باذوق
رکن
- شمولیت
- فروری 16، 2011
- پیغامات
- 888
- ری ایکشن اسکور
- 4,010
- پوائنٹ
- 289
"تدلیس" ایک خالص علمی و تحقیقی موضوع ہے ، جو کہ علماء و دینی طلباء کی دلچسپی اور علمی فوائد کے حصول کا بہترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔
اس اہم موضوع پر الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے ایک نہایت اہم رسالہ تصنیف کیا ہے جو کہ "التاسیس فی مسئلہ التدلیس" کے عنوان سے ماہنامہ "محدث - لاہور" اور "الصدیق - کراچی" میں شائع ہو چکا ہے۔
اس کے علاوہ شیخ زبیر علی زئی ہی کی ادارت میں شائع ہونے والے مجلہ "الحدیث - حضرو" (شمارہ-33 ، فبروری-2007ء) میں ترمیم و اضافے کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔
تدلیس کی تعریف :
نور اور ظلمت کے اختلاط کو عربی لغت میں "الدلس" کہتے ہیں۔
بحوالہ : نخبة الفکر ، ص:71
اس سے دلّس کا لفظ نکلا ہے ، جس کا مطلب ہے :
كتم عيب السلعة عن المشتري
اس نے اپنے مال کا عیب گاہک سے چھپایا
بحوالہ : المعجم الوسیط ، ج:1 ، ص:293
اسی سے "تدلیس" کا لفظ مشتق ہے جس کا معنی ہے:
اپنے سامان کے عیب کو گاہک سے چھپانا
حوالہ جات :
القاموس المحیط ، ص:703
المختار من صحاح اللغة للجوہری ، ص:164
لسان العرب ، ج:6 ، ص:86
تدلیس کی اصطلاحی تعریف :
"تدلیس فی الاسناد" کا مفہوم اہل حدیث کی اصطلاح میں درج ذیل ہے:
اگر راوی اپنے اس استاد سے (جس سے اس کا سماع ، ملاقات اور معاصرت ثابت ہے) وہ روایت (عن یا قال وغیرہ کے الفاظ کے ساتھ) بیان کرے جسے اس نے (اپنے استاد کے علاوہ) کسی دوسرے شخص سے سنا ہے۔ اور سامعین کو یہ احتمال ہو کہ اس نے یہ حدیث اپنے استاد سے سنی ہوگی ، تو اسے تدلیس کہا جاتا ہے۔
حوالہ جات :
علوم الحدیث لابن الصلاح ، ص:95
اختصار علوم الحدیث لابن کثیر ، ص:51
اور دیگر عام کتبِ اصولِ حدیث
التأسيس في مسئله التدليس ( التاسیس فی مسئلہ التدلیس )
مولف : حافظ زبیر علی زئی
کتاب کے صفحات : 40
فائل سائز : 1.25 ایم-بی
فائل نام : Masla_Tadlees.pdf
زپ فائل نام : Masla_Tadlees.zip
ڈاؤن لوڈ :: التاسیس فی مسئلہ التدلیس
اس اہم موضوع پر الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے ایک نہایت اہم رسالہ تصنیف کیا ہے جو کہ "التاسیس فی مسئلہ التدلیس" کے عنوان سے ماہنامہ "محدث - لاہور" اور "الصدیق - کراچی" میں شائع ہو چکا ہے۔
اس کے علاوہ شیخ زبیر علی زئی ہی کی ادارت میں شائع ہونے والے مجلہ "الحدیث - حضرو" (شمارہ-33 ، فبروری-2007ء) میں ترمیم و اضافے کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔
تدلیس کی تعریف :
نور اور ظلمت کے اختلاط کو عربی لغت میں "الدلس" کہتے ہیں۔
بحوالہ : نخبة الفکر ، ص:71
اس سے دلّس کا لفظ نکلا ہے ، جس کا مطلب ہے :
كتم عيب السلعة عن المشتري
اس نے اپنے مال کا عیب گاہک سے چھپایا
بحوالہ : المعجم الوسیط ، ج:1 ، ص:293
اسی سے "تدلیس" کا لفظ مشتق ہے جس کا معنی ہے:
اپنے سامان کے عیب کو گاہک سے چھپانا
حوالہ جات :
القاموس المحیط ، ص:703
المختار من صحاح اللغة للجوہری ، ص:164
لسان العرب ، ج:6 ، ص:86
تدلیس کی اصطلاحی تعریف :
"تدلیس فی الاسناد" کا مفہوم اہل حدیث کی اصطلاح میں درج ذیل ہے:
اگر راوی اپنے اس استاد سے (جس سے اس کا سماع ، ملاقات اور معاصرت ثابت ہے) وہ روایت (عن یا قال وغیرہ کے الفاظ کے ساتھ) بیان کرے جسے اس نے (اپنے استاد کے علاوہ) کسی دوسرے شخص سے سنا ہے۔ اور سامعین کو یہ احتمال ہو کہ اس نے یہ حدیث اپنے استاد سے سنی ہوگی ، تو اسے تدلیس کہا جاتا ہے۔
حوالہ جات :
علوم الحدیث لابن الصلاح ، ص:95
اختصار علوم الحدیث لابن کثیر ، ص:51
اور دیگر عام کتبِ اصولِ حدیث
التأسيس في مسئله التدليس ( التاسیس فی مسئلہ التدلیس )
مولف : حافظ زبیر علی زئی
کتاب کے صفحات : 40
فائل سائز : 1.25 ایم-بی
فائل نام : Masla_Tadlees.pdf
زپ فائل نام : Masla_Tadlees.zip
ڈاؤن لوڈ :: التاسیس فی مسئلہ التدلیس