• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عید کے دن برچھیوں اور ڈھالوں سے کھیلنا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 949
حدثنا أحمد،‏‏‏‏ قال حدثنا ابن وهب،‏‏‏‏ قال أخبرنا عمرو،‏‏‏‏ أن محمد بن عبد الرحمن الأسدي،‏‏‏‏ حدثه عن عروة،‏‏‏‏ عن عائشة،‏‏‏‏ قالت دخل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث،‏‏‏‏ فاضطجع على الفراش وحول وجهه،‏‏‏‏ ودخل أبو بكر فانتهرني وقال مزمارة الشيطان عند النبي صلى الله عليه وسلم فأقبل عليه رسول الله ـ عليه السلام ـ فقال ‏"‏ دعهما ‏"‏ فلما غفل غمزتهما فخرجتا‏.‏


ہم سے احمد بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی کہ محمد بن عبدالرحمٰن اسدی نے ان سے بیان کیا، ان سے عروہ نے، ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے، انہوں نے بتلایا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اس وقت میرے پاس (انصار کی) دو لڑکیاں جنگ بعاث کے قصوں کی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ آپ بستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے ڈانٹا اور فرمایا کہ یہ شیطانی باجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں؟ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ جانے دو خاموش رہو پھر جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسرے کام میں لگ گئے تو میں نے انہیں اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔


حدیث نمبر: 950
وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب،‏‏‏‏ فإما سألت النبي صلى الله عليه وسلم وإما قال ‏"‏ تشتهين تنظرين ‏"‏‏.‏ فقلت نعم‏.‏ فأقامني وراءه خدي على خده،‏‏‏‏ وهو يقول ‏"‏ دونكم يا بني أرفدة ‏"‏‏.‏ حتى إذا مللت قال ‏"‏ حسبك ‏"‏‏.‏ قلت نعم‏.‏ قال ‏"‏ فاذهبي ‏"‏‏.‏


اور یہ عید کا دن تھا۔ حبشہ کے کچھ لوگ ڈھالوں اور برچھوں سے کھیل رہے تھے۔ اب یا خود میں نے کہا یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم یہ کھیل دیکھو گی؟ میں نے کہا جی ہاں۔ پھر آپ نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا۔ میرا رخسار آپ کے رخسار پر تھا اور آپ فرما رہے تھے کھیلو کھیلو اے بنی ارفدہ یہ حبشہ کے لوگوں کا لقب تھا پھر جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بس!“ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ۔
صحیح بخاری
کتاب العیدین
 
Top