Safdar Ali Qureshi
مبتدی
- شمولیت
- اپریل 10، 2011
- پیغامات
- 5
- ری ایکشن اسکور
- 13
- پوائنٹ
- 0
علمِ اشتقاقetymology
وحدت اللسان؟تمام زبانوں کو اصل عربی ہے
اس کی
قرآنی دلیل:۔وَعَلَّمَ اٰدمَ الاَسْمَآءَ کُلَّھَا اور اللہ نے آدم ؑ کو تمام اسماء تعلیم فرما دئے
ادبی تعبیر:۔صوت و معنی کا ہم رنگ آہنگ۔
سایئنسی توجیہہ:۔قانونِ تناسب ’’صوت و معنیٰ میں راست تناسب ہوتا ہے یعنی الفاظ میں جس درجہ کی صوتی مماثلت ہو گی اسی درجہ کی ان میں معنوی مماثلت ہو گی‘‘
جاننا چاہیے
کہ
۔وحدت اللسان کی بنیاد صرف و نحو(grammer)اور تجوید (phonetics)کے مسلمہ اصول ہیں۔
۔الفاظ کے بگڑنے بننے کی وجہ زلۃالقاری یعنی لغزشِ لسانslip of tongueہے۔ لسانی تنوع اسی عملِ تغیر کا نتیجہ ہے۔
۔زبان ایجاد نہیں تخلیق ہے۔
۔ایک ہی معنی میں مختلف زبانوں نے مختلف مادوں کو ماخذ بنایا ہے۔چینی کے لئے انگریزی نے سکَّر(ماد ہ ش ک ر) کو اردو ،پنجابی نے قَند(مادہ ق ن د) کو ماخذ بنایا ہے۔
۔حروف و حرکات کے باہمی تبادلہ کے علاوہ الفاظ میں حذف و اضافہ اور اقلاب کا میلان بھی عام ہے۔جیسے عربی ماد ہ ق ط ع کا مصدر قَطْعًاعملِ احذاف سے قَط پھر عملِ ابدال سے بگڑ کر کَٹ،(cut) ،کُش بن جاتا ہے۔قاف کی زیر سیقِطّ کا معنی ہے بلی cat۔ازرق تقلیب سے ارزق بن جا تا ہے۔
۔استعاراتی لغات: انگریزی میں dad,dadyاور پنجابی میں چاچا کے الفاظ والد کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں ۔یہ الفاظ عربی مادہ ج د د کے جَدّکی بدلی ہوئی اشکال ہیں۔والد کے معنوں میں جَدّّ کا لفظ مستعار لیا گیا ہے۔
۔ لغت میں ’’کثرت معنی کا سبب کثرت مواد ہے۔ ‘‘اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر معنی کے لئے الگ ماخذ ہوتا
۔ایک ہی معنی کے لئے ایک سے زیادہ ماخذ بھی ہو سکتے ہیں۔
۔حروف کی زیادتی معنی کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے"
۔بعض دفعہ کلمہ کے حروف باہم جگہ تبدیل کر لیتے ہیں۔عربی کا اَزْرَق(نیلا)غلط تلفظ کی وجہ سے
ارزق بن جاتا ہے۔
اہم نکات
تمام زبانوں کو اصل (عربی)کی بنیاد پر اٹھانے کے لئے مندرجہ ذیل امور کی شد بد ضروری ہے۔
۔وحدانی لغت میں اشتراکِ صوت و معنیٰ کی رعایت لازمی ہے۔
۔ اتصالی صوتیوں کا علم (علتی اور غنائی صوتیے)لازمی ہے۔
۔الفاظ کے مادہ اور وزن کا تعین کرنا۔
۔لفظ کے سابقہ ،وسطانیہ اور لاحقہ کا تعین کرنا۔
۔ عالمی ابجد ترتیب دینا۔جیسا کہ عالمی ڈکشنری کے دیباچہ میں نمونہ دیا گیا ہے۔
۔علمِ تجوید(مخارج اور صفات) phoneticsکا جاننا ضروری ہے۔
نوٹ:۔الفاظ کی موجودہ شکل کا تشکیلی سفر بہت طویل ہے ،انگریزی کے تشکیلی سفر کو صرف لاطینی،یونانی،عبرانی یا سنسکرت ۔۔۔۔۔۔تک محدود کرنا علم کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔
رابطہsafdar_qureshi@yahoo.com
وحدت اللسان؟تمام زبانوں کو اصل عربی ہے
اس کی
قرآنی دلیل:۔وَعَلَّمَ اٰدمَ الاَسْمَآءَ کُلَّھَا اور اللہ نے آدم ؑ کو تمام اسماء تعلیم فرما دئے
ادبی تعبیر:۔صوت و معنی کا ہم رنگ آہنگ۔
سایئنسی توجیہہ:۔قانونِ تناسب ’’صوت و معنیٰ میں راست تناسب ہوتا ہے یعنی الفاظ میں جس درجہ کی صوتی مماثلت ہو گی اسی درجہ کی ان میں معنوی مماثلت ہو گی‘‘
جاننا چاہیے
کہ
۔وحدت اللسان کی بنیاد صرف و نحو(grammer)اور تجوید (phonetics)کے مسلمہ اصول ہیں۔
۔الفاظ کے بگڑنے بننے کی وجہ زلۃالقاری یعنی لغزشِ لسانslip of tongueہے۔ لسانی تنوع اسی عملِ تغیر کا نتیجہ ہے۔
۔زبان ایجاد نہیں تخلیق ہے۔
۔ایک ہی معنی میں مختلف زبانوں نے مختلف مادوں کو ماخذ بنایا ہے۔چینی کے لئے انگریزی نے سکَّر(ماد ہ ش ک ر) کو اردو ،پنجابی نے قَند(مادہ ق ن د) کو ماخذ بنایا ہے۔
۔حروف و حرکات کے باہمی تبادلہ کے علاوہ الفاظ میں حذف و اضافہ اور اقلاب کا میلان بھی عام ہے۔جیسے عربی ماد ہ ق ط ع کا مصدر قَطْعًاعملِ احذاف سے قَط پھر عملِ ابدال سے بگڑ کر کَٹ،(cut) ،کُش بن جاتا ہے۔قاف کی زیر سیقِطّ کا معنی ہے بلی cat۔ازرق تقلیب سے ارزق بن جا تا ہے۔
۔استعاراتی لغات: انگریزی میں dad,dadyاور پنجابی میں چاچا کے الفاظ والد کے لئے بھی استعمال ہوتے ہیں ۔یہ الفاظ عربی مادہ ج د د کے جَدّکی بدلی ہوئی اشکال ہیں۔والد کے معنوں میں جَدّّ کا لفظ مستعار لیا گیا ہے۔
۔ لغت میں ’’کثرت معنی کا سبب کثرت مواد ہے۔ ‘‘اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر معنی کے لئے الگ ماخذ ہوتا
۔ایک ہی معنی کے لئے ایک سے زیادہ ماخذ بھی ہو سکتے ہیں۔
۔حروف کی زیادتی معنی کی زیادتی پر دلالت کرتی ہے"
۔بعض دفعہ کلمہ کے حروف باہم جگہ تبدیل کر لیتے ہیں۔عربی کا اَزْرَق(نیلا)غلط تلفظ کی وجہ سے
ارزق بن جاتا ہے۔
اہم نکات
تمام زبانوں کو اصل (عربی)کی بنیاد پر اٹھانے کے لئے مندرجہ ذیل امور کی شد بد ضروری ہے۔
۔وحدانی لغت میں اشتراکِ صوت و معنیٰ کی رعایت لازمی ہے۔
۔ اتصالی صوتیوں کا علم (علتی اور غنائی صوتیے)لازمی ہے۔
۔الفاظ کے مادہ اور وزن کا تعین کرنا۔
۔لفظ کے سابقہ ،وسطانیہ اور لاحقہ کا تعین کرنا۔
۔ عالمی ابجد ترتیب دینا۔جیسا کہ عالمی ڈکشنری کے دیباچہ میں نمونہ دیا گیا ہے۔
۔علمِ تجوید(مخارج اور صفات) phoneticsکا جاننا ضروری ہے۔
نوٹ:۔الفاظ کی موجودہ شکل کا تشکیلی سفر بہت طویل ہے ،انگریزی کے تشکیلی سفر کو صرف لاطینی،یونانی،عبرانی یا سنسکرت ۔۔۔۔۔۔تک محدود کرنا علم کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔
رابطہsafdar_qureshi@yahoo.com