• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیدین کی 12 تکبیرات کی روایت کی تحقیق

شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75
TMPDOODLE1472479981400.jpg


السلام علیکم شیخ کیااس روایت میں ابن لہیہ ضعیف راوی ہے اور یہ روایت ضعیف ہے؟
اگر یہ روایت ضعیف ہے تو صحیح روایت کونسی ہے؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اگر یہ روایت ضعیف ہے تو صحیح روایت کونسی ہے؟؟
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
مسند الامام احمد اور سنن ابن ماجہ میں حدیث ہے کہ :
" عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده: أن النبي -صلي الله عليه وسلم -كبّر في عيدٍ ثنْتَيْ عَشْرة تكبيرة، سبعا في الأولى، وخمساً في الآخرة، ولم يصلّ قبلها ولا بعدها۔ ( مسند احمد ، 6688 بتحقیق احمد شاکر ،، ابن ماجه مترجم ج ۱ کتاب اقامة الصلوة باب ماجاء فی کم یکبر الامام فی الصلوة العیدین ص ۶۳۴ رقم الحدیث ۱۳۷۷)
سیدنا عبد اللہ عمرو ؓ روایت کرتےہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز عید میں بارہ تکبریں کہیں ’پہلی رکعت میں سات اور آخری رکعت میں پانچ اور نماز سے پہلے اور بعد آپﷺ نے کوئی نماز نہیں پڑھی۔
اور مسند امام احمد میں اس حدیث کے امام احمدؒ کے بیٹے جناب عبد اللہ بن احمد فرماتے ہیں :
[قال عبد الله بن أحمد]: قال أبي: وأنا أذهب إلى هذا."
میرے والد گرامی امام احمد فرماتے ہیں کہ میرا بھی یہی مذہب ہے
اس کے حاشیہ میں مصر کے مشہور محقق عالم جناب احمد شاکر لکھتے ہیں :
إسناده صحيح، عبد الله بن عبد الرحمن بن يعلى بن كعب الثقفي الطائفي: ثقة: وثقه ابن المديني والعجلي
یعنی اس کی سند صحیح ہے ؛

اور علامہ نووی " المجموع " میں لکھتے ہیں :واحتج أصحابنا بحديث عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه وسلم " كبر في الأولى سبعا وفي الثانية خمسا " رواه أبو داود وغيره وصححوه كما سبق بيانه وعن جماعة من الصحابة عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله رواه أبو داود
ہمارے شافعی فقہاء نے نماز عید میں بارہ تکبروں کی دلیل سیدنا عبد اللہ بن عمرو کی حدیث سے لی ہے ،جس میں صآف مروی ہے کہ نبی کریم پہلی رکعت میں سات ، اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیریں کہتے تھے ، اس کو ابوداود اور دیگر محدثین نے نقل فرمایا ہے ،اور اس کو صحیح کہا ہے ،اور کئی ایک صحابہ کرام نے یہی بات رسول اللہ ﷺ سے روایت کی ہے "
اور علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ التلخیص الحبیر میں فرماتے ہیں :ورواه أحمد وأبو داود وابن ماجه والدارقطني من حديث عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده وصححه أحمد وعلي والبخاري فيما حكاه الترمذي
یعنی اس حدیث کو امام احمد ؒ اور علی بن مدینی ؒ اور امام بخاری ؒ نے صحیح کہا ہے جیسا کہ ترمذیؒ نے نقل کیا ہے "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور امام ترمذی ؒ بارہ تکبیرات کی ایک حدیث لکھنے کے بعد فرماتے ہیں :
"وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ المَدِينَةِ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ،
یعنی اہل مدینہ کا یہی قول ہے ، امام مالک ، امام شافعی ؒ ،امام احمد بن حنبلؒ، اور امام اسحاق بن راھویہ ؒ کا بھی یہی قول ہے (کہ نماز عید میں بارہ تکبیریں زائد کہی جائیں )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top