• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::::::: عید کی مبارک باد :::::::

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
آمین
عید کی مبارکباد دینا(یعنی یہ دعا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کا عمل ہے۔
ملاحظہ فرمائیں۔مسائل عیدین از پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی
 

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
941
پوائنٹ
120
آمین
عید کی مبارکباد دینا(یعنی یہ دعا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کا عمل ہے۔
ملاحظہ فرمائیں۔مسائل عیدین از پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ ،
جزاک اللہ کل خیر ، بھائی محمد ارسلان ، آپ کا کہنا بالکل درست ہے ،
یاد دہانی کے لیے شکریہ ، اللہ تعالیٰ اسی طرح خیر میں مدد کرنے کی ہمت دیے رکھے ۔
الحمد للہ چار سال قبل یہ بات """ ماہ شوال اور ہم 2 ::: عید کی مبارک باد """ میں ذکر کر چکا ہوں ،
اس فورمز میں بھی """ یہاں """ اس کا مختصر ذکر ہو چکا ہوں ،
و السلام علیکم۔
 

hadi zia

مبتدی
شمولیت
نومبر 18، 2014
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
13
السلام علیکم
مجھے اس دعا کا مکمل حوالہ چاہیے
تقبل الله منا ومنك
جزاک اللہ خیراً
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم
مجھے اس دعا کا مکمل حوالہ چاہیے
تقبل الله منا ومنك
جزاک اللہ خیراً
’’ عن جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ قَالَ : كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اِلْتَقَوْا يَوْمَ الْعِيدِ يَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنَّا وَمِنْك . قال الحافظ : إسناده حسن .
وقَالَ الإمام أَحْمَدُ رحمه الله : وَلا بَأْسَ أَنْ يَقُولَ الرَّجُل لِلرَّجُلِ يَوْمَ الْعِيدِ : تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنَّا وَمِنْك . نقله ابن قدامة في "المغني"

.
جبير بن نفير بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے صحابہ كرام عيد كے روز جب ايك دوسرے كو ملتے تو ايك دوسرے كو كہتے:
تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنَّا وَمِنْك: اللہ تعالى مجھ اور آپ سے قبول فرمائے.
حافظ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: اس كى سند حسن ہے.(فتح الباری ج۲ )

امام احمد رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اس ميں كوئى حرج نہيں كہ ايك شخص دوسرے كو عيد كے روز تقبل اللہ منا و منكم كے الفاظ كہے. ابن قدامہ رحمہ اللہ نےاسے المغنى ميں نقل كيا ہے.

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ؛
’’وسئل شيخ الإسلام ابن تيمية في "الفتاوى الكبرى" (2/228) : هَلْ التَّهْنِئَةُ فِي الْعِيدِ وَمَا يَجْرِي عَلَى أَلْسِنَةِ النَّاسِ : " عِيدُك مُبَارَكٌ " وَمَا أَشْبَهَهُ , هَلْ لَهُ أَصْلٌ فِي الشَّرِيعَةِ , أَمْ لا ؟ وَإِذَا كَانَ لَهُ أَصْلٌ فِي الشَّرِيعَةِ , فَمَا الَّذِي يُقَالُ ؟

فأجاب :

"أَمَّا التَّهْنِئَةُ يَوْمَ الْعِيدِ يَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ إذَا لَقِيَهُ بَعْدَ صَلاةِ الْعِيدِ : تَقَبَّلَ اللَّهُ مِنَّا وَمِنْكُمْ , وَأَحَالَهُ اللَّهُ عَلَيْك , وَنَحْوُ ذَلِكَ , فَهَذَا قَدْ رُوِيَ عَنْ طَائِفَةٍ مِنْ الصَّحَابَةِ أَنَّهُمْ كَانُوا يَفْعَلُونَهُ وَرَخَّصَ فِيهِ , الأَئِمَّةُ , كَأَحْمَدَ وَغَيْرِهِ . لَكِنْ قَالَ أَحْمَدُ : أَنَا لا أَبْتَدِئُ أَحَدًا , فَإِنْ ابْتَدَأَنِي أَحَدٌ أَجَبْته , وَذَلِكَ لأَنَّ جَوَابَ التَّحِيَّةِ وَاجِبٌ , وَأَمَّا الابْتِدَاءُ بِالتَّهْنِئَةِ فَلَيْسَ سُنَّةً مَأْمُورًا بِهَا , وَلا هُوَ أَيْضًا مَا نُهِيَ عَنْهُ , فَمَنْ فَعَلَهُ فَلَهُ قُدْوَةٌ , وَمَنْ تَرَكَهُ فَلَهُ قُدْوَةٌ . وَاَللَّهُ أَعْلَمُ" اهـ .


شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى سے دريافت كيا گيا:
" كيا عيد مبارك اور لوگوں كى زبانوں پر جو عيد مبارك كے الفاظ ہيں جائز ہيں؟ كيا شريعت اسلاميہ ميں اس كى كوئى دليل ملتى ہے يا نہيں ؟
اور اگر شرعي دليل ہے تو پھر كيا كہا جائے؟


شيخ رحمہ اللہ تعالى كا جواب تھا:
" جب عيد كے روز نماز عيد كے بعد لوگ ايك دوسرے كو مليں تو انہيں ايك دوسرے كو تقبل اللہ منا و منك و احالہ اللہ عليك وغيرہ كے الفاظ كہيں، صحابہ كرام كى ايك جماعت سے ايسا كرنا مروى ہے، اور اس ميں آئمہ كرام مثلا امام احمد وغيرہ نے رخصت دى ہے.

ليكن امام احمد كہتے ہيں: ميں خود ابتدا ميں كسى كو يہ نہيں كہتا ليكن اگر مجھے كوئى كہے تو ميں جواب ميں يہى الفاظ كہتا ہوں، كيونكہ تحيۃ كا جواب واجب ہے، ليكن مباركباد دينے كى ابتدا كرنا سنت مامورہ نہيں ہے، اور نہ ہى اس سے منع كيا گيا ہے، اس ليے جو يہ فعل كرتا ہے اس كے پاس قدوہ ہے، اور جو نہيں كرتا اس كے پاس بھى قدوہ ہے. اھـ

ديكھيں: فتاوى الكبرى ( 2 / 228 ).
 
Last edited:

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
الملخص الفقہیج1ص280ط رئاسۃادارۃالبحوث العلمیۃ۔۔ریاض میں یہ منقول ہے علامہ ابن تیمیہ نے کہا:صحابہ کرام ایسا کرتے تھے
 

arshadahmad.pk

مبتدی
شمولیت
جولائی 14، 2015
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
10
کیا اس عید میں
آپ کو امت کی مظلوم بیٹی عافیہ یاد آتی ہے؟
 
Top