• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمائے کرم سے گذارش ہے کہ اس حدیث کا ترجمہ کریں اور کیا یہ صحیح حدیث ہے؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
تحقیق حدیث کے متعلق سوالات کے زمرہ محترم بھائی @خان سلفي صاحب نے درج ذیل حدیث کے متعلق سوال کیا ہے ؛
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ
وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، - رضى الله عنه - أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ فَسَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ فَأَبَوْا عَلَيْهِ فَأَخَذَهُ ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبَى بَعْضُهُمْ فَأَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ ‏‏ ‏.‏ "‏ إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ ‏"

ترجمہ :
سیدنا ابو قتادہ انصاری سے روایت ہے کہ وہ
مکہ کے ایک راستے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے ، تو ( دوران سفر )وہ (ابوقتادہ) اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گیا
جو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن وہ (ابوقتادہ) احرام نہیں باندھے ہوئے تھے انہوں نے ایک گورخر (جنگلی گدھا ) کو دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا انہوں نے انکار کیا پھر برچھا مانگا انہوں نے انکار کیا آخر انہوں نے خود برچھا لے کر حملہ کیا گورخر پر اور قتل کیا اس کو اور بعض صحابہ نے وہ گوشت کھایا اور بعض نے انکار کیا جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیان کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ ایک کھانا تھا جو تم کو اللہ جل جلالہ نے کھلایا ‘‘ (موطا امام مالک::حدیث نمبر 695 )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہی روایت سنن ابو داود میں بھی ہے ؛جو درج ذیل ہے :

حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله التيمي عن نافع مولى ابي قتادة الانصاري عن ابي قتادة انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم فراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه قال:‏‏‏‏ فسال اصحابه ان يناولوه سوطه فابوا فسالهم رمحه فابوا فاخذه ثم شد على الحمار فقتله فاكل منه بعض اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم وابى بعضهم فلما ادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم سالوه عن ذلك فقال:‏‏‏‏ " إنما هي طعمة اطعمكموها الله تعالى ")
(سنن ابی داود ،حدیث نمبر: 1852 )
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، مکہ کا راستہ طے کرنے کے بعد اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ جو احرام باندھے ہوئے تھے وہ پیچھے رہ گئے، انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، پھر اچانک انہوں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا تو اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور ساتھیوں سے کوڑا مانگا، انہوں نے انکار کیا، پھر ان سے برچھا مانگا تو انہوں نے پھر انکار کیا، پھر انہوں نے نیزہ خود لیا اور نیل گائے پر حملہ کر کے اسے مار ڈالا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ساتھیوں نے اس میں سے کھایا اور بعض نے انکار کیا، جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر ملے تو آپ سے اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک کھانا تھا جو اللہ نے تمہیں کھلایا“۔

تخریج: صحیح البخاری/جزاء الصید ۲ (۱۸۲۱)، ۵ (۱۸۲۴)، والھبة ۳ (۲۵۷۰)، والجہاد ۴۶ (۲۸۵۴)، ۸۸ (۲۹۱۴)، والأطعمة ۱۹ (۵۴۰۷)، والذبائح ۱۰ (۵۴۹۰)، ۱۱ (۵۴۹۱)، صحیح مسلم/الحج ۸ (۱۱۹۶)، سنن الترمذی/الحج ۲۵ (۸۴۷)، سنن النسائی/الحج ۷۸ (۲۸۱۸)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۹۳ (۳۰۹۳)، ( تحفة الأشراف:۱۲۱۳۱)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج ۲۴(۷۶)، مسند احمد (۵/۳۰۰، ۳۰۷)، سنن الدارمی/المناسک ۲۲ (۱۸۶۷)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہی حدیث صحیح بخاری میں یوں ہے :


حدثنا سعيد بن الربيع حدثنا علي بن المبارك عن يحيى عن عبد الله بن ابي قتادة ان اباه حدثه قال:‏‏‏‏"انطلقنا مع النبي صلى الله عليه وسلم عام الحديبية فاحرم اصحابه ولم احرم فانبئنا بعدو بغيقة فتوجهنا نحوهم فبصر اصحابي بحمار وحش فجعل بعضهم يضحك إلى بعض فنظرت فرايته فحملت عليه الفرس فطعنته فاثبته فاستعنتهم فابوا ان يعينوني فاكلنا منه ثم لحقت برسول الله صلى الله عليه وسلم وخشينا ان نقتطع ارفع فرسي شاوا واسير عليه شاوا فلقيت رجلا من بني غفار في جوف الليل فقلت:‏‏‏‏ اين تركت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:‏‏‏‏ تركته بتعهن وهو قائل السقيا فلحقت برسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتيته فقلت:‏‏‏‏ يا رسول الله إن اصحابك ارسلوا يقرءون عليك السلام ورحمة الله وبركاته وإنهم قد خشوا ان يقتطعهم العدو دونك فانظرهم ففعل فقلت:‏‏‏‏ يا رسول الله إنا اصدنا حمار وحش وإن عندنا فاضلة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لاصحابه:‏‏‏‏ كلوا وهم محرمون"
(صحیح البخاری ،حدیث نمبر: 1822 )



عبداللہ بن ابی قتادہ نے، کہا ان سے ان کے باپ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم صلح حدیبیہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھ لیا تھا لیکن ان کا بیان تھا کہ میں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ ہمیں غیقہ میں دشمن کے موجود ہونے کی اطلاع ملی اس لیے ہم ان کی تلاش میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق) نکلے پھر میرے ساتھیوں نے گورخر دیکھا اور ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے میں نے جو نظر اٹھائی تو اسے دیکھ لیا گھوڑے پر (سوار ہو کر) اس پر جھپٹا اور اسے زخمی کر کے ٹھنڈا کر دیا۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کچھ امداد چاہی لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ہم سب نے اسے کھایا اور اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا (پہلے) ہمیں ڈر ہوا کہ کہیں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دور نہ رہ جائیں اس لیے میں کبھی اپنا گھوڑا تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ آخر میری ملاقات ایک بنی غفار کے آدمی سے آدھی رات میں ہوئی میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تعہن نامی جگہ میں الگ ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ یہ تھا کہ دوپہر کو مقام سقیا میں آرام کریں گے پھر جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کی یا رسول اللہ! آپ کے اصحاب نے آپ کو سلام کہا ہے اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں دشمن آپ کے اور ان کے درمیان حائل نہ ہو جائے اس لیے آپ ان کا انتظار کیجئے چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا، میں نے یہ بھی عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک گورخر کا شکار کیا اور کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی موجود ہے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا کے کھاؤ حالانکہ وہ سب احرام باندھے ہوئے تھے۔

 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
إباحة الحمر الوحشية وتحريم الحمر الأهلية
السؤال :- هل يجوز أكل لحم الحمار ؟
------------------
الجواب :
الحمد لله
يجوز أكل الحمار الوحشي ، ويحرم أكل الحمار الأهلي . أما إباحة الأول فلما روى البخاري (5492) ومسلم (1196) عن أَبي قَتَادَةَ رضي الله عنه أنه صاد حماراً وحشياً وأتى بقطعة منه للنبي صلى الله عليه وسلم فأكل منه ، وقال لأصحابه صلى الله عليه وسلم : ( هو حلال ، فكلوه ) .

وأما الحمر الأهلية ، فكانت مباحة في أول الأمر ، ثم حرمها النبي صلى الله عليه وسلم يوم خيبر .
روى البخاري (5520) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُما قَالَ : نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ ، وَرَخَّصَ فِي لُحُومِ الْخَيْلِ .

وروى البخاري (5527) ومسلم (1936) عن أبي ثَعْلَبَةَ رضي الله عنه قَالَ : حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُحُومَ الْحُمُرِ الأَهْلِيَّةِ .

والله أعلم.

الإسلام سؤال وجواب (https://islamqa.info/ar/85534 )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
ترجمہ :جنگلى گدھے كى اباحت اور گھريلو گدھوں كى حرمت (حرام ہونا )
سوال :۔۔ كيا گدھے كا گوشت كھانا جائز ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب ::
الحمد للہ:
جنگلى گدھے كا گوشت كھانا جائز ہے، ليكن گھريلو گدھے كا گوشت كھانا حرام ہے.
جنگلى گدھے كى اباحت كى دليل بخارى اور مسلم كى درج ذيل حديث ہے:
ابو قتادہ رضى اللہ تعالى عنہ نے ايك جنگلى گدھا شكار اور اس كے گوشت كا ايك ٹكڑا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس لائے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے كھايا، اور اپنے صحابہ كو فرمايا:" يہ حلال ہے اسے كھاؤ "

اور گھريلو گدھا ابتدا ميں تو حلال تھا پھر جنگ خيبر ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے حرام قرار ديا.

جابر بن عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے خيبر كے دن گھريلو گدھوں كا گوشت كھانے سے منع كيا، اور گھوڑے ميں اجازت دى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 5520 ).

اور ابو ثعلبہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گھريلو گدھے كے گوشت كو حرام قرار ديا " (صحيح بخارى حديث نمبر ( 5527 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1936 ).

واللہ اعلم (https://islamqa.info/ur/85534)
 
Last edited:
شمولیت
مارچ 19، 2012
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
206
پوائنٹ
82
جزاک اللہ خیر اللہ آ پ کے علم میں مزید اضافہ کرے ۔۔آمین
 
Top