- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
فقہ اسلامی کی اہمیت و ضرورت
٭…اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا فرما کر اسے کرہ ارضی پر بسایا۔ غالباً اس میں حکمت یہ تھی کہ نسل انسانی جب زمیں پر پھلے پھولے تو جہاں ان کے باہمی معاملات وتعلقات آگے بڑھیں وہاں یہ مختلف قوموں، برادریوں اور قبائل سے پہچانے جائیں۔مگران کے باہمی روابط کیسے ہوں؟ ان بن کی صورت ہو تو اس کا حل کیا ہو؟ جرائم اگر ہوں تو ان سے کیسے نمٹا جائے؟ اور اگر کوئی ان سے نمٹتا ہے یا ان کا حل پیش کرتا ہے تو وہ کون ہو؟گویا انسانی معاشرے کو پرامن بنانے اور چلانے کے لئے ایک پورا نظام ہو۔ ورنہ طاقتور کمزور کو کھاجائے گا۔ اور ظالم اپنے ظلم سے باز نہیں آئے گا۔ انسانیت کے نام پر انسان مار دیئے جائیں گے۔
٭… انسان اگر خود قانون گرہو تو اس کے قانون میں سب سے بڑا سقم ہی یہ ہوگا کہ وہ اسے کمزوروں کے لئے بنائے مگر اپنے لئے نہیں۔ اس کے مزاج کی تیزی ، تبدیلی، خواہشات اور زیادتی وغلبے کا جذبہ ہی غیرمتوازن قانون سازی کرائے گا۔جس سے عدل وانصاف یا امن وسکون کی توقع نہیں کی جاسکتی۔اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان قوانین کو خود بنایاکیونکہ وہ انسان کا خالق ہے اسے علم ہے کہ اس چھ فٹ کے انسان کا مزاج کیا ہے؟ اور کون سا قانون یا نظام اس کے لئے مناسب ہے۔چنانچہ اس کی تخلیق کے ساتھ ہی اسے چند قوانین کی پابندی سے آگاہ کردیا۔ اور خیر وشر کی معرفت بھی دے دی۔ اور سمجھا دیا کہ زمینی فساد کی ابتدا ان قوانین کو توڑنے سے ہی ہوگی۔ تاریخ انسانی گواہ ہے کہ جہاں انسان نے الٰہی ہدایات کو ترک کیا یا اس نظام سے ذرا غفلت برتی۔ تاریکی اور ظلمت نے وہاں بسیرا کرلیا اور باہمی کشمکش میں اضافہ ہی ہوتا چلا گیا۔اس لئے ایسے نظام کو اس نے خود ہی نظامِ جاہلیت کا نام دیا۔
{أفحکم الجاہلیۃ یبغون ومن أحسن من اللہ حکماً لقوم یوقنون}
۔
کیا لوگ زمانہ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں ۔ اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لئے حکم میں اللہ سے بڑھ کر کون بہتر ہوسکتا ہے۔
٭…صحیح عقیدہ ،صحیح عبادات اورصحیح معاملات ہی صحیح قوانین ہیں۔ جوخالق کے انعام کا شکر کرنا سکھاتے اور بھائی بندوں کے حقوق ادا کرنے کا درس دیتے ہیں۔ جس میں کسی کے ساتھ ظلم وزیادتی کی گنجائش نہیں۔ یہ سب قوانین اسلامی شریعت میں ہیں جو جدید وقدیم کو اپنے اندر سموتے اور وقت ضرورت آگاہ بھی کرتے رہتے ہیں۔ اور یہی فقہ اسلامی ہے۔ معاشی مسائل جن میں کاروبار ، تجارت اور ملازمت جیسے اہم امور ہیں ان میں فقہ اسلامی کیا راہنمائی کرتی ہے؟ اس سے بھی اسے واقف ہونا ہے۔والدین، اولاد کی اور اولاد والدین کی ذمہ داریوں سے کس حد تک عہدہ برآ ہوسکتے ہیں؟ ان سے آگاہی بھی ہر شخص کی ضرورت ہے۔ذاتی طور پر بچپن، جوانی اور بڑھاپا کے مراحل کس خوش اسلوبی سے طے کئے جائیں؟ فقہ اسلامی یہاں بھی اپنی مکمل معلومات سے سرفرازکرتی ہے۔ رشتہ دار ، احباب، ہمسائے، ہم جلیس، مسافر، اپنے پرائے اور مسلم و غیر مسلم کے ساتھ کس طرح معاملات نبھانے ہیں؟ ان کی آگاہی سے بھی فقہ اسلامی بخل نہیں کرتی۔