• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرائض

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
فرائض- اللہ تعالی کی پسندیدہ عبادت

فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
(( إِنَّ اللّٰہَ قَالَ: مَنْ عَادَی لِيْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ۔ وَمَا تَقَرَّبَ إِلِيَّ عَبْدِيْ بِشَيْئٍ أَحَبَّ إِلِيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُہٗ عَلَیْہِ وَمَا زَالَ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی أَحْبَبْتُہٗ فَکُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ، وَبَصَرَہُ الَّذِیْ یُبْصِرُ بِہٖ وَیَدَہٗ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِھَا، وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِھَا، وَإِنْ سَأَلَنِیْ لَأُعْطِیَنَّہٗ وَلَـِٔنِ اسْتَعَاذَنِیْ لَأُعِیْذَنَّہٗ وَمَا تَرَدَدُّتُ عَنْ شَيْئٍ أَنَا فَاعِلُہٗ تَرَدُّدِیْ عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ یَکْرَہُ الْمَوْتَ وَأَنَا اَکْرَہُ سَائَتْہٗ۔ )) أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: التواضع، حدیث: ۶۵۰۲۔
’’ اللہ جل شانہ فرماتا ہے: جو شخص میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے، میں اس کو خبر کیے دیتا ہوں کہ میں اس سے لڑوں گا۔ اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے، ان میں کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے۔ اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ پس میں اس کا کان ہوجاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہوجاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ ہوجاتا ہوںـ جس کے ذریعہ وہ پکڑتا ہے اور اس کی ٹانگ ہوجاتا ہوں جس کے ذریعہ وہ چلتا ہے۔ اور اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں ضرور اسے دوں گا اور اگر وہ مجھ سے پناہ مانگے تو ضرور اسے پناہ دوں گا۔ اور میں کسی چیز کو کرنے والا ہوں تو متردّد نہیں ہوتا ہوں مگر مومن کی جان نکالتے وقت کہ وہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور مجھے ناپسند ہے وہ چیز جو اسے بری لگے۔‘‘
ولی اللہ سے مراد ہر وہ عالم ہے جو اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں مواظبت (ہمیشگی) کرنے والا اور اخلاص کے ساتھ اسی کی عبادت کرنے والا ہے۔
فرائض…: اس لفظ کے تحت ہر قسم کا فرض (خواہ کفایہ ہو یا فرض عین ہو یا ظاہری فرائض ہوں) شامل ہے۔
فعلی فرائض…: مثلاً وضوء، نماز، زکوٰۃ، صدقۃ الفطر، روزہ، احرام، حج، جہاد۔
فرائض تزکیہ…: یعنی وہ کام جن سے رکنا فرض ہے۔ زنا، قتل، شراب، سود، خنزیر کھانا اور ان کے علاوہ بھی ہر اس چیز کو چھوڑنا بھی فرض ہے جس کی حرمت ثابت ہے اور جن کا ظاہری طور پر یا باطنی طور پر فواحش سے تعلق ہے۔
باطنی فرائض…: اللہ تعالیٰ کے متعلق علم رکھنا، اس کی وجہ سے کسی سے محبت رکھنا، اسی پر توکل کرنا، اسی سے ڈرنا وغیرہ۔
فرائض چونکہ اصل حیثیت رکھتے ہیں اس لیے فروعات کی بنیاد انہیں پر ہوگی۔
فرائض کے ضمن میں دو امور قابل غور ہیں
(۱) ان کے کرنے پر ثواب
(۲) چھوڑنے پر سزا۔

فرائض کو شرع کے مطابق ادا کرنے سے حکم بھی پورا ہوجاتا ہے اور حکم دینے والے کا احترام اور اس کی تعظیم بھی ہوجاتی ہے اور حاکم کی ربوبیت کی عظمت کا اظہار اور اپنی عاجزی اور انکساری کا اعتراف بھی ہوجاتا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کو سب سے پسندیدہ عمل فرائض کو ادا کرنا لگتا ہے اور یہی سب سے بڑا عمل ہے جس کے ذریعہ بندہ اپنے پروردگار کے قریب ہوسکتا ہے۔
[تفصیل کے لیے فتح الباری ص ۳۴۳/۱۱ ملاحظہ فرمائیں]
http://www.kitabosunnat.com/forum/تزکیہ-نفس-194/اللہ-تعالی-کی-پسند-اور-ناپسند-12447/
 
Top