السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا عورت گھر میں با جماعت جنازہ کی نماز ادا کرسکتے ہے ؟ کیا اس کی کوئی دلیل یا اثر موجود ہے ؟
صحیح مسلم کی کتاب الجنائز کا ایک باب دیکھئے :
باب الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنَازَةِ فِي الْمَسْجِدِ:
باب: مسجد میں نماز جنازہ پڑھنا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــ
عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَمَرَتْ أَنْ يَمُرَّ بِجَنَازَةِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَتُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَأَنْكَرَ النَّاسُ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: " مَا أَسْرَعَ مَا نَسِيَ النَّاسُ، مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سُهَيْلِ ابْنِ الْبَيْضَاءِ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ ".
عباد بن عبداللہ نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا جنازہ مسجد کے اندر لائیں تاکہ آپ بھی نماز پڑھیں تو لوگوں نے اس سے تعجب کیا تب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا جلدی بھول گئے اس کو کہ نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سہیل بن بیضاء پر مسجد ہی میں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حدیث نمبر: 2253
عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمُرُّوا بِجَنَازَتِهِ فِي الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّينَ عَلَيْهِ، فَفَعَلُوا فَوُقِفَ بِهِ عَلَى حُجَرِهِنَّ يُصَلِّينَ عَلَيْهِ، أُخْرِجَ بِهِ مِنْ بَابِ الْجَنَائِزِ الَّذِي كَانَ إِلَى الْمَقَاعِدِ، فَبَلَغَهُنَّ أَنَّ النَّاسَ عَابُوا ذَلِكَ وَقَالُوا: مَا كَانَتِ الْجَنَائِزُ يُدْخَلُ بِهَا الْمَسْجِدَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ: " مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَى أَنْ يَعِيبُوا مَا لَا عِلْمَ لَهُمْ بِهِ، عَابُوا عَلَيْنَا أَنْ يُمَرَّ بِجَنَازَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، وَمَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سُهَيْلِ بْنِ بَيْضَاءَ إِلَّا فِي جَوْفِ الْمَسْجِدِ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے انتقال فرمایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے کہلا بھیجا کہ ان کا جنازہ مسجد میں سے لے جاؤ کہ ہم لوگ بھی نماز پڑھ لیں، سو ایسا ہی کیا اور ان کے حجروں کے آگے جنازہ ٹھہرا دیا کہ وہ نماز پڑھ لیں اور جنازہ کو باب الجنائز سے جو مقاعد کی طرف تھا وہاں سے باہر لے گئے اور لوگوں کو یہ خبر پہنچی تو عیب کرنے لگے اور کہا کہ جنازہ کہیں مسجد میں لاتے ہیں؟ اس پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ لوگ کیا جلدی عیب کرنے لگے جو چیز نہیں جانتے۔ انہوں نے ہم پر عیب کیا کہ جنازہ کو مسجد میں لائے اور بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے بیٹے سہیل پر نماز نہیں پڑھی مگر مسجد کے اندر۔ مسلم رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ سہیل دعد کے بیٹے ہیں کہ ماں ان کی دعد ہیں اور وصف ان کا بیضاء ہے۔
حدیث نمبر: 2254
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَتْ: ادْخُلُوا بِهِ الْمَسْجِدَ حَتَّى أُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَأُنْكِرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: " وَاللَّهِ لَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنَيْ بَيْضَاءَ فِي الْمَسْجِدِ: سُهَيْلٍ وَأَخِيهِ "، قَالَ مُسْلِم: سُهَيْلُ بْنُ دَعْدٍ وَهُوَ ابْنُ الْبَيْضَاءِ أُمُّهُ بَيْضَاءُ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہا کہ جب سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ان کا جنازہ مسجد میں لاؤ کہ میں نماز پڑھوں۔ لوگوں نے اس میں تامل کیا تو انہوں نے فرمایا: ”اللہ کی قسم نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیضاء کے دونوں بیٹوں سہیل اور ان کے بھائی پر مسجد میں۔“