• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورتوں کی جماعت ارتکاب حرام سے خالی نہیں فقہ حنفی شریف

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
شکریہ ۔
پہلے تو اس کو ابتداء اسلام پر محمول کیا پھر اس اشکال کا خود ساختہ جواب تیار کرکے منسوخ کردیا ۔لیکن انھوں نے جو اس کو منسوخ کہا ہے ۔ اس کا دلیل نہیں دیا ہے
دعویٰ خاص کے لیے دلیل خاص کی ضرورت ہوتی ہے ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
شکریہ ۔
پہلے تو اس کو ابتداء اسلام پر محمول کیا پھر اس اشکال کا خود ساختہ جواب تیار کرکے منسوخ کردیا ۔لیکن انھوں نے جو اس کو منسوخ کہا ہے ۔ اس کا دلیل نہیں دیا ہے
دعویٰ خاص کے لیے دلیل خاص کی ضرورت ہوتی ہے ۔
بھئی عجیب غیرمقلد ہیں آپ۔
دلیل دی تو ہے ، آپ نے ہی نہیں پڑھی۔
انہوں نے فرمایا تو ہے کہ منسوخ اس لئے ہے کیونکہ اگر عورت امام بن کر آگے کھڑی ہوگی تو کشف ہے۔ یعنی پردے کا مسئلہ۔
اور اگر عورتوں کے بیچ میں کھڑی ہوگی تو امامت کی جگہ کو چھوڑنا پڑے گا جو کہ آگے والی جگہ ہے۔اور یہ مکروہ ہے۔
جبکہ جماعت سنت ہے۔
اور سنت کے ارتکاب کے لئے ، مکروہ فعل انجام دینا درست نہیں۔ لہٰذا ثابت ہوا کہ عورت کا عورتوں کی جماعت کروانا درست نہیں۔

لہٰذا اب آپ غیرمقلدین ہزار صحیح احادیث پیش کر ڈالئے، ، بس سب کا کافی و شافی جواب ہو گیا۔
خبردار ، جو کسی نے مجتہد صاحب سے یہ پوچھا کہ حضرت خواتین کے لئے امامت کی جگہ آگے والی تھی ہی کب؟ جو اس کا چھوڑنا مکروہ ہوگا؟

اور خبردار، جو کسی نے ان الفاظ ،،، یعنی کہ:
"اور ام المؤمنین کا یہ فعل ابتدائے اسلام پر محمول کیا جائے گا"

کا قافیہ ، اصول کرخی کی ان عبارات سے ملانے کی گستاخی کی ، کہ:

ان کل آیتہ تخالف قول اصحابنافانھاتحمل علی النسخ او علی الترجیح والاولی ان تحمل علی التاویل من جھۃ التوفیق
ہروہ آیت جو ہمارے اصحاب کے قول کے خلاف ہوگی تواس کو نسخ پر محمول کیاجائے گا یاترجیح پر محمول کیاجائے گا اوربہتر یہ ہے کہ ان دونوں میں تاویل کرکے تطبقیق کی صورت پیداکی جائے۔

ان کل خبریجی بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ اوعلی انہ معارض بمثلہ ثم صارالی دلیل آخر اوترجیح فیہ بمایحتج بہ اصحابنامن وجوہ الترجیح اویحمل علی التوفیق،وانمایفعل ذلک علی حسب قیام الدلیل فان قامت دلالۃ النسخ یحمل علیہ وان قامت الدلالۃ علی غیرہ صرناالیہ ۔(اصول البزدوی ویلیہ اصول الکرخی ص374)
ہروہ خبر جو ہمارے اصحاب کے قول کے خلاف ہوگی تو وہ نسخ پر محمول کی جائے گی،یاوہ اسی کے مثل دوسری حدیث کے معارض ہوگی توپھرکسی دوسرے دلیل سے کام لیاجائے گایاجس حدیث سے ہمارے اصحاب نے استدلال کیاہے اس میں وجوہ ترجیح میں سے کوئی ایک ترجیح کی وجہ ہوگی یاپھر دونوں حدیث میں تطبیق وتوفیق کا راستہ اختیار کیاجائے گا اوریہ دلیل کے لحاظ سے ہگا۔ اگر دلیل معارض حدیث کے نسخ کی ہے تونسخ پر محمول کیاجائے گا یااس کے علاوہ کسی دوسری صورت پر دلیل ملتی ہے تو وہی بات اختیار کی جائے گی۔

کیونکہ ایسا وہی ناہنجار کر سکتا ہے جس کا علم اردو کی چند کتب کے مطالعہ تک محدود ہو، جو کنویں کا مینڈک ہو، اور ایسا کرنا ہی اس کے روایتی قلت فہم کی نشانی بھی قرار پائے گا۔ ظاہر ہے جب یہ حضرات آیات و صحیح احادیث کے ساتھ قولاً و فعلاً یہ رویہ روا رکھتے ہیں ، تو غیرمقلدین بھلا کس کھیت کی مولی گاجر ہیں۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
9
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علے رسول اللہ
امابعد۔ فرمان الهي ہے۔ ادع الى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة وجادلهم باللتي هي احسن۔
ميں محترم راجا صاحب سے گزارش کروں گا کہ آپ اگرذی علم ہیں تو جواب دیتے وقت اچھے الفاظ کا استعمال کیا کریں وگرنہ تو میں آپ کو کچھ نہیں کہ سکتا۔شکریہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
sahj

کیااحناف یہاں جواب دینا پسند کریں گے - اگر ان کے پاس جواب نہیں ہے تو اپنی فقہ کو بچانے کے لیے کوئی جھوٹی تاویل ہی کر دیں - امید ہے کہ سہج صاحب ضرور کچھ نہ کچھ تاویل کریں گے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ والصلاۃ والسلام علے رسول اللہ
امابعد۔ فرمان الهي ہے۔ ادع الى سبيل ربك بالحكمة والموعظة الحسنة وجادلهم باللتي هي احسن۔
ميں محترم راجا صاحب سے گزارش کروں گا کہ آپ اگرذی علم ہیں تو جواب دیتے وقت اچھے الفاظ کا استعمال کیا کریں وگرنہ تو میں آپ کو کچھ نہیں کہ سکتا۔شکریہ
راجا صاحب نے کون سا غلظ لفظ استعمال کیا ہے ذرا نشا ن دہی فر ما دیں
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
9
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عمران بھائی آپ محسوس نہ کریں تو راجا صاحب کی کلام کی آخری تین سطور کو ذرا عدل کے ساتھ پڑہیں۔شکریہ
 
Top