• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غلام اَحمد قادیانی، ایک جھلک

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
غلام اَحمد قادیانی، ایک جھلک

سمیع اللہ​
نام ونسب
مرزا قادیانی کے باپ کا نام غلام مرتضیٰ، دادا کا نام عطا محمد اور پڑدادا کا نام گل محمد تھا، ماں کا نام چراغ بی بی تھا، اس کی تصدیق میں جناب نے خود اپنی تصانیف میں اپنا طویل نسب نامہ درج کیا ہے، لیکن دعوائے مسیحیت و مہدویت کے بعد آپ نے کبھی اپنے آپ کو فارسی النسل قرار دیا تو کبھی اسرائیلی کہا، کبھی چینی النسل بتلایا تو کبھی اپنا نسب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے جوڑا۔ کمال تویہ ہے کہ ان چاروں نسلوں میں تقسیم ہونے کے باوجود، آپ پورے کے پورے مغل بھی رہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
پیدائش
مرزا صاحب نے ’کتاب البریہ‘ میں اپنی پیدائش ۱۸۳۹ء یا ۱۸۴۰ء بتائی ہے، جبکہ ان کی کتاب ’تریاق القلوب‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ۱۸۴۵ء میں پیدا ہوئے۔ جائے پیدائش آبائی وطن ’قصبہ قادیان‘ ہے، جو لاہور سے شمال مشرق کی طرف تقریباً ۵۰ میل کے فاصلے پر ضلع گورداس پور، پنجاب (ہند) میں واقع ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
بچپن
مرزا صاحب بچپن میں چڑیاں پھنسانے کے شوقین تھے، چاقو نہ ہوتا تو سرکنڈے سے ہی ہاتھ آیا شکار ذبح کر لیتے تھے، گھر اور ننھیال میں پورا دِن اسی مشغلے میں گزرتا تھا۔ خاصے ضدی اور بگڑے ہوئے تھے، ایک دفعہ ماں سے روٹی کے ساتھ کھانے کو کچھ مانگا، ماں نے گڑ دیا تو قبول نہ کیا، کوئی دوسری چیز دی تو اسے بھی نہ لیا، ماں نے تنگ آکر کہا کہ جائو راکھ سے کھالو۔ مرزا صاحب نے آئو دیکھا نہ تائو جھٹ روٹی پر راکھ رکھ لی اور کھانے بیٹھ گئے۔
بچگانہ قسم کی چوری کا فن بھی خوب آتا تھا، ایک دفعہ ساتھیوں نے میٹھا مانگا، آپ گھر آئے وہاں پسا ہوا نمک رکھا ہوا تھا، اسے شکر سمجھ کر جیبیں بھر لیں اور رفو چکر ہو گئے، باہر نکل کر مٹھی بھر منہ میں ٹھونس لیا، لیکن اُس وقت جناب کا دَم رک گیا جب معلوم ہوا کہ وہ پسے ہوئے نمک کو شکر سمجھ کر اٹھا لائے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تعلیم
چھ سات سال کی عمر میں مولوی فضل الٰہی سے قرآنِ کریم اور فارسی وغیرہ کی تعلیم شروع کی، ساتھ ہی صرف و نحو کا بھی آغاز کیا، باپ چونکہ طبیب تھے لہٰذا طب کی تعلیم گھر پر ہی پائی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شادی
اسی دوران آپ کی شادی بھی ہوگئی، اہلیہ مرزا شیر علی ہوشیار پوری کی بہن تھیں۔ شادی کے وقت مرزا صاحب کی عمر پندرہ برس تھی، اگلے سال ۱۸۵۶ء میں ایک لڑکا پیدا ہوا اور دوسال بعد پھر ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی، پہلے کا نام سلطان اَحمد اور دوسرے کا نام فضل اَحمد رکھا گیا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مجرمانہ حرکات
مرزا صاحب کے باپ کو انگریز حکومت کی طرف سے سات سو روپے سالانہ پنشن ملتی تھی جو موجودہ دور کی قیمتوں کے لحاظ سے خاصی بڑی رقم تھی، ایک دفعہ مرزا صاحب کو انکے والد نے یہ رقم لینے کے لیے بھیج دیا، مرزا صاحب نے اپنے چچیرے بھائی امام الدین کے ساتھ جا کر رقم وصول کی اور دونوں نے خوب گلچھڑے اڑائے، تمام قرائن شاہد ہیں کہ اس رقم کا بڑا حصہ بدترین مصارف میں صرف ہوا، رقم ختم ہوگئی تو امام الدین نے کہیں اور راہ لی اور مرزا صاحب باپ کے خوف سے سیالکوٹ بھاگ گئے، یہ ۱۸۶۴ء کا واقعہ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سیالکوٹ میں آپ کچہری میں پندرہ روپے ماہوار پر ملازم ہوگئے، مرزا صاحب کے واقف کاروں کا بیان ہے کہ موصوف نے اس ملازمت کے دوران رشوت ستانی سے خوب ہاتھ رنگے اور یہی نا جائز کمائی تھی جس سے آپ نے ۴۰۰۰ روپے کا زیور اپنی دوسری بیوی کے لیے بنوایا تھا۔ اسی ملازمت کے دوران انہیں وکلاء کے آزاد پیشے اور بے حساب آمدنی پر رشک آرہا تھا اس لیے ۱۸۶۸ء میں اپنے دیرینہ رفیق، لالہ بھیم سن، کے ساتھ مختاری کے امتحان میں بیٹھ گئے، لالہ صاحب تو پاس ہو گئے، لیکن مرزا صاحب کی قسمت نے یاوری نہ کی اور فیل ہو گئے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مرزا صاحب اس ناکامی سے مایوس ہو کر قادیان واپس آئے اور مذہبی لبادہ اوڑھ کر غیر مسلموں سے مناظرے شروع کر دیئے۔ اپنی پہلی کتاب ’براہین اَحمدیہ‘ کے متعلق مشہور کر دیا کہ اس کی پچاس جلدیں ہیں اور اس میں صداقت ِقرآن اور حقانیت ِاسلام پر تین سو سے زائد دلائل درج ہیں جن کا جواب کسی غیر مسلم سے ممکن نہیں، اس کتاب کی اشاعت کیلئے خوب چندہ اکٹھا کیا، لیکن جب چندہ دینے والوں کی طرف سے بار بار کتاب کی اشاعت کا تقاضا کیا گیا تو پچاس کی بجائے صرف پانچ جلدیں منظر عام پر آئیں، پوچھنے پر جواب دیا گیا کہ چونکہ پچاس اور پانچ میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے اس لئے پانچ جلدوں سے وہ وعدہ پورا ہو گیا ہے۔ اس چندے میں انہوں نے حلال وحرام کی کوئی تمیز روا نہ رکھی جس کی طرف خود مرزا صاحب کے خسر نے ان کی ہجو کرتے ہوئے اشارہ کیا ہے:
ہو یتیموں ہی کا، یا رانڈوں کا
رنڈیوں کا مال ہو، یا بھانڈوں کا
کچھ نہیں تفتیش سے ان کو غرض
حرص کا ہے اس قدر، ان کو مرض​
بعد ازاں مرزا صاحب کو شیطانی خواب آنا شروع ہو گئے۔ پھر قرآن وحدیث کی تاویل شروع کر دی جسے جناب وحی اور الہام کا نام دیتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اخلاق وکردار
علامہ اقبالؒ کے عربی اور فارسی کے اُستاد مولوی اَمیر حسن سیالکوٹی ؒکا بیان ہے کہ مرزا صاحب کے پاس جو تلاوت کا قرآن تھا اس میں مرزا صاحب نے خاتمہ قرآن پر قوتِ باہ کا نسخہ لکھ رکھا تھا، جس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ کے دل میں قرآن کی کیا وقعت تھی، یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اہل وعیال سے الگ تھلگ رہتے ہوئے مرزا صاحب کو قوتِ باہ کے نسخے کی ضرورت کیوں تھی (یہ واقعہ سیالکوٹ کے دورانِ قیام کا ہے ۔)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
شراب کا استعمال
مرزا صاحب شراب کا استعمال بھی کرتے، وہ بھی معمولی درجہ کی نہیں بلکہ نہایت اعلیٰ درجہ کی خالص ولایتی شراب۔ چنانچہ آپ اپنے ایک مرید کو خط میں لکھتے ہیں:
’’حکیم محمد حسین صاحب ایک بوتل ٹانک وائن پلو مر کی دکان سے خرید دیں، مگر ٹانک وائن چاہیے، اس کا لحاظ رہے۔‘‘
 
Top