلے کئی مراسلات میں تم لوگوں کو آئنہ دکھلا چکا کہ تم لوگوں کے بعض اکابرین جن کی تم لوگ تقلید کرتے ہو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں کیا کچھ بیان کرچکے ہیں اور صحابی رسول کی درایت تمہارے نزدیک کیا حیثیت رکھتی ہے ۔ ارے مسٹر گڈ مسلم اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی باتوں کی تمہیں پرواہ ہوتی تو بیس کو آٹھ نہ کہتے اور تین کو ایک نہ کہتے ، دوسرے صحابی خلیفہ رضی اللہ عنہ کی جاری کردہ دوسری آذان کو بدعت نہ کہتے یہ تو ہے تمہارا کردار صحابہ کی سنت کے بارے میں ۔ ارے میں تو بھول گیا تھا کہ تمہارے یعنی فرقہ اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کے صرف دو ہی اصول ہیں ایک اتیع اللہ اور دوسرا اتیع الرسول اسکے علاوہ تمہارے نزدیک تو سب کچھ بدعت اور شرک ہے ناں ؟ واقعی بھئی مسٹر گڈ مسلم اب تو وہ بات ضرور ہی بتاؤ یار بڑا مزا آئے گا جب تم اور تمہارا فرقہ غیر مقلد اپنے اصول توڑ کر اس بات پر اپنا عمل ثابت کرے گا جسے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے شیطان کی بات کہا ۔

چلو جی اب شروع ہوجاو اور وہ بات جس کی دھوم مچی ہے پیش کرو اور اس بات کو صحیح بھی ثابت کرو اور اپنا اس بات پر عامل ہونا بھی ثابت کرو ۔

شکریہ
 

Abdulallam

مبتدی
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
0
مسٹر گڈ مسلم "بات" کو ثابت کرنا میرے ذمہ ؟ کیا بات ہے جناب آپ کی اور آپ کے پیچھے چھپے کافر ساز کی ، ڈھکوسلے بازی سے منع کیا تھا میں نے لیکن تم غیر مقلد ہو کیسے سکتے ہو کہ جب تک ڈھکوسلہ نہ چلاؤ۔ مسٹر گڈ صاحب وہ کون سی بات تھی جو کسی راوی نے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منسوب کی ؟ اور وہ "بات" صحیح تھی بھی ؟ اگر صحیح تھی تو بتائیں آپ اور آپ کے کافر ساز کارخانے کہ "یہ تھی وہ "بات "جسے ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے شیاطان کی بات کہا " شرم سے ڈوب مروگے تب بھی نہیں بتاؤ گے کہ وہ کون سی بات تھی ۔ کیونکہ بتاؤ گے تو پھر اس "بات" پر اپنا عمل بھی ثابت کرنا ہوگا اور جیسا کہ آپ نے کہا کہ "روایت کو درست ثابت کیا جاچکا" تو مسٹر گڈ مسلم آپ اپنے اکابرین کو بھی کافر ثابت کرچکے ۔ مبارک ہو !
کیونکہ میں پہلے ہی بتاچکا ہوں اگر روایت کو درست ثابت کرتے ہو تب بھی تمہارے اکابرین فرقہ اہل حدیث کافر قرار پائیں گے اور اگر ثابت نہیں کرسکتے تو کم ازکم تمہارا گروہ ہی اس کے لپیٹ میں آئے گا ، اور سوائے توبہ اور اعلانیہ معافی کے تمہارے پاس اور کوئ راستہ نہیں بچے گا ۔
لیکن تم اقرار کرچکے کہ تم اس روایت کو ثابت کرچکے تو تم جانو اور تمہارا فرقہ غیر مقلد جانے ، مجھے تو صرف وہ " بات " بتاؤ جس پر تمہارا آج تک عمل ہے اور جس " بات " کو ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے شیطان کی بات کہا ؟
اک بات اور بھی ہے اسے یاد رکھنا مسٹر گڈ مسلم ، امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کا مقام اور مرتبہ تمہارے یا کسی کافر ساز کی ٹوں ٹوں یا پوں پوں سے نیچے نہیں آسکتا ، ہاں تمہارے اندر کا غلاظت پھرا تعفن ضرور واضع ہورہا ہے ، کیونکہ اکابرین امت رحمہ اللہ کے فرمودات موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تو اپنی رائے کے مقابلہ میں سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سنت صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ہی ترجیع دیا کرتے تھے ۔
امام ابن حجر ہیثمی مکی امام ابوحنیفہ رحمة الله عليه کا ایک قول یوں نقل کرتے ہیں:
”لیس لاحدٍ ان یقول برائہ مع کتاب اللّٰہ تعالٰی ولا مع سنة رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولا ما اجمع علیہ اصحابہ“
(خیرات الحسان، ص:۲۷)
کسی شخص کو کتاب الٰہی، وسنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کے اجماع کے مقابلے میں رائے زنی کاکوئی حق نہیں ہے۔

علامہ ابن القیم اپنی مشہور وگرانقدر کتاب اعلام الموقعین میں لکھتے ہیں:
واصحاب ابی حنیفة رحمہ اللّٰہ مجمعون علی ان مذہب ابی حنیفة ان ضعیف الحدیث عندہ اولٰی من القیاس والرایٴ وعلی ذلک بنی مذہبہ“
(ج:۱،ص:۷۷)
امام ابوحنیفہ کے رحمہ اللہ تلامذہ ومتبعین کا اس بات پر اتفاق واجماع ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمة الله عليه کا مذہب یہ ہے کہ ضعیف حدیث بھی ان کے نزدیک قیاس ورائے سے اولیٰ وبہتر ہے اسی نظریہ پر انھوں نے اپنے مذہب کی بنیاد رکھی ہے۔

تو مسٹر گڈ مسلم یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ "بات" جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ "بات " صحابی رسول رضی اللہ عنہ کی ہو ، اگر وہ " بات " صحابی رسول کی تھی اور اس "بات" پر تمہارے فرقے کی عمارت کھڑی ہوئی ہے تو پھر " وہ" بات " بتادو ؟

اور میں کہتا ہوں کہ وہ بات جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ بات صحابی رسول رضی اللہ عنہ کی نہیں تھی یا منسوخ شدہ تھی

کیونکہ صحابی رسول کی بات ہو اور امام اعظم رحمہ اللہ اسے شیطان کی بات کہیں ؟؟؟ ناممکن ہے ، اسلئے کہ امام اعظم رحمہ اللہ کے حق میں ثقہ گواہیاں موجود ہیں کہ وہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو اپنی رائے پر ترجیع دیتے تھے ۔ اور تمہارے ہی کافر ساز کارخانے مسٹر شاہد نے ایک قرآنی آیت پیش کی تھی یہاں وہی پیش کرتا ہوں دیکھو۔اور بتاؤ اوپر جو گواہیں پیش کی ہیں وہ ثقہ ہیں یا نہیں؟
مِمَّن تَرْ‌ضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاءِ (البقرۃ: 282 ) وہ گواہ جن کی گواہی تمہارے درمیان مقبول ہو

اسلئے جناب محترم فرقہ اہل حدیث کے غیر مقلد مسٹر گڈ مسلم نام کے بندے ڈھکوسلہ بازی اب بند کیجئے اور جلدی سے صر ف وہ والی بات بتائیے جسے شیطان کی بات کہا گیا ۔ اور یہ تو میں پچھلے کئی مراسلات میں تم لوگوں کو آئنہ دکھلا چکا کہ تم لوگوں کے بعض اکابرین جن کی تم لوگ تقلید کرتے ہو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں کیا کچھ بیان کرچکے ہیں اور صحابی رسول کی درایت تمہارے نزدیک کیا حیثیت رکھتی ہے ۔ ارے مسٹر گڈ مسلم اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی باتوں کی تمہیں پرواہ ہوتی تو بیس کو آٹھ نہ کہتے اور تین کو ایک نہ کہتے ، دوسرے صحابی خلیفہ رضی اللہ عنہ کی جاری کردہ دوسری آذان کو بدعت نہ کہتے یہ تو ہے تمہارا کردار صحابہ کی سنت کے بارے میں ۔ ارے میں تو بھول گیا تھا کہ تمہارے یعنی فرقہ اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کے صرف دو ہی اصول ہیں ایک اتیع اللہ اور دوسرا اتیع الرسول اسکے علاوہ تمہارے نزدیک تو سب کچھ بدعت اور شرک ہے ناں ؟ واقعی بھئی مسٹر گڈ مسلم اب تو وہ بات ضرور ہی بتاؤ یار بڑا مزا آئے گا جب تم اور تمہارا فرقہ غیر مقلد اپنے اصول توڑ کر اس بات پر اپنا عمل ثابت کرے گا جسے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے شیطان کی بات کہا ۔

چلو جی اب شروع ہوجاو اور وہ بات جس کی دھوم مچی ہے پیش کرو اور اس بات کو صحیح بھی ثابت کرو اور اپنا اس بات پر عامل ہونا بھی ثابت کرو ۔

شکریہ
wo bat sare fasane me jis ka zikr nahi. Wo bat un ko bahot nagawar guzry
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
اگر آپ حضرات نے فورم کو اکھاڑے کے طور پر استعمال کرنا ہے اور سمجھنے سمجھانے کے بجائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور تذلیل کرنے کی کوشش ہی کرنی ہے تو ایک مرتبہ اور کوشش کیجئے تاکہ ہم اس دھاگے کو باآسانی تالا لگا سکیں۔ نیز اخلاق و آداب کے دائرے سے باہر گفتگو کرنے والے حضرات کو بہت جلد وارننگ دی جائے گی۔ اور تین وارننگز کے بعد ایسے یوزر کو بین کر دیا جائے گا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم سہج بھائی اتنے چیخنے چلانے کا کیا فائدہ؟ جو بات پوچھی جاتی ہے اس پر تو لب ہلتے ہی نہیں سہج صاحب۔ لیکن ادھر ادھر کی باتوں کا ڈھیر لگا کے رکھ دیتے ہومحترم۔ یہ سب راکھ ہیں راکھ عزیز۔ جب تک موضوع پر بات نہ کی جائے کوئی حیثیت نہیں ہے تمہاری ان سب باتوں کی ۔سمجھ آئی ناں محترم سہج صاحب۔ ایک بار پھر گزارش ہے کہ پہلی دو پوسٹوں میں پوچھی گئی باتوں کا جواب دیں۔ان باتوں کو دوبارہ نقل کیے دیتا ہوں۔
1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
2۔اگر آپ یہ جسارت نہ کرتےہوئے روایت کو جب درست تسلیم کرلیں تو پھر آپ کے ہی الفاظ کی زد میں کون آرہا ہے یہ آپ بخوبی جان لیں گے۔
نوٹ:
محترم اب ہم اس ترتیب سےبات کریں گے کہ پہلے روایت کاثبوت پھر روایت کا حقیقی معنی ومفہوم ومطلوب وغیرہ اور پھر ایسا کرنے والے کا حکم اور پھر جو لوگ ایسے شخص کی تعریفات کرتے ہیں ان کے بارے میں کیا رویہ رکھاجائے۔گزارش ہے کہ اسی پر ہی کاربند رہیں گے
٭روایت پیش کردی گئی ہے
٭ روایت کی سند بھی بیان کرکے سند میں مذکور رایوں کی توثیق
٭ روایت کامعنی بھی
اب آپ ان تین چیزوں کے بارے میں اپنےخیالات کا اظہار کریں گے۔کہ
٭ روایت جو پیش کی وہ روایت ایسے ہی ہے جیسے پیش کی گئی ہے یا کمی وزیادتی کا شکار ہوئی ہے
٭ روایت کی سند درست ہے یا بیمار
٭ روایت کاجو معنی کیا گیا ہے وہ ٹھیک ہے یاغلط
پہلے ان تین باتوں کو کلیئر کرلیں اس کے بعد باقی باتوں پر بھی بات ہوجائے گی۔ان شاءاللہ
کیا پروگرام ہے محترم سہج صاحب ان پوچھی گئی باتوں کے جواب دینے کا ؟ اب چلتا ہوں تمہاری اس پوسٹ کی طرف۔آپ نے لکھا کہ
مسٹر گڈ مسلم "بات" کو ثابت کرنا میرے ذمہ ؟
جی جی سہج صاحب جی جی۔ہاں جی جی محترم جی جی۔ آپ کے ہی ذمہ ہے صاحب۔ کیونکہ جناب ہم نے اپنی تحقیق سے روایت کو ثابت کردیا ہے۔اب آپ کی کیاتحقیق ہے محترم وہ پیش فرماکر احسان کریں ہم پر۔ ہوسکتا ہے ہماری تحقیق میں کوئی غلطی ہو جو آپ جناب واضح کردیں۔اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اپنی تحقیق کو کشکول سے باہر نکالتے ہوئے ہمارے بلکہ سب قارئین کے علم میں اضافہ فرمائیں۔شاباش صاحب جی شاباش امید ہے کہ اب قیمتی تحقیق کو ضرور لایا جائے گا۔اگر لانے میں دقت ہورہی ہے تو ان شاءاللہ ہم ہیلپ کروانے کےلیے تیار ہیں جناب۔ایک حکم تو کریں ہمیں۔
مسٹر گڈ صاحب وہ کون سی بات تھی جو کسی راوی نے خلیفہ راشد حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ سے منسوب کی ؟ اور وہ "بات" صحیح تھی بھی ؟ اگر صحیح تھی تو بتائیں آپ اور آپ کے کافر ساز کارخانے کہ "یہ تھی وہ "بات "جسے ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے شیاطان کی بات کہا
ارے یار سچ کہتے ہیں کہ مقلد جاہل ہی ہوتا ہے۔اب ثابت بھی ہوچکا ہے۔ آپ سے گزارش ہے محترم کہ دوبارہ بیان کی ہوئی روایت کو پڑھیں۔بار بار پڑھیں۔اگر آپ جناب صاحب کو اس سے اختلاف ہے تو بیان کریں ۔بیان کرنے میں ابھی تک شرماتے کیوں آرہے ہیں صاحب جی؟ ارے محترم سامنے لاؤ ناں روایت،پھر اس کی تحقیق، پھر صحیح معنی ومفہوم اور پھر وہ بات۔تاکہ ہم بھی درست بات تک پہنچ سکیں حضور۔اور ہمیں بھی معلوم ہوجائے کہ کس بات کو امام صاحب نے شیطان کاقول کہا اور پھر ہمیں یہ بھی معلوم ہوجائے کہ ’’فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟‘‘ کے الفاظ کس پر دال ہیں؟
اس لیے اب ہمت کریں ناں۔ہم تو کب کے انتظار کررہے ہیں جناب۔اب ان فضول باتوں سے گریز کرتے ہوئے کوئی کام کی بھی بات کرکے علم میں اضافہ کا سبب بنیں صاحب محترم سہج صاحب۔
" شرم سے ڈوب مروگے تب بھی نہیں بتاؤ گے کہ وہ کون سی بات تھی ۔
ارے جناب شرم سے ڈوب مرنے اور نہ مرنے والی سب باتوں کو فی الحال ایک طرف رکھو ۔ اپنے اپنے مقام پر یہ باتیں بھی خود بخود لاگو ہوتی جائیں گی۔آپ بس ہمیں بتائیں کہ اگر آپ کو اختلاف ہے تو بتائیں کہ وہ کیا بات تھی ؟ ذرا ان الفاظ کو بھی غور سے پڑھ لینا ’’فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ.‘‘
آپ نے کہا کہ "روایت کو درست ثابت کیا جاچکا" تو مسٹر گڈ مسلم آپ اپنے اکابرین کو بھی کافر ثابت کرچکے ۔ مبارک ہو !
جناب حضور سہج صاحب ماقبل پوسٹ میں ایک بات کی تھی لگتا ہے پوسٹ پڑھی ہی نہیں۔گزارش ہے کہ دوبارہ اس پوسٹ کو پڑھیں اور آپ کے اس بیان سےمتعلقہ بات سے اگر اختلاف ہے تو بیان کریں۔ورنہ بار بار ہر پوسٹ میں جن کا جواب اور جن پر گزارشات پیش کی گئی ہوں پیش کرنے سے گریز کریں سہج جناب۔کیونکہ ہمارے پاس اتنا ٹائم نہیں ہوتا کہ آپ کی ایک ہی بات جو کہ کئی پوسٹ میں بیان کی جارہی ہو جواب لکھیں یا ماقبل جواب کو کاپی پیسٹ کریں۔اس لیے کوئی نئی بات ہو تو پیش کیاکریں ورنہ خاموشی میں ہی اپنی اور اپنی جماعت کی عزت سمجھا کریں۔
یہ مبارک مجھے نہ دوں محترم۔اس مبارک کو نہ چاہتے ہوئے بھی تم اپنے گلے کا ہار بنا چکے ہو۔ اور جس صاحب کی باتوں کو قرآن وحدیث سے زیادہ اہمیت دیتے ہو پتہ ہے اس کو کس صف میں شامل کرچکے ہو۔اس لیے جناب میں آپ کو کہہ رہا ہوں کہ فی الحال حکم نہ لگائیں۔آپ کی مہربانی ہوگی۔ پہلے روایت اور اس کے صحیح معنی ومفہوم کو دیکھ لیں۔
آپ اس روایت کے متعلق کچھ تو لب کشائی کریں ناں محترم۔اگر درست ہے تب بھی بولیں۔اگر غلط ہے تب بھی بولیں۔اگر صحیح ہے تب بھی بولیں۔اگر ضعیف ہے تب بھی بولیں۔کچھ تو بولیں ہی ناں سہج جی۔ہم تو ویٹ کرکر کے مدہوش ہونے لگے ہیں۔کرم فرمائیے حضور
تو مسٹر گڈ مسلم یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ "بات" جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ "بات " صحابی رسول رضی اللہ عنہ کی ہو ، اگر وہ " بات " صحابی رسول کی تھی اور اس "بات" پر تمہارے فرقے کی عمارت کھڑی ہوئی ہے تو پھر " وہ" بات " بتادو ؟
ہاں ہاں بالکل بالکل جی جی یہ کبھی ممکن ہی نہیں اور نہ ممکن ہوسکتا تھا کہ کیونکہ امام ابوحنیفہ علیہ الرحمۃ معصوم عن الخطاء جو ہیں ؟ انا للہ۔ارے پہلے روایت کو تو دیکھو پہلی بات کلیئر ہوتی نہیں دوسری بات کی طرف بھاگ نکلتے ہو؟ پہلے ایک سو اسی کی سپیڈ اور اب تو دو سو سے بھی اوپر گاڑی جاچکی ہے۔ارے جناب اتنی جلدی کاہے کو ہے۔کچھ صبر کرنے کا ناں۔
اور پھر بات کیا تھی؟ جس کو اما صاحب نے شیطان کا قول کہا ؟ وہ آپ ہی بتادیں تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوجائے۔
اور میں کہتا ہوں کہ وہ بات جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ بات صحابی رسول رضی اللہ عنہ کی نہیں تھی یا منسوخ شدہ تھی
میں کہتا ہوں کہ وہ بات صحابی رسولﷺ کی نہیں تھی۔ تو کس کی تھی جناب۔ذرا بتاؤ ناں؟
اور پھر تمہارا یہ کہنا
یا منسوخ شدہ تھی
یعنی تمہارے بقول کسی صحابی کی منسوخ شدہ بات کو اگر شیطان کی بات کہا جائے تو ٹھیک ہے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔شرم مگر تم کو آتی نہیں۔کیا یہ صحابیان رسولﷺ کی گستاخی پر مبنی جملے نہیں ؟ ارے چاہے بات منسوخ ہو یا غیر منسوخ لیکن ہوتی تو صحابی﷜ کی بات ہے ناں۔اور پھر یہاں بات کو شیطان نہیں کہا جارہا بلکہ بات کے قائل کو شیطان کہا جارہا ہے۔چلو میں تمہاری بات مان لیتا ہوں کہ وہ بات منسوخ ہی تھی۔تو آپ بتائیں گے کہ وہ بات کیا تھی جو منسوخ تھی اور ناسخ بات کیا تھی؟
ارے تقلید نے مت مار کر رکھ دی ہے۔اتنا بھی ہوش نہیں ہوتا کہ لکھا کیا جارہا ہے۔بہت خوب یعنی یہ تسلیم کرلیا کہ امام صاحب نے یہ کہا کہ یہ شیطان کا قول ہے۔لیکن کہا اس بات کو جو صحابی کی بات مسنوخ تھی۔ارے جناب چاہے منسوخ ہو یا غیر منسوخ ۔ان الفاظ کی زد صحابی﷜ پر دونوں طرح سے آتی ہے۔اور پھر واضح الفاظ ’’قول‘‘ کے ہیں۔کچھ ہوش کے ناخن لو اور جو لکھا کرو سوچ سمجھ کر لکھا کرو۔میری آپ سے گزارش ہے کہ توبہ کریں اور اپنی اس بات کو واپس لیں۔

باقی باتیں اگلی پوسٹ میں۔​
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اور یہ تو میں پچھلے کئی مراسلات میں تم لوگوں کو آئنہ دکھلا چکا کہ تم لوگوں کے بعض اکابرین جن کی تم لوگ تقلید کرتے ہو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں کیا کچھ بیان کرچکے ہیں اور صحابی رسول کی درایت تمہارے نزدیک کیا حیثیت رکھتی ہے ۔
یہاں پر آپ کی سہج محترم باتوں پر لکھنے کے بجائے آپ محترم سے گزارش ہے کہ اس تھریڈ کا مطالعہ کریں۔۔۔ مقلدین کا الزام اوراس کا جواب
اگر جاہل نہیں سمجھدار ہو تو امید ہے کہ اس کے بعد اب دوبارہ یہ کبھی نہیں کہو گے کہ غیر مقلدین کے نزدیک قول صحابی حجت نیست۔
ارے مسٹر گڈ مسلم اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی باتوں کی تمہیں پرواہ ہوتی تو بیس کو آٹھ نہ کہتے اور تین کو ایک نہ کہتے ، دوسرے صحابی خلیفہ رضی اللہ عنہ کی جاری کردہ دوسری آذان کو بدعت نہ کہتے یہ تو ہے تمہارا کردار صحابہ کی سنت کے بارے میں ۔
اچھا اچھا یعنی ہمیں پرواہ نہیں ہے۔محترم جناب اپنے گھر کی بھی کبھی خبر لی ہے یا دوسروں کی جیبیں صفا کرنے کی عادت سی پڑ گئی ہے۔چلیں تھوڑا سا مختصر آئینہ میں بھی دکھا دیتا ہوں۔یہ دیکھو اور پڑھو توجہ سے محترم سہج صاحب۔اور بتاؤ اپنی ساری تقلیدی عوام کو۔اونلی بطور نمونہ
٭: حضرت ابوبکر صدیق نے رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین کیا ۔(السنن الکبریٰ للبیہقی ج2 ص73 وقال رواتہ ثقات، واقرہ الذہبی وابن حجر رحمہا اللہ)
لیکن محترم سہج آپ اور آپ کی جماعت والے کیا کرتےہیں خلیفہ اول کے اس عمل پر ۔یاد ہے ناں ۔ ارے اس صدیقی عمل کے برعکس آپ لوگ رفع کے سخت منکر ہیں اور یہاں تک کہ بعض غالیوں نے رفع یدین کرنے والوں کی تکفیر بھی کی ہے۔(دیکھیئے محمد عاشق الہی میرٹھی دیوبندی کی ’’ تذکرۃ الخلیل‘‘ ص132، 133)۔مزید آپ لوگوں کے رفع یدین پر عجیب وغریب موقف ہیں۔تفصیل کےلیے دیکھیے یہ تھریڈ۔آپ کا جوتا، آپ کا سر
اب محترم سج صاحب آپ کے جن مقلدین نے اس عمل پر عجیب وغریب موقف اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ تکفیر وغیرہ کی ہوئی ہے تو جرا یہ بتانا پسند فرمائیں گے کہ یہ تکفیر کا حکم سب قائلین وفاعلین رفع پر لگتا ہے یا نہیں ؟ تو پھر بتایئے جرا محترم سہج صاحب کہ حضرت ابوبکر صدیق﷜ کو (نعوذباللہ ثم نعوذباللہ) آپ لوگ کس صف میں شمار کریں گے؟۔شرم مگر تم کو آتی نہیں۔
٭ : صدیق اکبر کا فتویٰ ہے کہ قوم لوط کے مرتکب کو قتل کردیا جائے۔(دیکھیئے السنن الکبریٰ للبیہقی ج8 ص232 وفقہ ابی بکر ص 35، 245)
اس کے برعکس آپ لوگ قوم لوط کا عمل کرنے والے پر حد کے قائل نہیں ہیں۔(نصرالمعبود : مسئلہ نمبر2)
کہاں گئی خلیفہ اول سے محبت ؟
٭: ابوبکرصدیق کے نزدیک قربانی کرنا سنت ہے واجب نہیں ہے۔(دیکھیئے المغنی ج8 ص618 وغیرہ بحوالہ فقہ ابی بکر ص56)
جبکہ اس کے برعکس احناف قربانی کو واجب کہتے ہیں ۔(الہدایۃ ج2 ص443 کتاب الاضحیۃ)۔خلیفہ اول کہتے ہیں سنت اور آپ لوگ کہتے ہیں واجب۔ اور پھر اعلان عام یہ ہے کہ ہمیں صحابہ سے محبت ہے۔ ارے تم لوگ صرف صحابہ کے نام پر روٹیاں کھاتے ہو۔
جی جناب محترم سہج صاحب یہ سب کیا ہے ؟ کیا اسی کو محب ابی بکر﷜ کہتے ہیں ؟ ذرا بتانا پسند فرمائیں گے؟ کیا آپ کے نزدیک محبت کامعیار یہی ہے۔؟
٭ صاحب الرسول ﷺ وخلیفہ اول ابوبکر کا فتویٰ ہے کہ مرتدہ (مرتد ہونے والی عورت) کوقتل کردیا جائے۔(السنن الکبریٰ للبیہقی ج8 ص204 وغیرہ بحوالہ فقہ ابی بکر ص 143، 144 )
جبکہ اس کے سراسر مخالف حنفی حضرات کا فتویٰ ہے کہ مرتدہ کو قتل نہیں کیا جائے گا۔(الہدایۃ ج1 ص 600 باب احکام المرتدین)۔دیکھا جناب عورتوں کو مرتد بنانے کےلیے کیسا راستہ چھوڑا ہے آپ لوگوں نے؟
یہ تو تھا خلیفہ اول ﷜ کےساتھ آپ لوگوں کا سلوک، محبت اور پیار۔اب خلیفہ ثانی﷜ کی طرف آتے ہیں۔
٭: حضرت عمر مروجہ حلالہ کے سخت خلاف تھے ۔بلکہ وہ سزا دینے کے قائل تھے (فقہ عمر497)
جبکہ اس فاروقی فتوے کےبرعکس حنفی حضرات حلالہ کودل وجان سے قبول کرتے ہیں ۔اور مر مٹنے کو تیار ہوجاتے ہیں ۔ اور ہر طرف سے آوازیں آنا شروع ہوجاتی ہیں کہ میں نے اس مبارک فعل کو انجام دینا ہے۔اس فعل کی ادائیگی کےلیے مدرسوں میں مخصوص مقامات بنا ئے ہوئے ہیں۔
ارے کس دعوے سے تم حضرت عمر سے محبت کی بات کرسکتے ہو ؟ بغل میں چھری میں منہ میں رام رام۔صحابہ جیسے اعمال نہیں ۔لیکن دعویٰ صحابہ سے محبت کا ہے ؟۔۔میں جانتا ہوں صحابہ سے کتنی تم لوگ محبت کرتے ہو ؟
٭:حضرت عمر بغیر والی والے نکاح کو باطل ومردود سمجھتے تھے اور ایسا کرنے والوں کو کوڑے لگاتے تھے۔(فقہ عمرص 657، 658)
جبکہ حنفیہ کے نزدیک ’’باکرہ بالغہ‘‘ کے نکاح کے جواز کےلیے ولی کا ہونا شرط نہیں ہے اور عقد صحیح ہوگا۔(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند۔ج8 ص39، 40)۔۔دیکھا جناب مردوں کو کیسے موقع دیا جارہا ہے کہ وہ عورتوں کو بھگا کر لے جائیں اور عدالتی مدالتی نکاح کروا کر موج مستی کریں۔کیا یہ اسلام ہے ؟ کیا یہ صحابہ﷢ سے محبت ہے ؟ صحابی رسول خلیفہ ثانی﷜ کہتے ہیں کہ باطل ومردود ہے اور آپ لوگ عقد صحیح کےدعوے دار ہیں ۔شرم کرنی چاہیے۔حضرت عمر فاروق﷜ کا نام لیتے ہوئے تم لوگوں کو۔
٭: حضرت عمر رضاعت میں دوسال کی مدت کے قائل تھے ۔(فقہ عمر ص 341)
جبکہ حنفیہ ودیوبندیہ کےنزدیک اس کی مدت اڑھائی سال ہے۔(تفسیر عثمانی ص 548 سورۃ لقمان آیت 14 حاشیہ 10)
بہت خوب۔واہ۔بہت خوب۔اور پھر بھی دعویٰ ہے کہ ہمیں صحابہ﷢ سے محبت ہے۔کیا کہنے آپ لوگوں کے۔
٭:حضرت عمر زبردستی کی دی ہوئی طلاق کے قائل نہیں تھے۔(فقہ عمر487) جبکہ حنفیہ کے نزدیک یہ طلاق واقع ہوجاتی ہے۔(الفقہ الاسلامی وادلتہ ج4 ص215، بدائع الصنائع ج7 ص182، 186)
اگر کسی کی گردن پہ کوئی گن رکھ دے اور کہے کہ اپنی بیوی کوطلاق دے اگر طلاق نہ دی تو گولی مار دوں گا۔تو کیا ایسی حالت میں وہ اپنی عزت کو اپنے سے دور کردے؟ حضرت عمر﷜ کہہ رہے ہیں کہ طلاق نہیں ہوگی اور آپ لوگ کہتے ہیں کہ طلاق ہوجائے گی۔
ذرا بتانا پسند فرمائیں گے کہ معاشرے میں بدامنی پھیلانے کا فتویٰ کس کاہے ؟ اگر ڈاکوؤں لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ زبردستی کسی کی بیوی کوطلاق دلوائی جاسکتی ہے اور پھر بغیر والی کے نکاح بھی درست ہے۔تو اگر وہ ہر اس آدمی کو مجبور کردیں جس کی بیوی خوبصورت ہو اور زبردستی طلاق دلوا کر بغیر ولی کے اپنے نکاح میں کرلیں ۔کچھ دن اپنے پاس رکھیں اور پھر چھوڑ دیں تو محترم جرا بتاؤ گے کہ معاشرہ پرامن رہ جائے گا ؟ کتنے راستے ہوا کی بیٹیوں کی عزت کو پامال کرنے کے لیے آپ لوگوں نے مجرمین کےلیے چھوڑے رکھے ہیں ۔؟ اور پھر بھی کہتے ہو کہ ہم ہی اصلی اہلسنت اور فرقہ ناجیہ ہیں ؟
محترم سہج صاحب یہ صرف بطور نمونہ کے چند مثالیں خلیفہ اول﷜ اور خلیفہ ثانی﷜ کی پیش کی ہیں باقی خلیفہ ثالث﷜ اور خلیفہ رابع﷜ بلکہ تمام صحابہ کرام ﷢سے تم لوگ کتنی محبت کرتے ہو یہ سب ہمیں معلوم ہے۔ بطور نمونہ اس تھریڈ کا مطالعہ کریں۔آثار صحابہ اور آل تقلید۔
ارے میں تو بھول گیا تھا کہ تمہارے یعنی فرقہ اہل حدیث یعنی غیر مقلدین کے صرف دو ہی اصول ہیں ایک اتیع اللہ اور دوسرا اتیع الرسول اسکے علاوہ تمہارے نزدیک تو سب کچھ بدعت اور شرک ہے ناں ؟
مقلدین کا الزام اور اس کا جواب جب تھریڈ کامطالعہ کرو گے تو معلوم ہوجائے گا۔ان شاءاللہ
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
مسٹر گڈ مسلم سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ آپ چاہے جو کچھ مرضی لکھتے رہیں یہ آپ کو کوئی نفع نہیں دے گا ناہی اس مار کو رفع کرے گا جو تم سمیت تمام کافر گر غیر مقلدین کو پڑ چکی ہے ۔ جی ہاں آپ اور کافر گر صاحب ایک "روایت " کی مار مارے جا چکے ہو ، وہ بھی اپنے ہی ہاتھوں ۔ جس روایت کو آپ "ثقہ راویوں " کی وجہ سے "ثقہ" گواہی کہہ رہے ہیں اسی "ثقہ" گواہی کو ثابت کر کے تمہارے ہی ہاتھوں تمہارے تمام اکابرین جنہوں نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو ایمان والا مان کر ان کی تعریف میں کلمات لکھے ، وہ سب کافر مشرک قرار پائے ۔ نمونے میں اپنے پچھلے مراسلات ١١٤،١١٦،١١٩١٢١اور ١٢٣ میں دکھا چکا کہ اکابرین امت اور تمہارے فرقہ اہل حدیث کے مولویوں نے کیسے اچھے الفاظ میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف کے پھول بکھیرے ہیں ، لیکن تم لوگ تو حسد اور بغض کے مارے ہوئے ہو شاید کہ امام صاحب کی دشمنی میں اندھے ہوکر اپنے لئے آگ کا سامان اکٹھا کئے جارہے ہو ۔

بحرحال یہ تمہاری مرضی ہے میں تو صرف تمہیں آئینہ دکھلا رہا ہوں کہ دیکھو امام صاحب رحمۃ اللہ کی طرف پتھر پھینکو گے تو تمہارے ہی اکابرین کا سر پھوٹے گا اور تم لوگ سمجھ کر بھی ناسمجھ بنے ہوئے ھو ۔ اب رہی یہ بات کہ تم مسٹر گڈ مسلم کہتے ہو کہ
1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
جبکہ میں روایت کے ثابت ہونے یا نا ہونے کی بحث نہیں کر رہا بلکہ آپ مسٹر گڈ مسلم کے ابھی یہاں تشریف لانے سے بھی پہلے سے یہ پوچھ چکا ہوں کہ
مسٹر شاہد نزیر جس روایت پر آپ مطلع ہوئے ہو کیا اس پر امت کے اکابرین نہیں ہوئے ؟ اگر ہوئے تو پھر آپ ثابت کیجئے کہ انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟
اسی لئے میں کہہ رہا ہوں بار بار کہ تم لوگ قرآن اور حدیث کے سوا کچھ نہیں ماننے کے دعوے دار ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو بھی مانتے ہو تو امتیوں کی رائے سے اور مردود بھی کہتے ہو اس حدیث کو جسے کوئی امتی ہی ضعیف کہہ دے ، یعنی اصل میں تم لوگ نبی کی پیروی نہیں کرتے بلکہ ان امتیوں کی کرتے ہو جو احادیث کو سہی یا غلط کہے ، کیوں یہی بات ہے کہ نہیں ۔ اب جس روایت کو تم نے اور تمہارے کافر گر بھائی نے پیش کیا ہے اس کی ہی زد میں تمہارے ہی اکابرین آرہے ہیں امام صاحب رحمۃ اللہ بلکل بھی نہیں کیونکہ وہ "بات" جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ کہیں سے بھی ثابت نہیں ہورہی اسی سے صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ ایسی روایت کو پیش کرنا اور اس کی وجہ سے امام صاحب رحمۃ اللہ کو معاذ اللہ گستاخ قرار دینا انتہائی غلط اور بغض ظاہر کرنے والی بات ہے ۔بلکہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی بات ثابت ہوچکی ہے ۔

مسٹر گڈ مسلم یہ ذمہ داری تم اور تمہارے کافر گر بھائی سمیت تمام فرقہ اہل حدیث کے غیر مقلدوں کی ہے ،میری نہیں ، کہ مزکورہ روایت میں جس "بات" کو شیطان کی "بات" کہا گیا اس " بات" کو یہاں صحیح سند کے ساتھ پیش کریں اور ثابت کریں کہ وہ بات جسے شیطان کی بات کہا گیا اس پر تمہارے سمیت تمام فرقہ اہل حدیث کا عمل ہے ۔ یہ ہے کم از کم درجہ تمہارے پیش کردہ روایت اور اس "بات" کو ثابت کرنے کا ۔ جب تم وہ "بات " ثابت کر چکو تو تو پھر مجھ سے سوال کرنا
1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
اس وقت تمہارا یہ سوال اور اس سے جڑے دوسرے سوالات بلکل آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں یا یوں کہہ لیں کہ ڈھکوسلہ بازی ہے ۔ بھئی پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول تو بتاؤ کہ کون سی بات تھی اس میں ؟ جسے شیطان کی بات کہا گیا ؟ جب آپ وہ بات بتا ہی نہیں سک رہے تو پھر ایک ہوا میں معلق روایت کو زکر کر کے کیسے یہ عقیدہ بنارہے ہیں کہ امام صاحب معاذ اللہ صحابی کے گستاخ ہوئے ؟؟؟؟ جی ہاں مسٹر گڈ مسلم پہلے آپ میرے اٹھائے گئے سوالات کے جواب دیجئے ۔
١
مزکورہ روایت میں جس بات کو شیطان کی بات کہا گیا اس بات کو صحیح سند کے ساتھ پیش کریں ۔
٢
اور یہ ثابت کریں کہ اس بات پر جسے شیطان کی بات کہا گیا اس بات پر تمہارا فرقہ عامل ہے ۔
٣
اور یہ بھی بتادو کہ کسی جھوٹی بات کو کوئی صحابی سے منسوب کرے ،اور اسے کوئی شیطان کی بات کہے تو شیطان کون قرار پائے گا ؟ صحابی یا صحابی کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے والا ؟


امید ہے آپ بات پیش کریں گے اگر سچے ہو اپنے دعوے میں تو ، بصورت دیگر آپ بھی یہاں خاموشی اختیار کرلیجئے کیونکہ آپ اگر بلفرض محال اس بات کو پیش کرکے ثابت کربھی دو تو آپ کا ہی نقصان ہے کہ آپ لوگ سب سے پہلے اپنے اکابرین کا صفایا کرو گے پھر جہاں جہاں جس جس تمہارے بھائی بند نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے نام کے ساتھ " رحمۃ اللہ " بھی لکھا ہے وہ بھی گستاخ قرار پائے گا ، اور تم امت سے تو ویسے بھی الگ راستے پر ہو اب بلکل ہی اندھیر نگری میں چلے جاؤ گے کہ امت اس بات پر متفق ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ
ومناقب الإمام أبي حنيفة كثيرة جدا فرضي الله تعلى عنه واسكنه الفردوس آمينابن حجر رحمۃ اللہ
أبو حنيفة رضي الله عنه، فإن الاعتقاد الثابت عنه في التوحيد والقدر ونحو ذلك موافق لاعتقاد هؤلاء، واعتقادُ هؤلاء هو ما كان عليه الصحابة والتابعون لهم بإحسان، وهو ما نطق به الكتاب والسنة.ابن تیمیہ رحمۃ اللہ
أبو حنيفة الإمام الأعظم فقيه العراق النعمان بن ثابتحافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ
"ان ابا حنیفۃ کان اماما"۔امام ابوداؤد رحمۃ اللہ علیہ
ما رایت احدا افقہ منہ امام شافعی رحمۃ اللہ
وانہ واللہ لاعلم ھٰذہ الامۃ بما جا ء عن اللہ و رسولہ امام جرح والتعدیل یححٰی بن سعید القطان رحمۃ اللہ

یہ اک چھوٹا سا نمونہ ہے امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کی تعریفوں کا مسٹر گڈ مسلم شاید تم انہیں پڑھ لو اور کوئی اہمیت دے دو ۔

امید ہے کہ اب آپ صرف وہ بات بتاؤ گے جس کے بارے میں فلحال بات ہورہی ہے اور باقی جو فضول قسم کی باتیں آپ نے لکھی ہیں ان کے بارے میں اگر وقت ہوا تو کچھ لکھوں گا ۔ ان شاء اللہ

والسلام
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
محترم سہج صاحب کتنی بار سوالات پیش کرچکا ہوں۔ابھی تک آپ نے ان پر لب کشائی نہیں کی۔اگر ان سوالوں کے جوابات دینے کی طرف سوچو گے تو ان شاءاللہ مسئلہ بہت جلد حل ہوجائے گا۔ورنہ لٹکے رہیں گے۔اس لیے گزارش ہے کہ میں دوبارہ سوال پوسٹ نہیں کررہا ماقبل پوسٹ سے ہی نظارہ کرکے جوابات پیش فرمادیں۔بہت نوازش ہوگی۔
باقی میرا مقصود یہاں یہ نہیں کہ امام صاحب رحمہ اللہ کو گستاخ وغیرہ ثابت کروں۔اور نہ میں اس بارے سوچ سکتا ہوں۔اور نہ ہی میں اس بات کا اہل ہوں۔بس بذریعہ روایت جو حقیقت ہمارے سامنے آئی ہے اس کو آپ کو تسلیم کروانا ہے کہ آپ مانیں اس بات کو کہ امام صاحب سے یہ غلطی واقع ہوئی ہے جیساکہ روایت سے ثابت ہے۔کیونکہ امام صاحب بھی انسان تھے اور غلطی انسان کرتے ہیں فرشتے نہیں۔ بجائے اس کے کہ آپ مختلف حیلے بہانوں سے اس بات کو قبول ہی نہیں کریں۔
اس لیے گزارش ہے کہ اصولی جواب دیں جو آپ سے پوچھا گیا ہے۔ادھر ادھر کی نہ ہانکیں۔
جس روایت کو آپ "ثقہ راویوں " کی وجہ سے "ثقہ" گواہی کہہ رہے ہیں اسی "ثقہ" گواہی کو ثابت کر کے تمہارے ہی ہاتھوں تمہارے تمام اکابرین جنہوں نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو ایمان والا مان کر ان کی تعریف میں کلمات لکھے ، وہ سب کافر مشرک قرار پائے ۔ نمونے میں اپنے پچھلے مراسلات ١١٤،١١٦،١١٩١٢١اور ١٢٣ میں دکھا چکا کہ اکابرین امت اور تمہارے فرقہ اہل حدیث کے مولویوں نے کیسے اچھے الفاظ میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف کے پھول بکھیرے ہیں ، لیکن تم لوگ تو حسد اور بغض کے مارے ہوئے ہو شاید کہ امام صاحب کی دشمنی میں اندھے ہوکر اپنے لئے آگ کا سامان اکٹھا کئے جارہے ہو ۔
عجیب بات ہے حکم لگانے کے ماسٹر ہو۔ پہلے بات کے انکاری ہونے کے ساتھ اس بات سے ماخوذ حکم لگائے جارہے ہو۔محترم جب تم اس روایت کو مان ہی نہیں رہے تو پھر حکم کیوں لگا رہے ہواکابرین پر۔؟ جنہوں نے امام صاحب کی تعریف کی ہے اور پھر تعریف کرنا اور بات ہوتا ہے۔کسی کو محدث اور مقتداء کے طور پر پیش کروانا اور بات ہوتی ہے۔
اور پھر تمہاری یہ بات بھی عجیب رنگ لارہی ہے۔کہ تم لوگ حسد اور بغض وغیرہ کے مارے ایسی روایات پیش کرتے ہو ؟ ارے بابا ہم لوگ کوئی گھر سے گھڑ کر لاتے ہیں؟ ہم بھی کبیر محدثین کی باتیں پیش کرتے ہیں جن کو آج تک تم لوگ کئی کوششوں کے باوجود غلط ثابت نہیں کرپائے۔یہی ایک روایت کو ہی دیکھ لو ۔اگر ہمت ہوتی تو فرسٹ پوسٹ میں ہی غلط ثابت کرکے دکھاتے ؟حسد حسد اور بغض بغض کا تانتا باندھ رکھا ہے۔ کیا ان محدثین کو بھی حسد اور بغض تھا نعوذباللہ جنہوں نے امام صاحب پر جرح کی ہوئی ہے ؟ کیا یہ سب محدثین جن میں امام سفیان ثوری، امام احمد بن حبنل، امام بخاری، اما م مسلم، امام علی بن مدینی، امام نسائی، امام ابن مبارک، امام ابن حبان، امام ابواحمد الحاکم الکبیر، امام ابن عدی، امام ابو نعیم اصفہانی، امام ذہبی، ابن عبدالبر، ابن معین رحمہم اللہ اجمعین امام صاحب سے حسد اور بغض رکھتے تھے؟ لکھتے ہوئے بھی آدمی کچھ سوچ لیتا ہے کہ میں لکھ کیا رہا ہوں۔
جناب ہم محدثین کے اقوال پیش کرتے ہیں۔اپنی آراء نہیں۔اس لیے گزارش ہے کہ یا تو ان اقوال پر جرح پیش کرکے غیر ثابت شدہ دکھایا کرو یا پھر تسلیم کرلیا کرو۔اسی میں ہی بھلائی ہے۔
بحرحال یہ تمہاری مرضی ہے میں تو صرف تمہیں آئینہ دکھلا رہا ہوں کہ دیکھو امام صاحب رحمۃ اللہ کی طرف پتھر پھینکو گے تو تمہارے ہی اکابرین کا سر پھوٹے گا اور تم لوگ سمجھ کر بھی ناسمجھ بنے ہوئے ھو ۔ اب رہی یہ بات کہ تم مسٹر گڈ مسلم کہتے ہو کہ
1۔پیش کردہ روایت کو غیر معتبر ثابت کریں کہ یہ روایت بسند صحیح ثابت ہی نہیں ہے اس لیے ایسی بات کی نسبت امام صاحب کی طرف کرنا ہی فضول ہے۔
جبکہ میں روایت کے ثابت ہونے یا نا ہونے کی بحث نہیں کر رہا بلکہ آپ مسٹر گڈ مسلم کے ابھی یہاں تشریف لانے سے بھی پہلے سے یہ پوچھ چکا ہوں کہ
مسٹر شاہد نزیر جس روایت پر آپ مطلع ہوئے ہو کیا اس پر امت کے اکابرین نہیں ہوئے ؟ اگر ہوئے تو پھر آپ ثابت کیجئے کہ انہوں نے اس بارے میں کیا رائے دی ؟
آپ کن اکابرین امت کی بات کرتے ہیں ؟ کیا کسی محدث سے بسند صحیح امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کا محدث ہونا ثابت کرسکتے ہیں؟ ارے جناب بات کو سمجھو کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ روایت درست ہے اور بسند صحیح ثابت ہے اور آپ اس روایت کو مان ہی نہیں رہے۔اس لیے پہلے روایت کے ثبوت اور عدم ثبوت کو تو فائنل کرلیں یہ بات بعد کی ہے جس پر آپ زور دے رہے ہیں۔حضور عالی جناب
تم لوگ قرآن اور حدیث کے سوا کچھ نہیں ماننے کے دعوے دار ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو بھی مانتے ہو تو امتیوں کی رائے سے اور مردود بھی کہتے ہو اس حدیث کو جسے کوئی امتی ہی ضعیف کہہ دے ، یعنی اصل میں تم لوگ نبی کی پیروی نہیں کرتے بلکہ ان امتیوں کی کرتے ہو جو احادیث کو سہی یا غلط کہے ، کیوں یہی بات ہے کہ نہیں ۔

ماقبل پوسٹ میں ایک تھریڈ کا لنک لگا کر گزارش کی تھی کہ بار بار کیا جانے والا یہ اعتراض رفع ہوجائے۔لیکن افسوس پھر وہی باتوں کا بار بار دھرانا۔پتہ نہیں جناب کو ایک ہی بات بار بار کرنے میں مزا آتا ہے یا عادت سی بن گئی ہے۔؟ محترم ایک بار پھر گزارش ہے کہ اس تھریڈ کا مطالعہ کریں۔۔
اب جس روایت کو تم نے اور تمہارے کافر گر بھائی نے پیش کیا ہے اس کی ہی زد میں تمہارے ہی اکابرین آرہے ہیں امام صاحب رحمۃ اللہ بلکل بھی نہیں کیونکہ وہ "بات" جسے شیطان کی بات کہا گیا وہ کہیں سے بھی ثابت نہیں ہورہی اسی سے صاف معلوم ہوجاتا ہے کہ ایسی روایت کو پیش کرنا اور اس کی وجہ سے امام صاحب رحمۃ اللہ کو معاذ اللہ گستاخ قرار دینا انتہائی غلط اور بغض ظاہر کرنے والی بات ہے ۔بلکہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والی بات ثابت ہوچکی ہے ۔
اچھا یعنی اب آپ اس بات کو تو تسلیم کرچکے ہیں کہ روایت تو درست ہے۔بسند صحیح ثابت ہے۔اور اس میں یہ بات ’’قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ.‘‘ بھی ہے لیکن اب یہ معلوم نہیں ہورہا کہ وہ بات کیا تھی جس کو امام صاحب نے شیطان کا قول کہا۔ ارے جناب اس بات کے پیچھے پڑنے سے پہلے ذرا غور تو کرو کہ ایک آدمی کہہ رہا ہے ’’فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟‘‘ امام صاحب جواب دیتے ہیں ’’قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ.‘‘تو یہاں بات کا پتہ لگائے بنا بھی صاف واضح ہورہا ہے کہ امام صاحب نے یہ بات کیوں اور کس کےلیےکہی ہے۔؟ کیا اس بات کا پتہ لگائے بغیر امام صاحب کی بات سمجھ نہیں آرہی؟ جبکہ کہنےوالا صاحب الفاظ میں کہہ رہا ہے۔اس لیے اس بات کے پیچھے مت پڑو کہ پہلے اس بات کو بتاؤ کہ وہ بات کیاتھی۔عرض ہے مان لو۔یا پھر ایک اور گزارش
کہ اس روایت کا صحیح معنی ومفہوم پوشیدہ بات کے ساتھ ہی بیان کردو۔تاکہ ہمارےعلم میں بھی اضافہ ہوجائے
کہ مزکورہ روایت میں جس "بات" کو شیطان کی "بات" کہا گیا اس " بات" کو یہاں صحیح سند کے ساتھ پیش کریں اور ثابت کریں کہ وہ بات جسے شیطان کی بات کہا گیا اس پر تمہارے سمیت تمام فرقہ اہل حدیث کا عمل ہے ۔
پھر وہی باتیں۔اب عمل کی قید بھی ساتھ لگ گئی۔اسی طرح کچھ دیر بعد دائمی عمل کی قید لگ جائے گی۔کچھ دیر بعد اجماع کی قید لگ جائے گی۔کچھ دیر بعد وہ قید لگ جائے گی۔کچھ دیر بعد یہ قید لگ جائے گی۔قید قید قید۔قیود قیود قیود۔
ادھر ادھر بھاگ کر فضول باتوں کا کیوں سہارا لے رہے ہو ؟ جناب جی
بھئی پہلے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا قول تو بتاؤ کہ کون سی بات تھی اس میں ؟ جسے شیطان کی بات کہا گیا ؟ جب آپ وہ بات بتا ہی نہیں سک رہے تو پھر ایک ہوا میں معلق روایت کو زکر کر کے کیسے یہ عقیدہ بنارہے ہیں کہ امام صاحب معاذ اللہ صحابی کے گستاخ ہوئے ؟؟؟؟ جی ہاں مسٹر گڈ مسلم پہلے آپ میرے اٹھائے گئے سوالات کے جواب دیجئے ۔
یعنی اب ہم یہ ثابت کریں کہ جس آدمی نے حضرت عمر﷜ کی روایت کی بات کی۔وہ روایت کیاتھی ؟ آپ مجھے بتائیں کہ
1۔پہلی بات کیا آدمی نے اس روایت کوبیان کیا ہے یا امام صاحب کے سامنے یاددہانی کرائی اور وہ بھی حضرت عمر﷜ کا نام لے کر ۔؟ جب نام لے کر کہا گیا تو پھر قول شیطان کا کیا مطلب تھا ؟
2۔دوسری بات ٹھیک ہے آدمی نے روایت بیان نہیں کی لیکن اشارہ تو حضرت عمر﷜ کی روایت کی طرف کیا ہے۔اب جب واضح الفاظ میں آدمی نے یہ کہہ دیا کہ ’’فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟‘‘ چاہے روایت جو بھی تھی۔یا ایک منٹ کےلیے مان لیں کہ راوی نے اپنی طرف سے حضرت عمر﷜ پر بہتان باندھتے ہوئے یہ الفاظ کہے۔حضرت عمر﷜ سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں تھی۔تو حضرت عمر﷜ کانام لیا جانے کے بعد امام صاحب کا یہ کہہ دینا ’’قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ.‘‘ کس بناء پر ہے۔؟ آپ ہی وضاحت فرمادیں۔مہربانی ہوگی۔
1
مزکورہ روایت میں جس بات کو شیطان کی بات کہا گیا اس بات کو صحیح سند کے ساتھ پیش کریں ۔
ارے جناب اس بات کی طرف کیوں بھاگ رہے ہو تیزی سے۔روای نے جیسے اور جو بیان کیا جتنا اس روایت میں موجود ہے ان الفاظ پر غور کرو اور پھر مجھے بتاؤ کہ کیا ثابت ہورہا ہے۔
٢
اور یہ ثابت کریں کہ اس بات پر جسے شیطان کی بات کہا گیا اس بات پر تمہارا فرقہ عامل ہے ۔
اچھا اچھا یعنی روایت بھی ثابت، وہ بات بھی ثابت اب رہی بات عمل کی۔یعنی اگر ہمارا عمل ہوا تب بات قبول کی جائے گی ورنہ نہیں۔ بہت بڑھیا لطیفہ ہے۔
٣
اور یہ بھی بتادو کہ کسی جھوٹی بات کو کوئی صحابی سے منسوب کرے ،اور اسے کوئی شیطان کی بات کہے تو شیطان کون قرار پائے گا ؟ صحابی یا صحابی کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے والا ؟
بات منسوب کرنےوالا ۔کیونکہ اس نے ایک جھوٹ کو صحابی کی طرف منسوب کیا ہے۔مثال کے طور پر ایک آدمی کسی صحابی کا نام لے کر یہ کہتا ہے کہ
فلاں صحابی نے فرمایا ہے شام کی نماز کے بعد 10 بار قل ہوا اللہ احد پڑھنے سے فلاں فلاں فوائد حاصل ہوتے ہیں۔اب سننے والا فوراً یہ کہے یہ شیطان کی بات ہے۔تو جناب اس مثال پر غور کریں او رپھر مجھے بتائیں کہ یہاں شیطان کی بات کی نسبت کس طرف ہے اور کیسے ہے ؟ ان شاءاللہ اس جواب کے بعد بہت حد تک بات واضح ہوجائے گی۔
یہ اک چھوٹا سا نمونہ ہے امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کی تعریفوں کا مسٹر گڈ مسلم شاید تم انہیں پڑھ لو اور کوئی اہمیت دے دو ۔
تعریف کرنا اور بات ہوتی ہے۔وضاحت کی ضرورت نہیں بھائی صاحب۔اور پھر بے سند اقوال کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔شاید یہ بھی آپ کو معلوم ہی ہوگا۔اگر معلوم نہیں تھا تو اب پتا چل گیا ناں
اور باقی جو فضول قسم کی باتیں آپ نے لکھی ہیں ان کے بارے میں اگر وقت ہوا تو کچھ لکھوں گا ۔ ان شاء اللہ
والسلام
انا للہ وانا الیہ را جعون۔یعنی باقی جو حقیقت کا آئینہ آپ کو دکھایاگیا ہے وہ سب فضول باتیں ہیں۔یعنی
٭: حضرت ابوبکر صدیق نے رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع یدین کیا ۔(السنن الکبریٰ للبیہقی ج2 ص73 وقال رواتہ ثقات، واقرہ الذہبی وابن حجر رحمہا اللہ)
٭ : صدیق اکبر کا فتویٰ ہے کہ قوم لوط کے مرتکب کو قتل کردیا جائے۔(دیکھیئے السنن الکبریٰ للبیہقی ج8 ص232 وفقہ ابی بکر ص 35، 245)
٭: ابوبکرصدیق کے نزدیک قربانی کرنا سنت ہے واجب نہیں ہے۔(دیکھیئے المغنی ج8 ص618 وغیرہ بحوالہ فقہ ابی بکر ص56)
٭ صاحب الرسول ﷺ وخلیفہ اول ابوبکر کا فتویٰ ہے کہ مرتدہ (مرتد ہونے والی عورت) کوقتل کردیا جائے۔(السنن الکبریٰ للبیہقی ج8 ص204 وغیرہ بحوالہ فقہ ابی بکر ص 143، 144 )
٭: حضرت عمر مروجہ حلالہ کے سخت خلاف تھے ۔بلکہ وہ سزا دینے کے قائل تھے (فقہ عمر497)
٭:حضرت عمر بغیر والی والے نکاح کو باطل ومردود سمجھتے تھے اور ایسا کرنے والوں کو کوڑے لگاتے تھے۔(فقہ عمرص 657، 658)
٭: حضرت عمر رضاعت میں دوسال کی مدت کے قائل تھے ۔(فقہ عمر ص 341)
٭:حضرت عمر زبردستی کی دی ہوئی طلاق کے قائل نہیں تھے۔(فقہ عمر487) جبکہ حنفیہ کے نزدیک یہ طلاق واقع ہوجاتی ہے۔(الفقہ الاسلامی وادلتہ ج4 ص215، بدائع الصنائع ج7 ص182، 186)
یہ سب خلفاء کےاقوال فضول ہیں۔نعوذ باللہ ۔اذالم تستحی فاصنع ماشئت
ہاں جناب فضول ہی ہونگےمقلدین کےنزدیک کیونکہ ان کےمذہب کےخلاف جو ہیں۔ تقلیدی مذہب کو بچانے کےلیے نہ قرآن کی عزت، نہ حدیث کی، نہ صحابہ﷢ کی الغرض اپنے امام کی عزت کو بھی مجروح کرڈالتے ہیں۔
اللہ سے ڈرنا چاہیے۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ایک دوسرے پر طعن و تشنیع اور اخلاقی اصولوں کی پامالی کے لئے، گڈ مسلم اور سہج دونوں کو وارننگ دی جا رہی ہے۔

یہ دھاگا بند ہے۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top