aqeel
مشہور رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 300
- ری ایکشن اسکور
- 315
- پوائنٹ
- 119
ذرا یہ لنک ملاحطہ کرکے بتائے کہ کیا ابن تیمہؒ قرآن کی درج بالا آیات کی تکذیب کر رہے ہیں؟جن احباب نے راجا صاحب کی پوسٹ کو پسند کیا ہے وہ بھی اظہار خیال فرما سکتے ہیں ۔عجیب بات ہے کہ نبی کو اللہ تعالیٰ، اپنی ذات، فرشتوں، جنت و دوزخ کے غیب کی اطلاع دیں تو وہ علم غیب یا اطلاع عن الغیب کہلائے۔ اور نبی کے ذریعے سے یہ خبریں ساری امت تک پہنچ جائیں تو اسے کیوں علم الغیب یا اطلاع عن الغیب نہیں کہا جاتا؟
پہلی بات یہ کہ عالم الغیب کا اطلاق اللہ کے سوا کسی کے لئے بھی درست نہیں۔
اطلاع عن الغیب یا انباء الغیب جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہوا ہے، اس کے بارے میں قرآن میں واضح آ گیا کہ یہ نبی غیب کی خبریں بتانے میں بخیل نہیں۔ (التکویر 24)
لہٰذا یہ کہنا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بہت سارا علم غیب عطا ہوا اور انہوں نے آگے امت کو بہت کم منتقل کیا، دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی ہے، کیونکہ یہ دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نعوذباللہ بخیل ماننا ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے انباء الغیب اور اطلاع عن الغیب کے بارے میں بھی وضاحت کر دی کہ فقط اپنے رسولوں کو عطا کرتا ہے۔
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاءُ ۖ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ الخ اٰٰل عمران 179 پارہ 4
(ترجمہ:اور نہیں ہے اللہ تعالیٰ کہ مطلع کرے تم کو غیب پر ،لیکن ہاں جس کو خود چاہے اور وہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر ہیں ،اُن کو منتخب فرمالیتا ہے)
اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا ﴿٢٦﴾ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ الخ جن 26،27 پارہ 29
(ترجمہ :۔ غیب کا جاننے والا وہ ہی ہے،سو مطلع نہیں فرماتا وہ اپنے غیب پر کسی کو ، سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے)
لہٰذا یہ کہنا کہ اطلاع عن الغیب ، انباء غیب وغیرہ اولیاء اللہ کو بھی دیا جاتا ہے، قرآن کی درج بالا آیات کی تکذیب کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ معاف فرمائیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/فضیلت-ِ-عمر-فاروق-رضی-اللہ-عنہ.12862/