• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرضیت جہاد۔ ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:23

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَھُوَكُرْہٌ لَّكُمْ۝۰ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَھُوْا شَئًْا وَّھُوَخَيْرٌ لَّكُمْ۝۰ۚ وَعَسٰٓى اَنْ تُحِبُّوْا شَئًْا وَّھُوَشَرٌّ لَّكُمْ۝۰ۭ وَاللہُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ۝۲۱۶ۧ يَسَْٔلُوْنَكَ عَنِ الشَّہْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيْہِ۝۰ۭ قُلْ قِتَالٌ فِيْہِ كَبِيْرٌ۝۰ۭ وَصَدٌّ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ وَكُفْرٌۢ بِہٖ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ۝۰ۤ وَاِخْرَاجُ اَھْلِہٖ مِنْہُ اَكْبَرُ عِنْدَ اللہِ۝۰ۚ وَالْفِتْنَۃُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِ۝۰ۭ وَلَا يَزَالُوْنَ يُقَاتِلُوْنَكُمْ حَتّٰى يَرُدُّوْكُمْ عَنْ دِيْنِكُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا۝۰ۭ وَمَنْ يَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِيْنِہٖ فَيَمُتْ وَھُوَكَافِرٌ فَاُولٰۗىِٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ۝۰ۚ وَاُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ۝۰ۚ ھُمْ فِيْہَا خٰلِدُوْنَ۝۲۱۷
لڑائی (جہاد )تم پر فرض ہوا ہے اور وہ تمھیں برا معلوم ہوتا ہے اور شاید تم کسی چیز کو براسمجھو اور وہ تمھارے لیے بہتر ہو اور شاید تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمھارے حق میں بری ہو اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔۱؎ (۲۱۶) تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ماہِ حرام میں لڑنا کیسا ہے ۲؎ تو کہہ اس میں لڑنا بڑا گناہ ہے اور خدا کی راہ سے روکنا اور اس کو نہ ماننا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے اہل کا وہاں سے نکالنا خدا کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے اور دین سے بچلانا (پھرنا یا پھرانا) قتل سے بھی بڑا گناہ ہے۔ اور وہ تو تم سے لڑنے کو لگے رہتے ہیں، تاکہ اگر ان سے ہوسکے وہ تم کو تمھارے دین سے پھیردیں اور جوکوئی تم میں سے اپنے دین سے خود پھرگیا۳؎ اور کفر ہی میں مرگیا، تو ایسوں ہی کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوجاتے ہیں اور وہی دوزخی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(۲۱۷)
فرضیت جہاد
۱؎ ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ منجملہ تمام آزمائشوں کے سب سے بڑی آزمائش جہاد ہے۔ مال ودولت کی قربانی آسان ہے مگر سربکف ہوکر میدان جہادمیں نکل آنا مشکل ۔ہوسکتا ہے کہ بعض طبیعتیں اسے زیادہ کڑی آزمائش تصور کریںلیکن اس کے فوائد کے مقابلہ میں یہ کوئی چیز نہیں۔ قوموں کی زندگی ان کے جذبۂ جہاد سے وابستہ ہے ۔ وہ جو جنگ سے جی چراتے ہیں، ان کا قدرت سخت ترین امتحان لیتی ہے ۔ وہ جن کے ہاتھ اپنی حفاظت میں نہیں رہتے، وہ کچل دیے جاتے ہیں۔ بزدلوں اور کمزوروں کو جو اپنے سامنے حق کا خون ہوتا دیکھیں، اس دنیا میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔

۲؎ مکہ والے مسلمانوں کو ان کے گھروں سے نکال چکے۔ انھیں ہرطرح کی تکلیفیں پہنچاچکے۔ اب الٹے مسلمانوں پر معترض ہیں کہ یہ کیوں شہر حرام میں ہم سے نبردآزما ہیں۔اعتراض کا جواب یہ دیا کہ اشہر حرم کی حرمت وعزت مسلم لیکن تمہاری شرارتیں کیا اس جہاد سے زیادہ خطرناک نہیں؟ مقصد یہ ہے کہ مسلمان ہررواداری کے لیے تیار ہے مگر حق کی توہین وہ ایک لمحہ کے لیے بھی برداشت نہیں کرسکتا۔
مرتد کے عمل ضائع جاتے ہیں
۳؎ کفر کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح اسلام کو اپنا ہمنوا بنالے۔ کفار مکہ اور یہودیوں نے امداد کے لیے ذلیل سے ذلیل وسائل اختیار کیے مگر ایمان کے پکے اور عقائد کے مضبوط مسلمان ہمیشہ ایمان کو بچالے گیے اور وہ خائب وخاسر رہے جو مسلمانوں کے ارتداد کا خواب دیکھا کرتے تھے۔

ان آیات میں بتایا کہ مرتد جو دین حنیف کا انکارکردے، صراط مستقیم سے دور ہٹ جائے اور جادئہ صدق وصفا کو چھوڑ کر نفاق وکفر کی پگڈنڈیوں پر ہولے ، وہ کبھی منزل مقصود تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس کی کوشش رائیگاں جائے گی اور اس کے اعمال اسے ذرہ برابر فائدہ نہیں پہنچائیں گے۔ ارتداد اسلام کا بحیثیت مجموعی انکار کرنا ہے ۔ اس کی سزاعقبیٰ میں سخت ترین ہوگی۔ دنیا میں قتل ہے ۔ چنانچہ بنی اسرائیل جب موسیٰ علیہ السلام کی غیر حاضری میں مرتد ہوگیے اور بچھڑے کو پوجنے لگے تو فَاقْتُلُوْا اَنْفُسَکُمْ کی سزا ان کے لیے تجویز کی گئی۔ عرینیین جب حضورﷺ کے زمانے میں مرتد ہوکر بھاگ گیے تو حضورﷺ نے بھی انھیں قتل کی سزادی اور یہ بھی فرمایا کہ من بدل دینہ فَاقْتُلُوْہُ کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔اس آیت میں بھی حبطت اعمالھم فی الدنیا کا لفظ ان کے قتل کی طرف اشارہ کررہا ہے اور یہ اس لیے کہ اسلام عقل ودانش کا دین ہے ۔ وہ پکار پکار کرکہتا ہے کہ سوچ سمجھ کر اسلام کو قبول کرو اور جب تک سو فی صدی یقین نہ آجائے، ایمان نہ لاؤ۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی شخص اسلام کو ترک کرتا ہے تو وہ توہین مذہب کا مرتکب ہوتا ہے ۔ جس کی سزا قطعی قتل ہونا چاہیے۔
حل لغات
{صَدٌّ} روکنا۔{یَرْتَدِدْ}ارتداد۔پھرجانا۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ ھَاجَرُوْا وَجٰہَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۙ اُولٰۗىِٕكَ يَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللہِ۝۰ۭ وَاللہُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۝۲۱۸
جو ایمان لائے اور جنھوں نے ہجرت کی اور خدا کی راہ میں جہاد کیا۔۱؎ وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔(۲۱۸)
۱؎ مجاہدین ومہاجرین ہی اللہ تعالیٰ کی بیش قیمت نعمتوں کے سزاوار ومستحق ہیں، اس لیے کہ یہی پاک نفوس وہ ہیں جنھوں نے لذات نفس سے کنارہ کشی کی اور حق کے لیے ہرطرح کی مصیبت کو گواراکیا۔ اسلام مسلمانوں کے لیے دوراہیں تجویز کرتا ہے ۔ یا تو وہ باطل سے معرکہ آراہوں اور یا اس زمین کو چھوڑدیں جو ان کے لیے فتنہ کا باعث ہو۔ گویا مسلمان ضمیر کا آزاد پیدا کیاگیا۔ وہ غلامی اور بزدلی کو قطعاً برداشت نہیں کرسکتا۔ وہ اپنے آرام وآسائش کو ترک کرسکتا ہے مگر حق سے کنارہ کشی وعلیحدگی اس کے لیے سخت مشکل ہے۔ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْم کے معنی یہ ہیں کہ جہاد سب سے بڑی عبادت ہے اور مجاہد سب سے بڑا مرتاض، اس لیے خدا کی رحمتیں اس کے لیے نسبتاً زیادہ وسیع ہوں گی، اس لیے چاہیے کہ مسلمان بھی مجاہدین کو چھوٹی چھوٹی باتوں کے لیے متہم نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی بڑی منزلت ہے ۔ وہ شخص جو اپناسرلے کر خدا کے حضور میں پہنچ جائے اس سے اور کس چیز کی امید رکھتے ہو؟ کیا اس سے کوئی اور بڑی قربانی ہوسکتی ہے ؟
 
Top