• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فیس بک اکاؤنٹ سے ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کا آسان طریقہ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
فیس بک اکاؤنٹ سے ڈیٹا چوری ہونے کی تصدیق کا آسان طریقہ
ویب ڈیسک ایکسپریس پير 15 اکتوبر 2018


فیس بک نے کروڑوں صارفین کی معلومات چوری ہونے کے بعد ڈیٹا چوری کی آگاہی کیلیے ایک پیج بنایا ہے

لندن: اب سے دو ہفتوں قبل فیس بک نے باقاعدہ اعتراف کیا تھا کہ اس کے تین کروڑ صارفین کے ڈیٹا کا کچھ حصہ ہیکرز نے دیکھا یا چرایا ہے۔ اس کے بعد سے اب تک فیس بک کی سیکیورٹی پر بہت سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ اگرآپ اس بارے میں فکر مند ہیں تو آپ بھی اپنی معلومات کے متعلق یہاں سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔

پہلے اس لنک کے ذریعے فیس بک ہیلپ سینٹر پر جائیں جس کے لیے فیس بک پر لاگ ان ہونا ضروری ہے۔


https://www.facebook.com/help/securitynotice?ref=sec


اب اسکرول کرکے نیچے کی جانب آئیں جہاں یہ جملہ تحریر ہے:
“Is my Facebook account impacted by this security issue”

یہاں آپ کو ہلکے نیلے رنگ میں ایک تحریر نظر آئے گی اور ڈیٹا چوری نہ ہونے کے صورت میں یہ لکھا دکھائی دے گا۔


اب اگر آپ کا ڈیٹا کسی طرح بلا اجازت چوری یا استعمال ہوا ہے تو اس طرح کی تحریر دکھائی دے گی:


یہاں آپ کو یس اور نو آپشن بھی ملے گا

اور یس کی صورت میں آپ جان سکیں گے کہ آیا آپ ان تین کروڑ افراد میں شامل ہیں جن کے اکاؤنٹ پر نقب لگی ہے،
یا
ان ڈیڑھ کروڑ افراد میں ہیں جن کے ای میل اور فون نمبر چرائے گئے ہیں،
یا
ان ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد میں سے ہیں جن کے نام، مقام، گھر، تاریخِ پیدائش، ازواجی تعلق اور دیگر معلومات اڑائی گئی ہیں۔


ڈیٹا چوری ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

اس ضمن میں زیادہ فکرمند ہو کر پاس ورڈ یا کریڈٹ کارڈ کی تفصیل بدلنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس صورت میں ڈیٹا پر حملے اور اس کے بعد بینک اکاؤنٹ یا کریڈٹ کارڈ سے رقم چرانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔

تاہم اسپیم کال، ای میل اور اسپیم پیغامات پر نظر رکھیں کیونکہ ان کی بھرمار ہو سکتی ہے، ہیکرز یہ ڈیٹا مختلف کمپنیوں کو فروخت کرسکتے ہیں۔

فشنگ سے بچیں جس میں ای میل کے ذریعے آپ کو آن لائن اکاؤنٹس یا بینک کے جعلی پیجز پر جانے کا کہا جا سکتا ہے۔ وہاں مزید ڈیٹا لے کر اس سے رقم اینٹھی جا سکتی ہے اس ضمن میں بہت محتاط رہیں۔
 
Top