سرایا
جس طرح قبائل کی طرف زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے عمال بھیجے گئے اسی طرح جزیرۃ العرب کے عام علاقوں میں امن وامان کے دور دورے کے باوجود مختلف مقامات پر متعدد فوجی مہمات بھی بھیجنی پڑیں۔ فہرست یہ ہے :
۱۔ سریہ عُیینہ بن حصن فزاری: ( محرم ۹ ھ)
عیینہ کو پچاس سواروں کی کمان دے کر بنوتمیم کے پاس بھیجا گیا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ بنو تمیم نے قبائل کو بھڑکا کر جزیہ کی ادائیگی سے روک دیا تھا۔ اس مہم میں کوئی مہاجر یا انصاری نہ تھا۔
عیینہ بن حصن رات کو چلتے اور دن کو چھپتے ہوئے آگے بڑھے۔ یہاں تک کہ صحرا میں بنوتمیم پر ہلہ بول دیا۔ وہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگے اور ان کے گیارہ آدمی ، اکیس عورتیں اور تیس بچے گرفتار ہوئے جنہیں مدینہ لاکر رملہ بنت حارث کے مکان میں ٹھہرایا گیا۔
پھر ان کے سلسلے میں بنوتمیم کے دس سردار آئے۔ اور نبیﷺ کے دروازے پر جاکر یوں آواز لگائی : اے محمد ! ہمارے پاس آؤ۔ آپﷺ باہر تشریف لائے تو یہ لوگ آپﷺ سے چمٹ کرباتیں کرنے لگے۔ پھر آپﷺ ان کے ساتھ ٹھہرے رہے۔ یہاں تک کہ ظہر کی نماز پڑھائی۔ اس کے بعد مسجد نبوی کے صحن میں بیٹھ گئے۔ انہوں نے فخر ومباہات میں مقابلہ کی خواہش ظاہر کی اور اپنے خطیب عطارد بن حاجب کو پیش کیا۔ اس نے تقریر کی۔ رسول اللہﷺ نے خطیب ِ اسلام حضرت ثابت بن قیس بن شماس کو حکم دیا ، اور انہوں نے جوابی تقریر کی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے شاعر زبرقان بن بدر کو آگے بڑھایا اور اس نے کچھ فخریہ اشعار کہے۔ اس کا جواب شاعرِ اسلام حضرت حسان بن ثابتؓ نے دیا۔ ٔ
جب دونوں خطیب اور دونوں شاعر فارغ ہوچکے تو اقرع بن حابس نے کہا : ان کا خطیب ہمارے خطیب سے زیادہ پُر زور اور ان کا شاعر ہمارے شاعر سے زیادہ پُر گو ہے۔ ان کی آوازیں ہماری آوازوں سے زیادہ اونچی ہیں اور ان کی باتیں ہماری باتوں سے زیادہ بلند پایہ ہیں۔ اس کے بعد ان لوگوں نے اسلام قبول کرلیا۔ رسول اللہﷺ نے انہیں بہترین تحائف سے نوازا اور ان کی عورتیں اور بچے انہیں واپس کردیئے۔1
۲۔ سریہ قطبہ بن عامر: (صفر ۹ ھ )
یہ سریہ تربہ کے قریب تبالہ کے علاقے میں قبیلہ خثعم کی ایک شاخ کی جانب روانہ کیا گیا۔ قطبہ بیس آدمیوں کے درمیان روانہ ہوئے۔ دس اونٹ تھے جن پر یہ لوگ باری باری سوار ہوتے تھے۔ مسلمانوں نے شبخون مارا۔ جس پر سخت لڑائی بھڑک اٹھی۔ اور فریقین کے خاصے افراد زخمی ہوئے۔ اور قطبہ کچھ دوسرے افراد سمیت مارے گئے۔ تاہم مسلمان بھیڑ بکریوں اور بال بچوں کو مدینہ ہانک لائے۔
۳۔ سریہ ضحاک بن سفیان کلابی: (ربیع الاول ۹ ھ )
یہ سریہ بنو کلاب کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے روانہ کیا گیا تھا لیکن انہوں نے انکار کرتے ہوئے جنگ چھیڑ دی مسلمانوں نے انہیں شکست دی اور ان کا ایک آدمی تہ تیغ کیا۔
۴۔ سریہ علقمہ بن مجرز مدلجی: (ربیع الآخر ۹ ھ )
انہیں تین سو آدمیوں کی کمان دے کر ساحل جدہ کی جانب روانہ کیا گیا۔ وجہ یہ تھی کہ کچھ حبشی ساحل جدہ کے قریب جمع ہوگئے تھے۔ اور اہل مکہ کے خلاف ڈاکہ زنی کرنا چاہتے تھے۔ علقمہ نے سمندر میں اتر کر ایک جزیرہ تک پیش قدمی کی۔ حبشیوں کو مسلمانوں کی آمد کا علم ہوا تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔2
۵۔ سریہ علیؓ بن ابی طالب: (ربیع الاول ۹ ھ )
انہیں قبیلہ طی کے ایک بُت کو ... جس کا نام قلس(کلیسا) تھا ... ڈھانے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ آپ کی سرکردگی میں ایک سواونٹ اور پچاس گھوڑوں سمیت ڈیڑھ سو آدمی تھے۔ جھنڈیاں کالی اور پھریرا سفید تھا۔ مسلمانوں نے فجر کے وقت حاتم طائی کے محلہ پر چھاپہ مارکر قلس کو ڈھا دیا۔ اور قیدیوں ، چوپایوں اور بھیڑ بکریوں سے ہاتھ پُر کرلیے۔ انہیں قیدیو ں میں حاتم طائی کی صاحبزادی بھی تھیں۔ البتہ حاتم کے صاحبزادے عدی ملک شام بھاگ گئے تھے۔ مسلمانوں نے قلس کے خزانے میں تین تلواریں اور تین زرہیں پائیں۔ اور راستے میں مال غنیمت تقسیم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 اہل مغازی کا بیان یہی ہے کہ یہ واقعہ محرم ۹ ھ میں پیش آیا، لیکن یہ بات کھلے طور پر محل نظر ہے۔ کیونکہ واقعہ کے سیاق سے معلوم ہوتاہے کہ اقرع بن حابس اس سے پہلے مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ حالانکہ خود اہلِ سیر ہی کا بیان ہے کہ جب رسول اللہﷺ نے بنوہوازن کے قیدیوں کو واپس کرنے کے لیے کہا تو اسی اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنوتمیم واپس نہ کرینگے۔ اس کا تقاضایہ ہے کہ اقرع بن حابس اس محرم ۹ ھ والے واقعہ سے پہلے مسلمان ہوچکے تھے۔
! فتح الباری ۸/۵۹