• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مکفرہ بدعات۔ ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
غیر مکفرہ بدعات
حافظ الحکمی فرماتے ہیں:

ایسی بدعات جن سے کتاب اللہ کی تکذیب لازم نہ آتی ہو اور نہ ہی اللہ کے رسولوں کے لائے ہوئے دین کی تکذیب لازم آتی ہوغیر مکفرہ بدعات کہلاتی ہیں۔مثلاً: مروان بن حکم کی بدعات ۔ جسے کبار صحابہ کرام نے برا بھلا کہا اور اُسے ان بدعات سے روکا اوران کا رد کیا لیکن ان بدعات کے پائے جانے کے باوجود انہوں نے مروان کی بیعت سے ہاتھ نہ کھینچا۔ اُس کی بدعات میں سے کچھ ملاحظہ فرمائیں : کچھ نمازوں میں تاخیر کرکے آخر وقت میں نماز ادا کرنا ، نماز عید سے قبل خطبہ عید دینا اور جمعہ وغیرہ کا خطبہ بیٹھ کر دینا۔''(معارج القبول :۲/۵۰۳۔۵۰۴)
سیدناابو سعید خدری؄ کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عید گاہ میں منبر کا اہتمام مروان بن حکم کے عہد میں کیا گیا۔( بخاری: ۹۵۶، مسلم: ۸۸۹۔)

ایک شخص نے مروان کے اس فعل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا :''تم نے عید کے روز منبر لا کر سنت کی مخالفت کی کیونکہ اس روز اسے نہیں لایا جاتا تھا، اور تم نے خطبہ کونماز سے پہلے پڑھ کر (سنت کی مخالفت کی)( ابوداود،: ۱۱۴۰۔ ابن ماجہ۱۲۷۵)۔

سیدناکعب بن عجرہ؄ سے روایت ہے کہ وہ مسجدمیں داخل ہوئے اور عبدالرحمن بن ام الحکم بیٹھے ہوئے خطبہ دے رہے تھے۔سیّدنا کعب؄ نے کہا : اس خبیث کی طرف دیکھو، بیٹھے ہوئے خطبہ دیتا ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :

﴿وَ اِذَا رَاَوْا تِجَارَۃً اَوْ لَہْوَۨا انْفَضُّوْٓا اِلَيْہَا وَ تَرَكُوْكَ قَاۗىِٕمًا۝۰ۭ﴾(الجمعۃ:۱۱)
''اور جب یہ لوگ کوئی سودا بکتا دیکھتے ہیں یا کوئی تماشا دیکھتے ہیں تو اس کی طرف بھاگ اٹھتے ہیں اور آپ کو (خطبے میں) کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔''(مسلم: ۸۶۴)۔

صحابی رسول نے آیت سے خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر دینے پر استدلال کیا۔

سیدناعمارہ بن رویبہ؄ نے بشیر بن مروان کو جمعہ کے دن منبر پر دونوں ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا، تو فرمایا : اللہ تعالیٰ ان دونوں ہاتھوں کو ہلاک کرے۔ نبی اکرمﷺ خطبہ میں صرف ایک ہاتھ کی شہادت والی انگلی سے اشارہ کرتے تھے۔(مسلم: ۸۷۴)

شیخ صالح الفوزان حفظہ اللہ بدعت غیر مکفرہ کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

''بعض بدعتیں وسائل شرک ہیں جیسے قبروں پر عمارتیں تعمیر کرنا اور وہاں نمازیں پڑھنا اور اللہ سے دعائیں مانگنا ۔بعض بدعتیں فسق اعتقادی ہیں جیسے خوارج ،قدریہ (جو علم الٰہی کا اقرار کرتے ہوں)اور مرجئہ کے اقوال اور شرعی دلیلوں کے مخالف ان کے اعتقادات۔ اور بعض بدعتیں معصیت و نافرمانی کی ہیں جیسے شادی بیاہ سے کنارہ کشی اور دھوپ میں کھڑے ہوکر روزہ رکھنے کی بدعت اور شہوت جماع ختم کرنے کی غرض سے خصی ہونے کی بدعت ۔''(بدعت ،تعریف ،اقسام اور احکام:7,8)
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
فتویٰ کمیٹی اللجنۃ الدائمۃ سعودی عرب بدعت مکفرہ اور غیر مکفرہ کی وضاحت میں لکھتی ہے:

سوال:اس بدعتی کا کیاحکم ہے جو اپنی بدعت پر باقاعدگی سے عمل کرتا ہے ،مثلاً فوت ہونے والے پر دفن سے پہلے اور بعد میں قرآن پڑھنا،جنازہ میں آنے والوں کے لیے بکری ذبح کرنا ،توسل قادریہ پڑھانا جس میں یہ الفاظ بھی ہیں۔(وسھل مرادنا بجاہ احمد) ''اے اللہ !بجاہ احمد ہماری مراد آسان فرما۔''اپنے حلقہ میں خوشبو لگانا،میت کو قبرستان جاتے ہوئے لا الہ الا اللہ پڑھتے ہوئے قبرستا ن جانا اور قبر کے پاس ٹھہر کر میت کو تلقین کرنا ۔بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ لوگ کافر ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے بدعتوں سے پرہیز کرنے کا حکم دیا ہے ،یہ اس کی مخالفت کرتے ہیں ،بعض کہتے ہیں کہ یہ گناہ گار مسلمان ہیں ۔

جواب :الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علیٰ رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد:تما م بدعتیں ایک جیسی بری نہیں ۔بعض تو(اتنی بری ہیں کہ )کفر بن جاتی ہیں ، بعض گناہ تو ہیں کفر نہیں ۔چنانچہ دفن سے پہلے یا بعد میت پر قرآن پڑھنا ،جنازہ میں شریک ہونے والوں کے کھانے کے لیے بکری وغیرہ ذبح کرنا ،میت کو قبرستان لے جاتے ہوئے لا الہ الا اللہ پڑھتے جانا،قبر کے پاس رک کر میت کو تلقین کرنا ، اجتماعی ذکر کا حلقہ قائم کرنا اوراس میں خوشبو سلگانا یہ سب بدعتیں ہیں جو لوگوں نے خود بنا لی ہیں ، رسول اکرم ﷺ سے یہ اعمال قولی،عملی یا تقریری طور پر ثابت نہیں۔نہ صحابہ کرام اور ائمہ سلف سے ثابت ہیں۔ یہ سب گناہ ہیں جن پر اصرار کرنے سے وہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہو جاتے ہیں ،لیکن کفر نہیں ۔مگر جس شخص کو یہ معلوم ہو کہ یہ بدعت ہے ،پھر اس پر اصرار کرے اور اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مقابلے میں خود ساختہ شریعت رائج کر کے عوام کو دھوکہ دے اور سیدھی راہ سے گمراہ کرنا چاہے تو وہ کافر ہو جاتا ہے کیونکہ اس نے جان بوجھ کر ایسی شریعت بنانا چاہی ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں اور اس نے ا للہ تعالیٰ کی شریعت کی مخالفت کو جائز سمجھا ہے ۔

باقی فوت شدہ افراد مثلاً عبد القادر جیلانی ،احمد تیجانی وغیرہ کو پکارنا اور ان سے کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے لیے یا مصیبت ٹالنے کے لیے فریاد کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک بھی ہے اور کفر بھی ۔وہ اہل جاہلیت جن کو نبی رحمت ﷺ نے توحید کی دعوت دی تھی اور جن میں سے اپنے شرک پر اڑے رہنے والوں سے جنگ کی تھی ،ان کا شرک و کفر بھی اسی قسم کا تھا...بسا اوقات ایک بدعت شرک کا قریبی ذریعہ ہوتی ہے جیسے کسی صوفی کا یہ قول ''احمد ﷺ کی جاہ کے طفیل ہماری مشکل آسان کر دے۔''یا اللہ کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے قبر کا طواف کرنا ۔اسی طرح اولیاء کی قبروں کی زیارت کیلئے اہتمام سے سفر کر کے جانا بھی شرک کا باعث بن سکتا ہے ۔یا د رہے اگر طواف کرنے والے کی نیت مدفون ولی کا قرب حاصل کرنا ہو تو وہ شرک اکبر بن جائے گا ۔ وباللہ التوفیق وصلیٰ اللہ علیٰ نبینا محمد وآلہ وصحبہ وسلم۔ (اللجنۃ الدائمہ،فتاویٰ دارالافتاء سعودی عرب،جلد2،ص:288)

بدعت غیر مکفرہ کا مرتکب اسلام سے خارج نہیں ہوتا البتہ وہ اہل سنت سے خارج ہوتا ہے ۔
 
Top