• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورت کا سفر کرنا

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
ارشاد باری تعالی ہے:
لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَ‌جٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَ‌جِ حَرَ‌جٌ وَلَا عَلَى الْمَرِ‌يضِ حَرَ‌جٌ وَلَا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ أَن تَأْكُلُوا مِن بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ آبَائِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَامِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّاتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَالِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَالَاتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُم مَّفَاتِحَهُ أَوْ صَدِيقِكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَأْكُلُوا جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًا ۚ فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّـهِ مُبَارَ‌كَةً طَيِّبَةً ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٦١
اندھے پر، لنگڑے پر، بیمار پر اور خود تم پر (مطلقاً) کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے گھروں سے کھالو یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خاﻻؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیوں کے تم مالک ہو یا اپنے دوستوں کے گھروں سے۔ تم پر اس میں بھی کوئی گناه نہیں کہ تم سب ساتھ بیٹھ کر کھانا کھاؤ یا الگ الگ پس جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کرو دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزه ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده، یوں ہی اللہ تعالیٰ کھول کھول کر تم سے اپنے احکام بیان فرما رہا ہے تاکہ تم سمجھ لو۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
فاطمہ بنت قيس رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم انہيں حكم ديا كہ وہ ام شريك كے گھر اپنى عدت گزارے، ( اس ليے كہ ان كا خاوند فوت ہو گيا تھا ) پھر كہا يہ ايسى عورت ہے جہاں ميرے صحابى جاتى رہتے ہيں، تم ابن ام مكتوم كے پاس عدت گزارو، كيونكہ وہ نابينا ہے، تم اپنے كپڑے ( دوپٹہ ) سر سے اتارو گى "
صحيح مسلم حديث ( 1480 ).
اور ايك روايت ميں ہے:
" كيونكہ جب تم اپنا دوپٹہ اتارو گى تو آپ كو وہ نہيں ديكھےگا "
 

ماہا

مبتدی
شمولیت
مئی 18، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
233
پوائنٹ
0
عبادات میں اصل حرمت ہے، وہاں جواز کی دلیل جائے جبکہ معاملات میں اصل جواز ہے لہذا یہاں ممانعت کی دلیل چاہیے۔
اس کا مطلب ہے پھر ہاسٹل میں رہنا بھی جائز ہے کیا؟؟؟؟؟؟؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اس کا مطلب ہے پھر ہاسٹل میں رہنا بھی جائز ہے کیا؟
مدارس اسلامیہ اور جامعات میں لڑکوں کی طرح ہر مکتب فکر اور مسلک کے ہاں لڑکیوں کے بھی ہاسٹل ہیں اور وہاں لڑکیاں رہائش پذیر بھی ہوتی ہیں۔ آج تک کسی عالم دین کی طرف سے اس کے عدم جواز کا فتوی سامنے نہیں آیا۔

جہاں تک سکول، کالج، اور یونیورسٹی کے ہاسٹل میں لڑکیوں کے رہائش پذیر ہونے کا معاملہ ہے تو یہ بھی اپنی اصل کے اعتبار سے جائز ہے لیکن مقاصد یعنی ہوسٹل میں لڑکی کے ٹھہرنے کا مقصد کیا ہے، دینی ہے، دنیوی ہے وغیرہ ذلک، سد الذرائع یعنی فی زمانہ ان ہاسٹلز میں لڑکیوں کے قیام پذیر ہونے کے معاشرتی اور اخلاقی نقصانات کیا ہیں اور مصالح یعنی لڑکیوں کے ہاسٹل میں رہائش پذیر میں کیا شرعی مصالح داخل ہیں وغیرہ کی روشنی میں فتوی میں اختلاف ہو سکتا ہے۔

جہاں تک مخلوط ہاسٹلز کا معاملہ ہے تو اختلاط مرد وزن کی حرمت کی وجہ سے حرام ہے۔
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
ارشاد باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ‌ بُيُوتِكُمْ حَتَّىٰ تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَىٰ أَهْلِهَا ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ‌ لَّكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُ‌ونَ ﴿٢٧
اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کرلو، یہی تمہارے لئے سراسر بہتر ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

سوال یہ ہے کہ یہ حکم صرف مردوں کے لیے یا عورتوں کے بھی ہے۔ یقینا مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہے کیونکہ مردوں کے ساتھ تخصیص کا کوئی قرینہ ہمارے علم میں نہیں ہے۔ جب یہ عورتوں کے لیے بھی عام ہے تو عورت کسی غیر محرم کے گھر میں داخل ہو سکتی ہے اور جب داخل ہو گی تو وہاں کچھ وقت گزارے گی۔

اب اس کے لیے دلیل چاہیے کہ عورت کسی غیر محرم کے گھر میں یا اپنے گھر کے علاوہ گھر مثلا ہاسٹل وغیرہ میں کم از کم کتنے گھنٹے یا دن کا حصہ یا رات کا حصہ گزار سکتی ہے اور اس سے زائد وقت فلاں دلیل کی روشنی میں گزارنا ناجائز ہے؟ امید ہے آپ اس وقت کی تحدید کی دلیل یہاں نقل فرما دیں گی تا کہ ہم اس بارے اپنے موقف پر نظر ثانی یا اس سے رجوع کر سکیں۔
 

ماہا

مبتدی
شمولیت
مئی 18، 2011
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
233
پوائنٹ
0
اسلام علیکم محترم بھائی
مولانا عبدالمنا ن نورپوری صاحب اس حدیث کو دلیل بناتے ہیں
کہ عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے
دوسرا اایک صحابی نے جہاد پر جانے کی اجازت مانگی جبکہ ان کی بیوی یا شاید والدہ حج پر جانا چاہتی تو آپ سلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے ساتھ جاو
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
کہ عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے
یہ دلیل سمجھ نہیں آءی مثلا اگر کوئی بھائی اپنی بہن کو اپنی خالہ کے گھر چھوڑ دے تو اس بہن کے لیے خالہ کے گھر رہنا اس دلیل سے کیسے ناجائز ہو گیا کیونکہ خالہ کے گھر تک سفر تو محرم کے ساتھ ہی ہوا ہے۔
یا اگر تو کسی لڑکی کی خالہ کا گھر اسی محلہ میں ہے یا گلی میں ہے اور وہ وہاں جا کر کبھی کبھار اپنی خالہ کے ہاں ایک یا دو دن گزار آتی ہے تو اس کی ممانعت اس روایت سے کیسے ثابت کریں گے کیونکہ یہاں تو سفر ہوا ہی نہیں ہے اور سفر تو شہر سے باہر ہوتا ہے تو شہر کی حدود میں جو رشتہ دار ہیں، ان کے گھر میں رہنا کیسے ناجائز ہو گا۔ راقم کو ذاتی طور یہ روایت دلیل بنتی نظر نہیں آتی ہے۔

دوسرا ایک صحابی نے جہاد پر جانے کی اجازت مانگی جبکہ ان کی بیوی یا شاید والدہ حج پر جانا چاہتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے ساتھ جاؤ
یہ دلیل بھی بغیر محرم کے سفر کرنے کے بارے ہے اور یہاں مسئلہ زیر بحث بغیر محرم کے سفر کا نہیں ہے۔
جزاکم اللہ خیرا۔
 
Top