• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فہم حق کے بعد اس پر عمل نہ کرنا ظلم و تکبر ہے۔ تفسیر السراج۔ پارہ:2

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَلَىِٕنْ اَتَيْتَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ بِكُلِّ اٰيَۃٍ مَّا تَبِعُوْا قِبْلَتَكَ۝۰ۚ وَمَآ اَنْتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَہُمْ۝۰ۚ وَمَا بَعْضُہُمْ بِتَابِعٍ قِبْلَۃَ بَعْضٍ۝۰ۭ وَلَىِٕنِ اتَّبَعْتَ اَھْوَاۗءَھُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَكَ مِنَ الْعِلْمِ۝۰ۙ اِنَّكَ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِيْنَ۝۱۴۵ۘ اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰھُمُ الْكِتٰبَ يَعْرِفُوْنَہٗ كَمَا يَعْرِفُوْنَ اَبْنَاۗءَھُمْ۝۰ۭ وَاِنَّ فَرِيْقًا مِّنْہُمْ لَيَكْتُمُوْنَ الْحَقَّ وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ۝۱۴۶ؔ اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ۝۱۴۷ۧ
اور اگر تو اہل کتاب کے پاس ساری نشانیاں بھی لاوے وہ تیرے قبلہ کے تابع نہ ہوں گے اور تو بھی ان کے قبلے کا تابع نہ ہوگا اور ان میں سے بھی بعض بعض کے قبلے کے تابع نہیں ہیں اور اگر تو ان کی خواہشوں کے تابع ہوگا بعد اس کے کہ تجھے علم حاصل ہوچکا ہے تو توظالموں میں سے ہوجائے گا۔۱؎(۱۴۵)جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو (یعنی محمدﷺ کو) ایسا پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور ان میں سے ایک فرقہ دانستہ حق کو چھپاتا ہے ۔۲؎(۱۴۶) حق تیرے رب ہی کی طرف سے ہے تو تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔(۱۴۷)
فہم حق کے بعد اس پر عمل نہ کرنا ظلم و تکبر ہے
۱؎ ان آیات میں فرمایا کہ یہودی باوجود جاننے کے اعتراض ضرور کریں گے۔ وہ کسی بات پر مطمئن نہیں ہوں گے۔ ان کی ذہنیت مسخ ہوچکی ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جماعت بلا کسی خر خشہ کے حق کی تابع رہے اور ان کے شبہات اور اعتراضات کی جانب بالکل توجہ نہ کرے ، ورنہ خطرہ ہے کہ خدا کے ہاں ظالم نہ ٹھہرائے جائیں۔آیت کا خطاب گو حضورﷺ سے ہے لیکن مراد عام مسلمان ہیں لیکن ان کا منصب انھیں ہرنافرمانی سے روکتا ہے ۔ وہ بحیثیت نبی ہونے کے خدا کی منشاء کے خلاف کوئی حرکت کرہی نہیں سکتے۔ بل ھم عباد مکرمون لایسبقونہ بالقول وھم بامرہ یعملون۔ یعنی گروہ انبیاء خدا کا وہ نیک گروہ ہے جو اس کی مخالفت نہیں کرتا بلکہ اس کے اوامر کا ماننے والا ہے ۔ اس طرز خطاب سے یہ بتانا مقصود نہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اب بھی یہود کی خواہشات کو مان کرخدا کی نافرمانی کا ارتکاب کرسکتے ہیں بلکہ یہ ان کے جذبات کی پاسداری وضوحِ حق کے بعد اتنا بڑا جرم ہے کہ اگر تم بھی اس کا ارتکاب کروتو بایں جلالت قدر ہرگز معافی کے مستحق نہیں ہو یعنی بحث امکان ظلم سے نہیں بلکہ جرم کی اہمیت سے ہے کہ کس قدر زیادہ ہے ۔

۲؎ یَعْرِفُوْنَہٗ کی ضمیر یا توتحویل قبلہ کی طرف راجع ہے جیسا کہ ظاہر سباق سے واضح ہے اور یا حضورﷺ کی طرف جو گومذکور نہیں لیکن معناً سمجھے جاسکتے ہیں۔ یعنی جس طرح یہ اپنے بچوں کو بغیر کسی دلیل منطقی کے پہچان لیتے ہیں اور کبھی انھیں شبہ نہیںہوتا،اسی طرح یہ خوب جانتے ہیں کہ تحویل قبلہ درست وصحیح ہے یعنی ان کی مذہبی کتابوں میں جب اس کا ذکر ہے توپھر شک وشبہ کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے ۔ اگرضمیر حضورﷺ کی طرف راجع ہوتو مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپﷺ کی نبوت اس قدر جلی اور اظہر ہے کہ کم از کم ان لوگوں کے لیے انکار کی کوئی وجہ نہیں۔ وہ جو صبح ومساتین سال تک متواتر آپ کے انوار وتجلیات کو برملا دیکھتے ہیں وہ کیسے انکار کرسکتے ہیں۔ جس طرح ایک باپ اپنی اولاد کے متعلق قطعی وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہے کہ یہ میری اولاد ہے اور جس طرح اسے نفسیاتی یقین ہوتا ہے جسے کوئی منطق اور کوئی فلسفہ شک وشبہ سے نہیں بدل سکتا اسی طرح ان میں کے اہل حق وبصیرت حضورﷺ کی نبوت پر یقین رکھتے ہیں اور وہ نفسیاتی طورپر حضورﷺ کو پہچانتے ہیں مگر باطل اور کتمان حق کی مرتکب جماعت جن کا شیوئہ حیات ہی لوگوں کوگمراہ کرنا ہے ، انھیں روکتی ہے۔
حل لغات
{اَھْوَآء} جمع ھَوَآء بمعنی خواہش۔{یَعْرِفُوْن} مادہ عرفان بمعنی پہچاننا{مُمْتَرِیْنَ} مصدر امتراء بمعنی شک وشبہ۔
 
Top