• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبرستان میں سلام

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

قبرستان میں سلام

شیخ محترم : @رفیق طاھر حفظہ اللہ

مکمل سوال کیا ہم جب قبر والوں کو سلام کرتے ہیں تو وہ جواب دیتے ہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت کریں

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

قبر والے نہ تو سلام سنتے ہیں اور نہ ہی سلام کا جواب دیتے ہیں۔

اللہ سبحانہ وتعالى کا فرمان ہے:

وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ

اور انکے پیچھے انکے اٹھنے کے دن (قیامت) تک کے لیے ایک آڑ ہے۔ [المؤمنون : 100]
یہ ایسی آڑ ہے کہ جس سے عالم برزخ سے کچھ بھی عالم دنیا تک اور عالم دنیا کا کچھ بھی عالم برزخ تک نہیں پہنچ سکتا۔

اللہ تعالى کا ارشاد ہے:

وَمَا أَنتَ بِمُسْمِعٍ مَّن فِي الْقُبُورِ

آپ قبر والوں کو نہیں سنا سکتے۔ [فاطر : 22]
یعنی دنیا والوں کی کوئی بات بھی اہل قبور نہیں سنتے۔ یہ ایک قاعدہ اور اصول ہے۔ لہذا اگر کوئی یہ دعوى کرے کہ قبر والے اہل دنیا کی کوئی آواز سنتے ہیں تو اسے اپنے دعوى پہ قرآن وحدیث سے دلیل پیش کرنا ہوگی۔

جیسا کہ دفن کرکے جانے والوں کےجوتوں کی آواز میت سنتی ہے۔ تو اسکے لیے (صحیح البخاری: 1337 میں) دلیل موجود ہے۔

اور اسی طرح بدر کے مشرک مقتولین کو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی بات سنائی دی تو اس پہ بھی (صحیح البخاری:3976 میں) دلیل موجود ہے۔

جبکہ سلام سننے یا اسکا جواب دینے سے متعلق کوئی ایسی دلیل نہیں ہے کہ جس سے یہ معلوم ہو کہ مردہ سلام سنتا یا اسکا جواب دیتا ہے۔ یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر مردہ ہمارے سلام کو سنتا نہیں اور نہ ہی اسکا جواب دیتا ہے تو پھر قبرستان میں جاکر مانگنے کے لیے یہ دعاء کیوں سکھائی گئی:

السَّلَامُ عَلَى أَهْلِ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَيَرْحَمُ اللهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللهُ بِكُمْ لَلَاحِقُونَ صحیح مسلم: 974

تو اسکا جواب یہ ہے کہ یہ سلامتی کی ا یک دعاء ہے۔ جو اصحاب قبور کے لیے کی جاتی ہے۔ اور دعاء کے لیے یہ ضروری نہیں ہوتا کہ جس کے لیے دعاء کی جائے وہ سن بھی رہا ہو۔ جیسا کہ آپ نماز میں بھی تمام تر نیک بندوں کو سلام بھیجتے یا انکے کے لیے سلامتی کی دعاء کرتے ہوئے کہتے ہیں :

السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ

ہم پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی۔ صحیح البخاری: 831

تو اس وقت بھی اللہ کے تمام تر نیک بندے خواہ وہ فوت شدہ ہوں یا زندہ سلامت, سن نہیں رہے ہوتے! اور نہ ہی کوئی یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ ہمارا یہ سلام تمام تر نیک بندوں نے سن لیا ہے۔ حتى کہ ایک ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے والے بھی ایک دوسرے کا یہ سلام نہیں سنتے ۔

 
Top