محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹرجسٹس حسین بن عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ نے 02-جمادی ثانیہ- 1434کا خطبہ جمعہ " فانی دنیا سے بچو " کے عنوان پر دیا،جس میں انہوں نے دنیاوی شہوات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا : مسلمانوں خیال کرنا کہیں تمہیں دنیا داری اطاعتِ باری تعالی ، اور اتباع ِرسول سے غافل نہ کرد ے ، جس کے لئے انہوں نے مسلمانوں کو آخرت بھلا دینے والے گناہوں اور نافرمانیوں سے دور رہنے کا بھی کہا ۔
پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، جس نے زندگی میں شرعی پابندیاں لگائی اور اسے فانی بھی بنایا، جبکہ آخرت کی زندگی اسکے بدلے میں دی جو کبھی ختم نہیں ہوگی، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں، وہ یکتا ہے؛ اسکا کوئی شریک نہیں ، اسی نے اپنی بندگی کرنے والوں کو مکمل بدلہ دینے کا وعدہ بھی کیا، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد -صلی اللہ علیہ وسلم - اللہ کے بندے ، اسکے رسول ہیں، اللہ تعالی ان پر ، انکی آل ، انکے متقی پرہیز گار صحابہ کرام پردرود ، سلام بھیجے۔
حمد و ثنااور درود و سلام کے بعد!
مسلمانو!میں اپنے آپ اور سب سامعین کو تقوی کی نصیحت کرتا ہوں نعمتِ تقوی دنیا آخرت میں خیر و برکات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
اللہ کے بندو!
ہم ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جہاں ذاتی مفاد دینی اقدار پر غالب ہے، جہاں شخصی مفاد کو تمام اخلاقیات پر برتری حاصل ہے۔
انسان پر دنیاوی محبت کا کنٹرول ہے، یہ انسان اس دنیا کی چمک دمک میں ڈوبا ہوا ہے، جسکی بنا پر لوگوں کی محبت کا معیار دنیا ہی ہے؛ دنیا ہو تو محبت ؛ نہ ہو تو دشمنی روا رکھی جاتی ہے، اسی کی بنا پر لوگوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے، اسی کو پانے کیلئے مقابلہ بازی کا سما ہے، اور اسی کی بنیاد پر لڑائی جھگڑے ہو رہے ہیں۔
مسلم اقوام!
اس فانی دنیا کے پیچھےشرعی قواعد و ضوابط کے بغیر پڑ جانا دین کیلئے انتہائی خطرناک اور مہلک ثابت ہوتا ہے۔ اور یہ ہی مسلمانوں کیلئے سنگین بحران ہے کہ مسلمان اس فانی دنیا پر ٹوٹ پڑے ہیں، اور اسی کو اپنا ہدف بنا لیا ہے، جس کو پانے کیلئے کسی اسلامی قانون و ضابطے کو خاطر میں نہیں لایا جاتا۔
جی ہاں! مسلمانو!ایک مسلمان کیلئے یہ بہت ہی بڑا فتنہ ہے کہ دنیا اسکا ہدف بن جائے، علم حاصل کرے تو صرف اسی کے لئے، کوشش کرے تو اسی کیلئے، اور اپنے وجود میں آنے کا مقصد ہی اس کو بنا لے،اللہ تعالی نے اس قسم کے لوگوں کو دھمکی دیتے ہوئے فرمایا: وَوَيْلٌ لِلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ (2) الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا أُولَئِكَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ اور کافروں کے لئے سخت عذاب (کی وجہ) سے تباہی ہے[2] جو آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں (اپنی خواہشوں کے مطابق) ٹیڑھ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یہی لوگ گمراہی میں دور تک نکل گئے ہیں [إبراهيم: 2، 3]، اسی طرح فرمایا: إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَاللَّهُ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں اور اللہ ہی ہے جس کے ہاں بڑا اجر ہے۔ [التغابن: 15]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی خستہ حالی سے پناہ مانگی ہے، فرمایا: «اللهم لا تجعل مُصيبتَنا في ديننا، ولا تجعل الدنيا أكبر همِّنا، ولا مبلغَ علمِنا» یا اللہ دینی معاملات میں ہمارا امتحان مت لینا، یا اللہ دنیا ہمارا مقصد مت بنانا، اور نہ ہی ہمارے علم کا مقصد دنیا داری ہو۔
مسلمانو!
جس شخص نے دین کے مقابلے میں دنیا کی محبت کو غالب کیا، شہوت ِ نفس کو اپنے مولا کی اطاعت پرمقدم جانا، یقینا ایسا شخص شیطان کے پھندے میں پھنس چکا ہے، اللہ تعالی نے مسلمانوں کو اس سے دور رکھنے کیلئے فرمایا: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ الْغَرُورُ لوگو! اللہ کا وعدہ سچا ہے لہذا تمہیں دنیا کی زندگی دھوکہ میں نہ ڈال دے اور نہ ہی اللہ کے بارے میں وہ دھوکہ باز (شیطان) تمہیں دھوکہ دینے پائے۔ [فاطر: 5]
صحیح بخاری میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (درہم و دینار اور زرق برق لباس کا غلام تباہ و برباد ہو گیا، اگر اسے کچھ دے دو تو راضی رہتا ہے اور اگر نہ دو تو ناراض ہو جاتا ہے)
اللہ کے بندو!
مادہ پرستی کے دور میں ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی کتنی ضرورت ہے!!، جہاں درہم ، و دینار کی پرستش کی جارہی ہے، جہاں کرسی، اور چودھراہٹ کا لوگوں پر کنٹرول ہے، ان تمام برائیوں نے شرعی طرزِ زندگی اور انصاف سے دور کردیا ہے۔
اصلاح ِنفس کی کتنی ضرورت ہے!! خطرناک روحانی امراض کے علاج کیلئے قرآن و سنت سے راہنمائی لینا بہت ضروری ہو چکا ہے، اور علاج صِرف اور صِرف قرآن و سنت کی بیان کردہ اقدار پر عمل ، اور باری تعالی کی رضا سنتِ نبوی کے مطابق تلاش کرنے سے ہوگا۔
مسلمان بھائیو!
یہ آیت ذرہ غور سے سننا، اطاعت اور فرماں برادری کیلئے سننا، اللہ تعالی فرماتا ہے: إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ (7) أُولَئِكَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ جو لوگ ہماری ملاقات کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پر ہی راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور وہ لوگ جو ہماری قدرت کی نشانویں سے غافل ہیں،[7] ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ ان کاموں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے [يونس: 7، 8]
اب اس حدیث مبارکہ کو بھی سننا -اللہ آپ پر رحم کرے- ابو درداء رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ، ہم دنیا داری کا ذکر کرتے ہوئے فقر و فاقہ کا اندیشہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا تمہیں فقر و فاقہ کا اندیشہ ہے؟! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تمہیں دنیا چھپر پھاڑ کر دی جائے گی، اور اتنی دی جائے گی کہ تمہاری گمراہی کا سبب یہ ہی ہوگی) اور فرمایا: (اللہ کی قسم! میں تمہیں روزِ روشن کی مانند واضح شریعت پر چھوڑے جا رہا ہوں ، -جسکے - دن اور رات -واضح ہونے کے اعتبارسے- بالکل برابر ہیں)
یہ عظیم حدیث ہے، دلائلِ نبوت میں سے ہے، جس میں ہماری موجودہ زبوں حالی کا درست انداز میں تجزیہ کیا گیا ہے، اس حدیث میں حق سے دوری کے اسباب بیان کئے گئے ہیں، اور بتلایا گیا ہے کہ صراطِ مستقیم سے دور ہونے کا بنیادی سبب، اور فتنوں کا سب سے بڑا ذریعہ: دلوں پر دنیا کا غلبہ، اور اسکی فانی شہوات میں ڈوب جانا ہے۔
اگر انسانی دل ایمانی حقائق اور اسلامی اخلاق سے عاری ہو کر اس دنیا کی لذت میں گرفتار ہوجائے؛ تو یہ انسان کو ہر بُری سے بُری عادت اور کام پر آمادہ کر دیتی ہے، ذرا غور کریں! جو شخص زکاۃ نہیں دیتا اسکی کیا وجہ ہے؟ کیا مال و دولت کی حرص نہیں!؟جو شخص دوسروں پر ظلم کرتا ہے؛ کیا وجہ؟ کیا فانی دنیا کی محبت نہیں!؟ جھوٹ، دھوکہ ، فراڈ، اور حسد کی کیا وجہ ہے؟ کیااس فانی دنیا کاتسلط نہیں!؟
چنانچہ ان باتوں سے پتا چلتا ہےکہ ، دنیا سے محبت کرناہی تمام برائیوں کی جڑ ہے، دنیا سے محبت اسلامی احکامات کی پابندی کے بغیر کرنا تمام گناہوں کا بنیادی سبب ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے ابو سعید رضی اللہ عنہ سے نقل کیاوہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مجھے جس کا تم پر زیادہ اندیشہ ہے وہ اللہ کی جانب سے تمہارے لئے نکلنے والی زمین کی برکت ہے) کہا گیا: زمین کی برکت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: (دنیاوی آسائش)
مسلمانو!
کیا اب بھی ہم نہیں سمجھیں گے؟ کیا اب بھی ہم اس دنیا کی حقیقت کے بارے میں غور و فکر نہیں کرینگے!؟ کہ یہ تکالیف سے گھِرا ہوا ٹھکانہ نہیں ہے!؟ جہاں برائیوں کی بھرمار ہے، اور خوف و خطر سے بھر پور ہے، کوئی عقل مند ہے !! جو اس فانی دنیا میں مشغول ہو کر ہمیشہ کی زندگی سے غافل ہوجائے!؟
کیا یہ بات مُمَس نہیں کہ ہر مخلوق نے لازمی طور پر فنا ہونا ہے!؟ کبھی سوچا نہیں کہ دنیا تو بالکل سائے کی طرح ہے، ایک لمحہ کیلئے سایہ آتا ہے اور پھر اسکا زوال بھی شروع ہو جاتاہے۔ اللہ تعالی نے اسی لئے فرمایا: وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ یہ دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے [آل عمران: 185]
اللہ کی قسم! جو بھی اللہ کے احکامات سے روگردانی کرے، اور ممنوعہ کاموں میں ڈوب جائے، یا امتِ اسلامیہ دینی منہج سے دور ہو جائے، اسکا نتیجہ بہت ہی بھیانک اور ندامت خیز ہوگا۔
کہا جاتا ہے کہ کسی بادشاہ نے بہت دنیا جمع کی، اس دوران حلال و حرام کی بالکل تمیز نہ کی جو دل چاہتا کر گزرتا، چنانچہ جب موت کا وقت قریب آیا تو یاد کرنے لگا کہ دنیا میں کس انداز سے زندگی گزاری، اور اب آخرت میں اسکا کیا بنے گا!؟ اور کہا: کاش کہ میں بادشاہ نہ ہوتا؛ میں مزدور ہوتا، یا بکریوں کا چرواہا ہوتا۔
امت مسلمہ! اپنے دین کا سودا دنیا سے مت کرنا چاہے کتنا ہی زیادہ ظاہری منافع کیوں نہ ہو، اگر اس پر کار بند ہو جاؤ گے تو ترقی، عزت، امن و سلامتی ہوگی۔
جس کو دنیا نے اندھا کردیا دنیا ہی اسکے لئے پہلی ترجیح بن گئی، پھر اس کیلئے معصوم لوگوں کو ہمیشہ کی نیند سلا دیا، عزتیں لوٹ لیں، مال و دولت پر غاصبانہ قبضہ کر لیا، سن لے!!! تم نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، جبارِ اکبر کی نافرمانی کی، اپنے رب کو نگہبان مان لے، سیدھے راستے پر آجا اور اپنا انجام سوچ کر نصیحت حاصل کرلے۔
جس کو دنیا نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے، جس کی بنا پر حلال و حرام میں تمیز کیلئے بغیر اسے جمع کرنے پر تُلا ہوا ہے، سن لے!!! وقت ختم ہونے سے پہلے اللہ سے ڈر جا، ایک دن اہل و عیال ، مال و متاع اور اس سر زمین کو چھوڑ جانا ہے۔
سودی کاروبار کرنے والو! مسلمانوں میں سود پھیلانے والو! اللہ کا خوف دل میں بیٹھاؤ، اللہ کی ناراضگی مول مت لو، اسکی پکڑ بڑی سخت ہے۔
مسلم معاشرے میں بے حیائی اور گندگی پھیلانے والےمسلمان نوجوانو! اللہ سے اپنے گناہوں کی توبہ مانگ لو، اللہ کے اس فرمان کو ذہن نشین کرلو: إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔ [النور: 19]
حیا باختہ چینلز چلانے والو! کیا ابھی تک تمہاری توبہ کا وقت نہیں آیا ، جبکہ ہر طرف سے مسلمانوں کو فتنوں نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، کیا تمہیں اللہ کی فوراً پکڑ سے ڈر نہیں لگتا!؟ یا آخرت میں بھیانک نتائج کا خوف نہیں ہے!؟ قیامت کے دن ندامت کا وقت نہیں ہوگا۔
جبکہ اللہ تعالی نے انہی لوگوں کے بارے میں فرمایا جنہوں نے زمین میں سرکشی کی، اور فساد پھیلایا، کہا: فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ (13) إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ تو آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا یا [13] بلاشبہ آپ کا پروردگار توگھات میں ہے [الفجر: 13، 14]
جو نفسِ امارہ کے پیچھے لگ کر؛ اپنی نوکری کو کمائی کا ذریعہ بنا کر رشوت خوری کر رہا ہے، سن لے!! ان مجرمانہ کاموں پر اللہ کی لعنت ہے، یہ بھی سن لے!! رشوت خوری رسوائی اور بدنامی کے ساتھ جہنم میں لے جانے والی ہے ۔
مفادِ عامہ کے پراجیکٹس پر کام کرنے والو، سن لو!! اگر دھوکہ دہی اور کرپشن کے ذریعہ دنیا جہان کی دولت بھی اکٹھی کر لو، تمہارے حصے میں وہی آئے گا جو تم کھا ، پی لو، اور پہن لو، یہ بھی سن لو!! اللہ تعالی تمہارے خلاف موقعہ کی تلاش میں ہے، عین ممکن ہے کہ تمہیں جلد سزا دے دی جائے، اور آخرت میں تو ان کیلئے سنگین قسم کے عذاب تو ہیں ہی، جبکہ تمام مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دہی تو بہت ہی بڑا اور سنگین جرم ہے، جیسے کہ قرآن و سنت کے بہت سے دلائل اس بارے میں موجود ہیں، کچھ لوگ اسکو معمولی سمجھتے ہیں؛ کہ میرے اوپر تو کوئی نگران نہیں ہے میں جیسے چاہوں کروں ، ایسا شخص مخلوق کی نگرانی کو اہمیت دیتے ہوئے، خالق کو بھول جاتا ہے، کہ وہ ہمیں ہر وقت دیکھ رہا ہے۔
مسلمانوں کے قومی خزانے کولوٹنے والو!!آخرت کو بھی یاد کرو، سن لو!! اس فانی دنیا کو ایک دن چھوڑ جانا ہے، ہمیشہ کی زندگی کیلئے یہاں سے جانا ہے، ذرا سوچو!! الملک الجبار کے سامنے کھڑے ہونے کا تصور ذہن میں لاؤ، جب تم سے قبر میں سوالات کئے جائیں گے، ذرا تصور کرو!! جب اگلی پچھلی تمام نسلیں قیامت کے دن تیرے خلاف دعویدار ہونگی، کیا کرو گے اس وقت؟؟ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جسم کا کوئی بھی حصہ حرام کمائی سے پرورش پائے تووہ آگ کا زیادہ حقدار ہے، جو لوگ اللہ کے مال کو ناحق کھاتے ہیں قیامت کے دن ان کیلئے آگ ہی ہوگی)
سرکاری ملازمت کے گھمنڈ میں آکر ظلم کرنے والو! اپنی کرسی محفوظ بنانے کیلئے ظلم کرنے والو! اپنے مخالف کو سزائیں دینے والو! اپنے رشتہ داروں اور دوست احباب کو اپنے منصب کی بنا پر فائدہ پہنچانے والو!سن لو!!! یہ منصب عارضی ہے باقی نہیں رہتا کسی نے اسی کے بارے میں کہا:
"إن الوظائف لا تدوم لواحد إن كنت تنكر ذا, فأين الأول؟"
یہ مناصب کسی ایک کے پاس نہیں رہتے میری بات پر یقین نہیں تو بتاؤ تم سے پہلے جو اس منصب پر تھا وہ کہاں گیا؟
وقت تبدیل ہوتا رہتا ہے، عہدوں پر براجمان لوگو! خیانت مت کرنا، امانت کی مکمل پاسداری کرنا، قومی ملازمتیں مسلمانوں کے مفادِ عامہ کیلئے بنائی جاتی ہیں، تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو، خیال کرنا کہیں کسی کو دوسرے پر ترجیح مت دینا، یا اپنے مقام اور منصب کو ذاتی مفاد یا اقرباء پروری میں استعمال نہ کرنا۔
نہایت امانت داری سے اپنی ذمہ داری نبھانا، کسی بھی کام یا قرار دادکو عادلانہ انداز میں پاس کرنا، یاد رکھنا!! باضابطہ طور پر تمہاری نگرانی اگرچہ کمزور انداز سے کی جائے ، لیکن اللہ تعالی کو تمہاری آنکھوں سے ہونے والی خیانت کے ساتھ ساتھ دلوں میں چھپی باتوں کا بھی علم ہے۔ بدترین شخص وہ ہے جو کسی کی دنیا بناتے ہوئے اپنا دین برباد کر دے، اور اللہ کے ہاں وہی تباہ و برباد ہو گا جو خو د اپنے آپ کو ہلاک کرے،فرمانِ نبوی -صلی اللہ علیہ وسلم-ہے: (سبھی لوگ صبح کو نکلتے ہیں ؛ کچھ اپنے آپ کو بیچ ڈالنے کے بعد آزاد کروا لیتے ہیں اور کچھ ہلاک کر دیتے ہیں) مسلم
اسی پر اکتفاء کرتے ہوئے میں اپنی بات کو ختم کرتا ہوں ، اور اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کیلئے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں آپ سب بھی اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگو وہ بہت ہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ
احسانات کے باعث تمام تعریفیں اُسی اللہ کیلئے ہیں، شکر بھی اسی کا بجا لاتا ہوں جس نے ہمیں توفیق دی اور ہم پر اپنا احسان بھی کیا، میں اسکی عظمتِ شان کا اقرار کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں، وہ یکتا ہے؛ اسکا کوئی شریک نہیں ، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے پیارے نبی محمد -صلی اللہ علیہ وسلم - اللہ کے بندے ، اسکے رسول ہیں ، ان پر درود و سلام ہوں ۔
حمد و صلاۃ کے بعد!
اللہ عز وجل کاڈر اپنے دلوں میں پیدا کرلو یہ ہی اللہ تعالی نے تمام لوگوں کو وصیت کی ہے۔
مسلمانو!
ابدی کامیابی کا معیار : دینی احکامات کی پاسداری ، اور شرعی قواعد و ضوابط اور سنتِ نبوی کے مطابق زندگی گزارنا ہے، جو شخص بھی اس راستے سے ہٹ گیا ؛ اسکے لئے قیامت کے دن عذاب ہی ہو گا۔ فرمانِ باری تعالی ہے: فَأَمَّا مَنْ طَغَى (37) وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (38) فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى (39) وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى سو جس نے سرکشی کی[37] اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی[38] تو جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہوگا[39] لیکن جو اپنے پروردگار کے حضور (جوابدہی کے لیے) کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور اپنے آپ کو خواہش نفس سے روکے رکھا[40] تو جنت ہی اس کا ٹھکانا ہوگا [النازعات: 37- 41]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا بہترین عمل ہے، یا اللہ درود و سلامتی اور برکت نازل فرما ہمارے پیارے نبی محمد ـصلی اللہ علیہ وسلم ـ پر ، اورتمام صحابہ کرام پر ۔
(دعا)
یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش ، یا اللہ کمزور مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ کمزور مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ کمزور مسلمانوں کی مدد فرما، یا للہ تمام مسلمانوں کی تکالیف کو دور فرما۔
یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے علاقوں میں امن و امان پیدا فرما، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے علاقوں میں امن و امان پیدا فرما، یا اللہ اکرم المکرمین! ان علاقوں کو امن وسلامتی والا بنا دے۔
یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ ! ہم سے اور تمام مؤمنین سے راضی ہو جا، یا اللہ ذوالجلال و الاکرام! ہم سے اور تمام مؤمنین سے راضی ہو جا،
یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے گناہ معاف فرما، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے گناہ معاف فرما، یا اللہ ! ہماری اور تمام مسلمانوں کی توبہ قبول فرما، یا اللہ ! ہمارا ہدف دنیا نہ بنا، یا اللہ ہمارے علم کامقصد دنیا نہ ہو، یا اللہ دینداری میں ہماری آزمائش مت کرنا۔
یا اللہ ! ہمارے شامی بھائیوں کی حفاظت فرما، یا اللہ ہمارے شامی بھائیوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ان سے تکالیف کے بادل چھٹ دے، ان سے تکالیف کے بادل چھٹ دے، یا اللہ ذو الجلال و الاکرام! انکے لئے امن و امان قائم فرما۔
یا اللہ! ظالموں اپنی پکڑ میں لےلے، یا اللہ ذو الجلال و الاکرام! ظالموں اپنی پکڑ میں لےلے، یا اللہ! مسلمانو سے ظلم ختم کرنے کے احکامات صادر فرما، یا اللہ! مسلمانو سے ظلم ختم کرنے کے احکامات صادر فرما، یا اللہ ذو الجلال و الاکرام! مسلمانو سے ظلم ختم کرنے کے احکامات صادر فرما۔
یا اللہ! ہمارے خادم الحرمین کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یااللہ اسے نیکی اور تقوی کے کاموں کا راستہ دکھا، یا اللہ اسکے نائب کو ہر اچھا کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ اُنکا ہر عمل اپنی رضا کیلئے بنا لے۔
یا اللہ ہمارے ملک اور تمام مسلمانوں کے علاقوں کو امن و سلامتی والا بنا دے۔
یا اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بھی بچا۔
یا اللہ! تو ں ہی غنی ہے، یا اللہ! تو ں ہی غنی ہے، یا اللہ !ہمیں بارش عنائت فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عنائت فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عنائت فرما، یا اللہ !ہمیں پانی پلا، یا اللہ ذوالجلال و الاکرام! ہمیں پانی پلا۔
اللہ کے بندو!
اللہ کا ذکر صبح و شام کثرت سے کیا کرو۔
پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، جس نے زندگی میں شرعی پابندیاں لگائی اور اسے فانی بھی بنایا، جبکہ آخرت کی زندگی اسکے بدلے میں دی جو کبھی ختم نہیں ہوگی، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں، وہ یکتا ہے؛ اسکا کوئی شریک نہیں ، اسی نے اپنی بندگی کرنے والوں کو مکمل بدلہ دینے کا وعدہ بھی کیا، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد -صلی اللہ علیہ وسلم - اللہ کے بندے ، اسکے رسول ہیں، اللہ تعالی ان پر ، انکی آل ، انکے متقی پرہیز گار صحابہ کرام پردرود ، سلام بھیجے۔
حمد و ثنااور درود و سلام کے بعد!
مسلمانو!میں اپنے آپ اور سب سامعین کو تقوی کی نصیحت کرتا ہوں نعمتِ تقوی دنیا آخرت میں خیر و برکات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
اللہ کے بندو!
ہم ایسے وقت سے گزر رہے ہیں جہاں ذاتی مفاد دینی اقدار پر غالب ہے، جہاں شخصی مفاد کو تمام اخلاقیات پر برتری حاصل ہے۔
انسان پر دنیاوی محبت کا کنٹرول ہے، یہ انسان اس دنیا کی چمک دمک میں ڈوبا ہوا ہے، جسکی بنا پر لوگوں کی محبت کا معیار دنیا ہی ہے؛ دنیا ہو تو محبت ؛ نہ ہو تو دشمنی روا رکھی جاتی ہے، اسی کی بنا پر لوگوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے، اسی کو پانے کیلئے مقابلہ بازی کا سما ہے، اور اسی کی بنیاد پر لڑائی جھگڑے ہو رہے ہیں۔
مسلم اقوام!
اس فانی دنیا کے پیچھےشرعی قواعد و ضوابط کے بغیر پڑ جانا دین کیلئے انتہائی خطرناک اور مہلک ثابت ہوتا ہے۔ اور یہ ہی مسلمانوں کیلئے سنگین بحران ہے کہ مسلمان اس فانی دنیا پر ٹوٹ پڑے ہیں، اور اسی کو اپنا ہدف بنا لیا ہے، جس کو پانے کیلئے کسی اسلامی قانون و ضابطے کو خاطر میں نہیں لایا جاتا۔
جی ہاں! مسلمانو!ایک مسلمان کیلئے یہ بہت ہی بڑا فتنہ ہے کہ دنیا اسکا ہدف بن جائے، علم حاصل کرے تو صرف اسی کے لئے، کوشش کرے تو اسی کیلئے، اور اپنے وجود میں آنے کا مقصد ہی اس کو بنا لے،اللہ تعالی نے اس قسم کے لوگوں کو دھمکی دیتے ہوئے فرمایا: وَوَيْلٌ لِلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ (2) الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا أُولَئِكَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ اور کافروں کے لئے سخت عذاب (کی وجہ) سے تباہی ہے[2] جو آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں (اپنی خواہشوں کے مطابق) ٹیڑھ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ یہی لوگ گمراہی میں دور تک نکل گئے ہیں [إبراهيم: 2، 3]، اسی طرح فرمایا: إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ وَاللَّهُ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہیں اور اللہ ہی ہے جس کے ہاں بڑا اجر ہے۔ [التغابن: 15]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی خستہ حالی سے پناہ مانگی ہے، فرمایا: «اللهم لا تجعل مُصيبتَنا في ديننا، ولا تجعل الدنيا أكبر همِّنا، ولا مبلغَ علمِنا» یا اللہ دینی معاملات میں ہمارا امتحان مت لینا، یا اللہ دنیا ہمارا مقصد مت بنانا، اور نہ ہی ہمارے علم کا مقصد دنیا داری ہو۔
مسلمانو!
جس شخص نے دین کے مقابلے میں دنیا کی محبت کو غالب کیا، شہوت ِ نفس کو اپنے مولا کی اطاعت پرمقدم جانا، یقینا ایسا شخص شیطان کے پھندے میں پھنس چکا ہے، اللہ تعالی نے مسلمانوں کو اس سے دور رکھنے کیلئے فرمایا: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُمْ بِاللَّهِ الْغَرُورُ لوگو! اللہ کا وعدہ سچا ہے لہذا تمہیں دنیا کی زندگی دھوکہ میں نہ ڈال دے اور نہ ہی اللہ کے بارے میں وہ دھوکہ باز (شیطان) تمہیں دھوکہ دینے پائے۔ [فاطر: 5]
صحیح بخاری میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (درہم و دینار اور زرق برق لباس کا غلام تباہ و برباد ہو گیا، اگر اسے کچھ دے دو تو راضی رہتا ہے اور اگر نہ دو تو ناراض ہو جاتا ہے)
اللہ کے بندو!
مادہ پرستی کے دور میں ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی کتنی ضرورت ہے!!، جہاں درہم ، و دینار کی پرستش کی جارہی ہے، جہاں کرسی، اور چودھراہٹ کا لوگوں پر کنٹرول ہے، ان تمام برائیوں نے شرعی طرزِ زندگی اور انصاف سے دور کردیا ہے۔
اصلاح ِنفس کی کتنی ضرورت ہے!! خطرناک روحانی امراض کے علاج کیلئے قرآن و سنت سے راہنمائی لینا بہت ضروری ہو چکا ہے، اور علاج صِرف اور صِرف قرآن و سنت کی بیان کردہ اقدار پر عمل ، اور باری تعالی کی رضا سنتِ نبوی کے مطابق تلاش کرنے سے ہوگا۔
مسلمان بھائیو!
یہ آیت ذرہ غور سے سننا، اطاعت اور فرماں برادری کیلئے سننا، اللہ تعالی فرماتا ہے: إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ (7) أُولَئِكَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ جو لوگ ہماری ملاقات کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پر ہی راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور وہ لوگ جو ہماری قدرت کی نشانویں سے غافل ہیں،[7] ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ ان کاموں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے [يونس: 7، 8]
اب اس حدیث مبارکہ کو بھی سننا -اللہ آپ پر رحم کرے- ابو درداء رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے ، ہم دنیا داری کا ذکر کرتے ہوئے فقر و فاقہ کا اندیشہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا تمہیں فقر و فاقہ کا اندیشہ ہے؟! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تمہیں دنیا چھپر پھاڑ کر دی جائے گی، اور اتنی دی جائے گی کہ تمہاری گمراہی کا سبب یہ ہی ہوگی) اور فرمایا: (اللہ کی قسم! میں تمہیں روزِ روشن کی مانند واضح شریعت پر چھوڑے جا رہا ہوں ، -جسکے - دن اور رات -واضح ہونے کے اعتبارسے- بالکل برابر ہیں)
یہ عظیم حدیث ہے، دلائلِ نبوت میں سے ہے، جس میں ہماری موجودہ زبوں حالی کا درست انداز میں تجزیہ کیا گیا ہے، اس حدیث میں حق سے دوری کے اسباب بیان کئے گئے ہیں، اور بتلایا گیا ہے کہ صراطِ مستقیم سے دور ہونے کا بنیادی سبب، اور فتنوں کا سب سے بڑا ذریعہ: دلوں پر دنیا کا غلبہ، اور اسکی فانی شہوات میں ڈوب جانا ہے۔
اگر انسانی دل ایمانی حقائق اور اسلامی اخلاق سے عاری ہو کر اس دنیا کی لذت میں گرفتار ہوجائے؛ تو یہ انسان کو ہر بُری سے بُری عادت اور کام پر آمادہ کر دیتی ہے، ذرا غور کریں! جو شخص زکاۃ نہیں دیتا اسکی کیا وجہ ہے؟ کیا مال و دولت کی حرص نہیں!؟جو شخص دوسروں پر ظلم کرتا ہے؛ کیا وجہ؟ کیا فانی دنیا کی محبت نہیں!؟ جھوٹ، دھوکہ ، فراڈ، اور حسد کی کیا وجہ ہے؟ کیااس فانی دنیا کاتسلط نہیں!؟
چنانچہ ان باتوں سے پتا چلتا ہےکہ ، دنیا سے محبت کرناہی تمام برائیوں کی جڑ ہے، دنیا سے محبت اسلامی احکامات کی پابندی کے بغیر کرنا تمام گناہوں کا بنیادی سبب ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے ابو سعید رضی اللہ عنہ سے نقل کیاوہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مجھے جس کا تم پر زیادہ اندیشہ ہے وہ اللہ کی جانب سے تمہارے لئے نکلنے والی زمین کی برکت ہے) کہا گیا: زمین کی برکت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: (دنیاوی آسائش)
مسلمانو!
کیا اب بھی ہم نہیں سمجھیں گے؟ کیا اب بھی ہم اس دنیا کی حقیقت کے بارے میں غور و فکر نہیں کرینگے!؟ کہ یہ تکالیف سے گھِرا ہوا ٹھکانہ نہیں ہے!؟ جہاں برائیوں کی بھرمار ہے، اور خوف و خطر سے بھر پور ہے، کوئی عقل مند ہے !! جو اس فانی دنیا میں مشغول ہو کر ہمیشہ کی زندگی سے غافل ہوجائے!؟
کیا یہ بات مُمَس نہیں کہ ہر مخلوق نے لازمی طور پر فنا ہونا ہے!؟ کبھی سوچا نہیں کہ دنیا تو بالکل سائے کی طرح ہے، ایک لمحہ کیلئے سایہ آتا ہے اور پھر اسکا زوال بھی شروع ہو جاتاہے۔ اللہ تعالی نے اسی لئے فرمایا: وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ یہ دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے [آل عمران: 185]
اللہ کی قسم! جو بھی اللہ کے احکامات سے روگردانی کرے، اور ممنوعہ کاموں میں ڈوب جائے، یا امتِ اسلامیہ دینی منہج سے دور ہو جائے، اسکا نتیجہ بہت ہی بھیانک اور ندامت خیز ہوگا۔
کہا جاتا ہے کہ کسی بادشاہ نے بہت دنیا جمع کی، اس دوران حلال و حرام کی بالکل تمیز نہ کی جو دل چاہتا کر گزرتا، چنانچہ جب موت کا وقت قریب آیا تو یاد کرنے لگا کہ دنیا میں کس انداز سے زندگی گزاری، اور اب آخرت میں اسکا کیا بنے گا!؟ اور کہا: کاش کہ میں بادشاہ نہ ہوتا؛ میں مزدور ہوتا، یا بکریوں کا چرواہا ہوتا۔
امت مسلمہ! اپنے دین کا سودا دنیا سے مت کرنا چاہے کتنا ہی زیادہ ظاہری منافع کیوں نہ ہو، اگر اس پر کار بند ہو جاؤ گے تو ترقی، عزت، امن و سلامتی ہوگی۔
جس کو دنیا نے اندھا کردیا دنیا ہی اسکے لئے پہلی ترجیح بن گئی، پھر اس کیلئے معصوم لوگوں کو ہمیشہ کی نیند سلا دیا، عزتیں لوٹ لیں، مال و دولت پر غاصبانہ قبضہ کر لیا، سن لے!!! تم نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے، جبارِ اکبر کی نافرمانی کی، اپنے رب کو نگہبان مان لے، سیدھے راستے پر آجا اور اپنا انجام سوچ کر نصیحت حاصل کرلے۔
جس کو دنیا نے دھوکے میں ڈال رکھا ہے، جس کی بنا پر حلال و حرام میں تمیز کیلئے بغیر اسے جمع کرنے پر تُلا ہوا ہے، سن لے!!! وقت ختم ہونے سے پہلے اللہ سے ڈر جا، ایک دن اہل و عیال ، مال و متاع اور اس سر زمین کو چھوڑ جانا ہے۔
سودی کاروبار کرنے والو! مسلمانوں میں سود پھیلانے والو! اللہ کا خوف دل میں بیٹھاؤ، اللہ کی ناراضگی مول مت لو، اسکی پکڑ بڑی سخت ہے۔
مسلم معاشرے میں بے حیائی اور گندگی پھیلانے والےمسلمان نوجوانو! اللہ سے اپنے گناہوں کی توبہ مانگ لو، اللہ کے اس فرمان کو ذہن نشین کرلو: إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔ [النور: 19]
حیا باختہ چینلز چلانے والو! کیا ابھی تک تمہاری توبہ کا وقت نہیں آیا ، جبکہ ہر طرف سے مسلمانوں کو فتنوں نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے، کیا تمہیں اللہ کی فوراً پکڑ سے ڈر نہیں لگتا!؟ یا آخرت میں بھیانک نتائج کا خوف نہیں ہے!؟ قیامت کے دن ندامت کا وقت نہیں ہوگا۔
جبکہ اللہ تعالی نے انہی لوگوں کے بارے میں فرمایا جنہوں نے زمین میں سرکشی کی، اور فساد پھیلایا، کہا: فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍ (13) إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ تو آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا یا [13] بلاشبہ آپ کا پروردگار توگھات میں ہے [الفجر: 13، 14]
جو نفسِ امارہ کے پیچھے لگ کر؛ اپنی نوکری کو کمائی کا ذریعہ بنا کر رشوت خوری کر رہا ہے، سن لے!! ان مجرمانہ کاموں پر اللہ کی لعنت ہے، یہ بھی سن لے!! رشوت خوری رسوائی اور بدنامی کے ساتھ جہنم میں لے جانے والی ہے ۔
مفادِ عامہ کے پراجیکٹس پر کام کرنے والو، سن لو!! اگر دھوکہ دہی اور کرپشن کے ذریعہ دنیا جہان کی دولت بھی اکٹھی کر لو، تمہارے حصے میں وہی آئے گا جو تم کھا ، پی لو، اور پہن لو، یہ بھی سن لو!! اللہ تعالی تمہارے خلاف موقعہ کی تلاش میں ہے، عین ممکن ہے کہ تمہیں جلد سزا دے دی جائے، اور آخرت میں تو ان کیلئے سنگین قسم کے عذاب تو ہیں ہی، جبکہ تمام مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دہی تو بہت ہی بڑا اور سنگین جرم ہے، جیسے کہ قرآن و سنت کے بہت سے دلائل اس بارے میں موجود ہیں، کچھ لوگ اسکو معمولی سمجھتے ہیں؛ کہ میرے اوپر تو کوئی نگران نہیں ہے میں جیسے چاہوں کروں ، ایسا شخص مخلوق کی نگرانی کو اہمیت دیتے ہوئے، خالق کو بھول جاتا ہے، کہ وہ ہمیں ہر وقت دیکھ رہا ہے۔
مسلمانوں کے قومی خزانے کولوٹنے والو!!آخرت کو بھی یاد کرو، سن لو!! اس فانی دنیا کو ایک دن چھوڑ جانا ہے، ہمیشہ کی زندگی کیلئے یہاں سے جانا ہے، ذرا سوچو!! الملک الجبار کے سامنے کھڑے ہونے کا تصور ذہن میں لاؤ، جب تم سے قبر میں سوالات کئے جائیں گے، ذرا تصور کرو!! جب اگلی پچھلی تمام نسلیں قیامت کے دن تیرے خلاف دعویدار ہونگی، کیا کرو گے اس وقت؟؟ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جسم کا کوئی بھی حصہ حرام کمائی سے پرورش پائے تووہ آگ کا زیادہ حقدار ہے، جو لوگ اللہ کے مال کو ناحق کھاتے ہیں قیامت کے دن ان کیلئے آگ ہی ہوگی)
سرکاری ملازمت کے گھمنڈ میں آکر ظلم کرنے والو! اپنی کرسی محفوظ بنانے کیلئے ظلم کرنے والو! اپنے مخالف کو سزائیں دینے والو! اپنے رشتہ داروں اور دوست احباب کو اپنے منصب کی بنا پر فائدہ پہنچانے والو!سن لو!!! یہ منصب عارضی ہے باقی نہیں رہتا کسی نے اسی کے بارے میں کہا:
"إن الوظائف لا تدوم لواحد إن كنت تنكر ذا, فأين الأول؟"
یہ مناصب کسی ایک کے پاس نہیں رہتے میری بات پر یقین نہیں تو بتاؤ تم سے پہلے جو اس منصب پر تھا وہ کہاں گیا؟
وقت تبدیل ہوتا رہتا ہے، عہدوں پر براجمان لوگو! خیانت مت کرنا، امانت کی مکمل پاسداری کرنا، قومی ملازمتیں مسلمانوں کے مفادِ عامہ کیلئے بنائی جاتی ہیں، تاکہ انہیں کسی قسم کی پریشانی نہ ہو، خیال کرنا کہیں کسی کو دوسرے پر ترجیح مت دینا، یا اپنے مقام اور منصب کو ذاتی مفاد یا اقرباء پروری میں استعمال نہ کرنا۔
نہایت امانت داری سے اپنی ذمہ داری نبھانا، کسی بھی کام یا قرار دادکو عادلانہ انداز میں پاس کرنا، یاد رکھنا!! باضابطہ طور پر تمہاری نگرانی اگرچہ کمزور انداز سے کی جائے ، لیکن اللہ تعالی کو تمہاری آنکھوں سے ہونے والی خیانت کے ساتھ ساتھ دلوں میں چھپی باتوں کا بھی علم ہے۔ بدترین شخص وہ ہے جو کسی کی دنیا بناتے ہوئے اپنا دین برباد کر دے، اور اللہ کے ہاں وہی تباہ و برباد ہو گا جو خو د اپنے آپ کو ہلاک کرے،فرمانِ نبوی -صلی اللہ علیہ وسلم-ہے: (سبھی لوگ صبح کو نکلتے ہیں ؛ کچھ اپنے آپ کو بیچ ڈالنے کے بعد آزاد کروا لیتے ہیں اور کچھ ہلاک کر دیتے ہیں) مسلم
اسی پر اکتفاء کرتے ہوئے میں اپنی بات کو ختم کرتا ہوں ، اور اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کیلئے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں آپ سب بھی اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگو وہ بہت ہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ
احسانات کے باعث تمام تعریفیں اُسی اللہ کیلئے ہیں، شکر بھی اسی کا بجا لاتا ہوں جس نے ہمیں توفیق دی اور ہم پر اپنا احسان بھی کیا، میں اسکی عظمتِ شان کا اقرار کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں، وہ یکتا ہے؛ اسکا کوئی شریک نہیں ، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے پیارے نبی محمد -صلی اللہ علیہ وسلم - اللہ کے بندے ، اسکے رسول ہیں ، ان پر درود و سلام ہوں ۔
حمد و صلاۃ کے بعد!
اللہ عز وجل کاڈر اپنے دلوں میں پیدا کرلو یہ ہی اللہ تعالی نے تمام لوگوں کو وصیت کی ہے۔
مسلمانو!
ابدی کامیابی کا معیار : دینی احکامات کی پاسداری ، اور شرعی قواعد و ضوابط اور سنتِ نبوی کے مطابق زندگی گزارنا ہے، جو شخص بھی اس راستے سے ہٹ گیا ؛ اسکے لئے قیامت کے دن عذاب ہی ہو گا۔ فرمانِ باری تعالی ہے: فَأَمَّا مَنْ طَغَى (37) وَآثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا (38) فَإِنَّ الْجَحِيمَ هِيَ الْمَأْوَى (39) وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (40) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى سو جس نے سرکشی کی[37] اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی[38] تو جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہوگا[39] لیکن جو اپنے پروردگار کے حضور (جوابدہی کے لیے) کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور اپنے آپ کو خواہش نفس سے روکے رکھا[40] تو جنت ہی اس کا ٹھکانا ہوگا [النازعات: 37- 41]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا بہترین عمل ہے، یا اللہ درود و سلامتی اور برکت نازل فرما ہمارے پیارے نبی محمد ـصلی اللہ علیہ وسلم ـ پر ، اورتمام صحابہ کرام پر ۔
(دعا)
یا اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش ، یا اللہ کمزور مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ کمزور مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ کمزور مسلمانوں کی مدد فرما، یا للہ تمام مسلمانوں کی تکالیف کو دور فرما۔
یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے علاقوں میں امن و امان پیدا فرما، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے علاقوں میں امن و امان پیدا فرما، یا اللہ اکرم المکرمین! ان علاقوں کو امن وسلامتی والا بنا دے۔
یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ ! ہم سے اور تمام مؤمنین سے راضی ہو جا، یا اللہ ذوالجلال و الاکرام! ہم سے اور تمام مؤمنین سے راضی ہو جا،
یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے گناہ معاف فرما، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے گناہ معاف فرما، یا اللہ ! ہماری اور تمام مسلمانوں کی توبہ قبول فرما، یا اللہ ! ہمارا ہدف دنیا نہ بنا، یا اللہ ہمارے علم کامقصد دنیا نہ ہو، یا اللہ دینداری میں ہماری آزمائش مت کرنا۔
یا اللہ ! ہمارے شامی بھائیوں کی حفاظت فرما، یا اللہ ہمارے شامی بھائیوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ان سے تکالیف کے بادل چھٹ دے، ان سے تکالیف کے بادل چھٹ دے، یا اللہ ذو الجلال و الاکرام! انکے لئے امن و امان قائم فرما۔
یا اللہ! ظالموں اپنی پکڑ میں لےلے، یا اللہ ذو الجلال و الاکرام! ظالموں اپنی پکڑ میں لےلے، یا اللہ! مسلمانو سے ظلم ختم کرنے کے احکامات صادر فرما، یا اللہ! مسلمانو سے ظلم ختم کرنے کے احکامات صادر فرما، یا اللہ ذو الجلال و الاکرام! مسلمانو سے ظلم ختم کرنے کے احکامات صادر فرما۔
یا اللہ! ہمارے خادم الحرمین کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یااللہ اسے نیکی اور تقوی کے کاموں کا راستہ دکھا، یا اللہ اسکے نائب کو ہر اچھا کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ اُنکا ہر عمل اپنی رضا کیلئے بنا لے۔
یا اللہ ہمارے ملک اور تمام مسلمانوں کے علاقوں کو امن و سلامتی والا بنا دے۔
یا اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بھی بچا۔
یا اللہ! تو ں ہی غنی ہے، یا اللہ! تو ں ہی غنی ہے، یا اللہ !ہمیں بارش عنائت فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عنائت فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عنائت فرما، یا اللہ !ہمیں پانی پلا، یا اللہ ذوالجلال و الاکرام! ہمیں پانی پلا۔
اللہ کے بندو!
اللہ کا ذکر صبح و شام کثرت سے کیا کرو۔
ترجمہ: شفقت الرحمن
لنک