محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عورتوں کو سر کے بال مُنڈانے کی ممانعت
عن علي قال: نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم أن تحلق المرأة رأسها
یہ روایت سندا کمزور ہے ،شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ضعیف ترمذی اور ضعیف نسائی میں درج کرنے کے علاوہ "الضعیفہ" میں بھی اس کے ضعف پر بحث کی ہے۔(دیکھیے السلسلۃ الضعیفہ،رقم :678 ،ج :6 ص: 124)"حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عورت کو اپنا سر منڈانے سے منع فرمایا ہے۔
تاہم دوسری صحیح روایات سے اس ممانعت کا اثبات ہوتا ہے جیسے حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،انہوں نے کہا:
إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بريء من الصالقة، والحالقة، والشاقة.
اور صحیح مسلم کے الفاظ ہیں ،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"بے شک رسول اللہ ﷺ نے اظہار براءت کیا ہے،بین کرنے والی،سر منڈانے والی اور کپڑے پھاڑنے والی عورتوں سے۔"
أنا بريء ممن حلق وسلق وخرق
اس حدیث کا تعلق اگرچہ مصیبت کے وقت ایسا نہ کرنے سے ہے۔لیکن عمرے کے لیے سر منڈانا ہر حالت میں ممنوع ہے،یہی وجہ ہے کہ حج اور عمرے کے موقعے پر جب کہ مردوں کے لیے سر منڈانے یا کترانے کا حکم ہے،عورت کو تاکید ہے کہ وہ سر نہ منڈائے اور نہ بال کترائے،بلکہ اپنی چوٹی کے بالوں سے انگلی کے پور کے برابر کاٹ لے۔چنانچہ امام ترمذی لکھتے ہیں:"میں بری ہوں اس سے جو سر منڈائے اور بین کرے اور کپڑے پھاڑے۔"
والعمل على هذا عند أهل العلم لا يرون على المرأة حلقا ويرون أن عليها التقصير
"اہل علم کے نزدیک اسی حدیث پر (جس میں سر منڈانے کی ممانعت ہے) عمل ہے،وہ عورت کے لیے سر منڈانے کو جائز نہیں دیکھتے اور کہتے ہیں کہ ان کے لیے تقصیر ہے (یعنی تھوڑے سے بال کاٹ لینا)۔"
کتاب لباس کے عمومی مسائل از حافظ صلاح الدین یوسف سے اقتباس