عبداللہ کشمیری
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 08، 2012
- پیغامات
- 576
- ری ایکشن اسکور
- 1,656
- پوائنٹ
- 186
کوئی اُن کو یہ بتادے کہ بتائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
غمزدہ ہیں مِری وادی کے چمن کی گلیاں
خود محافظ نے مسل دی ہیں ہزاروں کلیاں
پُھول اُجڑے ہوئے گلشن میں کھلائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
خود محافظ نے مسل دی ہیں ہزاروں کلیاں
پُھول اُجڑے ہوئے گلشن میں کھلائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
خوبصورت اسے کہتے ہیں جنہم سارے
اس میں رہتے سبھی رنج والم کے مارے
کھوئی جنت کو یہاں پھر سے بسائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
اس میں رہتے سبھی رنج والم کے مارے
کھوئی جنت کو یہاں پھر سے بسائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
کتنے غنچوں کو مزاروں میں سُلایا اُس نے
بے گناہوں کا لہو خوب بہایا اُس نے
اُس کے ڈھائے ہوئے ظلموں کو بُھلائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
بے گناہوں کا لہو خوب بہایا اُس نے
اُس کے ڈھائے ہوئے ظلموں کو بُھلائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
حال بیوائوں کا اِس منہ سے بیاں ہو کیسے؟
کور چشموں پہ، جو باطن ہے، عیاں ہوکیسے؟
درد حد سے جو بڑھا ہے تو گھٹائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
کور چشموں پہ، جو باطن ہے، عیاں ہوکیسے؟
درد حد سے جو بڑھا ہے تو گھٹائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے؟
ان یتیموںکو بھلاکون نوالادے گا
کشتی زیست کو اب کون سنبھالا دے گا
ڈوب جائے نہ کہیں اس کو بچائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
کشتی زیست کو اب کون سنبھالا دے گا
ڈوب جائے نہ کہیں اس کو بچائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
لب کشائی پہ یہاں روز کڑے پہرے ہیں
اُونچے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے سب بہرے ہیں
اپنی فریاد بھلا انِ کو سنائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
اُونچے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے سب بہرے ہیں
اپنی فریاد بھلا انِ کو سنائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
ہم غریبوں کو چھبیں بن کے یہ کانٹے خوشیاں
حاکمِ وقت کو حق ہے کہ وہ بانٹے خوشیاں
زخمِ دل اس کو بھلا اپنا دکھائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
حاکمِ وقت کو حق ہے کہ وہ بانٹے خوشیاں
زخمِ دل اس کو بھلا اپنا دکھائیں کیسے؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
اس کے کنبے نے تو لاکھوں میںکئے ہیں خرچے
اُس کے گھر میں تو ضیافت کے بہت ہیں چرچے
ہم کہ سوکھی ہوئی روٹی بھی تو کھائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
اُس کے گھر میں تو ضیافت کے بہت ہیں چرچے
ہم کہ سوکھی ہوئی روٹی بھی تو کھائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
کاش وادی کی فضائوں میں بھی چھائیں خوشیاں
ہم غریبوں کے گھروں میںبھی آئیں خوشیاں
ورنہ احباب سے ملنے کو بھی جائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
ہم غریبوں کے گھروں میںبھی آئیں خوشیاں
ورنہ احباب سے ملنے کو بھی جائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
ان ِ سسکتے ہوئے ہونٹوں کو ہنسی دے مولا
جس کو کہتے ہیں حقیقت میںخوشی دے مولا
غم کی شہنائی میں ہم گیت سنائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟
جس کو کہتے ہیں حقیقت میںخوشی دے مولا
غم کی شہنائی میں ہم گیت سنائیں کیسے ؟
رہ کے زندان میں ہم عید منائیں کیسے ؟