• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عمر اور رزق اور تقدیر

شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
اسلام علیکم!
ایک حدیث میں پڑھا تھا کہ پیدا ہونے سے پہلے فرشتہ انسان کی عمر، رزق، اور نیک یا بد ہونا لکھ دیتا ہے اور اس کے بعد روح پھونک دی جاتی ہے۔
تو کیا عمر اور رزق میں نیکی اور دعا سے اضافہ ممکن ہے؟ ہا پھر یہ جتنے لکھے گئے ہیں اتنے ہی رہتے ہیں اضافہ ممکن نہیں۔
کیا دعا سے تقدیر بدل سکتی ہے؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اسلام علیکم!
ایک حدیث میں پڑھا تھا کہ پیدا ہونے سے پہلے فرشتہ انسان کی عمر، رزق، اور نیک یا بد ہونا لکھ دیتا ہے اور اس کے بعد روح پھونک دی جاتی ہے۔
تو کیا عمر اور رزق میں نیکی اور دعا سے اضافہ ممکن ہے؟ ہا پھر یہ جتنے لکھے گئے ہیں اتنے ہی رہتے ہیں اضافہ ممکن نہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
ــــــــــــــــــــــــــــــ
جواب: (بشکریہ @عمر اثری بھائی )
قلم کی پیدائش سے لے کر قیامت كے دن تک کی ہر چیز کو اللہ تعالی نے لوحِ محفوظ میں لکھ رکھا ہے. اللہ تعالی نے جب سب سے پہلے قلم پیدا فرمایا تو اسے حکم دیا:

اكْتُبْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَكْتُبُ؟ قَالَ:‏‏‏‏ اكْتُبِ الْقَدَرَ مَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَد
لکھو، قلم نے عرض کیا: کیا لکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تقدیر لکھو جو کچھ ہو چکا ہے اور جو ہمیشہ تک ہونے والا ہے.
(ترمذی: 2155 اور 3319، ابو داؤد: 4700، مسند احمد: 5/317 بالفاظ مختلفة)

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏وَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ اكْتُبْ عَمَلَهُ وَرِزْقَهُ وَأَجَلَهُ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيد
تمہاری پیدائش کی تیاری تمہاری ماں کے پیٹ میں چالیس دنوں تک (نطفہ کی صورت) میں کی جاتی ہے اتنی ہی دنوں تک پھر ایک بستہ خون کے صورت میں اختیار کئے رہتا ہے اور پھر وہ اتنے ہی دنوں تک ایک مضغہ گوشت رہتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اسے چار باتوں (کے لکھنے) کا حکم دیتا ہے۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ اس کے عمل، اس کا رزق، اس کی مدت زندگی اور یہ کہ بد ہے یا نیک، لکھ لے.
(صحیح بخاری: 3208، صحیح مسلم: 2643)

رزق بھی لکھا ہوا ہے اس میں کمی بیشی نہیں ہو سکتی. ہاں البتہ طلبِ رزق كے جو اسباب انسان اختیار کرتا ہے ان میں سے اک سعی وکوشش بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِنْ رِزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ
وه ذات جس نے تمہارے لیے زمین کو پست ومطیع کردیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ کی روزیاں کھاؤ (پیو) اسی کی طرف (تمہیں) جی کر اٹھ کھڑا ہونا ہے.
(سورۃ الملک: 15)

انہیں اسباب میں سے ایک صلہ رحمی یعنی والدین سے نیکی کرنا اور رشتہ داروں سے حسنِ سلوک بھی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَه
جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے
(صحیح بخاری: 5986، صحیح مسلم: 2557)

اور انہیں اسباب میں سے ایک تقویٰ بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا۞ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ
جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے. اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو
(سورۃ الطلاق: 2 اور 3)

لیکن آپ یہ نہ کہیں کہ رزق تو لکھا ہوا اور محدود ہے لہذا میں حصولِ رزق كے لیے اسباب اختیار نہیں کروں گا کیونکہ یہ تو عجز ودرماندگی ہے اور عقل واحتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ رزق اور دین ودنیا کا فائدہ حاصل کرنے كے لیے کوشش کریں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
الْكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا وَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ
عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کو رام کر لے اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے عمل کرے اور عاجز و بیوقوف وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات پر لگا دے اور رحمت الٰہی کی آرزو رکھے
(ترمذی: 2459، ابن ماجہ: 4260، مسند احمد: 4/124) (کئی محدثین نے اسکو ضعیف کہا ہے)
جس طرح رزق لکھا ہوا اور اسباب كے ساتھ مقدر ہے اسی طرح شادی کا معاملہ بھی تقدیر میں لکھا ہوا ہے میاں بیوی میں سے ہر ایک كے لیے یہ لکھا ہوا ہے كہ اس کی شادی اس سے ھوگی اور اللہ تعالی سے تو آسمانوں اور زمین کی کوئی چیز بھی مخفی نہیں ہے.
شیخ ابن عثیمین
{فتاوی اسلامیہ (اردو): 3/133}
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا دعا سے تقدیر بدل سکتی ہے؟
بسم اللہ الرحمن الرحیم
کیا دعا تقدیر کو بدل سکتی ہے
سوال: هل يخفف الدعاء من المصائب، وهل يلطف الله بنا نتيجة الدعاء؟ كيف يكون ذلك والله سبحانه وتعالى ينزل المصائب على الناس على الرغم من أنهم يدعونه؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب: الدعاء عبادة لله عز وجل، وقد أمر الله بدعائه فقال تعالى: {ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ} (سورۃ المومن) وقال تعالى: {وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ} (سورۃ البقرۃ)
والدعاء يخفف المصائب أو يدفعها أو يدفع ما هو أعظم منها، وقد قال النبي - صلى الله عليه وسلم -: «لا يرد القدر إلا الدعاء (ترمذی) » ، والمصائب إذا وقعت تكفر الذنوب، وترفع الدرجات، وعلى المسلم إذا وقع في مصيبة أن يصبر عليها ويحتسب الأجر من الله عز وجل، ولا يتضجر من القضاء والقدر.
وبالله التوفيق، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم.
اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء (فتاوى اللجنة الدائمة 24/244)

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء (فتاوى اللجنة الدائمة 24/244)
سوال: کیا دعاؤں سے مصیبتیں کم ہوجاتی ہیں؟ اور کیا دعاؤں کے نتیجے میں اللہ تعالی ہمارے ساتھ نرمی کا معاملہ کریں گے؟ اور یہ کیسا معاملہ ہے کہ اللہ تعالی لوگوں پر مصیبتیں نازل کرتا ہے، باوجودیکہ لوگ اس سے دعاء کرتے رہتے ہیں؟

جواب: دعاء کرنا اللہ تعالی کی ایک عبادت ہے، اور اللہ تعالی نے خود سے مانگنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ: اور تمہارے رب کا فرمان [سرزد ہوچکا ہے] کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خودسری کرتے ہیں وه ابھی ابھی ذلیل ہوکر جہنم میں پہنچ جائیں گے۔ (60سورة المومن)
اور دوسرے مقام پر فرمایا :
جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وه مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہئے کہ وه میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باع
ہے۔ (186)
اور دعاء یا تو مصیبت کو کم کر دیتی ہے، یا مصیبت کو بالکل ہی دور کر دیتی ہے، یا اس سے جو بڑی مصیبت آنے والی تھی اس کو دور کر دیتی ہے،
چنانچہ نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نے فرمايا کہ: تقدیر کو صرف دعاء ہی بدل سکتی ہے ))
اور جب مصیبیتیں آتی ہیں تو گناہ مٹ جاتے ہیں، اور درجات بلند ہوتے ہیں، اور مسلمان جب کسی مصیبت میں گرفتار ہوجائے تو اس کو چاہئے کہ وہ صبر سے کام لے، اور اپنی اس مصیبت پر اللہ سے ثواب کی امید رکھے، اور اللہ کے فیصلے اور تقدیر سے بددل نہ ہو جائے۔

وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس فتوی میں مذکور حدیث مکمل درج ذیل ہے :

عَنْ سَلْمَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرُدُّ الْقَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ وَلَا يَزِيدُ فِي الْعُمْرِ إِلَّا الْبِرُّ
یعنی نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں : اللہ کے فیصلے کو دعاء کے علاوہ اور کوئی چیز رد نہیں کر سکتی اور نیکی کے سوا اور کچھ بھی عمر میں اضافہ کا باعث نہیں ۔
جامع الترمذی أبواب القدر باب لا یرد القدر إلا الدعاء ح ۲۱۳۹ )

اس کی شرح میں علامہ عبید الرحمن مبارکپوریؒ تقدیر میں تغیروتبدل کی مفصل وضاحت کرکےلکھتے ہیں :

"والحاصل أن القضاء المعلق يتغير. وأما القضاء المبرم فلا يبدل ولا يغير"
مرعاۃ المفاتیح جلد7 ص355 )

یعنی ساری بحث کا حاصل یہ ہے کہ تقدیر دو قسم پر ہے ،معلق اور مبرم ، معلق میں تغیر و تبدل ہوسکتا ہے ، مبرم میں نہیں "
ـــــــــــــــــــــ

تقدیر کی دو قسمیں ہیں ایک تو " مبرم" اور دوسری " معلق" تقدیر مبرم تو حق تعالیٰ کا اٹل فیصلہ ہوتا ہے جو چیز پیش آنے والی ہوتی ہے اس میں کچھ بھی تغیر و تبدل ممکن نہیں ہے مگر تقدیر معلق میں بعض اسباب کی بنا پر تغیر و تبدل بھی ہوتا ہے۔ لہٰذا یہاں حدیث میں جس تقدیر کے بارہ میں کہا ہے کہ وہ دعا سے بدل جاتی ہے وہ تقدیر معلق ہی ہے یہاں تقدیر مبرم مراد نہیں ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اور گذشتہ پوسٹ میں حدیث گزری کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا :​
مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَه
جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے
(صحیح بخاری: 5986، صحیح مسلم: 2557)

اور انہیں اسباب میں سے ایک تقویٰ بھی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:
وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا۞ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ
جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے. اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو
(سورۃ الطلاق: 2 اور 3)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top