زبردست کاوش وہ ہوتی ہے، جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ مستفید ہوں، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ اس غیر منقوط سے کتنے لوگ مستفید ہونگے ؟ یا بیچ مقصد کچھ اور ہے قلم نگار کا ؟
درست کہا برادر
ideal_man نے۔ یہ بس اپنی علمی ڈھاک جمانے کے مترادف ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
قرآن کریم کا پنجابی میں منظوم ترجمہ بھی دھاک بٹھانے کی کوشش
تھی۔
کتنے لوگ مادری زبان پنجابی ہونے کے باوجود پنجابی کا یہ منظوم
ترجمہ پڑھتے ھیں،تو کیا آپ اسکی علمی حثیت سے بھی اختلاف
کا اظہار کریں گے یا پھر کسی وجہ سے خاموشی؟
قرآن کریم کا دنیا کی بے شمار زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ھے
حتی کہ کئی علا قائی زبانوں میں بھی ترجمہ ہوا ھے اور آئیندہ بھی
یہ عظیم الشان کام ھوتا رھے گا۔یہ قرآن کریم سے اسکی محبت کا
مظاہرہ ھے ۔اگر یہ صرف دھاک بٹھانے کی کوشش ھے ۔تو جب اردو
میں ایک دفعہ ترجمہ ہو چکا تو پھر بعد میں ترجمہ کرنے والوں نے صرف
اپنی دھاک بٹھانے کے لیے تراجم کیے۔
کتنے مفسرین نے اپنے اپنے انداز میں کتاب مبین کی تفا سیر لکھیں۔
کیا یہ صرف دھاک بٹھانے کے لیے ایسا کیا ؟ میرے نقطہ نظر سے ایسا
قطعا نھیں اگر کسی کی سوچ کے مطابق ہو تو وہ اسکی اپنی سوچ
ھے ۔جس پر بہر حال کوئی پابندی نھیں لگا سکتا۔ہر ایک کو حق حاصل
ھے کہ وہ اپنی سوچ کا اظھار کرے اور کرنا بھی چاہیے ۔
اور پوری دنیا میں قرآن کریم کے قاری محتلف انداز میں اسکی قراءت کا
مظاہرہ کرتے ھیں کیا یہ سب دھاک بٹھانے کے لیئے کر رھے ھیں۔
میرے خیال میں ایسا ہر گز نھیں یہ قران سے وابستگی کا اظھار ھے
"دلوں کے حال صرف اللہ جانتا ھے"