- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,751
- پوائنٹ
- 1,207
عمل کا مستحکم ہونا
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(( إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ إِذَا عَمِلَ أَحَدُکُمْ عَمَلًا أَنْ یَّتْقِنُہُ۔ ))1
'' بے شک اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کوئی عمل کرے تو اس میں پختگی پیدا کرے۔ ''
شرح...: اتقان العمل سے مراد، عمل کو مضبوط، مستحکم بنانا اور افضل طریقہ پر سر انجام دینا ہے۔
انسان کے ذمہ جتنے بھی اعمال ہیں خواہ دینی ہوں یا دنیوی، ان سب میں یہی بات مطلوب ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ انسان کی طرف سے اتقان العمل کو محبوب رکھتا ہے۔
سب سے افضل اعمال جنہیں مضبوط و مستحکم اور خوبصورت بنانا اور ریا کاری اور بدعت سے پاک کرنا واجب ہے، وہ عبادات ہیں، جیسے نماز، مناسک حج، حفظ القرآن، صحیح طریقہ کے مطابق اس کی تلاوت کرنا وغیرہ۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز کی حرکات و سکنات میں اطمینان و اتقان نہ ہونے کی وجہ سے تین مرتبہ نماز دہرانے کا حکم دیا۔ حدیث درج ذیل ہے:
((فَقَدْ دَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم الْمَسْجِدَ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّی، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَرَدَّ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ فَصَلَّی، ثُمَّ جَائَ فَسَلَّمَ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّکَ لَمْ تُصَلِّ (ثَلَاثًا) فَقَالَ: وَالَّذِی بَعَثَکَ بِالْحَقِّ فَمَا أُحْسِنُ غَیْرَہُ فَعَلِّمْنِی۔ قَالَ: إِذَا قُمْتَ إِلَی الصَّلَاۃِ فَکَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَیَسَّرَ مَعَکَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْکَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ رَاکِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّی تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِکَ فِی صَلَاتِکَ کُلِّہَا۔))2
'' رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور ایک آدمی آیا اس نے نماز شروع کردی نماز سے فارغ ہونے کے بعد (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور سلام کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اور فرمایا: لوٹ جائیے نماز پڑھئے، بے شک آپ نے نماز نہیں پڑھی، اس نے پھر نماز دہرائی، پھر آیا، سلام کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا (ساتھ ہی) فرمایا: واپس لوٹ جائیے، نماز پڑھئے آپ نے نماز نہیں پڑھی (یہ معاملہ تین مرتبہ ہوا۔ آخر کار) اس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا! میں اس سے اچھا (طریقہ نماز) نہیں کرسکتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سکھلا دیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آپ نماز کے لیے کھڑے ہوں تو تکبیر تحریمہ کہئے پھر جو آپ کے لیے قرآن سے آسان ہے وہ پڑھئے، پھر رکوع کیجئے حتیٰ کہ رکوع کرنے کی حالت میں اطمینان حاصل کرلیں پھر رکوع سے سر اٹھائیے حتیٰ کہ کھڑا ہونے میں معتدل ہوجائے پھر سجدہ کیجئے حتیٰ کہ سجدے کی حالت میں مطمئن ہوجائے پھر ایسا ہی اپنی ہر نماز میں کیجئے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1صحیح الجامع الصغیر، رقم : ۱۸۸۰۔
2 أخرہ البخاري في کتاب الأذان، باب: أمر النبي صلی اللہ علیہ وسلم الذي لا یتم رکوعہ بالإعادۃ، رقم : ۷۹۳۔