- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
۷۔گروہ بندیاں:
ان کی تعداد تو اللہ کو ہی معلوم ہے کہ مسلمانوں میں اب کتنے گروہ ہیں مگر صرف اہل سنت میں اہل حدیث اور حنفی حضرات کے تفرقے کو ہی اگر دیکھا جائے تو بناؤ کی جگہ بگاڑ آخر تک پھیلتا ہوا نظر آتا ہے۔ اہل حدیث مختلف جماعتوں میں بٹ گئے۔ حنفی حضرات دیوبندی، بریلوی اور حنفی میں تقسیم ہوگئے۔ اس لئے کہ کچھ حنفی ایسے ہیں جو اپنے آپ کو دیوبندی اور بریلوی کہلوانا پسند نہیں کرتے۔ جن میں نامور مذہبی جماعتیں اور ان کے امراء شامل ہیں۔ پھر دیوبندی حضرات حیاتی اور مماتی کے عقیدے میں ایسے الجھے کہ ان میں واضح طور پر تقسیم ہوگئی۔ عقائد ہی بدل گئے۔ رسول اللہ ﷺ کو قبر میں زندہ ثابت کرنے کے لئے یہ تک مبالغہ کیا گیا کہ آپ ﷺ نے قبر مبارک سے ہاتھ نکال کر فلاں سے مصافحہ کیا۔ اہرام مصر میں فرعونیوں۔۔۔ کے لئے رکھے گئے ساز وسامان اور سونا وغیرہ اور پھر ان کی قبر میں ہی شادی اور خوشی کے لمحات تاکہ اسے تنہائی محسوس نہ ہو وغیرہ۔۔۔ کے تصورات سے مختلف یہ عقیدہ نہیں ہے۔ بریلوی حضرات تصوف کے ہی گرویدہ ٹھہرے، انہیں ذکر و وظائف کا ہر نیا طریقہ ایک نئے سلسلے کی طرف لے گیا جو بالآخر مفاخرت سلاسل پر جاکر نقشبندی، قادری، چشتی، سہروردی وغیرہ پر منتج ہوا۔ ان گروہ بندیوں میں ہر ایک کے الگ الگ امیر بنے، اپنی اپنی مساجدقائم ہوئیں اور مدارس بنے۔ اس تفریق کے ہوتے ہوئے یہ کہنا بھی بڑی عجیب بات ہوگی کہ چونکہ ہم مسلمانوں میں اکثریتی ہیں لہٰذا ہمارا ہی مذہب یا فقہ بہت بہتر ہے۔پھر کون سا فرقہ برحق ہے؟ اس کا جواب یہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا:
یہود ونصاری میں بہتر فرقے بنے میری امت میں تہتر بن جائیں گے۔ سب دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے ۔ صحابہ نے عرض کی : من ہم یا رسول اللہ! اللہ کے رسول وہ کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ماأنا علیہ وأصحابی۔ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔
یہ سوچنا ہمارا کام ہے کہ کیا صحابہ کرام اس طرح فرقوں میں بٹے ہوئے اور مختلف ناموں وجماعتوں پر ریجھتے تھے؟ ایسی صورت میں تو جماعت کے ساتھ کام کرنے میں رحمت نہیں بلکہ زحمت ہے۔
ان کی تعداد تو اللہ کو ہی معلوم ہے کہ مسلمانوں میں اب کتنے گروہ ہیں مگر صرف اہل سنت میں اہل حدیث اور حنفی حضرات کے تفرقے کو ہی اگر دیکھا جائے تو بناؤ کی جگہ بگاڑ آخر تک پھیلتا ہوا نظر آتا ہے۔ اہل حدیث مختلف جماعتوں میں بٹ گئے۔ حنفی حضرات دیوبندی، بریلوی اور حنفی میں تقسیم ہوگئے۔ اس لئے کہ کچھ حنفی ایسے ہیں جو اپنے آپ کو دیوبندی اور بریلوی کہلوانا پسند نہیں کرتے۔ جن میں نامور مذہبی جماعتیں اور ان کے امراء شامل ہیں۔ پھر دیوبندی حضرات حیاتی اور مماتی کے عقیدے میں ایسے الجھے کہ ان میں واضح طور پر تقسیم ہوگئی۔ عقائد ہی بدل گئے۔ رسول اللہ ﷺ کو قبر میں زندہ ثابت کرنے کے لئے یہ تک مبالغہ کیا گیا کہ آپ ﷺ نے قبر مبارک سے ہاتھ نکال کر فلاں سے مصافحہ کیا۔ اہرام مصر میں فرعونیوں۔۔۔ کے لئے رکھے گئے ساز وسامان اور سونا وغیرہ اور پھر ان کی قبر میں ہی شادی اور خوشی کے لمحات تاکہ اسے تنہائی محسوس نہ ہو وغیرہ۔۔۔ کے تصورات سے مختلف یہ عقیدہ نہیں ہے۔ بریلوی حضرات تصوف کے ہی گرویدہ ٹھہرے، انہیں ذکر و وظائف کا ہر نیا طریقہ ایک نئے سلسلے کی طرف لے گیا جو بالآخر مفاخرت سلاسل پر جاکر نقشبندی، قادری، چشتی، سہروردی وغیرہ پر منتج ہوا۔ ان گروہ بندیوں میں ہر ایک کے الگ الگ امیر بنے، اپنی اپنی مساجدقائم ہوئیں اور مدارس بنے۔ اس تفریق کے ہوتے ہوئے یہ کہنا بھی بڑی عجیب بات ہوگی کہ چونکہ ہم مسلمانوں میں اکثریتی ہیں لہٰذا ہمارا ہی مذہب یا فقہ بہت بہتر ہے۔پھر کون سا فرقہ برحق ہے؟ اس کا جواب یہ حدیث ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا:
یہود ونصاری میں بہتر فرقے بنے میری امت میں تہتر بن جائیں گے۔ سب دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے ۔ صحابہ نے عرض کی : من ہم یا رسول اللہ! اللہ کے رسول وہ کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ماأنا علیہ وأصحابی۔ جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں۔
یہ سوچنا ہمارا کام ہے کہ کیا صحابہ کرام اس طرح فرقوں میں بٹے ہوئے اور مختلف ناموں وجماعتوں پر ریجھتے تھے؟ ایسی صورت میں تو جماعت کے ساتھ کام کرنے میں رحمت نہیں بلکہ زحمت ہے۔