محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
فاسق پر پابندیاں
فقہاء نے لکھا ہے فاسق کی امامت ، اذان ، اقامت مکروہ تحریمی ہے ، گواہی (ووٹ) مردود ہے ، یعنی پاکستان کے آئین کی شق 62، 63 کے تحت فاسق شخص نہ گواہی (ووٹ ) دےسکتا ہے ، نہ الیکشن میں کھڑا ہو سکتا ہے ، ہم الیکشن میں آئین اور اسلامی اصولوں کو پائمال کرتے ہیں ، اس اجتماعی گناہ کے نتیجے میں ہمیں ایسی حکومت ملتی ہے کہ ہم پچھتاتے ہیں ، یہ نہیں سوچتے کہ یہ حکومت ہم نے جھوٹی گواہی (ووٹ) دے رہے ہیں ، فاسق نہیں ہے بلکہ نیک اور صالح ہے پھر رونا کیوں ؟؟؟
فتویٰ جامعہ اشرفیہ لاہور
شریعت میں درج ذیل اشخاص کی امامت ، اذان ، اقامت اور گواہی کی کیا حیثیت ہے ؟
(1)ڈاڑھی منڈوانے والا یا ایک مشت سے کم ڈاڑھی رکھنے والا
(2) سیاہ خضاب لگانے والا
(3)اکثر مسجد میں باجماعت نماز نہ ادا کرنے والا
(4)ہر مسلک کی مسجد قریب ہونے کے باوجود گھر یا فیکٹری یا مدرسہ یا خانقاہ میں 5قوت باجماعت نماز کا اہتمام کرنے والا
(5)تہبند اور شلوار ٹخنوں سے نیچے تک سلوانے اور ہر وقت ٹخنوں سے نیچے رکھنے والا اور صرف نماز کے وقت ٹخنوں سے اونچی کرنے والا
(6)یہ کہ کر جھوٹ بولے بغیر گزارا نہیں ہوسکتا عموماً جھوٹ بولنے والا
(7)اپنے گھر میں سالی ، ممانی ، چچی ، تائی اور کزن وغیرہ سے شرعی پردہ ہ کرنے والا
(8)اپنے گھر میں ٹی وی رکھنے اور دیکھنے والا
الجوب ..... ان میں سے بعض باتیں موجب فسق ہیں جیسے ڈاڑھی کا منڈوانا یا مٹھی سے کم ہو تو کٹوانا ، جھوٹ بولنا ،بلاعذر جماعت ترک کرنا وغیرہ بنا بریں ان امور کا مرتکب فاسق ہے اور فاسق کو امام ، مؤذن وغیرہ مقرر کرنا مکروہ تحریمی ہے یعنی جن لوگوں کو امام کے رکھنے ہٹانے کا اختیار ہے یا جن کو اچھا امام مل سکتا ہے ان کی نماز اس کے پیچھے مکروہ تحریمی ہو گی اور فاسق کی شہادت بھی مردود ہے ۔ (مفتی حمید اللہ جان خادم دارالافتاء جامعہ اشرفیہ لاہور ، 26ذوالحجہ 1429ھ )