ایک گلوکار کی توبہ
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک گویا تھا چھپ چھپ کر گاتا تھا‘ گانا بجانا تو حرام ہے‘ گا کر وہ اپنا شوق پورا کرتا تھا۔ لوگ اس کو کچھ پیسے دے دیتے تھے۔ جب وہ بوڑھا ہوگیا آواز ختم ہوگئی تو فاقہ آیا‘ بھوک آئی‘ اب وہ لوگوں سے مایوس ہو کر جنت البقیع میں ایک جھاڑی کے پیچھے بیٹھ گیا اور کہنے لگا‘
اے اللہ! جب آواز تھی تو لوگ سنتے تھے جب آواز نہ رہی تو سننا چھوڑ گئے۔ تو سب کی سنتا ہے تجھے پتہ ہے میں ضعیف ہوں‘ کمزور ہوں بیشک تیرا نافرمان ہوں پر اے اللہ! میری ضرورت کو پورا فرما ایسی آواز لگائی ایسی دل سے صدا بلند کی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں لیٹے ہوئے تھے آواز آئی کہ میرا بندہ مجھے پکار رہا ہے اس کی مدد کو پہنچو‘ بقیع میں فریادی ہے اس کی فریاد رسی کرو۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ننگے پاوں دوڑے دیکھا تو بڑے میاں جھاڑی کے پیچھے اپنا قصہ سنا رہے ہیں جب انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو اُٹھ کر دوڑنے لگے۔۔۔
فرمایا بیٹھو! ٹھہرو! میں آیا نہیں بھیجا گیا ہوں۔
پوچھا کس نے بھیجا ہے؟
فرمایا اللہ نے بھیجا ہے تو اس نے آسمان پر نگاہ ڈالی۔
"اے اللہ! ستر سال تیری نافرمانی میں گزارے تجھے کبھی یاد نہ کیا جب یاد کیا تو اپنے پیٹ کی خاطر یاد کیا تو نے پھر بھی میری آواز پر لبیک کہا۔
اے اللہ نافرمان کو معاف کردے اور ایسا رویا کہ جان نکل گئی۔
سبحان اللہ!!
بے شک اللہ بڑا غفور الرحیم ھے
(حیاۃ الصحابہ)
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانے میں ایک گویا تھا چھپ چھپ کر گاتا تھا‘ گانا بجانا تو حرام ہے‘ گا کر وہ اپنا شوق پورا کرتا تھا۔ لوگ اس کو کچھ پیسے دے دیتے تھے۔ جب وہ بوڑھا ہوگیا آواز ختم ہوگئی تو فاقہ آیا‘ بھوک آئی‘ اب وہ لوگوں سے مایوس ہو کر جنت البقیع میں ایک جھاڑی کے پیچھے بیٹھ گیا اور کہنے لگا‘
اے اللہ! جب آواز تھی تو لوگ سنتے تھے جب آواز نہ رہی تو سننا چھوڑ گئے۔ تو سب کی سنتا ہے تجھے پتہ ہے میں ضعیف ہوں‘ کمزور ہوں بیشک تیرا نافرمان ہوں پر اے اللہ! میری ضرورت کو پورا فرما ایسی آواز لگائی ایسی دل سے صدا بلند کی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں لیٹے ہوئے تھے آواز آئی کہ میرا بندہ مجھے پکار رہا ہے اس کی مدد کو پہنچو‘ بقیع میں فریادی ہے اس کی فریاد رسی کرو۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ننگے پاوں دوڑے دیکھا تو بڑے میاں جھاڑی کے پیچھے اپنا قصہ سنا رہے ہیں جب انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو اُٹھ کر دوڑنے لگے۔۔۔
فرمایا بیٹھو! ٹھہرو! میں آیا نہیں بھیجا گیا ہوں۔
پوچھا کس نے بھیجا ہے؟
فرمایا اللہ نے بھیجا ہے تو اس نے آسمان پر نگاہ ڈالی۔
"اے اللہ! ستر سال تیری نافرمانی میں گزارے تجھے کبھی یاد نہ کیا جب یاد کیا تو اپنے پیٹ کی خاطر یاد کیا تو نے پھر بھی میری آواز پر لبیک کہا۔
اے اللہ نافرمان کو معاف کردے اور ایسا رویا کہ جان نکل گئی۔
سبحان اللہ!!
بے شک اللہ بڑا غفور الرحیم ھے
(حیاۃ الصحابہ)