محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قبر کا عذاب اور اس کی نعمتیں
ظالم ،منافق اور کافر کے لیے "عذاب قبر" مقرر ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِىَ إِلَىَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَىْءٌۭ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ ۗ وَلَوْ تَرَىٰٓ إِذِ ٱلظَّٰلِمُونَ فِى غَمَرَٰتِ ٱلْمَوْتِ وَٱلْمَلَٰٓئِكَةُ بَاسِطُوٓا۟ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوٓا۟ أَنفُسَكُمُ ۖ ٱلْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ ٱلْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى ٱللَّهِ غَيْرَ ٱلْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ ءَايَٰتِهِۦ تَسْتَكْبِرُونَ ﴿39﴾
اور آل فرعون کے متعلق ارشاد ربانی ہے:ترجمہ: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ افتراء کرے۔ یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی آئی ہے حالانکہ اس پر کچھ بھی وحی نہ آئی ہو اور جو یہ کہے کہ جس طرح کی کتاب اللہ نے نازل کی ہے اس طرح کی میں بھی بنا لیتا ہوں۔ اور کاش تم ان ظالم (یعنی مشرک) لوگوں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں اور فرشتے (ان کی طرف عذاب کے لئے) ہاتھ بڑھا رہے ہوں کہ نکالو اپنی جانیں۔ آج تم کو ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی اس لئے کہ تم اللہ پر جھوٹ بولا کرتے تھے اور اس کی آیتوں سے تکبرکرتے تھے (سورۃ الانعام،آیت 93)
ٱلنَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّۭا وَعَشِيًّۭا ۖ وَيَوْمَ تَقُومُ ٱلسَّاعَةُ أَدْخِلُوٓا۟ ءَالَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ ٱلْعَذَابِ ﴿46﴾
(حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے )حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:ترجمہ: وہ صبح او رشام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی (حکم ہوگا) فرعونیوں کو سخت عذاب میں لے جاؤ (سورۃ غافر،آیت 46)
"اگر میں اللہ تعالیٰ سے دعا کروں کہ وہ تمہیں عذاب قبر میں سے سنا دے جو میں نے سنا ہے تو تم (اپنی میتوں کو )ہرگز دفن نہ کرو گے،پھر آپ نے فرمایا،عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ مانگو،صحابہ نے کہا:ہم جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔آپ نے فرمایا :تم ظاہری اور پوشیدہ تمام آزمائشوں سے اللہ کی پناہ مانگو،صحابہ نے کہا:ہم ظاہری اور باطنی تمام فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔آپ نے فرمایا:فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگو،صحابہ نے کہا:ہم فتنہ دجال سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔"(صحیح مسلم ،الجنۃ و نعیمھا،باب عرض مقعد المیت من الجنۃ والنار علیہ،واثبات عذاب القبر والتعوذ منہ،حدیث:2867)
جہاں تک قبر کی نعمتوں کا تعلق ہے تو یہ صرف سچے مومنوں کے لیے مخصوص ہیں۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
إِنَّ ٱلَّذِينَ قَالُوا۟ رَبُّنَا ٱللَّهُ ثُمَّ ٱسْتَقَٰمُوا۟ تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا۟ وَلَا تَحْزَنُوا۟ وَأَبْشِرُوا۟ بِٱلْجَنَّةِ ٱلَّتِى كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿30﴾
ایک اور جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ: بے شک جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب الله ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم کرو اور جنت میں خوش رہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (سورۃ حم السجدۃ،آیت 30)
فَلَوْلَآ إِذَا بَلَغَتِ ٱلْحُلْقُومَ ﴿83﴾وَأَنتُمْ حِينَئِذٍۢ تَنظُرُونَ ﴿84﴾وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنكُمْ وَلَٰكِن لَّا تُبْصِرُونَ ﴿85﴾فَلَوْلَآ إِن كُنتُمْ غَيْرَ مَدِينِينَ ﴿86﴾تَرْجِعُونَهَآ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿87﴾فَأَمَّآ إِن كَانَ مِنَ ٱلْمُقَرَّبِينَ ﴿88﴾فَرَوْحٌۭ وَرَيْحَانٌۭ وَجَنَّتُ نَعِيمٍۢ ﴿89﴾
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث میں ہے کہ نبی ﷺ نے مومن کے متعلق فرمایا ہے جب وہ اپنی قبر میں فرشتوں کے سوالات کا جواب دے چکے گا:ترجمہ: بھلا جب روح گلے میں آ پہنچتی ہے اور تم اس وقت کی (حالت کو) دیکھا کرتے ہو اور ہم اس (مرنے والے) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم کو نظر نہیں آتے پس اگر تم کسی کے بس میں نہیں ہو تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے؟ پھر اگر وہ (اللہ کے) مقربوں میں سے ہے تو (اس کے لئے) آرام اور خوشبودار پھول اور نعمت کے باغ ہیں (سورۃ الواقعۃ،آیت 83-89)
فینادی مناد من السماء ان قد صدق عبدی فافرشوہ من الجنۃ والبسوہ منالجنۃ وافتحوا لہ بابا الی الجنۃ قال فیاتیہ من روحھا وطیبھا ویفتح لہ فیھا مد بصرہ
"تو آسمان سے ایک پکارنے والا پکارے گا کہ سچ کہا میرے بندے نے،پس اس کے لیے جنت کا فرش بچھاؤ،اور اسے جنت کا لباس پہناؤ،اور اس کے لیے جنت کی طرف دروازہ کھول دو،چنانچہ اس کے پاس جنت کی ہوا اور خوشبو آنے لگے گی۔اور اس کی قبر جہاں تک نگاہ جائے گی وہاں تک کشادہ کر دی جائے گی۔(مسند احمد:4/287سنن ابی داود،السنۃ،باب المسالۃ فی القبر وعذاب القبر،حدیث:4753)
اسلام کے بنیادی عقائد از شٰخ محمد بن صالح العثیمین