• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیسائی مشنری کا مقابلہ کرکے 11 ملین سے زائد لوگوں کو مسلمان کرنے والے عظیم اسلامی مبلغ وفات پاگئے

شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
عیسائی مشنری کا مقابلہ کرکے 11 ملین سے زائد لوگوں کو مسلمان کرنے والے عظیم اسلامی مبلغ وفات پاگئے
اسلام کی خاطر اپنی ساری زندگی وقف کردینے والے عالم اسلام کے عظیم عالمی دعوتی مبلغ رہنما ڈاکٹر شیخ عبد الرحمن السمیط طویل عرصے بیمار رہنے کے بعد بالآخر 15 اگست 2013 کو خالق حقیقی سے جاملے۔​
شیخ عبد الرحمن السمیط وہ عظیم مسلمان ڈاکٹر تھے جنہوں نے کینیڈا، عراق اور یورپ کی اعلی یونیورسٹیوں میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اعلی محلات اور پر کشش ملازمتوں کو چھوڑ کر اسلامی رفاہی ودعوتی کام کو سنبھالتے ہوئے اپنی ساری زندگی اسی عظیم خدمت کو انجام دیتے ہوئے امت مسلمہ کے پسماندہ طبقے کے علاج ومعالجہ اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے میں گزاردی۔

29 سال افریقہ کے دور دراز علاقوں اور صحراؤں میں رہ کر اسلامی رفاہی ودعوتی کام کرتے رہیں اور ان کے ہاتھ پر اللہ تعالی کی توفیق اور اخلاص کی بدولت 11 ملین سے زائد افراد نے براعظم افریقہ کے مختلف ممالک میں اسلام قبول کیا۔
شیخ عبد الرحمن السمیط کویت کے اعلی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے، مگر اس کے باوجود انہوں نے عیش وعشرت کی زندگی پر افریقہ کے صحراؤں اور جنگلوں کو ترجیح دی اور وہاں جاکر عیسائی مشنری کا مقابلہ کرتے ہوئے مفلسی وغربت کا شکار عوام کی مدد اور علاج ومعالجہ کرکے ان کو دائرہ اسلام میں داخل کیا۔

شیخ عبد الرحمن السمیط سے لوگ کہا کرتے تھے کہ وہ کویت میں اپنا گھر بار چھوڑ کر افریقہ کے پسماندہ جنگلوں اور صحراؤں میں جاکر کیوں رہتے ہیں؟ تو وہ جواب دیا کرتے تھے کہ ایمان کی جو حلاوت مجھے یہاں میسر آئی ہے، اگر حکمران اس کا تھوڑا سا بھی مزہ چکھ لیں تو یہ اپنے محلات چھوڑ کر یہ کام کرنے لگ جائیں۔

شیخ عبد الرحمن السمیط پر دیگراسلامی رفاہی اداروں کی طرح دہشت گردی کی سپورٹ اور افریقہ میں ٹینک بنانے کی فیکٹری تک کے الزامات لگیں اور ایجنسیوں نے ان کا پیچھا کیا جبکہ کئی بار ان پر قاتلانہ حملے ہوئے، لیکن اس کے باوجود وہ پیچھے نہیں ہٹیں اور کویتی چینل کو دیئے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے خود بتایا کہ دین کا کام کرنے کے لیے یہ قربانیاں تو دینی پڑے گی کیونکہ اللہ کا سودا بہت مہنگا ہے اور اللہ کا سودا جنت ہے۔ جنت حاصل کرنے کے لیے یہ سب کچھ تکالیف ومصائب تو برداشت کرنے پڑینگے۔

وہ ایک قدم بھی گبھراکر پیچھے نہیں ہٹیں اور نہ ہی دنیوی مصلحتوں کے نام پر اسلام کی خدمت سے پیچھے ہٹیں۔
جہاد ومجاہدین سے محبت رکھنے والے شیخ عبد الرحمن السمیط اپنے اکثر انٹرویو میں یہ بات دہراتے رہتے تھے کہ اگر مسلمانوں کے تاجر صحیح طریقے سے اپنی زکوۃ دیں اور حقیقی مستحقین میں اس کی تقسیم کو یقینی بنائیں تو مسلمانوں کی غربت ختم ہوجائے گی اور کوئی مسلمان فقیر نہیں رہے گا، جبکہ عیسائی مشینری کسی مسلمان کو اس کی غربت کو استعمال کرکے کافر نہیں بناسکے گی۔

انہوں نے حساب لگاکر بتایا کہ عرب تاجروں کی سرمایہ کاری 2275 ارب ڈالر ہیں، جس کی اگر صحیح زکوۃ نکالی جائیں تو یہ 250 ملین مسلمانوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔

خالی ان عرب تاجروں کی زکوۃ 56,875 ارب ڈالر بنتی ہے۔ اگر دنیا بھر مسلمانوں کے فقراء جن کی تعداد سروے رپورٹ کے مطابق 250 ملین ہے، ان میں تقسیم کی جائے تو ہر فقیر کو 227 ڈالر(23381 روپے) ملیں گے۔ یہ رقم ایک غریب کو کوئی کاروبار شروع کرتے ہوئے اپنا گھر چلانے کے لیے کافی ہے۔

شیخ عبد الرحمن السمیط رحمہ اللہ کا کہنا تھا کہ افریقہ میں اب بھی مسلمانوں کو درپیش سب سے بڑا چیلنج عیسائی مشنری ہے۔

انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ: صرف امریکہ میں عیسائی مشنری کے لیے مختلف عیسائی تنظیموں اور این جی اوز کی شکل میں کام کرنے والے عیسائی مبلغ 51 ملین سے زائد ہے جو دنیا بھر میں گھوم کر عیسائیت کو فروغ دینے اور مسلمانوں کو عیسائی بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔ ان عیسائی مبلغین کے کام کا جائزہ لینے کے لیے کام کرنے والی عیسائی تنظیموں اور این جی اوز کے 365 ہزار کارکن ہیں جو بذریعہ کمپیوٹر ان سے رابطے میں ہیں جبکہ ان کو مدد اور دیگر مواد پہنچانے کے لیے 360 سے زائد طیارے سرگرم ہیں جو ہر گھنٹے میں چار منٹ کے حساب سے پرواز کرکے ان تک کتابیں اور لٹریچر ودیگر سامان پہنچاتے ہیں۔

اسی طرح 4050 ٹی وی اور ریڈیو چینلز ہیں جو دن رات عیسائیت کی پرچار کے لیے سرگرم ہیں۔ عیسائی کلیسا اور چرچ بھی فنڈز جمع کرکے عیسائی مشنری کی بڑھ چڑھ کر مدد کررہے ہیں۔ صرف گزشتہ سال 300 ارب ڈالر عیسائی چرچ اور کلیساؤں نے جمع کرکے عیسائی مشنری کو دیئے ہیں۔ اسی طرح صرف ایک سال میں مائیکروسوفٹ کمپنی کے مالک نے عیسائیت کی تبلیغ کے لیے ایک ارب ڈالرز دیئے ہیں جبکہ صرف ایک ہالینڈ کے تاجر نے ایک ہی مرتبہ میں 114 ملین ڈالرز دیئے ہیں۔ اسی طرح نیویارک کی ایک تقریب میں ایک پادری عیسائی مبلغ نے بائبل کو گھر گھر تقسیم کرنے کا ارادہ کیا اور حساب لگایا تو دنیا کے ہر گھر میں بائبل پہنچانے کے اخراجات کا تخمینہ 300 ملین ڈالر لگایا۔ اس عیسائی مبلغ نے ایک ہی رات میں فنڈ جمع کیا تو 41 ملین ڈالرز اکھٹے ہوگئے۔

شیخ عبد الرحمن السمیط نے کہاکہ عیسائیوں کے برعکس ہم مسلمان اس میدان میں انتہائی سستی اور غفلت کا شکار ہے۔ مسلمان تاجر صحیح طرح زکوۃ نہیں نکالتے ہیں اور جن کو دیتے ہیں، وہ اصل مستحقین تک نہیں پہنچاتے ہیں۔

شیخ عبدالرحمن السمیط کہا کرتے تھے کہ ہم مسلمان اگر اخلاص کے ساتھ اس دعوتی ورفاہی میدان میں حقیقی معنوں میں کام کریں تو اللہ تعالی ہمارے کام میں برکت ڈالتے ہوئے ہمیں عیسائیوں کے برعکس ترقی نصیب کرے اور دنیا سے غربت وفقر مٹ کر لوگ اسلام میں داخل ہوجائے۔

وہ اپنا ایک واقعہ سناتے ہوئے بتاتے ہیں کہ افریقہ کا ایک قبیلہ جس کی خدمت عیسائی مشنری نے 40 سال تک کی اور ان پر 4 ملین ڈالرز سے زیادہ خطیر رقم خرچ کیں۔ لیکن جب ہم وہاں گئے اور ہم نے انہیں دعوت دی اور اپنی استطاعت کے مطابق رفاہی کام کیا تو اس قبیلے کے 98% لوگوں نے ہم سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا۔
اس واقعہ کو ڈاکٹر صاحب کی زبانی یہاں سے سنیں:
شیخ عبد الرحمن السمیط نے رفاہی اور دعوتی کام انفرادی طور پر اپنے مال سے شروع کیا تھا اور اپنی تمام دولت اور کمائی کو اسی مقصد کے لیے وقف کررکھا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ صدقات وزکوۃ کی مد میں ملنے والے پیسوں میں سے اپنے لیے کچھ نہیں لیتے تھے بلکہ اگر ان کو کہیں سے کوئی ذاتی رقم یا انعام ملتا تو وہ بھی اسی کام میں لگا دیتے تھے۔​
رفتہ رفتہ عرب مسلمان میں وہ اس عمل کی وجہ سے مشہور ہوئے تو لوگوں نے انہیں صدقات وزکوۃ افریقہ کے غریب مسلمانوں میں تقسیم کرنے کے لیے دینا شروع کردیئے تو انہوں نے اس کی تقسیم کو صاف وشفاف بنانے کے لیے باقاعدہ ''افریقین مسلم کمیٹی'' کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا جس کا نام اب ''ڈائریکٹ ایڈ'' رکھ دیا گیا ہے۔ وہ ''الکوثر'' میگزین کے چیف ایڈیٹر بھی تھے۔

شیخ عبد الرحمن السمیط اسلامی رفاہی کام کو اپنی ذات تک محدود نہیں رکھا اور نہ ہی زکوۃ وصدقات کے مال پر اپنی اجارہ داری قائم کرتے ہوئے اس کی تقسیم اپنی مرضی سے کیں بلکہ آپ نے اس رفاہی کام کو ایک ادارے کی شکل میں ایسا منظم کیا کہ اگر آپ نہ بھی ہوں تو یہ کام بستور چلتا رہے۔ اسی طرح جو مال بھی تقسیم کرنے کے لیے ملیں، تو اسے کہاں اور کیسے تقسیم کیا گیا ہے، اس کی مکمل معلومات ادارے کی ویب سائٹ سمیت تحریری رپورٹوں میں درج ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں سے ان کی ذات اور ان کے کردار پر آج تک کوئی انگلی نہیں اٹھا سکا اور سب ان کے اخلاص اور پاکدامنی کے معترف تھے۔ یہاں تک کہ کئی غیر متعصب عیسائی بھی ان کے صاف وشفاف کام کو دیکھ کر ان کے کردار کو سراہتے ہوئے اسلام کو قبول کرلیا۔

اللہ تعالی نے انکے کام میں اس قدر برکت دی کہ ان اکیلے سے اسلام کی دعوت کا وہ کام لے لیا جو کوئی اسلامی ملک کی حکومت بھی یہ کام کرنے کی استطاعت نہیں رکھتی ہے۔

افریقہ میں 5700 مساجد کو تعمیر کرایا۔ 15000 یتیموں کی کفالت کی۔ 9500 کنویں کھدوائیں۔

860 اسلامی اسکول، 4 یونیورسٹیاں اور 204 اسلامی مرکز قائم کیے۔

124 ہسپتال اور ڈسپنسریاں قائم کیں۔ 840 قرآن کی تعلیم کے مدرسیں قائم کیے۔

95 ہزار مسلم طلباء کے اخراجات اٹھائیں اور 6 ملین قرآن کریم کے نسخے شائع کراکے نو مسلموں میں تقسیم کیے۔

وہ ہر سال دو ملین سے زائد روزے دار مسلمانوں کی افطاری وسحری کا 40 سے زائد ممالک میں بندوبست کرتے تھے۔
چلنے پھرنے سے معذور ہوجانے کے باوجود ہسپتال سے اپنا کام جاری رکھا اور اپنی وفات سے ایک ہفتہ قبل کینیا میں مسلمانوں کی پہلی عالمی یونیورسٹی قائم کرائی، جس میں پی ایچ ڈی لیول تک میڈیکل وسائنس سمیت مختلف علوم وفنون کی مکمل تعلیم موجود ہے۔

شیخ عبد الرحمن السمیط عالم اسلام کی وہ ایک گمنام شخصیت تھے، جنہوں نے دنیا میں اپنا میڈکل پیشہ اور کویت میں گھر بار چھوڑ کر اپنے بچوں اور اپنی زوجہ محترمہ ام صہیب کے ساتھ اسلام کی دعوت وتبلیغ اور رفاہی کام کرکے حقیقی معنوں میں عیسائی مشنری کا مقابلہ کیا اور بغیر کسی ریاکاری وشہرت کے لاکھوں لوگوں کو اسلام کے دائرہ کار میں داخل کرکے اس دنیا سے اس حالت میں رحلت کرگئے کہ آج افریقہ سمیت عالم اسلام میں جہاں جہاں بھی انہوں نے اسلامی رفاہی کام کیا، وہ سب ان کے لیے دعاگو ہیں۔

اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب کرے۔ آمین
 
Top