• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فاتحہ خلف امام کے متعلق ایک روایت کی تحقیق اور تشریح

Abdul Mussavir

مبتدی
شمولیت
ستمبر 22، 2017
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
25
السلام وعلیکم

علمائے کرام اس اثر کو تحقیق اور تشریح پیش کرے
,
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، ثنا ابْنُ فُضَيْلٍ وَأَبُو خَالِدٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ عَنِ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ الْمُحَارِبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: لَعَلَّكُمْ تُقِرُّونَ؟ قُلْنَا: نَعَمْ قَالَ: أَلا تَفْقَهُونَ؟ مالكم لَا تَعْقِلُونَ؟ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ.

تفسیر ابن حاتم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام وعلیکم
علمائے کرام اس اثر کو تحقیق اور تشریح پیش کرے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ، ثنا ابْنُ فُضَيْلٍ وَأَبُو خَالِدٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدَ عَنِ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أُسَيْرِ بْنِ جَابِرٍ الْمُحَارِبِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: لَعَلَّكُمْ تُقِرُّونَ؟ قُلْنَا: نَعَمْ قَالَ: أَلا تَفْقَهُونَ؟ مالكم لَا تَعْقِلُونَ؟ وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ. (تفسیر ابن حاتم )
اسیر بن جابر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ (کیا تم جماعت میں امام کے ساتھ ) پڑھتے ہو اور فرمایا
کیا تم سمجھ نہیں رکھتے ؟ اورکیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ،جب کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ جب قراءۃ ہوتی ہو تو تم اس کی طرف توجہ کرو اور خاموش رہو جیسا کہ اللہ تعالٰی نے تمہیں حکم دیا ہے۔
ــــــــــــــــ
یہ روایت اصل میں امام ابن جریرؒ نے اپنی تفسیر (جامع البیان ) میں نقل فرمائی ہے ،اسناد کے ساتھ مکمل یوں ہے :

حدثنا أبو كريب قال: حدثنا المحاربي، عن داود بن أبي هند، عن بشير بن جابر قال: صلى ابن مسعود، فسمع ناسًا يقرأون مع الإمام، فلما انصرف قال: أما آن لكم أن تفقهوا! أما آن لكم أن تعقلوا؟ (وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا) ، كما أمركم الله.
بشیر بن جابر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے نماز پڑھی اور کچھ آدمیوں کو امام کے ساتھ قراءت کرتے سنا۔جب آپ رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کیا وہ وقت ابھی نہیں آیا کہ تم سمجھ اور عقل سے کام لو،(کیونکہ قرآن میں حکم وارد ہے )
جب قرآن کریم کی قراءۃ ہوتی ہو تو تم اس کی طرف توجہ کرو اور خاموش رہو جیسا کہ اللہ تعالٰی نے تمہیں حکم دیا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اس مفصل روایت سے واضح ہے کہ :
کچھ مقتدی حضرات نے امام کے ساتھ اونچی آواز میں قراءت کی تھی ، جس کے جواب میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے
انہیں بتایا کہ امام کے پیچھے آواز کے ساتھ قراءت نہیں کرنی چاہیئے ؛ بلکہ آہستہ سے صرف سورۃ فاتحہ پڑھنی چاہیئے
جیسا کہ خود سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ امام کے پیچھے پڑھتے تھے :

امام بیہقیؒ نے ( السنن الکبریٰ 2937) میں روایت کیا ہے کہ :
عن عبد الله بن زياد الأسدي قال: " صليت إلى جنب عبد الله بن مسعود رضي الله عنه خلف الإمام فسمعته يقرأ في الظهر والعصر "
یعنی عبداللہ بن زیاد کہتے ہیں کہ میں نے جماعت میں امام کے پیچھے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے ہوکر ظہر اور عصر کینماز پڑھی ،تو میں نے سنا سیدنا عبداللہ امام کے پیچھے پڑھ رہے تھے ؛
ـــــــــــــــ
مزید تفصیل کیلئے علامہ ارشادالحق اثری صاحب کی کتاب توضیح الکلام ملاحظہ فرمائیں
https://archive.org/stream/Tozeehul-Kalam-Fee-Wujoobul-Qirat-Khalful-Imam#page/n514/mode/2up
 

Abdul Mussavir

مبتدی
شمولیت
ستمبر 22، 2017
پیغامات
30
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
25
جزکاللہ خیرا شیخ

شیخ ایک اس حدیث کی تحقیق کردے

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ , فَلَا صَلَاةَ إِلَّا وَرَاءَ الْإِمَامِ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
شیخ ایک اس حدیث کی تحقیق کردے
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ صَلَاةٍ لَا يُقْرَأُ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ , فَلَا صَلَاةَ إِلَّا وَرَاءَ الْإِمَامِ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امام بیہقیؒ کتاب القراءۃ خلف الامام (434 ) میں فرماتے ہیں :
أخبرنا محمد بن عبد الله الحافظ , أخبرني بالويه بن محمد بن بالويه أبو العباس المرزباني , ثنا أبو العباس محمد بن شادل بن علي ثنا عمر بن زرارة , ثنا إسماعيل بن إبراهيم , عن علي بن كيسان , عن ابن أبي مليكة , عن ابن عباس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:
«كل صلاة لا يقرأ فيها بفاتحة الكتاب , فلا صلاة إلا وراء الإمام»
قال: لنا أبو عبد الله: لم نسمع بعلي بن كيسان إلا في هذا الإسناد
قال الإمام أحمد رحمه الله: كيف يصح هذا عن ابن عباس وقد روينا عن عطاء عن ابن عباس أنه قال: «اقرأ خلف الإمام جهر أو لم يجهر» وفي رواية أخرى عن عطاء عن ابن عباس: «لا تدع فاتحة الكتاب جهر الإمام أو لم يجهر»

سیدناابن عباسؓ جناب رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ”یعنی ہر وہ نماز جس میں نمازی سورۃ فاتحہ نہ پڑھے تو اس کی نماز نہ ہو گی۔ ہاں مگر امام کے پیچھے بغیر سورۃ فاتحہ پڑھے بھی نماز صحیح ہے۔
اعتراض :۔
امام بیہقیؒ اپنے استاد کے حوالہ سے یہ نقل کرتے ہیں کہ علی بن کیسانؒ کا نام ہم نے صرف اسی سند میں سنا ہے۔
اور امام احمد بن حنبلؒ سیدنا ابن عباس کی علی بن کیسان کی اسناد سے اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں کہ : جناب ابن عباس سے فاتحہ خلف الامام کی ممانعت میں یہ حدیث کیسے صحیح ہوسکتی ہے جبکہ صحیح اسناد سے ابن عباس کا قول منقول ہے کہ " امام جہری قراءت کرے یا سری تم بہرحال امام کے پیچھے پڑھو " اور دوسری سند سے ان کا یہ ان الفاظ سے مروی ہے کہ : امام جھری قراءت کرے یا جہری نہ کرے تم کسی صورت سورۃ فاتحہ پڑھنا نہ چھوڑو " کتاب القراءۃ بیہقیؒ ))
https://archive.org/stream/waq15978/15978#page/n195/mode/2up
_________________
اور یاد رہے کہ علی بن کیسان والی روایت جس میں امام کے پیچھے پڑھنے سے منع کیا گیا اس کی اسناد میں تین راوی ایسے جن کے حالات نہیں مل سکے
(1)بالويه بن محمد بن بالويه (2) محمد بن شادل (3) إسماعيل بن إبراهيم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا صحیح ثابت اسناد سے منقول قول :
آپ نے فرمایا:اِقْرَأ خَلْفَ الْاِمَامِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ(امام کے پیچھے فاتحہ پڑھ)
[مصنف ابن ابی شیبتہ ح۳۷۷۳۔کتاب القرأۃ للبیہقی اور امام بیہقی نے فرمایا: وَھٰذَا اِسْنَاد صَحِیْحٌ لَا غُبَار عَلَیْہ ِ(یعنی یہ اثر سنداً صحیح ہے اس پر کوئی دھول نہیں۔ دیکھئے الکواکب ص۹۴ تا ص۹۵)]
کتاب القراءۃ میں بیہقیؒ فرماتے ہیں :
وأنبأني أبو عبد الله الحافظ , إجازة أن أبا علي الحافظ , أخبرهم ثنا محمد بن إسحاق بن خزيمة , ثنا عبد الوهاب بن فليح المكي , ثنا مروان بن معاوية الفزاري , عن إسماعيل بن أبي خالد , ثنا الفراء بن حرب , قال: سمعت ابن عباس , يقول: «اقرأ خلف الإمام بفاتحة الكتاب» وهذا إسناد صحيح لا غبار عليه
ــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:
Top