- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
چوتھا باب
ائمہ مجتہدین کرام جب تک اجتہاد کی حدود کی پابندی کرتے رہے اس وقت تک اجتہاد باعث رحمت رہا۔اس مشروط اجتہاد میں ایک مبارک روش واضح طور پر نظر آتی ہے کہ اختلاف رائے ،کے باوجود رواداری، حوصلہ اور درگزر کا پہلو غالب رہا۔ تعصب کی بجائے فکر ونظر کو تازگی ملتی رہی اور اسلام اپنی تمام تر خوبیوں کے ساتھ جلوہ گر رہا۔ مگر جونہی ان شرائط کو نظر انداز کیا گیا۔ مذہبیت بتدریج غالب آگئی اور مسلمان اپنے اسلاف کے منہج سے بتدریج ہٹتے گئے۔یہ سلسلہ کب شروع ہوا ؟اس بارے میں شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ حجۃ اللہ البالغۃ: ج ۱ص۴۳۸ فرماتے ہیں:
اعْلَمْ أَنَّ النَّاسَ قَبْلَ الْمِائَۃِ الرَّابِعَۃِکَانُوا غَیرَ مُجْمَعِینَ عَلَی التَّقْلِیدِ الْخَالِصِ لِمَذْہَبٍ وَاحِدٍ بِعَیْنِہِ۔
آپ کے علم میں یہ بات ہونی چاہئے کہ مسلمان چوتھی صدی ہجری سے قبل کسی ایک مذہب کی تقلید خالص پر متفق نہ تھے۔
آپ فرماتے ہیں کہ جونہی حنفی، شافعی ، حنبلی اور مالکی کی اصطلاحات متعارف ہوئی ہیں ہمارا یہ خیال ہے کہ اسلامی فقہ کا عظیم دور گزر گیا اور اس کی جگہ مذہبی دور آگیا۔ ہو سکتا ہے کئی سیاسی اور عقلی عوامل اس مذہبیت کے پیچھے ہوں مگر بعد میں شخصیت پرستی(تقلید) کی روح عوام میں بتدریج سرایت کر گئی۔ جس میں علماء بھی شامل ہوگئے اور یوں فہم دین میں بتدریج زوال آنا شروع ہوا۔
فقہی تقسیم اور تناؤ
ائمہ مجتہدین کرام جب تک اجتہاد کی حدود کی پابندی کرتے رہے اس وقت تک اجتہاد باعث رحمت رہا۔اس مشروط اجتہاد میں ایک مبارک روش واضح طور پر نظر آتی ہے کہ اختلاف رائے ،کے باوجود رواداری، حوصلہ اور درگزر کا پہلو غالب رہا۔ تعصب کی بجائے فکر ونظر کو تازگی ملتی رہی اور اسلام اپنی تمام تر خوبیوں کے ساتھ جلوہ گر رہا۔ مگر جونہی ان شرائط کو نظر انداز کیا گیا۔ مذہبیت بتدریج غالب آگئی اور مسلمان اپنے اسلاف کے منہج سے بتدریج ہٹتے گئے۔یہ سلسلہ کب شروع ہوا ؟اس بارے میں شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ حجۃ اللہ البالغۃ: ج ۱ص۴۳۸ فرماتے ہیں:
اعْلَمْ أَنَّ النَّاسَ قَبْلَ الْمِائَۃِ الرَّابِعَۃِکَانُوا غَیرَ مُجْمَعِینَ عَلَی التَّقْلِیدِ الْخَالِصِ لِمَذْہَبٍ وَاحِدٍ بِعَیْنِہِ۔
آپ کے علم میں یہ بات ہونی چاہئے کہ مسلمان چوتھی صدی ہجری سے قبل کسی ایک مذہب کی تقلید خالص پر متفق نہ تھے۔
آپ فرماتے ہیں کہ جونہی حنفی، شافعی ، حنبلی اور مالکی کی اصطلاحات متعارف ہوئی ہیں ہمارا یہ خیال ہے کہ اسلامی فقہ کا عظیم دور گزر گیا اور اس کی جگہ مذہبی دور آگیا۔ ہو سکتا ہے کئی سیاسی اور عقلی عوامل اس مذہبیت کے پیچھے ہوں مگر بعد میں شخصیت پرستی(تقلید) کی روح عوام میں بتدریج سرایت کر گئی۔ جس میں علماء بھی شامل ہوگئے اور یوں فہم دین میں بتدریج زوال آنا شروع ہوا۔